خبریں

پرگیہ ٹھاکر کی اشتعال انگیز تقریر کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے کانگریس لیڈر جے رام رمیش

بی جے پی ایم پی پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے 25 دسمبر کو کرناٹک کے شہر شیو موگا میں ایک کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ہندوؤں کو ان پر اور ان کی عزت پر حملہ کرنے والوں کو جواب دینے کا حق ہے،  وہ اپنے دفاع کے لیے گھر میں چاقو کی دھار تیز رکھیں۔ ٹھاکر کے خلاف کرناٹک پولیس میں دو شکایتیں بھی دی گئی ہیں،لیکن پولیس نے ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کی ہے۔ شکایت کنندہ ترنمول کانگریس لیڈر ساکیت گوکھلے نے بھی سپریم کورٹ جانے کی بات کی ہے۔

کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بی جے پی ایم پی پرگیہ سنگھ ٹھاکرنے کرناٹک کے شیو موگا میں منعقدایک پروگرام میں دیے گئے  متنازعہ بیان  کو لے کر کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے منگل کو کہا کہ وہ بی جے پی کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کریں گے۔

رمیش نے کہا کہ وہ ٹھاکر کے خلاف سپریم کورٹ میں معاملہ  دائر کریں گے کیونکہ کرناٹک میں پولیس بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیامنٹ کے خلاف کارروائی نہیں کرے گی۔ غورطلب  ہے کہ اس وقت  کرناٹک میں  بی جے پی کی حکومت ہے اور اگلے سال کی شروعات میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔

سابق مرکزی وزیر نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا،کرناٹک میں دیا گیا بی جے پی رکن پارلیامنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر کا بیان ہیٹ اسپیچ  کی واضح مثال ہے اور اس طرح کے بیان دینے کے لیے میں  ان کے خلاف سپریم کورٹ جاؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ ٹھاکر کے تبصرے واضح طور پرسماج کو تقسیم  کرنے والے ہیں، اور دعویٰ کیا کہ مقامی پولیس ان کے خلاف کارروائی نہیں کرے گی کیونکہ اس کرناٹک میں بی جے پی کی حکومت ہے۔

اس سے پہلے رمیش نے سادھوی پرگیہ ٹھاکر کے تبصرے کے بارے میں ٹوئٹ کیا،ہیٹ اسپیچ کا  واضح معاملہ ہے۔ ان کے خلاف مقدمہ ہونا چاہیے۔

پرگیہ ٹھاکر نے اتوار (25 دسمبر) کو کرناٹک کےشیوموگا شہر میں ‘ہندو جاگرن ویدیکے’ کے جنوبی زون کی سالانہ تقریب میں ‘ہندو کارکنوں کے قتل’ کے واقعات کے تناظر میں کہا ہے کہ ہندوؤں کو ان پر اور ان کی عزت پر حملہ کرنے والوں کو جواب دینے کا حق ہے۔

انہوں نےشیوموگا کے ہرشا سمیت ہندو کارکنوں کے قتل کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لوگوں سے کہا کہ وہ اپنے دفاع کے لیے ‘اپنے گھروں میں دھار دار چاقو’ رکھیں۔

انہوں نے کہا، ‘ہر کسی کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ اگر کوئی ہمارے گھر اور ملک میں گھس پیٹھ کرتا ہے تو اس کاجواب دیناہمارا فرض ہے۔

 ٹھاکر نے کہا کہ سبزیاں کاٹنے کے لیے استعمال ہونے والا چاقو بھی ‘دشمنوں کا سر’  کاٹ سکتا ہے۔

ٹھاکر نے کہا، ‘ان کی جہاد کی روایت ہے۔ اگر کچھ نہیں تو وہ ‘لو جہاد’ کرتے ہیں۔ اگر وہ محبت بھی کرتے ہیں تو اس میں بھی جہاد کرتے ہیں۔ ہم  (ہندو) بھی پیار کرتے ہیں، ہم بھگوان  سے پیار کرتے ہیں،  سنیاسی اپنےپربھو سے پریم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا تھا، ‘سنیاسی کہتے ہیں کہ ایشور کی بنائی ہوئی اس دنیا میں تمام ظالموں اور گناہگاروں کو ختم کر دو، ورنہ محبت کا حقیقی مطلب باقی نہیں رہے گا۔ تو لو جہاد میں ملوث افراد کو بھی اسی طرح   جواب دو۔اپنی بیٹیوں کی حفاظت کرو، انہیں صحیح اقدار سکھاؤ۔

ٹھاکر نے کہا، ‘اپنی بیٹیوں کو محفوظ رکھیں۔ اپنے گھروں میں ہتھیاررکھیں۔ اگر اور کچھ نہیں ہے تو کم از کم سبزیاں کاٹنے کے لیے استعمال ہونے والے چاقو کی دھار تیز کر دیں۔ میں بے حد صاف صاف کہہ رہی ہوں۔ انہوں نے ہندو بہادروں، بجرنگ دل، بی جے پی کے کارکنوں کے خلاف چھریوں کا استعمال کیا ہے۔ ہمیں سبزیاں کاٹنے کے لیے استعمال ہونے والی چھریوں کو بھی تیز رکھنا چاہیے۔ ہم نہیں جانتے کہ کب اور کیا موقع  آ جائے۔ اگر ہماری سبزیاں اچھے سے کاٹی جائیں گی تو ہمارے دشمنوں کے سر اور منہ بھی اچھے  سے کٹیں گے۔

کرناٹک پولیس کو پرگیہ ٹھاکر کے خلاف دو شکایات موصول ہوئیں، نہیں درج کی ایف آئی آر

دریں اثنا، ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے ایک رہنما اور ایک سیاسی تجزیہ کار نے ٹھاکر کے خلاف ان کی اشتعال انگیز تقریر کے سلسلے میں کرناٹک پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔

ٹی ایم سی کے ترجمان ساکیت گوکھلے اور سیاسی ماہر تحسین پونا والا نے شیو موگا کے ایم پی جی کے متھن کمار کے ساتھ ٹھاکر کے خلاف شکایت کی۔ دونوں نے الگ الگ ٹوئٹ کرکے یہ جانکاری دی۔

گوکھلے نے ٹوئٹر پر لکھا، بی جے پی ایم پی پرگیہ ٹھاکر کی طرف سے 25 دسمبر کودی گئی فرقہ وارانہ اور ‘اشتعال انگیز تقریر’ کے بارے میں آج صبح کرناٹک پولیس اور شیو موگا پولیس سپرنٹنڈنٹ کے پاس شکایت درج کرائی۔

وہ چاہتے تھے کہ پولیس فوراً  ایف آئی آر درج کرے۔ گوکھلے نے اپنی شکایت میں الزام لگایا کہ ٹھاکر کے اتوار کے پروگرام میں کیے گئے تبصروں کو کا مقصد مختلف مذہبی برادریوں کے درمیان فرقہ وارانہ بدامنی کو ہوا دینا اور مذہب کی بنیاد پر مختلف برادریوں کے درمیان بدامنی پیدا کرنا تھا۔

تاہم بدھ کی صبح گوکھلے نے ٹوئٹ کیا اور کرناٹک پولیس پر پرگیہ ٹھاکر کو بچانے کا الزام لگایا۔

انہوں نے ٹوئٹ میں لکھا، ‘شیواموگا پولیس نے نفرت انگیز تقریر کے معاملے میں بی جے پی ایم پی پرگیہ ٹھاکر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لیے میری شکایت پر نوٹس جاری کیا ہے اور غیر قانونی طور پر کہا ہے کہ ایف آئی آر تبھی درج کی جا سکتی ہے جب میں جسمانی طور پر موجود ہوں۔’

اپنے ٹوئٹ کے ساتھ انہوں نے پولیس کی طرف سے انہیں بھیجے گئے نوٹس کی کاپی بھی شیئر کی ہے۔ساتھ ہی ، اگلے ٹوئٹ میں کہا کہ انہوں نے شیوموگا کے ایس پی کو مطلع کیا ہے کہ اگر آج ٹھاکر کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی گئی تو وہ سپریم کورٹ جائیں گے۔

وہیں، پونا والا نے اپنی شکایت میں ٹھاکر پر پروگرام میں اقلیتی برادری کے خلاف انتہائی قابل مذمت اور توہین آمیز تقریر کرنے کا الزام لگایا ہے۔

انہوں نےبھی  ٹوئٹر پر اس حوالے سے جانکاری  دی ہے اور بتایا ہے کہ انہیں بھی ساکیت گوکھلے کی طرح جسمانی طور پر موجود رہنے کو کہا گیا ہے۔

شیوموگا کے ایس پی متھن کمار نے کہا کہ ٹھاکر کے خلاف ابھی تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)