خبریں

آسام: ہمنتا حکومت نے ’غیر ملکی قرار دیے گئے لوگوں‘ کو حراستی مراکز سے مٹیا ٹرانزٹ کیمپ منتقل کیا

جیل خانہ جات کے انسپکٹر جنرل نے کہا کہ سلچر حراستی مرکز سے 87 قیدیوں کے آخری گروپ کو مرکز کی ہدایات پر بنے  ملک کے سب سے بڑے حراستی مرکز- مٹیا ٹرانزٹ کیمپ لے جایا گیا ہے ۔ اب سے ریاست کی چھ جیلوں- کوکراجھار، گوآلپاڑہ، تیز پور، سلچر، ڈبروگڑھ اور جورہاٹ میں بنے حراستی مراکز ختم ہو جائیں گے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/د ی وائر)

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/د ی وائر)

نئی دہلی: آسام کے ایک سینئر اہلکار نے کہا ہے کہ آسام حکومت نے ‘ غیر ملکی قرار دیے گئے  تمام لوگوں   کو گوآلپاڑہ میں مرکز کی ہدایات پر بنے ملک کے سب سے بڑے حراستی مرکز – مٹیا ٹرانزٹ کیمپ میں منتقل کرنے کا عمل مکمل کر لیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، آسام کے جیل خانہ جات کے انسپکٹر جنرل پبالی گوہین نے بتایا کہ سلچر حراستی مرکز سے 87 قیدیوں کی آخری کھیپ کو مٹیا ٹرانزٹ کیمپ لے جایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا،قیدیوں نے سنیچر کو سلچر سے اپنا سفر شروع کیا اور اتوار کو گوآلپاڑہ پہنچے۔ اس کے ساتھ ہی چھ ٹرانزٹ کیمپوں میں رکھے گئے تمام غیر ملکی قرار دیے گئے قیدیوں کی منتقلی کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔

ایک اور سینئر اہلکار نے بتایا کہ 87 ‘ غیر ملکی قرار دیے گئے لوگوں’ میں سے 64 کا تعلق میانمار، 22 کا بنگلہ دیش اور ایک سینیگل سے ہے۔ قیدیوں کی منتقلی کا عمل 27 جنوری کو  68’غیر ملکی  لوگوں ‘ کوگوآلپاڑہ حراستی مرکز سے منتقلی کے ساتھ شروع ہوا۔

گوہین نے کہا کہ چونکہ منتقلی کا عمل مکمل ہو گیا ہے،اس لیے  چھ حراستی مراکز – جو کوکراجھار، گوآلپاڑہ کی ضلعی جیلوں اور تیز پور، سلچر، ڈبرو گڑھ اور جورہاٹ کی سنٹرل جیلوں میں واقع ہیں- اب ختم کر دیے جائیں  گے۔

گوآلپاڑہ کے ڈپٹی کمشنر کھنیندرا چودھری نے کہا کہ کل 217 غیر ملکی قرار دیے گئے لوگ مٹیا کے نئے ٹرانزٹ کیمپ میں ہیں۔

انہوں نے کہا،یہ اعداد و شمار اکثر عدالتی فیصلوں اور غیر ملکیوں کی ملک بدری کے ساتھ بدل جاتے ہیں۔ تین روز قبل مٹیا کیمپ سے تین بنگلہ دیشیوں کو ان کے ملک واپس بھیجا گیا تھا۔

ان قیدیوں میں وہ تمام لوگ شامل ہیں جنہیں کواسی جوڈیشل فارنرز ٹربیونلز (ایف ٹی ) کے ذریعے ‘غیر ملکی’ قرار دیا گیا ہے اور جنہیں عدالتوں کے ذریعے ویزا کی خلاف ورزی قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔

جہاں ویزا کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو ان کے میزبان ممالک میں ڈی پورٹ کیا جا سکتا ہے، وہیں جنہیں ‘غیر ملکی’ قرار دیا گیا ہے وہ فارنرز ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں اور انہیں غیر معینہ مدت تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔

مرکزی حکومت کے رہنما خطوط کے مطابق، 2.5 ہیکٹر پر بنائے گئے مٹیا ٹرانزٹ کیمپ میں 400 خواتین سمیت 3000 افراد رہ سکتے ہیں۔

مٹیا ٹرانزٹ کیمپ کی نگرانی اور کنٹرول گوآلپاڑہ ضلع انتظامیہ کرتی ہے اور بتایا جاتا ہے کہ اس میں ہسپتال، اسکول، تفریحی مرکز، خوراک اور دیگر سہولیات بھی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ 2019 کے ایک تاریخی فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ایسے ‘ غیر ملکی قرار دیے گئے افراد’ جنہوں نے تین سال سے زیادہ حراستی مراکز میں گزارے ہیں، انہیں ضمانت دی جا سکتی ہے۔ گوہاٹی ہائی کورٹ نے کووڈ-19 کی وبا کی شروعات میں اس شرط کو کم کر کے دو سال کر دیا تھا، جس کے بعد سینکڑوں ‘ غیر ملکی افراد’ کو ضمانت مل گئی تھی۔

دکن ہیرالڈ کے مطابق، 1000 سے زیادہ ‘ غیر ملکی قرار دیے گئے افراد’ کو ‘حراستی مراکز’ میں رکھا گیا تھا، لیکن اب صرف 200 کے قریب رہ گئے ہیں۔

آسام کے لوگوں کو اس وقت غیر ملکی قرار دیا جا سکتا ہے اگر وہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہتے ہیں کہ وہ یا ان کے آباؤ اجداد 24 مارچ 1971 کو یا اس سے پہلے ہندوستان میں مقیم تھے، جو کہ 1985 کے آسام معاہدے میں کٹ آف تاریخ ہے۔

اس معاہدے میں کہا گیا ہے کہ ان ‘غیر ملکیوں’ کا سراغ لگا کر نکال دیا جائے جو بعد میں آسام پہنچے تھے۔ تاہم، 2019 میں نریندر مودی حکومت کے ذریعہ لایا گیا شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) اس معاہدے کو پیچیدہ بناتا ہے، کیونکہ بنگلہ دیش میں ‘مذہبی ہراسانی’ کی وجہ سے بھاگنے والے غیر مسلموں کو قانون کے تحت شہریت دی جا سکتی ہے – بشرطیکہ وہ 31 دسمبر 2014 سے پہلے ملک میں آچکے  ہوں۔

سپریم کورٹ نے اس سال جنوری میں کہا تھا کہ وہ شہریت ایکٹ کی وفعہ 6اے کی دوبارہ جانچ کرے گا – جو آسام معاہدے کے تحت شہریت کی کٹ آف تاریخ سے متعلق ہے۔