خبریں

ہلدوانی توڑ پھوڑ: بی جے پی رہنماؤں نے کولکاتہ کی تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے گمراہ کن دعوے کیے

بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے کولکاتہ میں ریلوے پٹریوں کے کنارے واقع ایک جھگی  بستی کی تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ سپریم کورٹ نے ہلدوانی میں اس تجاوز کو قانونی حیثیت دے دی ہے۔ اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ہلدوانی میں  4000 سے زیادہ خاندانوں کواس  زمین سے بے دخل کرنے کا حکم جاری کیا تھا،  جس پرریلوے نے اپنا دعویٰ کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اس فیصلے پر فی الحال روک لگا دی ہے۔

ہلدوانی میں بے دخلی کے فیصلے کے خلاف  ایک احتجاجی مظاہرہ  کی تصویر۔ (فوٹوبہ : سمیدھا پال)

ہلدوانی میں بے دخلی کے فیصلے کے خلاف  ایک احتجاجی مظاہرہ  کی تصویر۔ (فوٹوبہ : سمیدھا پال)

نئی دہلی: اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے 20 دسمبر 2022 کو ایک حکم جاری کرتے ہوئے ہلدوانی میں 4000 سے زیادہ خاندانوں کو اس زمین سے بے دخل کرنے کا فیصلہ سنایا تھا،  جس کوریلوے نے دعویٰ کرتے ہوئے  اپنی ملکیت بتایا ہے ۔

اس فیصلے کو بعد میں سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا اور 5 جنوری کو سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ ایک ‘انسانی مسئلہ’ ہے اور اس کا مناسب حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

اس سلسلے میں اسی دن میجر سریندر پنیا نے ایک تصویر ٹوئٹ کی اور لکھا، ‘پیارے دوستو، کہیں زمین مت  خریدو۔ بس بڑی تعداد میں اپنی کمیونٹی کے ساتھ متحد ہو جاؤ اور کسی بھی سرکاری/دفاع/ریلوے کی زمین پر قبضہ کر لو۔ جج  صاحب(می لارڈ) اسے قانونی شکل دے دیں گے۔ اور اگر آپ اس کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں تو آپ ملک کے سیکولرازم کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

بی جے پی کارکن پریتی گاندھی نے بھی اسی تصویر کو ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا، ‘یہ وہی (جگہ) ہے جسے آج سپریم کورٹ نے قانونی حیثیت دے دی ہے۔’

اتر پردیش بی جے پی مہیلا مورچہ کی ریاستی صدر ہونے کا دعویٰ کرنے والی پربھا اپادھیائے اور تلنگانہ بی جے پی کی ریاستی جنرل سکریٹری شروتی بنگارو نے بھی پریتی گاندھی جیسے کیپشن ڈال کر یہی تصویر شیئر کی ہے ۔

دوسرے جنہوں نے پریتی گاندھی کی طرح ہی کیپشن  کے ساتھ تصویر شیئر کی ہے ان میں میں کچھ نام اس طرح ہیں؛

 @Sandesh99508245, @aceduos, @Ashutos04111153, @KapilKrSinghAdv, @ParitoshPal1701, @Tanwarliva, @RituRathaur

فیکٹ چیک

گوگل لینس کا استعمال کرتے ہوئے ایک سادہ ری ورس امیج سرچ  نے ہمیں 2016 میں شائع ہونے والے اے بی سی نیوز کی ایک اسٹوری تک پہنچایا۔ اس رپورٹ میں تھمب نیل کے طور پر یہی  تصویر  لگی ہے۔ تصویر کی تفصیلات میں لکھا ہے، ‘ہندوستان کے شہر کولکاتہ میں 12 دسمبر 2013 کو ایک مسافر ٹرین کے گزرتے ہی  لوگ ریلوے ٹریک پر جھگی جھونپڑی  میں اپنی زندگی بسر کرتے  ہوئے۔’

اس تصویر کا کریڈٹ ‘سمیر حسین/گیٹی امیجز’ کو دیا گیا تھا۔

kolkata-Railway-Track-Slums

اسی تفصیل کا استعمال کرتے ہوئے ہم نے گوگل پر ایک کی ورڈ کی تلاش کی اورہمیں گیٹی امیجز پر دستیاب اصل تصویر کے بارے میں پتہ چلا۔ تصویر 12 دسمبر 2013 کی ہے۔ اس میں کولکاتہ میں ریلوے ٹریک کے قریب ایک جھگی بستی کو دکھایا گیا ہے۔

getty

مختصر یہ کہ ہلدوانی میں 4000 سے زیادہ مکانات کو منہدم کرنے کے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگانے کے سپریم کورٹ کے حکم پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی کے کارکنوں اور حامیوں نے کولکاتہ کی ایک 10 سال پرانی تصویر شیئر کی ہے، ظاہری طور پر غریب اور پسماندہ لوگوں کی منفی تصویر پیش کرنے کے لیے۔

غورطلب ہے کہ 20 دسمبر 2022 کو شرت کمار کی سربراہی والی  اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی بنچ نے بن بھول پورہ میں 4500 مکانات کو ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد عزت نگر کے ڈویژنل ریلوے منیجر کی طرف سے  30 دسمبر کوایک پبلک نوٹس جاری کیا گیا، جس میں رہائشیوں سے کہا گیا کہ وہ ایک ہفتے کے اندر علاقہ خالی کر دیں۔

اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہلدوانی کے کچھ باشندوں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔ انہوں نے اپنی عرضی  میں دلیل دی  ہے کہ ہائی کورٹ نے اس حقیقت سے واقف ہونے کے باوجود متنازعہ فیصلہ سنانے میں سنگین غلطی کی ہے کہ درخواست گزاروں سمیت رہائشیوں کے مالکانہ حقوق سے متعلق کچھ کارروائی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے سامنے زیر التوا ہیں۔

ہلدوانی کے بن بھول پورہ میں ریلوے کی  مبینہ طور پر 29 ایکڑ سے زیادہ اراضی پر  مذہبی مقامات، اسکول، کاروباری ادارے اور رہائش گاہیں ہیں۔

ریلوے کا دعویٰ ہے کہ اس کی زمین پر 4365 خاندانوں نے قبضہ کر رکھا ہے۔ متنازعہ زمین پر 4000 سے زائد خاندانوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 50000 افراد رہائش پذیر ہیں جن میں سے زیادہ تر مسلمان ہیں۔

یہ رپورٹ بنیادی طور پر آلٹ نیوز میں شائع ہوئی  تھی۔