خبریں

مرکز کی تجویز، پی آئی بی فیکٹ چیک میں ’فرضی‘ قرار دی گئی خبروں کو تمام پلیٹ فارم سے ہٹانا ہوگا

الکٹرانکس اور آئی ٹی کی وزارت نے انفارمیشن ٹکنالوجی رول،2021 کے ترمیم شدہ مسودے میں کہا ہے کہ پریس انفارمیشن بیورو کی فیکٹ چیکنگ اکائی یا حکومت کی طرف سے منظور کردہ کسی دوسری ایجنسی کے ذریعے بتائے گئے جھوٹے مواد کو سوشل  میڈیا سمیت تمام پلیٹ فارم سے ہٹانا  ہو گا۔

(تصویر: انسپلیش)

(تصویر: انسپلیش)

نئی دہلی: پریس انفارمیشن بیورو (پی آئی بی) کی فیکٹ چیکنگ اکائی  کے ذریعے ‘فرضی(فیک)’ مانی  جانے والی کسی بھی خبر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم سمیت تمام پلیٹ فارم سے ہٹانا پڑےگا۔ الکٹرانکس اور آئی ٹی کی وزارت نے انفارمیشن ٹیکنالوجی رول،2021 کے ترمیم شدہ مسودے میں یہ بات کہی ہے۔

منگل (17 جنوری) کو وزارت کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیے گئے نئے مسودے میں آن لائن گیمنگ فورم کے لیے بھی قوانین شامل کیے گئے ہیں۔

تاہم انڈین ایکسپریس کے مطابق، اس تجویز کا دائرہ اور بھی بڑھ سکتا ہے۔ تجویز کی زبان یہ بھی بتاتی ہے کہ مستقبل میں صرف پی آئی بی کی فیکٹ چیکنگ اکائی  ہی نہیں، بلکہ دیگر مجاز ادارے بھی ہو سکتے ہیں جو خبروں کو فرضی قرار دے سکتے ہیں۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ جس مواد کو’ فیکٹ چیکنگ کے لیےسرکار کی جانب سےمجاز کسی دوسری ایجنسی’ یا ‘مرکز کے کسی بھی کام کے سلسلے میں’ گمراہ کن’ کے طور پر نشان زد کیا جاتا ہے تو اسے آن لائن پلیٹ فارم سے ہٹانا ہوگا۔

انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن کی طرف سے ٹوئٹ کی گئی تصویر انفارمیشن ٹکنالوجی رول، 2021 کے ترمیم شدہ حصے کو اجاگر کرتی ہے۔

انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن کی طرف سے ٹوئٹ کی گئی تصویر انفارمیشن ٹکنالوجی رول، 2021 کے ترمیم شدہ حصے کو اجاگر کرتی ہے۔

انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن کے پالیسی ڈائریکٹر پرتیک واگھرے نے بتایا کہ ‘مسودے کے مطابق، پبلشرزکی یہ ذمہ داری ہوگی کہ وہ پی آئی بی یا حکومت سے منظور شدہ کسی دوسری ایجنسی کے ذریعے جھوٹ کے طور پر نشان زد مواد کو اپنے پلیٹ فارم پر رہنے کی اجازت نہ دیں۔ ثالثوں کے علاوہ، اس کا اطلاق پورے ٹکنالوجی سیکٹر پر ہوگا جس میں ہوسٹنگ سروس فراہم کرنے والے اور انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے شامل ہیں۔

اس تجویز نے بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا ہے، نہ صرف اس لیے کہ حکومت اس پر حتمی فیصلہ کرے گی کہ  کیا’فرضی’ ہے اور کیانہیں، بلکہ اس لیے بھی کہ پی آئی بی کا فیکٹ چیکنگ یونٹ، جو 2019 میں قائم کیا گیا تھا، اور جو حکومت اور اس کے منصوبوں سے متعلق خبروں کی تصدیق کرتا ہے، اس پر اصل حقائق پر توجہ دیے بغیر حکومت کے ترجمان کے طور پر کام کرنے کا الزام لگتا رہاہے۔

مئی 2020 میں، نیوز لانڈری نے کئی ایسے واقعات پر روشنی ڈالی ہے جہاں پی آئی بی  کا فیکٹ چیکنگ یونٹ اصل میں حقائق کی طرف نہیں تھا، بلکہ سرکاری  لائن پر چل رہا تھا۔

حقائق کی جانچ کرنے والی ویب سائٹ آلٹ نیوز کے بانی پرتیک سنہا نے کہا کہ مسئلہ یہ بھی ہے کہ پی آئی بی کن خبروں کی جانچ پڑتال کا فیصلہ کرتا ہے اور کن کو نظر انداز کرتا ہے۔

انہوں نے نیوز لانڈری کو بتایا، مسئلہ یہ ہے کہ پی آئی بی فیکٹ چیک یونٹ کیا تصدیق کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ اگر آپ پی آئی بی کے ذریعے کیے گئے حقائق کی جانچ دیکھیں، چند مستثنیات کے سوا تو وہ حکومت کے امیج کو نقصان پہنچانے سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ ان منتخب خبروں کی حقائق کی جانچ کرتے ہیں جو سیاسی نوعیت کی ہوتی ہیں اور حکمراں جماعت کو تنقید کا نشانہ بناتی ہیں۔

انہوں نے کہا، یہ کہنا کہ صرف پی آئی بی فیکٹ چیکنگ اکائی ہی یہ طے کرے گی کہ کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ ہے، یہ بتاتا ہے کہ صرف حکومت کے خلاف غلط معلومات کوہٹایا  جائے گا۔ دیگر تمام غلط معلومات کو آن لائن رہنے دیا جائے گا۔