خبریں

میڈیا اداروں  نے آکاش وانی اور دوردرشن کے ’بھگوا کرن‘ کے خلاف وارننگ دی

نیشنل الائنس آف جرنلسٹس اور دہلی یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ ‘ہندوستان سماچار’ سےآکاش وانی  اور دوردرشن کو خبریں فراہم کرنے کا معاہدہ کیا گیا ہے۔ یہ قدم حکمراں جماعت کے حساب سے ہندوستان  میں خبروں کا بھگوا کرن کر ے گا اور آزاد صحافت کا خاتمہ ہو جائے گا۔

(السٹریشن: دی وائر)

(السٹریشن: دی وائر)

نئی دہلی: نیشنل الائنس آف جرنلسٹس (این اے جے) اور دہلی یونین آف جرنلسٹس (ڈی یو جے) نے ایک مشترکہ بیان میں میں ہندوستان کے پبلک براڈکاسٹر ‘پرسار بھارتی’ پر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی حمایت یافتہ نیوز ایجنسی ‘ہندوستان سماچار’ کے ذریعے قبضے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اس سے پہلے دی وائر نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ ہندوستان سماچار سے پرسار بھارتی کے زیر انتظام آل انڈیا ریڈیو (اے آئی آر) اور دوردرشن دونوں کو خبریں فراہم کرنے کے لیے معاہدہ کیا گیا ہے۔ اس چھوٹی اور غیر معروف ایجنسی کا انتخاب  پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) اور یونائیٹڈ نیوز آف انڈیا (یو این آئی) جیسی ایجنسیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔

بیان میں،این اے جے  اور ڈی یو جے نے کہا، یہ قدم حکمران جماعت کے حساب سے ہندوستان میں خبروں کا بھگوا کرن کر ے گا اور غیر جانبدار اور آزاد صحافت کو ختم کر دے گا۔ ہندوستان سماچار کا آغاز 1948 میں آر ایس ایس کے نظریے کے حق میں اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے کیا گیا تھا، جو موجودہ حکمران نظام پر حاوی ہے۔

میڈیااداروں  نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ،یہ قدم جان بوجھ کر ملک کی اہم خبر رساں ایجنسیوں پی ٹی آئی اور یو این آئی کو غیر اہم ثابت کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

بیان کے مطابق، ‘دوردرشن اور آکاش وانی کے  پاس قومی اور ریاستی دارالحکومتوں میں اپنے نامہ نگار ہیں، جنہیں ہندوستان اور بیرون ملک سے پی ٹی آئی اور یو این آئی کی طرف سے وسیع پیمانے خبروں کی کوریج سے مدد فراہم کی جاتی ہے۔ تاہم جب سے موجودہ حکومت اقتدار میں آئی ہے، ان خبر رساں اداروں کے کام کو منظم کرنے کی کوششوں کے ساتھ حالات میں زبردست تبدیلی آئی ہے۔

مزید کہا گیا ہے، ‘پرسار بھارتی کی پی ٹی آئی کی رکنیت بند کر دی گئی ہے۔ یو این آئی کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا ہے، اس کی آمدنی اور اخراجات کے انتظام میں گڑبڑ ہے، یہاں بہت سے صحافی اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جبکہ کچھ بہت کم پیسوں پر کام کر رہے ہیں۔

بیان میں این اے جے کے صدر ایس کے پانڈے، جنرل سکریٹری این کونڈیا اور ڈی یو جے جنرل سکریٹری سجتا مدھوک نے کہا کہ یہ قدم سیکولر اور جمہوری معاشرے کے لیے ایک اور چیلنج ہے۔

ان کے مطابق، یہ یاد کیا جاسکتا ہے کہ آر ایس ایس کے ایک سینئر پرچارک اور وشو ہندو پریشد کے شریک بانی شیو رام شنکر آپٹےنے آر ایس ایس کے نظریاتی مفکرایم ایس گولولکر کے ساتھ مل کر سال 1948 میں ہندوستان سماچار کی بنیاد رکھی تھی۔ جب سے مودی سرکار اقتدار میں آئی ہے، ہندوستان سماچار سرکاری اشتہارات اور دیگر اقسام کی سرپرستی کا باقاعدہ فائدہ اٹھانے والا رہا ہے، جبکہ اس سے قبل یہ اپنی بقا کے لیے جدوجہد کر رہا تھا۔

انہوں نے کہا، ‘اس کو ملک کے لیے بنیادی خبر فراہم کرنے والے کا کردار دینے کا قدم ہندوستانی سماج اور سیاست کو بھگوا کرن، فرقہ وارانہ اور پولرائز کرے گا۔ یہ حکمران جماعت کی مخالف سیاسی جماعتوں کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔

اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔