خبریں

نا اہل قرار دیے گئے راہل گاندھی کی حمایت میں اترے اپوزیشن لیڈر، بی جے پی پر ’جمہوریت کو قتل‘ کرنے کا الزام

‘مودی سر نیم ‘ ہتک عزت کیس میں قصوروار ٹھہرائے جانے کے بعدگزشتہ  24  مارچ کو کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو لوک سبھا سے نااہل قرار دے دیا گیا۔ اس کے خلاف ترنمول کانگریس، ایس پی، بی آر ایس، شیوسینا، آر جے ڈی، بائیں بازو کی جماعتوں سمیت دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے اس طرح کے آمرانہ حملوں کے خلاف مزاحمت کرنے اور اس کو شکست دینےکی اپیل کی  ہے ۔

راہل گاندھی کی نااہلی کے خلاف چنڈی گڑھ میں یوتھ کانگریس کا احتجاج۔ (فوٹو  بہ شکریہ: اے این آئی)

راہل گاندھی کی نااہلی کے خلاف چنڈی گڑھ میں یوتھ کانگریس کا احتجاج۔ (فوٹو  بہ شکریہ: اے این آئی)

نئی دہلی: 2019 کے ‘مودی سر نیم’ ہتک عزت کیس میں سورت کی ایک عدالت کی طرف سے قصوروار ٹھہرائے جانے کے بعد لوک سبھا کے رکن کے طور پر اپنی نااہلی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس رہنما راہل گاندھی نے کہا  کہ وہ ‘ہندوستان کی آواز کے لیے لڑرہے ہیں  اورکوئی بھی قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں۔

کئی اپوزیشن رہنماؤں نے راہل گاندھی کے خلاف اس قدم کی تنقید کرتے ہوئے اسے غیر جمہوری قرار دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس کے کئی رہنماؤں نے بھی اس کی مذمت کی اور نریندر مودی حکومت پر ‘جمہوریت کو قتل’ کرنے کا الزام لگایا۔

سنیچر کو مغربی بنگال پردیش یوتھ کانگریس نے رکن پارلیامنٹ کے طور پر راہل گاندھی کو نااہل قرار دیے جانے کے خلاف دھرم تلہ (ایسپلنیڈ) میں احتجاجی مظاہرہ  کیا۔ وہیں،  چنڈی گڑھ یوتھ کانگریس نےاحتجاج کرتے ہوئے نئی دہلی-چنڈی گڑھ شتابدی ٹرین کو چنڈی گڑھ ریلوے اسٹیشن پر روک کرمظاہرہ کیا۔

راہل گاندھی کی نااہلی کے اعلان کے نوٹیفکیشن کی کاپی شیئر کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے رکن پارلیامنٹ ششی تھرور نے ٹوئٹ کیا، ‘ عدالت کے فیصلے کے 24 گھنٹے کے اندر اور اپیل کی کارروائی میں جانے کے دوران اس کارروائی اور اس کی رفتار سے میں حیران ہوں ہے۔یہ بے رحم سیاست ہے اور یہ ہماری جمہوریت کے لیے منحوس  ہے۔

ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ ،المیہ: راہل گاندھی نے ہندوستانی جمہوریت کی صرف حالت برطانیہ کے لوگوں کو بتانے کی کوشش کی اور یہاں بی جے پی حکومت نے اپنے ردعمل کے ساتھ پوری دنیا کو ہماری جمہوریت کی حقیقی  حالت بتانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔’

راہل گاندھی کی نااہلی سے متعلق کئی غیر ملکی اخبارات میں شائع خبروں کو شیئر کرتے ہوئےسنیچر  کو ایک اور ٹوئٹ میں تھرور نے کہا، انہوں نے ایک آواز کو خاموش کرنے کی کوشش کی۔ اب دنیا کا ہر گوشہ ہندوستان کی آواز سنتا ہے۔

کانگریس کے سینئر لیڈر اور راہل کی بہن پرینکا گاندھی واڈرا نے بھی پوچھا کہ حکومت اڈانی کیس کی تحقیقات سے کیوں گریز کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری رگوں میں شہیدوں کا خون ہے جو اس ملک کے لیے بہایا گیا ہے۔ ہم ڈٹ کر لڑیں گے، ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔ راہل گاندھی جی کے اڈانی-مودی کے تعلقات پر حکومت  جواب نہیں دینا چاہتی اور ان کے خلاف کارروائی اسی کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے سوال کیا،’نیرو مودی گھوٹالہ – 14000 کروڑ، للت مودی گھوٹالہ – 425 کروڑ، میہل چوکسی گھوٹالہ – 13500 کروڑ ۔ جن لوگوں نے  ملک کا پیسہ لوٹا، بی جے پی ان کے دفاع میں  کیوں اتری ہے؟ وہ تحقیقات سے کیوں بھاگ رہی ہے؟جو لوگ اس پر سوال اٹھا رہے ہیں، ان کے خلاف مقدمات بنائے جاتے ہیں۔ کیا بی جے پی بدعنوانوں کی حمایت کرتی ہے؟

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے راہل گاندھی کے خلاف کارروائی کو ‘قابل مذمت’ قرار دیا۔ ایک ٹوئٹ میں انہوں نے لوگوں سے ‘اس طرح کے آمرانہ حملوں کی مخالفت کرنے اور انہیں شکست دینے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے لکھا، ‘یہ قابل مذمت ہے کہ بی جے پی اب اپوزیشن لیڈروں کو نشانہ بنانے اور نااہل قرار دینے کے لیے مجرمانہ ہتک عزت کا سہارا لے رہی ہے، جیسا کہ ابھی  راہل گاندھی کے ساتھ کیا گیا ہے۔ یہ اپوزیشن کے خلاف ای ڈی /سی بی آئی کے کھلے عام غلط استعمال سے زیادہ ہے۔ اس طرح کے آمرانہ حملوں  کی مخالفت کریں اور انہیں شکست دیں۔

راہل گاندھی کی نااہلی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ اور شیو سینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ یہ ‘آمریت کے خاتمے کا آغاز’ ہوگا۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق انہوں نے کہا، ‘راہل گاندھی کی امیدواری رد کر دی گئی ہے۔ چور کہنا ہمارے ملک میں جرم بن گیا ہے۔ چور اور لٹیرے  ابھی تک آزاد ہیں اور راہل گاندھی کو سزا مل چکی ہے۔ یہ جمہوریت کا سیدھا قتل ہے۔ تمام سرکاری مشینری دباؤ میں ہیں۔ یہ آمریت کے خاتمے کا آغاز ہے۔ صرف لڑائی کو سمت دینا ہے۔

راجیہ سبھا ایم پی اور شیو سینا (یو بی ٹی) کی ڈپٹی لیڈر پرینکا چترویدی نے راہل گاندھی کے خلاف کارروائی کو ‘انتقام اور شرمناک’ قرار دیا۔

انہوں نے کہا، ‘یہ ہمارے ملک کے لوگوں کو سمجھنا ہے کہ آج بی جے پی عوام کے مینڈیٹ پر آنے والے رکن پارلیامنٹ کو نااہل قرار دینے کو  جائز اور جمہوری عمل سمجھتی ہے۔ کل کو عوام کے ووٹ کا حق بھی سلب کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس کے خلاف آواز اٹھائیں اور لڑیں!

نیوز ایجنسی اے این آئی نے بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کے صدر اور تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے  حوالے سے راہل گاندھی کے خلاف کارروائی کو’نریندر مودی کے تکبر اور بے شرمی کی انتہا’ قرار دیا۔

انہوں نے کہا، ‘آج کا دن ہندوستانی جمہوریت کی تاریخ کا سیاہ دن ہے۔ راہل گاندھی کی پارلیامنٹ سے نااہلی نریندر مودی کے غرور اور آمریت کی انتہا ہے۔یہ وقت پارٹیوں  کے درمیان تصادم کا نہیں ہے۔ تمام جمہوریت پسندوں کو ملک میں جمہوریت اور آئینی اقدار کے تحفظ کے لیے بی جے پی حکومت کی غلط حرکتوں کی کھل کر مذمت کرنی چاہیے۔

ترنمول کانگریس کی ایم پی  مہوا موئترا نے بھی راہل گاندھی کی نااہلی پر تنقید کرتے ہوئے اسے ‘ہندوستان میں آئینی آزادی کے تابوت میں آخری کیل’ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ترنمول کانگریس اس پیش رفت کی سخت مذمت کرتی ہے۔

کانگریس پارٹی پر تنقید کرنے والے سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے بھی راہل گاندھی کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ‘ایماندارانہ’ انکوائری ہوتی ہے تو بی جے پی کے بہت سے لیڈروں کو ان کی تقریروں اور تبصروں کے لیے نااہل قرار دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کے خلاف کارروائی کا مقصد بی جے پی کی نگرانی میں مہنگائی، بے روزگاری اور اقربا پروری جیسے مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹانا ہے۔

ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا، ‘ملک کی بدنامی، عوام کی بدنامی، ہم آہنگی کی بدنامی، آئین کی بدنامی، معیشت کی بدنامی۔ نہ جانے بی جے پی کے خلاف کتنے قسم کے ہتک عزت کے مقدمے درج ہونے چاہیے۔ اپوزیشن کو فضول معاملات میں پھنسا کر اپنا سیاسی مستقبل محفوظ کرنے والی بی جے پی اپوزیشن کی طاقت سے خوفزدہ ہے۔

اکھلیش نے یہ بھی لکھا کہ سیاسی چیلنج پارلیامنٹ کی رکنیت  کے اغوا سے ختم نہیں ہوتا۔ سب سے بڑے آندولن( تحریک)  پارلیامنٹ نہیں ؛سڑکوں پر لڑ کر جیت گئے ہیں۔ جس نے ہتک عزت کا دعویٰ کیا ہے، دراصل انہیں یہ اپنے ان لوگوں پر کرنا چاہیے جو اپنے ملک کو دھوکہ دے کر بیرون ملک فرار ہو گئے ، جس کی وجہ سے ان کی نام اور وقار کو نقصان پہنچا ہے۔

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے راہل گاندھی کے خلاف اقدام کو ملک کی ترقی پسند جمہوری قوتوں پر حملہ قرار دیا۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے کہا، کارروائی کا یہ دھمکی آمیز طریقہ یہ پیغام دیتا ہے کہ قومی سیاسی جماعت کے رہنما اور رکن پارلیامنٹ کو بھی اپنی اظہار  رائے کا جمہوری حق نہیں ہے۔

اسٹالن نے کہا کہ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کو ملنے والی حمایت سے بی جے پی بوکھلا گئی ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی قیادت راہل گاندھی سے کس حد تک خوفزدہ ہے۔ مرکز پارلیامنٹ میں ان کی طرف سے اٹھائے گئے ایشوز کا جواب دینے سے قاصر ہے۔ انہوں نے انہیں اس خوف سے نااہل قرار دیا کہ پارلیامنٹ میں ان کی مسلسل موجودگی بی جے پی کے لیے سیاسی بحران پیدا کر دے گی۔

راشٹریہ جنتا دل کے رہنما منوج جھا نے ٹوئٹر پر لکھا، ہیش ٹیگ تازہ میڈیکل اپڈیٹ: جمہوریت کو مردہ قرار دے دیا گیا ہے۔آر آئی پی

بی جے پی لیڈر دھرمیندر پردھان اور انوراگ ٹھاکر کے بیان کو شیئر کرتے ہوئے ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا، یہ ستم ظریقی  ہے کہ یہ ایک جنٹلمین کی طرف سے آیا ہے جنہوں نے کہا تھا، گولی ماروسا٭٭٭ کو۔یہ ‘جمہوریت کی صحت’ کے بارے میں ایک رپورٹ کارڈ ہے۔ جئے ہند۔

اس اقدام کو’جمہوریت پر پرتشدد حملہ’ قرار دیتے ہوئے کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین نے کہا کہ راہل گاندھی کو نااہل قرار دینے کا ‘جلد بازی’  کا فیصلہ جمہوریت پر سنگھ پریوار کے حملے کا ‘تازہ ترین باب’ ہے۔ نیوز کلک کے مطابق، وجین نے ایک بیان میں کہا، اختلافات کو طاقت کے ذریعے دبانا ایک فاشسٹ طریقہ ہے۔

دی اسٹیٹس مین کے مطابق، پنجاب کے شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی) نے راہل گاندھی کے خلاف کارروائی کو ‘من مانی’ قرار دیا اور کہا کہ یہ صحت مند جمہوریت کے مفاد میں  نہیں ہے اور انصاف کے اصول کے خلاف  ہے۔

پارٹی نے اس اقدام کو جلد بازی قرار دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ کانگریس لیڈر کو عدالتی حکم کے خلاف اپیل کرنے کے لیے مناسب وقت دیا جانا چاہیے تھا اور لوک سبھا اسپیکر کو اس طرح سے راہل گاندھی کو  نااہل ٹھہرانے کے لیے اپنے  اختیارات کا استعمال کرنے بچنا چاہیے تھا۔

پارٹی نے کہا، اس سے لگتا ہے کہ مرکزی حکومت متعصبانہ اور آمرانہ انداز میں کام کر رہی ہے۔

واضح ہوکہ 23 مارچ کو گجرات میں سورت کی ایک عدالت نے کانگریس رہنما راہل گاندھی کو ان کے مبینہ ‘مودی سر نیم’ کے ریمارکس پر ان کے خلاف دائر کیے گئے 2019 کے ایک مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔

تاہم، اس کے فوراً بعد، عدالت نے راہل گاندھی کو 15000 روپے کے مچلکے پر ضمانت دی اور انہیں اپیل کرنے کی اجازت دینے کے لیے سزا پر 30 دن کے لیے روک لگا دی۔

بتادیں کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے خلاف بی جے پی ایم ایل اے اور گجرات کے سابق وزیر پرنیش مودی نے 13 اپریل 2019 کو مقدمہ درج کرایا تھا۔ انہوں نے کرناٹک کے کولار میں لوک سبھا انتخابات کے دوران ایک ریلی میں راہل کی جانب سے مودی سر نیم والوں کے تعلق سے کیے گئے تبصرے کے سلسلے میں  شکایت کی تھی۔

مبینہ طور پر راہل گاندھی نے ریلی کے دوران کہا تھا، سبھی چور ،  چاہے وہ نیرو مودی ہوں، للت مودی ہوں یا نریندر مودی، ان کے نام میں مودی کیوں ہے؟ اگر ہم تھوڑا اور تلاش کریں گے تو ایسے اور بھی مودی سامنے آئیں گے۔

قصوروار ٹھہرائے جانے کے بعد 24 مارچ کو راہل گاندھی کو لوک سبھا سے نااہل قرار دے دیا گیا۔ لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وایناڈ کے ایم پی راہل گاندھی کو 23 مارچ 2023 سے نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔

اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔