خبریں

گزشتہ آٹھ سالوں میں مرکزی ایجنسیوں  نے اپوزیشن کے 3000 ممبروں کے یہاں چھاپے مارے: عآپ ایم پی

ای ڈی جیسی مرکزی ایجنسیوں کے غلط استعمال کا الزام لگاتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے رکن سنجے سنگھ نے راجیہ سبھا میں وقفہ صفر کے دوران کہا کہ ای ڈی نے پچھلے آٹھ سالوں میں اپوزیشن لیڈروں کے خلاف 3000 چھاپے ڈالے  ہیں، لیکن صرف 23 ہی لوگ قصوروار پائے گئے ہیں۔

راجیہ سبھا میں عآپ کے رکن پارلیامنٹ سنجے سنگھ۔ (تصویر: پی ٹی آئی/سنسد ٹی وی)

راجیہ سبھا میں عآپ کے رکن پارلیامنٹ سنجے سنگھ۔ (تصویر: پی ٹی آئی/سنسد ٹی وی)

نئی دہلی: راجیہ سبھا میں عام آدمی پارٹی (عآپ) کے رکن سنجے سنگھ کےانفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) جیسی مرکزی ایجنسیوں کے غلط استعمال کے دعوے نے ہنگامہ کھڑا کر دیا اور چیئرمین جگدیپ دھن کھڑ نے مداخلت کرتے ہوئے ایوان بالا کے ارکان کو بے بنیاد تبصرہ کرنے پرآگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنا ایوان کے استحقاق کی خلاف ورزی کے مترادف ہوسکتا ہے۔

دی ہندو کے مطابق، وقفہ صفرکے دوران سنجے سنگھ نے الزام لگایا کہ حکومت گزشتہ آٹھ سالوں سے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای ڈی نے پچھلے آٹھ سالوں میں اپوزیشن لیڈروں کے خلاف 3000 چھاپے ڈالے ہیں، لیکن صرف 23 لوگ ہی قصوروار پائے گئے ہیں۔

حکمراں پارٹی کے کچھ ممبران نے سنگھ کے ریمارکس پر احتجاج کیا اور اعتراض کیا، جس کے بعد دھن کھڑ نے کہا کہ ایوان میں جو کچھ بھی کہا جا رہا ہے وہ درست ہونا چاہیے اور اسے صداقت اور ذمہ داری کے ساتھ کہا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا، ‘اس ایوان میں ہم کسی بھی رکن کو ایسی کوئی بات کہنے کی اجازت نہیں دے سکتے جو مصدقہ  نہ ہو اور جو استحقاق کی سنگین خلاف ورزی ہو۔ میں اس کے بارے میں بہت گمبھیر ہوں…’

دھن کھڑ نے یہ بھی کہا کہ اخبار کی خبر یا کسی کی رائے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں الزامات لگانے کے لیے قانونی طور پر قابل قبول دستاویز ہونی چاہیے۔

اس پر کانگریس کے صدر اور قائد حزب اختلاف ملیکارجن کھڑگے نے کہا کہ ارکان، پارلیامنٹ میں دیے گئے سوالات کے جوابات، میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں اور ایوان کے باہر وزیر اعظم کے بیانات کا استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا،یہاں بولنے والے اراکین پارلیامنٹ میں پیش کیے گئےزبانی یا غیرزبانی سوالات کا حوالہ دیتے ہیں۔ا سپیکر میڈیا رپورٹس کو مسترد کر سکتے ہیں، لیکن بعض اوقات ممبران پارلیامنٹ کو اخباری رپورٹس کا حوالہ دینا پڑتا ہے، جو پارلیامنٹ میں دیے گئے بیانات سے الگ ہوتا ہے۔ وزیر اعظم نے ایوان کے باہر ‘سالانہ تقریباً 2 کروڑ نوکریوں’ کی بات کہی ہے، کالے دھن کو واپس لانے پر ہر ایک کے کھاتے میں 15 لاکھ روپے ڈالنے کی بات کہی ہے، آپ پوچھ سکتے ہیں کہ اس کی  صداقت کیا ہے؟ ہم سمجھتے ہیں کہ وزیر اعظم جو کچھ کہتے ہیں وہ مستند ہے۔

دھن کھڑ نے کہا کہ وہ اس معاملے پر مزید بات کرنے کے لیے اراکین کے ساتھ ایک خصوصی میٹنگ کریں گے۔

مرکزی وزیر اور قائد ایوان پیوش گوئل نے کہا کہ بہت ساری ویب سائٹس ہیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہیں، جہاں لوگ ہر طرح کے دعوے کرتے ہیں جن کی تائید حقائق یا آر ٹی آئی سے نہیں ہوتی ہے… فیکٹ چیکر فرضی دعووں کو سامنے لاتے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 3 ہزار سیاسی افراد پر چھاپے مارے گئے، جو کہ بے بنیاد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت کی طرف سے ایک خاص ہدایت ہے کہ اگر ایم پی یا ایم ایل اے معاشی یا دیگر جرائم میں ملوث پائے جائیں تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

سنجے سنگھ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے الزام لگایا، ‘نیرو مودی، وجے مالیا، للت مودی جیسے بھگوڑوں کے خلاف مرکزی ایجنسیاں کوئی کارروائی نہیں کرتیں، لیکن دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کے گھر پر 14 گھنٹے تک چھاپہ مارا، وزیر ستیندر جین کو جیل میں رکھا ۔  سنجے راوت (شیو سینا) 100 دن تک جیل میں رہے۔ آپ سب کو جیل میں کیوں نہیں ڈال دیتے!’

 (خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)