خبریں

عوام کو فیصلہ کرنے دیں کہ ’یوپی میں کا با‘ کے لیے پولیس کا نوٹس دیناصحیح  ہے یا نہیں: نیہا سنگھ راٹھوڑ

معروف بھوجپوری گلوکارہ  نیہا سنگھ راٹھوڑ کے انتہائی مقبول گیت’یو پی میں کا با’کے سیزن 2 کے ایک نئے گیت  میں کانپور دیہات میں انسداد تجاوزات مہم کے دوران ماں – بیٹی کی موت کے حوالے سے طنز کیا گیا ہے۔ یوپی پولیس نے انہیں نوٹس بھیج کر کہا ہے کہ اس گیت کی وجہ سے معاشرے میں بدامنی اور تناؤ کی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔

نیہا سنگھ راٹھوڑ۔ (اسکرین گریب بہ شکریہ؛ Twitter/@nehafolksinger)

نیہا سنگھ راٹھوڑ۔ (اسکرین گریب بہ شکریہ؛ Twitter/@nehafolksinger)

نئی دہلی: اترپردیش پولیس نے معروف  بھوجپوری گلوکارہ نیہا سنگھ راٹھوڑ کو کانپور دیہات میں انسداد تجاوزات مہم کی کارروائی کے حوالے سے  لکھے گئے طنزیہ گیت ‘یو پی میں کا با’ کے لیے نوٹس بھیجا ہے۔ اس گیت میں خصوصی طور پر اس کارروائی کے دوران جلنے  کی وجہ سے ہوئی ماں – بیٹی کی موت  (پرمیلا دکشٹ اور ان کی 19 سالہ بیٹی نیہا) کا حوالہ دیا گیا ہے۔

نیہا سنگھ راٹھوڑ نے گزشتہ اسمبلی انتخابات کے دوران آئے اپنے  مقبول گیت’یو پی میں کا با’ کا سیزن 2 بتاتے ہوئے اس نئے گیت میں کانپور کے واقعے کے لیے انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

منگل کی رات نیہا سنگھ راٹھوڑ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں یوپی پولیس کی جانب سے اس گیت کے لیے نوٹس موصول ہوا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ گیت  معاشرے میں بدامنی پھیلا رہا ہے۔

فیس بک پر ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘اتر پردیش پولیس کی فعالیت کو سراہا جانا چاہیے۔ کل کانپور دیہات پولیس میرے گھر امبیڈکر نگر جاکر  میرے سسر جی کو نوٹس تھما آئی اور آج یہ لوگ  دلی بھی  پہنچ گئے ہیں۔

سی آر پی سی کی دفعہ 160 کے تحت دیے گئے اس نوٹس میں نیہا سے سات سوال پوچھتے ہوئے کہا گیا ہے، ‘اس گیت کی وجہ سے معاشرے میں بدامنی اور تناؤ کی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ لہٰذا، آپ اپنی مذکورہ ویڈیو پر اپنی پوزیشن واضح کریں… اس نوٹس کے ملنے کے تین دنوں کے اندر اس کی وضاحت پیش کریں۔

نیہا سنگھ راٹھوڑ کو ملا یوپی پولیس کا نوٹس

نیہا سنگھ راٹھوڑ کو ملا یوپی پولیس کا نوٹس

نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر ان کا جواب تسلی بخش نہیں پایا گیا تو ان کے خلاف آئی پی سی یا سی آر پی سی کی متعلقہ دفعات کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

بھوجپوری میں لکھے گئے 1.10 سیکنڈ کے اس گانے کے ابتدائی بول اس طرح  ہیں:

بابا کا دربار، ڈھہت گھر بار با

مائی –بیٹی کے آگ میں جھونکت یوپی سرکار با

کا با، یوپی میں کا با

ارے بابا کی  ڈی ایم ت بڑی رنگباز با

کانپور دیہات میں لی آئل رام راج با

بلڈوزر سے روندت دکشٹ کے گھربا آج با

یہی  بلڈوزرپر بابا کے ناز با

کا با، یوپی میں کا با…

دی وائر سے بات کرتے ہوئے نیہا نے کہا کہ وہ نہیں جانتی  ہیں کہ کیوں پولیس کو ان کے گیت  میں بدامنی  یا تناؤ نظر آیا۔ انہوں نے کہا، ‘مجھے تین دن میں جواب دینے کو کہا گیا ہے ورنہ میرے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس کا  کیا جواب دینا ہے ، اس کے بارے میں اپنے وکیلوں سے بات کر رہی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ لوگ خود ان کا گیت سنیں اور فیصلہ کریں کہ ان کے خلاف پولیس کا نوٹس درست ہے یا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس گیت  کو کسی بھی آن لائن پلیٹ فارم سے  ہٹانے والی نہیں  ہیں۔

نیہا سنگھ راٹھوڑ کا اوریجنل ‘یو پی میں کا با’ گزشتہ اسمبلی انتخابات کے دوران کافی مقبول ہوا تھا۔ ان کے گیتوں  میں اکثر سیاسی ان پٹ  ہوتا ہے، جہاں بہت سے سیاستدانوں کو نشانہ بنایا جاتا  رہاہے۔

اپوزیشن نے نوٹس بھیجنے پر تنقید کی

اس دوران کئی لیڈروں نے نیہا کو پولیس نوٹس ملنے پر یوگی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے ٹوئٹر پر نیہا کے گیت  کی  ہی طرز پر لکھا، ‘… یوپی میں جھوٹھے کیسوں کی بہار با، یوپی میں غریب-کسان بے حال با، یوپی میں پچھڑے -دلتوں پر پرہار با، یوپی میں کاروبار کا بنٹادھار با ، یوپی میں بھرشٹا چار  ہی بھرشٹا چار با…

پارٹی کے میڈیا سیل نے بھی ریاست کی یوگی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ پارٹی کی جانب سے ایک ٹوئٹ میں کہا گیا، ‘یوپی میں کا با فوک گانے کے ذریعے بی جے پی حکومت کو آئینہ دکھانے والی لوک گلوکارہ  نیہا سنگھ راٹھوڑ کو بی جے پی کی حکومت والی یوگی حکومت نے پولیس کا  نوٹس بھیجا ہے۔ یقیناً بی جے پی حکومت کا چہرہ بدصورت، ظالم اور وحشی ہے۔ اسی لیے یہ حکومت آئینے سے ڈرتی ہے اور آئینہ دکھانے والوں کو نوٹس/جیل بھیجتی ہے۔ شرم کرے  بی جے پی۔

نیہا سنگھ کی حمایت کرتے ہوئےاتر پردیش کانگریس نے کہا،ہمنیو کے پوچھت بانی جا، یوپی میں کا با…؟ ان نوٹسوں سے گھبرائیے گا مت  نیہا۔ گلے کے باگ اور کلیجے کی آگ کو برقرار رکھیے  گا۔ اس تانا شاہی  کے خلاف ہم لڑیں گے! ہم جیتیں گے!

پارٹی رہنما سلمان انیس سوز نے کہا، یہ سب ڈرانے دھمکانے کے طریقے ہیں۔ تاہم، جب حکومتیں ایسے طریقے آزماتی ہیں، ہم سب شہریوں کو اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے متحد ہو جانا چاہیے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر نیہا کو قانونی مدد کی ضرورت ہو تو کانگریس کے وکیل ان کی مدد کر سکتے ہیں۔

اس واقعے کو شرمناک بتاتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے رہنما اور دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے کہا، اپنے لوک گیتوں کے ذریعےاقتدار سے  بے باک سوال پوچھنے والی  مقبول گلوکارہ نیہا نے جب  گایا کہ ‘یوپی میں کا با؟’ تو بی جے پی حکومت نے پولیس کے ہاتھوں  ان کے گھر نوٹس بھجوا دیا… ایک لوک گلوکار کی آواز سے اتنا ڈر گئی بی جے پی ؟ شرمناک۔ بے حد شرمناک ہے یہ ۔

(اس  رپورٹ  کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)