خبریں

پارلیامنٹ کی رکنیت رد ہونے کے بعد راہل گاندھی کو سرکاری رہائش گاہ خالی کرنے کو کہا گیا

لوک سبھا ہاؤسنگ کمیٹی کی جانب سے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ وہ 12 تغلق لین والا اپنا بنگلہ 22 اپریل تک خالی کر دیں۔ گجرات کی ایک عدالت کی جانب سے ‘مودی  سرنیم’ ہتک عزت کیس میں دو سال کی سزا سنائے جانے کے بعد  24 مارچ کو راہل گاندھی کولوک سبھا سے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔

راہل گاندھی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

راہل گاندھی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: رکن پارلیامنٹ کے طور پر نااہل قرار دیے جانے کے بعد کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو سوموار کو اپنی سرکاری رہائش گاہ خالی کرنے کو کہا گیا۔

دی ہندو میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق، لوک سبھا ہاؤسنگ کمیٹی کی جانب سے کانگریس لیڈر کو ایک خط بھیجا گیا ہے، جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ 22 اپریل تک اپنا 12 تغلق لین والا بنگلہ خالی کر دیں۔ بی جے پی ایم پی سی آر پاٹل ہاؤسنگ کمیٹی کے چیئرمین ہیں۔

گزشتہ 23 مارچ کو گجرات کی ایک مقامی عدالت کی جانب سے ‘مودی سرنیم’ ہتک عزت کیس میں قصوروار ٹھہرائے جانے اور دو سال کی سزا سنائے جانے کے بعد لوک سبھا سکریٹریٹ نے 24 مارچ کو راہل گاندھی کو نااہل قرار دے دیا تھا۔

عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی دفعہ 8(3) کے مطابق، اگر کوئی رکن پارلیامنٹ کسی جرم کا قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے اور اسے کم از کم دو سال کی سزا سنائی جاتی ہے، تو وہ نااہل قرار دینے کا  کا اہل ہوگا۔

ہاؤسنگ کمیٹی کے ڈپٹی سیکریٹری کی جانب سے سوموار کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ وہ بنگلہ 22 اپریل تک اپنے پاس رکھ سکتے ہیں اور 23 مارچ سے اس مکان کی الاٹمنٹ منسوخ کردی گئی  ہے، دراصل اسی دن انہیں قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔

دریں اثنا، منگل کو کانگریس نے راہل گاندھی کا ایک ویڈیو کلپ جاری کیا ہے، جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ مجھے رکنیت ملے یا نہ ملے میں اپنا کام کروں گا۔ اگر وہ مجھے مکمل طور پر نااہل قرار دیں تب بھی میں اپنا کام کروں گا۔ اگر مجھے بحال کر دیں تو بھی میں اپنا کام کروں گا۔ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میں پارلیامنٹ کے اندر ہوں یا باہر۔ جیسا کہ میں دیکھتا ہوں، میرا کام ہندوستان کی جمہوریت کی حفاظت کرنا ہے اور میں یہ کروں گا۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق، پارٹی کے سربراہ ملیکارجن کھڑگے نے کہا، وہ انہیں (راہل گاندھی) کمزور کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے، لیکن اگر وہ بنگلہ خالی کرتے ہیں تو  اپنی ماں کے ساتھ رہیں گے یا میرے پاس آسکتے ہیں۔میں ایک بنگلہ خالی کر دوں گا۔

کھڑگے نے کہا، ‘میں حکومت کی جانب سے انہیں ڈرانے، دھمکانے اور نیچا دکھانے کے رویے کی مذمت کرتا ہوں۔ یہ طریقہ نہیں ہے۔ بعض اوقات ہم تین چار ماہ تک بنگلے کے بغیر رہتے ہیں۔ مجھے اپنا بنگلہ چھ ماہ بعد ملا۔ لوگ دوسروں کو نیچا دکھانے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔

وہیں ، سرکاری رہائش خالی کرنے کے نوٹس پر کانگریس کے سینئر لیڈروں نے کہا کہ اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ راہل گاندھی کو گھر کے بارے میں کوئی فکر نہیں ہے کیونکہ بڑے مسائل داؤ پر لگے ہوئے ہیں۔ پارٹی کے ترجمان سلمان انیس سوز نے کہا کہ ‘اصل میں  لاکھوں ہندوستانی’ راہل گاندھی کو خوشی سے گھر دے دیں گے۔

واضح ہوکہ 23 مارچ کو گجرات میں سورت کی ایک عدالت نے کانگریس رہنما راہل گاندھی کو ان کے مبینہ ‘مودی سر نیم’ کے ریمارکس پر ان کے خلاف دائر کیے گئے 2019 کے ایک مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔

بتادیں کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے خلاف بی جے پی ایم ایل اے اور گجرات کے سابق وزیر پرنیش مودی نے 13 اپریل 2019 کو مقدمہ درج کرایا تھا۔ انہوں نے کرناٹک کے کولار میں لوک سبھا انتخابات کے دوران ایک ریلی میں راہل کی جانب سے مودی سر نیم والوں کے تعلق سے کیے گئے تبصرے کے سلسلے میں  شکایت کی تھی۔

مبینہ طور پر راہل گاندھی نے ریلی کے دوران کہا تھا، سبھی چور ،  چاہے وہ نیرو مودی ہوں، للت مودی ہوں یا نریندر مودی، ان کے نام میں مودی کیوں ہے؟ اگر ہم تھوڑا اور تلاش کریں گے تو ایسے اور بھی مودی سامنے آئیں گے۔

قصوروار ٹھہرائے جانے کے بعد 24 مارچ کو راہل گاندھی کو لوک سبھا سے نااہل قرار دے دیا گیا۔ لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وایناڈ کے ایم پی راہل گاندھی کو 23 مارچ 2023 سے نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔