ادبستان

ممبئی: ’اتحاد اور یکجہتی زبانوں کے فروغ سے ہی ممکن ہے‘

اردو چینل اور ممبئی یونیورسٹی کے اشتراک سے پہلی بار ممبئی میں منعقد یک روزہ جشن اردو میں مقررین  نے  اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ،نفرت کے ماحول کو ختم کرنے کے لیے ہمیں زبانوں کو فروغ دینا ہوگا۔

فوٹو: اسپیشل ارینجمنٹ

فوٹو: اسپیشل ارینجمنٹ

نئی دہلی: زبانوں کا باہمی رشتہ خوشگوار معاشرے کی علامت ہے، جہاں کہیں سماج اور معاشرت میں ہمیں منافرت نظر آئے تو ہمیں روشنی کی طرف مائل ہونا چاہیے۔نفرت کے ماحول کو ختم کرنے کے لیے ہمیں زبانوں کو فروغ دینا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر محمد علی پاٹینکر نے اردو چینل اور ممبئی یونیورسٹی کے اشتراک سے پہلی بار ممبئی میں منعقد  یک روزہ جشن اردو میں کیا۔

 ڈاکٹر قمر صدیقی،ڈاکٹر عبداللہ امتیازاحمد،ڈاکٹر ذاکر خان ذاکر اور عبید اعظم اعظمی کی کوششوں سے 9  ایونٹس پر مشتمل یہ جشن ان معنوں میں تاریخی ثابت ہوا کہ مجموعی طور پر ایک ہزار کے قریب اردو دوست احباب و خواتین نے شرکت کی۔

منتظمین کے مطابق، عمائدین شہر کی شرکت سے ان کو کافی  حوصلہ ملا ۔ منتظمین نے کہا، ممبئی عظمیٰ کے شعبہ تعلیم سے متعلق اردو افسران اور اساتذۂ کرام نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کر کے اپنی علمی و ادبی بیداری کا ثبوت فراہم کیا  ۔

بتادیں کہ 25 فروری کو مراٹھی بھاشا بھون میں منعقدہ جشنِ اردو کا افتتاح کرتے ہوئے معروف مراٹھی اسکالر اور شعبہ مراٹھی، ممبئی یونیورسٹی کی صدر پروفیسر وندنا مہاجن نے اردو اور مراٹھی کے لسانی و ادبی روابط پر سیر حاصل گفتگو کی۔اس موقع پرسنسکرت اسکالر ڈاکٹر سچترا تجانے نے سنسکرت زبان کی لسانی اہمیت کو اجاگر کیا اور اردو زبان کی شیرینی اور مقبولیت کا ذکر کیا۔

 ہندی کے ممتاز دانشور پروفیسر ہوب ناتھ پانڈے نے بے باکانہ انداز میں زبانوں کی زبوں حالی کے لیے حکومت اور عوام کی کوتاہیوں کو اجاگر کیا۔شکریے کی رسم شعبہ اردو کے صدر ڈاکٹر عبداللہ امتیاز احمد نے ادا کی  جبکہ نظامت کا فریضہ اردو چینل کے مدیر ڈاکٹر قمر صدیقی نے انجام دیا۔

جشنِ اردو کا دوسرا پروگرام بیت بازی تھا۔ اس میں کل بارہ ٹیموں نے حصہ لیا۔ااس دلچسپ مقابلے میں پہلا انعام رئیس ہائی اسکول بھیونڈی نے حاصل کیا، دوسرا انعام انجمن اسلام، سی ایس ٹی اور تیسرا انعام مدنی ہائی اسکول، جوگیشوری کو ملا۔نثار خان، ناصر علی اور رفیق شیخ نے اس بیت بازی کے مقابلے میں ججز کے فرائض انجام دیے جبکہ بیت بازی کا پورا انتظام و انصرام اردو چینل کی مجلس ادارت کے رکن ڈاکٹر ذاکر خان ذاکر نے خوش اسلوبی سے ادا کیا۔

 بیت بازی کے مقابلے کے آغاز میں شیخ عافیہ عبید کو ڈاکٹر وندنا مہاجن کے ہاتھوں بے بی پوئیٹ کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔

 جشنِ اردو کا تیسرا پروگرام یادِ رفتگاں تھا۔ یہ پروفیسر صاحب علی کی شخصیت اور کارنامے پر ایک سمپوزیم تھا۔ اس کی صدارت پروفیسر محمد معظم الدین( دہلی) نے کی جبکہ مقررین میں پروفیسر احمد محفوظ( صدر شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی)، پروفیسر محمد شاہد( شعبہ عربی ،ممبئی یونیورسٹی ) پروفیسر شاہد نوخیز اعظمی( مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد) ڈاکٹر عبد اللہ امتیاز احمد اور ڈاکٹر رشید اشرف خان شامل تھے۔

 عبید اعظم اعظمی، قمر صدیقی، ذاکر خان ذاکر اور احرار اعظمی نے منظوم خراجِ عقیدت پیش کی۔اس پروگرام میں مشتاق انتولے (نائب صدر، انجمن اسلام )اور ڈاکٹر مسرت صاحب علی مہمانِ خصوصی طور پر شریک ہوئے۔ نظامت کا فریضہ ٹیم اردو چینل کی فعال رکن رخسانہ ہنورے کے ذمہ تھا۔

چوتھا پروگرام گیت اور سنگیت پر مشتمل تھا، جس میں ناصر یوسف اور ساتھیوں نے اپنی گلوکاری سے سامعین کو محسور کیا۔ پانچویں پروگرام کے طور پر ڈراما ‘عشق جلے تو جلے ایسا’ پیش کیا گیا۔ اس ڈرامے کے مصنف صادق انصاری اور ڈائریکٹر مجیب خان تھے۔یہ اس جشن کا کامیاب ترین پروگرام تھا۔

چھٹا پروگرام اسٹوری ٹیلنگ تھا جس میں رحمان عباس، شاداب رشید اور وسیم عقیل شاہ نے کہانیاں پیش کیں۔ یہ اپنی نوعیت کا ممبئی میں پہلا پروگرام تھا۔ اس کی صدارت قاسم ندیم نے کی جبکہ فاروق سید اور اسلم پرویز اس پروگرام میں مہمانِ خصوصی تھے۔ وقت کی تنگی کے سبب ساتواں اور آٹھواں پروگرام ایک ساتھ متصل کرکے آل انڈیا مشاعرہ کردیا گیا تھا۔ اس مشاعرے کی صدارت ایڈوکیٹ یسین مومن نے کی جبکہ ندیم صدیقی، احمد محفوظ، شاہد لطیف، ملک زادہ جاوید، بدر واسطی، یوسف صابر، طہ صدیقی، وی کے ترپاٹھی، گیان پرکاش گرگ ، رشید اشرف خان ، الکا شرر، منیشا کنتھالیہ، ممتاز نازاں، عائشہ سمن، تبسم ناڈکر، کوثر جہاں ،سنہتا جوشی اور کلثوم کشفی جیسے شعرا اور شاعرات نے اپنا کلام پیش کیا۔

 اس جشن کا آخری پروگرام محفلِ غزل تھا جس میں اورنگ آباد سے آئے معروف گلوکار ڈاکٹر دوست محمد خان نے اپنی آواز کا جادو جگایا۔

قابل ذکر ہے کہ جشن اردو ممبئی میں پہلی بار منعقد کیا گیا تھا۔ جشن اردو کی اس شاندار کامیابی کے پیشِ نظر اردو چینل اور شعبہ اردو، ممبئی یونیورسٹی نے  فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ سال جشن اردو دو دنوں کے لیے منعقد کیا جائے گا۔