خبریں

ہندوستان مخالف قوتیں سپریم کورٹ کو ایک اوزار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں: آر ایس ایس ماؤتھ پیس

آر ایس ایس کے ماؤتھ پیس  پانچ جنیہ کے اداریے میں مدیر ہتیش شنکر نے سپریم کورٹ پر حملہ کرتے ہوئےلکھا ہے کہ سپریم کورٹ ہندوستان کی  ہے جو ہندوستان کے ٹیکس دہندگان کے پیسے سے چلتی ہے۔ اس  سہولت کی تشکیل ہم نے اپنے ملکی مفاد کے لیے کی ہے، لیکن یہ ہندوستان مخالف قوتوں کے اپنا راستہ صاف کرنے کی کوششوں میں ایک اوزار کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بی بی سی کی ڈاکیومنٹری’انڈیا: دی مودی کویسچن’ کو شیئر کرنے والے سوشل میڈیا لنک کو ہٹانے کے سرکاری فیصلے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر مرکز کو نوٹس جاری کرنے پر سپریم کورٹ کی تنقیدکرتے ہوئے آر ایس ایس سے وابستہ رسالہ  پانچ جنیہ نےکہا کہ عدالت عظمیٰ کو ہندوستان مخالف قوتوں کے ذریعے  ایک اوزار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، پانچ جنیہ کے مدیر ہتیش شنکر کا اداریہ محکمہ انکم ٹیکس کی جانب سے بی بی سی کے دہلی اور ممبئی کے دفاتر کا ‘سروے‘ کرنے سے ایک دن پہلے شائع ہوا ۔

اداریے میں لکھا گیا ہے، ‘سپریم کورٹ ہندوستان کی  ہے، جو ہندوستان کے ٹیکس دہندگان کے پیسوں  سے چلتی ہے۔ اس کا کام ہندوستانی قوانین کے مطابق کام کرنا ہے جو ہندوستان سے تعلق رکھتے ہیں اور ہندوستان کے لیے ہیں۔ ہم نے اپنے ملکی مفاد میں سپریم کورٹ نامی سہولت بنائی ہے۔ لیکن یہ ہندوستان مخالف قوتوں  کی جانب سے اپنا راستہ صاف کرنے کی کوششوں میں ایک اوزار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

ہندوستان کو سمجھنے کی ضروری شرط‘ کے عنوان سے اداریہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘آپ دیکھیں گے کہ تمام ملک دشمن طاقتیں ہماری جمہوریت،فیاضی  اور ہمارے تہذیبی معیارات کی سہولیات کا  فائدہ ہمارے خلاف اپنی مہم میں اٹھانے کی کوشش کرتی ہیں۔’

اداریے میں انسانی حقوق کے نام پر دہشت گردوں کو تحفظ دینے اور ماحولیات کے نام پر ملکی ترقی کو روکنے پر بھی تبصرہ کیا گیا ہے۔

اس میں لکھا ہے، ‘انسانی حقوق کے نام پر دہشت گردوں کو تحفظ دینے کی کوششیں تو اپنی جگہ پر ہیں ہی، ماحولیات کے نام پر ہندوستان  کی ترقی کی کہانی میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے لے کر ہندوستان  کی دفاعی تیاریوں میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں تک ،ساری چیزیں اپنی  جگہ ایک  روداد ہیں۔

اداریے میں مزید لکھا گیا ہے کہ ‘اب ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے کوشش کی جارہی ہے کہ ملک دشمن طاقتوں کو  ہندوستان میں پروپیگنڈہ کرنے کا بھی حق ملنا چاہیے۔ انہیں یہ حق بھی حاصل ہونا چاہیےے کہ وہ ہندوستان میں مذہب تبدیل کروا کرملک کو کمزور کرتے رہیں اور یہی نہیں بلکہ انہیں اس حق کے استعمال کے لیے ہندوستان کے ہی قوانین کا فائدہ  ملنا چاہیے۔’