خبریں

یو ایس–سی ڈی سی رپورٹ تیسری رپورٹ ہے، جو گیمبیا میں بچوں کی موت کو ہندوستانی کف سیرپ سے جوڑتی ہے

اکتوبر2022 میں ڈبلیو ایچ او نے بتایا تھا کہ ہریانہ کے میڈن فارماسوٹیکلز کی بنائی گئی کھانسی کی چار دوائیوں میں ڈائی تھیلین گلائیکول اور ایتھیلین گلائیکول پائے گئے ہیں، جو انسانوں کے لیے زہریلے مانے جاتے  ہیں اور اس  کی وجہ سے گیمبیا میں 66 بچوں کی موت ہوئی۔ تاہم، ہندوستان  نے اپنی تحقیقات میں دوا  بنانے والی کمپنی کو کلین چٹ دے دی تھی۔

سی ڈی سی،ڈبلیو ایچ او اور گیمبیا کی قومی اسمبلی کے لوگو۔ پس منظر میں کف سیرپ کی تصویر۔

سی ڈی سی،ڈبلیو ایچ او اور گیمبیا کی قومی اسمبلی کے لوگو۔ پس منظر میں کف سیرپ کی تصویر۔

نئی دہلی: یو ایس سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (یو ایس –سی ڈی سی) کی تحقیقات میں اب پتہ چلا ہے کہ ہندوستان کے میڈن فارماسوٹیکلز کی بنائی گئی ‘زہریلی’ دوائیں گزشتہ سال اگست اور دسمبر کے درمیان گیمبیا میں 66 بچوں کی ہلاکت  کا ‘سبب’ تھیں۔ یو ایس –سی ڈی سی رپورٹ 3 مارچ کو شائع ہوئی تھی۔

پچھلے سال مغربی افریقی ملک گیمبیا میں بچوں کے گردے کے مہلک زخموں سےکف سیرپ کو جوڑنے والی یہ تیسری رپورٹ ہے ۔ یہی زخم ان کی موت کا سبب بنے۔

اس سے قبل دی وائر نے بتایا تھاکہ ڈبلیو ایچ او نے دو صنعتی کیمیکل ڈائی تھیلین گلائیکول (ڈی ای جی) اور ایتھیلین گلائیکول (ای جی) چار پیڈیاٹرک فارمولوں میں بڑی مقدار میں پائے گئے تھے، جن کی حد 1.0 فیصد سے 21.30 فیصد کے درمیان تھی۔

یہ دونوں کیمیکل انسانوں کے لیے زہریلے سمجھے جاتے ہیں۔

گیمبیا کی پارلیامانی انکوائری نے بھی یہ نتیجہ اخذ کیا  تھاکہ میڈن فارماسوٹیکلز ان اموات کا قصوروار تھا اور اسے ‘جوابدہ ہونا چاہیے’۔

تاہم، ہندوستانی حکومت نے گیمبیا کو ایکسپورٹ کیے گئے اسی بیچ کے کنٹرول نمونوں کی جانچ کے بعد اس معاملے میں فرم کو کلین چٹ دے دی تھی۔ اس نے ان میں کچھ بھی زہریلا مواد  نہیں پایا تھا۔

تاہم، ڈبلیو ایچ او نے اس رپورٹ کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا اور اس سال جنوری میں چار متنازعہ مصنوعات کے خلاف ایک تازہ الرٹ جاری کیا تھا۔ اس نے گزشتہ سال اکتوبر میں پہلا پروڈکٹ الرٹ جاری کیا تھا۔

یہ چار مصنوعات ہیں—پرومیتھیزین، کوفکس ملین، میکاف اور میگرپ۔

یو ایس –سی ڈی سی کی رپورٹ اب کہتی ہے، یہ تحقیقات سختی سے بتاتی ہیں کہ گیمبیا میں منگوائی گئی ڈائیتھیلین گلائیکول یا ایتھیلین گلائیکول سے آلودہ دوائیں بچوں کے بیچ  اس اے کے آئی  (گردے کی شدید چوٹ) کے کلسٹر کا سبب بنی ہیں۔

اس رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک پیٹر ایڈیوئی نے دی وائر کو بتایا، اگر ہندوستانی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ گیمبیا کی پارلیامنٹ سے آنے والی رپورٹ سیاسی ہے، تو یہاں ایک اور سائنسی رپورٹ ہے جو یو ایس–سی ڈی سی سے آئی ہے۔

انہوں نے کہا،ہمیں امید ہے کہ حکومت ہند اپنے موقف پر نظر ثانی کرے گی اور تحقیقات کو دوبارہ کھولے گی تاکہ قصورواروں کو سزا مل سکے۔

پیٹر گیمبیئن فیلڈ ایپیڈیمولوجی ٹریننگ پروگرام اور افریقی فیلڈ ایپیڈیمولوجی نیٹ ورک کے ممبر  ہیں۔

یو ایس–سی ڈی سی رپورٹ کی اشاعت کے بعد سے ہندوستانی وزارت صحت کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔غور طلب  ہے کہ دسمبر 2022 میں ہندوستان کے وزیر صحت منسکھ منڈاویہ نے اس رپورٹ کو ہندوستان کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔

رپورٹ میں مصنفین کا کہنا ہے کہ اس واقعے نے ایکسپورٹ کے لیے مقرر کردہ ادویات کے معیار کی نگرانی کے لیے ریگولیٹری نظام کی ناکامیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔

اس معاملے میں ریگولیٹری اتھارٹی انڈیا کا ڈرگ ریگولیٹر سینٹرل اسٹینڈرڈ ڈرگس کنٹرول آرگنائزیشن (سی ڈی ایس سی او) ہے۔

اتفاق سے میڈن فارماسوٹیکلز پر پہلےبھی گھٹیا دواؤں کے ایکسپورٹ کرنے کا الزام  لگایا گیا ہے۔ ویتنام نے جنوری2011 میں کمپنی کو 45 دیگر ہندوستانی کمپنیوں کے ساتھ مبینہ طور پر غیر معیاری ادویات کے الزام میں بلیک لسٹ کر دیا تھا۔

یہ گیمبیا اور دیگر افریقی سائنسی اداروں سمیت 16 اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے تیار کیا گیا تھا۔

یو ایس–سی ڈی سی ٹیم میں ایک وبائی امراض کے ماہر، ایک ماہربشریات، ایک متعدی امراض کے معالج، اور ایک ماحولیاتی صحت کے سائنسدان شامل تھے۔ ٹیم نے ان والدین کا انٹرویو کیا، جن کے بچے گردے کی چوٹ سے مر گئے اور مریضوں کے میڈیکل ریکارڈ کا بھی جائزہ لیا۔

تین مارچ کو دی وائر سے بات کرتے ہوئے پیٹر ایڈیوئی نے انہی دعووں کو دہرایا جو انہوں نے گزشتہ سال دسمبر میں ہم سے کیے تھے۔ انہوں نے کہا، جب (اکتوبر میں) بازار سے کھانسی کی دوا واپس لے لی گئی  اور گھر گھرسےمنگوائی گئی  تو اموات کی تعداد مستحکم ہونا شروع ہو گئی (ورنہ ہر ہفتے اس میں اضافہ ہو رہا تھا)۔

ہندوستانی حکومت کے نتائج میں کچھ نہ ملنے کے بارے میں اڈیوئی نے کہا کہ ہندوستانی حکومت کو اس کا جائزہ لینا ہوگا۔

انہوں نے سوال کیا،یہ کیسے ممکن ہے کہ ڈبلیو ایچ او کی منظور شدہ لیبارٹری کے ٹیسٹ کیے گئے نمونوں میں زہریلے مادے پائے گئے اور اسی بیچ کے ہندوستانی ٹیسٹ میں کچھ نہیں ملا؟ کیا ہندوستانی حکومت کے معائنہ کاروں نے اسی بیچ سے نمونے اکٹھے کیے تھے (جو گیمبیا بھیجے گئے تھے اور جسےڈبلیو ایچ او نے ٹیسٹ کیا تھا؟’

اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔