خبریں

موہن بھاگوت نے ایل جی بی ٹی کمیونٹی کی حمایت کی، کہا – ان کی پرائیویسی کا احترام کیا جانا چاہیے

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ اس طرح کے رجحان والے لوگ ہمیشہ سےتھے، جب سے بنی نوع انسان  کاوجود ہے۔ یہ حیاتیاتی ہے، زندگی کا ایک طریقہ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ انہیں  ان کی  پرائیویسی کا حق حاصل ہو اور وہ محسوس کریں کہ وہ بھی اس معاشرے کا حصہ ہیں۔

آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے ‘آرگنائزر’ اور ‘پانچ جنیہ’ کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے  ایل جی بی ٹی کمیونٹی کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ ان کی پرائیویسی کا احترام کیا جانا چاہیے اور سنگھ اس خیال کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

انہوں نے کہا، اس طرح کے جھکاؤ والے لوگ ہمیشہ موجود تھے، جب سے بنی نوع انسان موجود ہے… یہ حیاتیاتی ہے، زندگی کا ایک طریقہ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ انہیں  ان کی پرائیویسی کا حق ملے اور وہ محسوس کریں کہ وہ بھی اس معاشرے کا حصہ ہیں۔ یہ ایک سادہ سا معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا، ٹرانس جینڈر مسئلہ نہیں ہیں۔ ان کا اپنا فرقہ ہے، ان کے اپنے دیوی–دیوتا ہیں۔ اب  تو ان کے مہامنڈلیشور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سنگھ کا کوئی الگ نظریہ نہیں ہے، ہندو روایت نے ان چیزوں پر غور کیا ہے۔ بھاگوت نے کہا، ‘ہندو ہماری شناخت، قومیت ہے اور سب کو اپنا ماننے اور ساتھ لے جانے کی فطرت ہے۔’

سرسنگھ چالک نے کہا، ‘ہندوستان، ہندوستان بنا رہے، یہ ایک سادہ سی بات ہے۔ اس  سے آج  ہندوستان میں جو مسلمان ہیں ، انہیں کوئی نقصان نہیں ہے۔ وہ ہیں۔رہنا چاہتے ہیں رہیں۔ آباؤ اجداد کے پاس واپس آنا چاہتے ہیں، آئیں۔ یہ ان کی سوچ پر ہے۔

انہوں نے کہا، ‘اسلام کو کوئی خطرہ نہیں، لیکن ہم بڑے ہیں، ہم ایک دور میں راجا تھے، ہم دوبارہ راجا بنے… یہ چھوڑنا پڑے گا اور کسی کو بھی چھوڑنا پڑے گا۔’

ساتھ ہی، بھاگوت نے کہا، ‘ ایسا سوچنے والا کوئی  ہندو ہے ، اسے بھی (یہ رویہ) ترک کرنا پڑے گا۔ وہ کمیونسٹ ہے، اسے بھی چھوڑنا پڑے گا۔

آبادی کی پالیسی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں بھاگوت نے کہا کہ سب سے پہلے ہندوؤں کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ آج ہندو اکثریت میں ہیں اور ہندوؤں کی ترقی سے اس ملک کے تمام لوگ خوش ہوں گے۔

انہوں نے کہا،’آبادی بوجھ کے ساتھ ساتھ ایک مفید چیز بھی ہے، ایسی صورتحال میں جیسا کہ میں نے پہلے کہا تھا کہ  اتنی دوررس اور گہری سوچ کے ساتھ پالیسی بنائی جانی چاہیے۔’

سرسنگھ چالک نے کہا، ‘یہ پالیسی سب پر یکساں طور پر لاگو ہونی چاہیے، لیکن اس کے لیے زبردستی سے  کام نہیں چلے گا۔ اس کے لیے تعلیم کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ آبادی میں عدم توازن ایک ناقابل عمل بات ہے کیونکہ جہاں عدم توازن ہوا وہاں ملک ٹوٹ گیا، پوری دنیا میں ایسا ہوا۔

بھاگوت نے کہا کہ ہندو سماج ہی واحد ہے جو جارحانہ نہیں ہے، لہٰذا عدم جارحیت، عدم تشدد، جمہوریت، سیکولرازم… ان سب کو بچانا ہوگا۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، بھاگوت نے کہا، آپ دیکھتے ہیں  ہندو سماج ایک ہزار سال سے زیادہ عرصے سے ایک جنگ لڑ رہا ہے – یہ جنگ غیر ملکی حملوں، غیر ملکی اثرات اور غیر ملکی سازشوں کے خلاف جاری ہے۔ سنگھ نے اس مقصد کی حمایت کی ہے، اسی طرح دوسروں نے بھی۔

بھاگوت نے کہا کہ بہت سے ایسے ہیں جنہوں نے اس کے بارے میں بات کی ہے۔ اور ان سب کی وجہ سے ہندو سماج بیدار ہوا ہے۔ جنگ میں شامل لوگوں کا جارحانہ ہونا فطری بات ہے۔

انہوں نے کہا، ‘ تیمور، سوڈان کو ہم نے دیکھا، پاکستان بنا ، یہ ہم نے دیکھا۔ ایسا کیوں ہوا؟ سیاست چھوڑدیں اور غیر جانبدار ہو کر سوچیں کہ پاکستان کیوں بنا؟ جب سے تاریخ نے آنکھ کھولی، ہندوستان متحد تھا۔ اسلام کی یلغار اور پھر انگریزوں کے چلے جانے کے بعد یہ ملک کیسے ٹوٹا… یہ سب کچھ ہمیں اس لیے بھگتنا پڑا کہ ہم نے ہندو جذبے کو بھلا دیا۔

بھاگوت نے کہا، ‘ ہماری سیاسی آزادی کو چھیڑنے  کی طاقت اب کسی میں نہیں ہے۔ اس ملک میں ہندو رہے گا، ہندو جائے گا نہیں، یہ اب یقینی ہو گیا ہے۔ ہندو اب بیدار ہو چکا ہے۔ اس کا استعمال کرتے ہوئے ہمیں اندرونی جنگ جیتنی ہے اور جو حل ہمارے پاس ہے اسے پیش کرنا ہے۔

بھاگوت کے تبصرے پر کپل سبل کا طنز، ‘انسان کو انسان ہی رہنا چاہیے’

راجیہ سبھا کے رکن کپل سبل نے بدھ کے روز راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت کے اس ریمارک پرکہ ‘ہندوستان کو ہندوستان ہی رہنا چاہیے’، طنز کرتے ہوئے  کہا کہ وہ اس سے متفق ہیں، لیکن ‘انسان کو انسان ہی رہنا چاہیے’۔

بھاگوت کے تبصرے کا جواب دیتے ہوئے سبل نے بدھ کو ٹوئٹ کیا، ‘بھاگوت: ہندوستان کو ہندوستان ہی رہنا چاہیے۔ متفق  ہوں، لیکن انسان کو انسان رہنا چاہیے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)