خبریں

مہاراشٹر: لینڈ ایجنٹ کے خلاف خبر لکھنے پر صحافی کا قتل

مہاراشٹر کے رتناگیری سے شائع ہونے والے ایک مقامی اخبار میں مجرمانہ پس منظر والے مقامی لینڈ ایجنٹ کے بارے میں خبر لکھنے کے کچھ ہی گھنٹوں کے بعدششی کانت واریشے نامی صحافی کو اس ایجنٹ نے کار سے کچل دیا، بعد میں شدیدطور پر زخمی صحافی کی ہسپتال میں موت ہوگئی ۔

ششی کانت واریشے۔ پس منظر میں 'مہانگری ٹائمس' میں چھپی  ان کی رپورٹ۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

ششی کانت واریشے۔ پس منظر میں ‘مہانگری ٹائمس’ میں چھپی  ان کی رپورٹ۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

ممبئی: رتناگیری کے ایک مقامی روزنامہ کے صفحہ اول پرمبینہ مجرمانہ پس منظر والے ایک لینڈ ایجنٹ سے متعلق خبر  شائع ہونے کے کچھ  گھنٹوں بعدہی  6 فروری کو خبر لکھنے والے صحافی کومبینہ طور پر ایک کار سے کچل کر مار دیا گیا۔

مہا نگری ٹائمس اخبار کے 48 سالہ ریجنل ہیڈششی کانت واریشے نے مقامی دبنگ پندھاری ناتھ امبیرکر پر ایک رپورٹ لکھی تھی۔ رپورٹ میں پوچھا گیا تھاکہ ‘ایک شخص جو معروف بروکر ہے اور ریفائنری کا حامی ہے، وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کے ساتھ اپنی تصویروں کی تشہیر کیوں کر رہا ہے؟’

ایجنٹ نے ایسے پوسٹر لگائے تھے جن میں وہ کونکن میں ریفائنری پروجیکٹ لانے کے لیے وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کر رہے تھے۔

مذکورہ خبر میں واریشے کو بائی لائن نہیں دی گئی تھی، لیکن ان کے ساتھ کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ امبیرکر یہ بات اچھی طرح سے جانتے تھے کہ یہ خبر کس نے لکھی ہے۔

جس دن یہ خبر شائع ہوئی اسی دن دوپہر تقریباً 1.30 بجے امبیرکر نے مبینہ طور پر واریشے کو کار سے کچل دیا۔

یہ واقعہ رتناگیری کے راجا پور میں ایک پٹرول پمپ کے باہر پیش آیا۔ واریشے اپنے اسکوٹر میں پٹرول بھروانے کے لیے رکے تھے، جب امبیرکر نے مبینہ طور پر اپنی مہندرا تھار ایس یو وی  واریشے پر چڑھا دی اور اسے تقریباً 100 میٹر تک گھسیٹا۔ واریشےکو شدید چوٹیں آئیں اور انہیں مقامی ہسپتال لے جایا گیا۔ ایک دن بعدانہوں نے  زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ دیا۔

واقعے کے بعد کارکے نیچےصحافی کا اسکوٹر ۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

واقعے کے بعد کارکے نیچےصحافی کا اسکوٹر ۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

موقع سے فرار ہونے والے امبیرکر کو 7 فروری کی شام  گرفتار کر کے مقامی عدالت میں پیش کیا گیا۔

امبیرکر کو 14 فروری تک پولیس حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔ ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 304 (غیر ارادتاً قتل) کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا، لیکن بعد میں اس دفعہ کو بڑھا کر 302 (قتل) کر دیا گیا۔

رتناگیری کے پولیس سپرنٹنڈنٹ دھننجے کلکرنی نے کہا کہ ابتدائی شواہد امبیرکر کے قتل کے ارادے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں۔

مہاراشٹر ٹائمس کے ایک آن لائن رپورٹر پرساد راناڈے نے کہا کہ اس واقعے کے بعد سے میڈیا برادری ہل کر رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘یہ ہم میں سے کوئی بھی ہو سکتا تھا۔’

انہوں نے کہا، ‘جرنلسٹ ایسوسی ایشن نے پولیس کو الزامات کو بڑھانے کا الٹی میٹم دیا تھا۔ ہم نے کل سے ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن پولیس نے معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے فوری کارروائی کی۔

واریشے نے مہانگری ٹائمس کے ساتھ تقریباً ایک دہائی تک کام کیا تھا۔ اخبار کے مدیر سداشیو کیرکر نے دی وائر کو بتایا کہ واریشے طویل عرصے سے علاقے میں ریفائنری پروجیکٹ پر لکھ رہے تھے۔ علاقے میں جاری اراضی  کے حصول کے عمل کی مقامی لوگوں کی طرف سے مسلسل مخالفت کی جا رہی ہے۔ واریشے نے ریفائنری کے حامی کے طور پر امبیرکر کے کردار پر بھی روشنی ڈالی تھی۔

امبیرکر کی بات کریں تو وہ سیاست میں بھی اپنے قدم جمانے کی کوشش کر رہے تھے۔ 2019 میں انہوں نے آزاد امیدوار کے طور پر اسمبلی اور لوک سبھا دونوں انتخابات میں حصہ لیا۔ انہوں نے انڈین ایکسپریس کو بتایا تھا کہ ‘ریفائنری پروجیکٹ کی مخالفت افواہوں اور غلط فہمیوں پر مبنی ہے’۔

کیرکر کا کہنا ہے کہ وہ واریشے اور خبروں کے بارے میں ان کے جرأت مندانہ رویے کے بارے میں ہمیشہ سے فکر مند تھے اور انہیں محتاط رہنے کو کہتے  تھے، لیکن وہ سنتے نہیں تھے۔انہیں  کسی کا  ڈرنہیں تھا اور خطرہ مول لینے کو تیار رہتے تھے۔

کیرکر کہتے ہیں، پھر بھی، میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ کوئی ان کے کام کے لیےان کو قتل  مار سکتا ہے۔

(اس رپورٹ  کوانگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)