خبریں

مودی کے پی ایم بننے کے بعد جادو ہوا کہ اڈانی دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص بن گئے: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے اڈانی گروپ سے جڑے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئےلوک سبھا میں وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت حملہ کیا اور کہا کہ اس سرکار کے دوران اصولوں کو بدل کر اڈانی گروپ کو ہوائی اڈوں کے ٹھیکے دیے گئے اور وزیر اعظم کے غیر ملکی دوروں کے بعد دوسرے ممالک میں بھی اس صنعت کار کو کئی تجارتی ٹھیکےملے۔

راہل گاندھی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

راہل گاندھی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے اڈانی گروپ سے متعلق معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے منگل کو لوک سبھا میں وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت حملہ کیا اور الزام لگایا کہ 2014 میں مودی کے دہلی آنے کے بعد ایسا ‘اصلی جادو’ ہوا  کہ آٹھ سالوں کے اندر صنعت کار گوتم اڈانی دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص بن گئے۔

انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ موجودہ حکومت کے دور میں اصولوں کو بدل کر اڈانی گروپ کو ہوائی اڈے کے ٹھیکےدیے گئے اور وزیر اعظم کے غیر ملکی دوروں کے بعد دوسرے ممالک میں بھی اس صنعتکار کو کئی تجارتی ٹھیکے ملے۔

راہل گاندھی نے وزیر اعظم سے سوال کیا، اڈانی جی آپ کے ساتھ کتنی بار بیرون ملک گئے؟ آپ کے بیرون ملک جانے کے بعد اڈانی جی نے کتنی بار اس ملک کا دورہ کیا؟ کتنی بار ایسا ہوا ہے کہ کسی ملک میں آپ کے دورے کے بعد اڈانی کوٹھیکہ  ملا؟ پچھلے 20 سالوں میں اڈانی جی نے بی جے پی کو کتنا پیسہ دیا؟ الیکٹورل بانڈز میں کتنا پیسہ دیا؟

راہل گاندھی نے دعویٰ کیا،2014 میں جب وزیر اعظم دہلی آتے ہیں تو اصلی  جادو شروع ہوتا ہے۔ 2014 میں اڈانی امیروں کی فہرست میں 609 ویں نمبر پر تھے، پھر آٹھ سالوں میں وہ دوسرے نمبر پر آ گئے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ اصولوں کو بدل کر اڈانی کو چھ ہوائی اڈے دیے گئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جانچ  ایجنسی کا غلط استعمال کرتے ہوئے ممبئی ہوائی اڈے کو اڈانی کے حوالے کیا گیا۔

ایوان میں راہل گاندھی کی تقریر کے دوران مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو اور سینئر بی جے پی لیڈر روی شنکر پرساد نے کہا کہ کانگریس لیڈر کو لوک سبھا میں ‘بے بنیاد الزامات’ نہیں لگانے چاہیے۔

اس پر مداخلت کرتے ہوئے رجیجو نے کہا، ‘حقائق کے بغیر الزامات لگانے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ اگر آپ الزام لگا رہے ہیں تو آپ کو دستاویز رکھناپڑے گا۔

راہل گاندھی نے کہا، وزیراعظم آسٹریلیا جاتے ہیں اور وہاں ایک ٹھیکہ  ملتا ہے جس پر اسٹیٹ بینک سے اڈانی گروپ کو ایک ارب ڈالر کا قرض دیا جاتا ہے۔ وزیر اعظم بنگلہ دیش جاتے ہیں اور چند دنوں کے بعد اڈانی گروپ کو بنگلہ دیش میں 1500 میگاواٹ بجلی کا ٹھیکہ مل جاتا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی نہیں ہے، یہ ‘اڈانی جی کی خارجہ پالیسی’ ہے۔

حکمراں پارٹی کے ارکان کی مداخلت کے درمیان کانگریس لیڈر نے دعویٰ کیا،اڈانی جی کو وزیر اعظم اور ملک کی حکومت کی مدد سے پبلک سیکٹر کے بینکوں سے ہزاروں کروڑ روپے ملتے ہیں۔

انہوں نے کہا، ہنڈن برگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اڈانی جی کی بیرون ملک شیل کمپنیاں ہیں۔ ان کمپنیوں سے ہندوستان  میں جو پیسہ آرہا ہے، وہ کس کا ہے؟ یہ پتہ لگانا ملک کی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ یہ  کمپنیاں کس کی ہیں اور جو پیسہ آرہا ہے وہ کس کا ہے؟

کانگریس لیڈر نے وزیر اعظم اور اڈانی کی ایک تصویر بھی دکھائی، جس پر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ ایوان میں  یہ نہ دکھائیں۔

کانگریس لیڈر نے طنزیہ انداز میں کہا، پہلے مودی جی اڈانی کے جہاز میں سفر کرتے تھے اور اب اڈانی جی وزیراعظم کے جہاز میں سفر کرتے ہیں۔

انہوں نے طنز کرتے ہوئےیہ بھی کہا کہ ‘ہارورڈ (امریکی انسٹی ٹیوٹ) کو اسٹڈی کرنی چاہیے کہ سیاست اور کاروبار میں کا کیا رشتہ  ہے؟ نریندر مودی جی کو اس میں گولڈ میڈل ملے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنی ‘بھارت جوڑو یاترا’ کے دوران ملک میں جہاں بھی گئے، ہر طرف ‘اڈانی’ کا نام ہی سننے کو ملا۔

صنعت کار گوتم اڈانی کے گروپ کے حالیہ پیش رفت کے پس منظر میں ان کے نام کا حوالہ دیتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا، ‘میں ملک میں جہاں بھی گیا، ہر جگہ ایک ہی نام ‘اڈانی’ سنا ئی پڑا؛ لوگوں نے پوچھا کہ ان کا ہندوستان کے وزیر اعظم سے کیا رشتہ ہے؟

دی ہندو کے مطابق راہل گاندھی نے کہا، ‘مجھ سے یاترا کے دوران لوگوں نے پوچھا کہ ایل آئی سی  کا پیسہ اڈانی گروپ میں کیوں ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ اڈانی کے شیئر جو اتار چڑھاؤ کا شکار ہیں، اس میں ایل آئی سی کا پیسہ کیوں لگایا جا رہا ہے۔ میں کہنا چاہتا ہوں کہ حکومت اور وزیر اعظم اڈانی کی کس طرح مدد کرتے ہیں – پبلک سیکٹر کے بینکوں سے اڈانی کو ہزاروں کروڑ روپے دیے جاتے ہیں۔

دفاعی سودے کے بارے میں راہل گاندھی نے کہا، ‘اڈانی نے کبھی ڈرون نہیں بنائے جبکہ ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) ایسا کرتی تھی اور دوسری کمپنیاں کرتی ہیں۔ وزیر اعظم اسرائیل جاتے ہیں اور اڈانی کو ٹھیکہ ملتا ہے۔ ان کے چار ڈیفنس فرم  ہیں اور یہ کام انہوں نے پہلےنہیں کیا تھا۔ چھوٹے ہتھیار، سنائپر رائفل، سب اڈانی کے ذریعے بنائے گئے ہیں۔

کانگریس لیڈر نے رافیل سودے پر سوموار کو ایچ اے ایل میں ایک پروگرام کے دوران اپوزیشن پر حکومت کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے کا پروپیگنڈہ کرنے کے لیے  بھی وزیر اعظم کو نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا، کل وزیر اعظم نے ایچ اے ایل میں کہا کہ ہم نے غلط الزامات لگائے۔ لیکن حقیقت میں ایچ اے ایل  کا 126 طیاروں کا معاہدہ  انل امبانی کےپاس  گیا، جو بعد میں دیوالیہ ہو گئے۔

معلوم ہو کہ امریکی انویسٹمنٹ ریسرچ فرم ہنڈن برگ ریسرچ نے اڈانی گروپ پر فراڈ کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد گروپ کی کمپنیوں کے شیئرز میں گزشتہ چند دنوں میں زبردست گراوٹ آئی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دو سال کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اڈانی گروپ کئی دہائیوں سے ‘اسٹاک ہیرا پھیری اور اکاؤنٹنگ فراڈ’ میں ملوث ہے۔

رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد اڈانی گروپ نے 26 جنوری کو کہا تھا کہ وہ اپنی فلیگ شپ کمپنی کے حصص کی فروخت کو سبوتاژ کرنے کی کوشش میں ‘بلا سوچے سمجھے’ کام کرنے کے لیے ہنڈن برگ ریسرچ کے خلاف ‘ کارروائی’ کے لیے قانونی پہلوؤں پر غور کر رہا ہے۔

اس کے جواب میں ہنڈن برگ ریسرچ نے کہا تھا کہ وہ اپنی رپورٹ پر پوری طرح سےقائم ہے۔ کمپنی نے یہ بھی کہا تھاکہ اگر اڈانی گروپ سنجیدہ ہے تو اسے امریکہ میں بھی مقدمہ دائر کرنا چاہیے، جہاں ہم کام کرتے ہیں۔ ہمارے پاس قانونی عمل کے دوران مانگے جانے والے دستاویزوں  کی ایک لمبی فہرست ہے۔

گزشتہ30 جنوری کو اڈانی گروپ نے ہنڈن برگ ریسرچ کے الزامات کے جواب میں 413 صفحات پر مشتمل ‘وضاحت’ جاری کی ہے۔ اڈانی گروپ نے ان الزامات کے جواب میں کہا تھا کہ یہ ہنڈن برگ کی طرف سے جان بوجھ کر کیا گیا حملہ تھا۔ گروپ نے کہا تھا کہ یہ الزامات ‘جھوٹ’ کے سوا کچھ نہیں ہیں۔

گروپ نے کہا تھا، یہ صرف ایک مخصوص کمپنی پر غیر ضروری حملہ نہیں ہے، بلکہ ہندوستان ، ہندوستانی اداروں کی آزادی، سالمیت اور معیار اور ہندوستان کی ترقی کی اور عزائم پر ایک منظم حملہ ہے۔

اڈانی گروپ کے اس جواب کو نشانہ بناتے ہوئے ہنڈن برگ گروپ نے 31 جنوری کو کہا تھاکہ دھوکہ دہی کو ‘راشٹرواد’ یا ‘کچھ مبالغہ آمیز ردعمل’ سے نہیں چھپایا جا سکتا۔ ہندوستان ایک متحرک جمہوریت اور سپر پاور کے طور پر ابھرتا ہوا ملک ہے۔ اڈانی گروپ ‘منظم لوٹ’ سے ہندوستان کے مستقبل کو تنگ کر رہا ہے۔

ہنڈن برگ کی جانب سے کہا گیا تھا،ہم متفق نہیں ہیں۔ واضح طور پر، ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ہندوستان ایک متحرک جمہوریت ہے اور ایک دلچسپ مستقبل کے ساتھ ابھرتا ہوا سپر پاور ملک ہے۔ ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ ہندوستان کا مستقبل اڈانی گروپ کے ذریعے مسدود کیا جا رہا ہے، جس نے ملک کو منظم طریقے سے لوٹتے ہوئے خود کو راشٹرواد کے لبادے میں لپیٹ لیا ہے۔

ہنڈن برگ ریسرچ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ دھوکہ دہی دھوکہ دہی ہوتی  ہے، چاہے اس کا ارتکاب دنیا کے امیر ترین شخص نے ہی کیوں نہ  کیا ہو۔

خبر رساں ادارے رائٹرس کے مطابق، ہنڈن برگ نے اپنی رپورٹ میں کہا تھاکہ ارب پتی گوتم اڈانی کے زیر کنٹرول گروپ کی بڑی لسٹڈ کمپنیوں پر ‘کافی قرضہ’ تھا، جس نے پورے گروپ کو ‘غیر یقینی مالی حالت’ میں ڈال دیا ہے۔

یہ دعویٰ بھی کیا گیاتھاکہ دو سال کی تحقیق کے بعد پتہ چلا کہ اڈانی گروپ کی 17800 ارب روپے کی مالیت والی  شیل کمپنیاں کیریبین اور ماریشس سے لے کر متحدہ عرب امارات تک میں موجود ہیں، جن کا استعمال  بدعنوانی، منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کے لیے کیا گیا۔

اس کے بعد، 1 فروری کواڈانی انٹرپرائزز نے اپنے 20000 کروڑ روپے کے فالو آن پبلک آفر (ایف پی او) کو واپس لینے اور سرمایہ کاروں کے پیسے واپس کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ایف پی او ایک ایسا عمل ہے، جس کے ذریعے ایک کمپنی، جو پہلے سے ہی ایک  ایکسچینج میں لسٹڈہے، سرمایہ کاروں یا موجودہ شیئر ہولڈرز، عام طور پر پروموٹرز کو نئے شیئر جاری کرتی ہے۔ایف پی او کا استعمال کمپنیاں اپنی ایکویٹی بیس کو متنوع بنانے کے لیے کرتی ہیں۔

ایک کمپنی آئی پی او کے عمل سے گزرنے کے بعد ایف پی او لاتی ہے، اور اس کے ذریعے کمپنی عوام  کے لیے اپنے زیادہ شیئر فراہم کرانے یا کسی قرض کی ادائیگی یا اپنے لیے سرمایہ اکٹھا کرنے کے لیے کرتی ہے۔

‘اگنی پتھ اسکیم کو فوج پر تھوپا گیا ہے’

راہل گاندھی نے منگل کو الزام لگایا کہ ‘اگنی پتھ’ اسکیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور وزارت داخلہ کی طرف سے لائی گئی اور اسے فوج پر تھوپا گیا ہے۔

انہوں نے اپنی ‘بھارت جوڑو یاترا’ کے تجربے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران انہیں عوام کی آواز کو بہت قریب سے سننے کا موقع ملا۔

انھوں نے کہا، ‘سفر کے دوران مجھے بہت کچھ سننے کو ملا۔ سب سے زیادہ جن  ایشوزکے بارے میں لوگوں نے مجھے بتایا، ان میں بے روزگاری، مہنگائی اور کسانوں کے ایشوز نمایاں  ہیں۔

راہل گاندھی نے کہا کہ ہندوستان کے نوجوان حکمران بی جے پی سے متفق نہیں ہیں کہ نوجوانوں کو ‘اگنی ویر’ بنانے والی  اسکیم سے انہیں فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا،سینئر فوجی افسران اور بہت سے لوگوں نے مجھے بتایا کہ یہ منصوبہ آر ایس ایس اور وزارت داخلہ سے آیا ہے۔ یہ منصوبہ فوج کی طرف سے نہیں آیا۔ یہ فوج پر تھوپا گیا ہے۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ صدر کے خطاب میں بہت سی باتیں کہی گئیں، لیکن اگنی پتھ اسکیم کا ذکر صرف ایک بار ہوا اور یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ اسکیم کہاں سے آئی، کس نے بنائی۔

انہوں نے ملک کے قومی سلامتی مشیر(این ایس اے) کا نام لیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے یہ منصوبہ بنایا ہے۔ راہل گاندھی نے دعویٰ کیا، صدر کی تقریر میں ایک بار بھی بے روزگاری اور مہنگائی جیسے لفظ نہیں آئے۔

معلوم ہو کہ ‘اگنی پتھ یوجنا’ کا اعلان مرکز کی مودی حکومت نے گزشتہ  14 جون کوکیا تھا، جس میں فوج میں ساڑھے 17 سے 21 سال کے نوجوانوں کو صرف چار سال کے لیے بھرتی کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ چار سال کے بعد ان نوجوانوں میں سے صرف 25 فیصد نوجوانوں کی سروس کو ریگولر کرنے کی بات کہی گئی ہے۔

اس یوجنا کے خلاف کئی ریاستوں میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے۔ بعد میں، حکومت نے 2022 میں بھرتی کے لیے عمر کی بالائی حد کو ایک سال بڑھا کر 23 سال کر دیا تھا۔

 (خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)