خبریں

عدالت نے یکساں سول کوڈ کے لیے کمیٹی کی تشکیل کو چیلنج دینے والی عرضی خارج کی

سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ اور گجرات میں یکساں سول کوڈ کو لاگو کرنے کے لیے کمیٹیاں قائم کرنے کے ان ریاستی حکومتوں کے فیصلوں کو چیلنج کرنے والی عرضی کو خارج  کرتے ہوئے کہا کہ آئین ریاستوں کو ایسی کمیٹیاں قائم کرنے کا حق دیتا ہے۔

سپریم کورٹ /فوٹو : پی ٹی آئی

سپریم کورٹ /فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سوموارکو اتراکھنڈ اور گجرات کی حکومتوں کے یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کو لاگو کرنے کے لیے کمیٹیاں قائم کرنے کے فیصلوں کو چیلنج کرنے والی ایک پی آئی ایل  پر غور کرنے سے انکار کردیا۔

عدالت نے کہا کہ عرضی میں  کی کوئی بنیاد نہیں ہے اور آئین ریاستوں کو ایسی کمیٹیاں تشکیل دینے کا اختیار دیتا ہے۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ نے کہا کہ انوپ برن وال اور دیگر کی عرضی میں کوئی میرٹ نہیں ہے، اس لیے یہ قابل سماعت نہیں ہے۔

عدالت نے کہا کہ ریاستوں کی طرف سے ایسی کمیٹیوں کی تشکیل کو آئین کے دائرے سے باہر جا کر چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

عدالت نے کہا، ‘آئین کے آرٹیکل 162 کے تحت ریاستوں کی طرف سے کمیٹیاں قائم کرنے میں کوئی غلط بات نہیں ہے۔ یہ آرٹیکل ایگزیکٹو کو ایسا کرنے کا اختیار دیتا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، بنچ نے یہ بھی کہا کہ شادی اور طلاق، شیرخوار اور نابالغ ، گود لینا، وصیت، تحفظ  اور جانشینی، مشترکہ خاندان اور تقسیم، وہ تمام معاملات جن کے سلسلے میں فریقین اس آئین کے آغاز سے قبل ان کے شخصی قانون کے تابع تھے، کنکرنٹ لسٹ کے اندراج 5 کے تحت آتے ہیں۔

بنچ نے کہا کہ کنکرنٹ لسٹ میں شامل موضوعات پر مرکز اور ریاستیں دونوں قانون بنا سکتے ہیں۔

اتراکھنڈ اور گجرات کی حکومتوں نے یکساں سول کوڈ کے نفاذ پر غور کرنے کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔

اتراکھنڈ حکومت نے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج رنجنا پرکاش دیسائی کی صدارت میں یہ کمیٹی مئی 2022 میں تشکیل دی تھی۔ دسمبر 2022 میں یکساں سول کوڈ کا مسودہ تیار کرنے والی ماہرین کی کمیٹی کی مدت  کار میں چھ ماہ کی توسیع کی گئی تھی۔

یکساں سول کوڈ کے تحت تمام شہریوں کو طلاق، گود لینے، جانشینی، تحویل وغیرہ کے معاملات  یکساں طور پر دیکھے جائیں گے، چاہے ان کا مذہب یا جنس کچھ بھی ہو۔

ملک بھر میں یکساں سول کوڈ کو نافذ کرنے کے لیے عدالت عظمیٰ میں کئی عرضیاں زیر التوا ہیں۔ مرکز نے کہا ہے کہ یکساں سول کوڈ کا مسئلہ ریاستی مقننہ کے دائرہ کار میں آتا ہے۔

واضح ہو کہ یکساں سول کوڈ بھارتیہ جنتا پارٹی کے اہم ایشوز  میں سے ایک رہا ہے۔ اتراکھنڈ کے علاوہ مدھیہ پردیش، آسام، کرناٹک اور گجرات کی بی جے پی حکومتوں نے اسے نافذ کرنے کی بات کی تھی۔

حال ہی میں ختم ہونے والے گجرات اور ہماچل پردیش اسمبلی انتخابات میں یکساں سول کوڈ کا نفاذ  بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اہم ایشوز میں سے ایک تھا۔

 (خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)