خبریں

پٹھان گانا تنازعہ: چھتیس گڑھ کے سی ایم نے کہا – ’بجرنگی غنڈے‘ وصولی کرنے کے لیے بھگوا گمچھا پہن رہے ہیں

شاہ رخ خان کی فلم ‘پٹھان’ کے گانے پر جاری تنازعہ کے درمیان چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے کہا کہ جو لوگ آج کل میں  بی جے پی میں ایم پی اور ایم ایل اے بنے ہیں،  وہ ہیرو بھی ہیں  اور ہیروئنوں کے ساتھ  بھگوا رنگ کے کپڑے پہن کر ڈانس کر  ر ہے ہیں،  اس کے بارے میں ان کے خیالات کیا ہیں ۔ رنگوں سے کسی کی ذات اور مذہب  کا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے۔

چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی : شاہ رخ خان کی آنے والی فلم ‘پٹھان’ کے گانے پر جاری تنازعہ کے درمیان چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے سوال کیا ہے کہ بجرنگ دل کے ‘غنڈے ‘  جو بھگوا گمچھا لے کر نکلتے ہیں ، انہوں نے کیا قربانی دی ہے؟

درگ ضلع میں اتوار (18 دسمبر) کو ایک پروگرام کے بعد جب نامہ نگاروں نے وزیر اعلیٰ بگھیل سے فلم ‘پٹھان’ کے گانے ‘بے شرم رنگ’ پرجاری  تنازعہ  کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا، ‘یہ کپڑا پہننا الگ ہے اور دھارن کرنا الگ ہے۔ اس کو بامعنی بناتے ہیں سادھو– سنت، جب وہ پورے سماج  اور خاندان کو چھوڑ دیتے ہیں۔تب کہیں جا کروہ بھگوا  رنگ یا زعفرانی رنگ قبول کرتے ہیں۔ چتا سے نکلنے والے شعلے کا رنگ ہے بھگوا ۔ مطلب سب کچھ چھوڑ دیا۔

انہوں نے کہا، ‘یہ بجرنگی غنڈے بھگوا رنگ کا گمچھا  پہن کر نکلے ہیں۔ بتائیں تو بھلا انہوں نے سماج  کے لیے کیا قربانی دی ہے؟ آپ نے خاندان کے لیے کیا قربانیاں دی ہیں؟ وہ تو بس وصولی کرنے کے لیے اسے پہن رہے ہیں۔

بگھیل نے کہا، اور اگر رنگ کی بات ہے تو بھارتیہ جنتا پارٹی میں آج کل جو ایم پی اور ایم ایل اے  بنے ہیں اور وہ ہیرو ہیں اور ہیروئنوں کے ساتھ بھگوا رنگ کے کپڑے پہن کر ڈانس کر رہے ہیں، اس کے بارے میں ان کے کیا خیالات ہیں۔ رنگوں سے کسی کی ذات اور مذہب کا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے۔

چھتیس گڑھ کی ہندو تنظیموں نے فلم پٹھان کے گانے ‘بے شرم رنگ’ کی مخالفت کی ہے۔ تنظیموں نے فلم سے اس گانے کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

شاہ رخ خان اور دیپیکا پڈوکون کی اداکاری والی فلم ‘پٹھان’ 25 جنوری 2023 کو ریلیز ہونے والی ہے۔ فلم اس ہفتے کے شروع میں ریلیز ہونے والے اپنے پہلے گانے ‘بےشرم رنگ’ کے بعد سے تنازعات میں گھری ہوئی ہے۔ شاہ رخ اور دیپیکا پرفلمائے گئے اس گانے کو کچھ طبقوں اور سیاست دانوں کی جانب سے ‘اشتعال انگیز’ اور ‘ہندو جذبات کو ٹھیس پہنچانے’ والا کہہ کر اس کوتنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

فلم کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ملک کے کچھ حصوں میں دائیں بازو کی تنظیموں نے فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)