خبریں

کرناٹک: ہیٹ اسپیچ معاملے میں بی جے پی ایم ایل اے اور وزیر منی رتن کے خلاف ایف آئی آر درج

کرناٹک کے بی جے پی ایم ایل اے اور باغبانی کے وزیر منی رتن نے انتخابی مہم کے ایک پروگرام میں عیسائی برادری پر مذہب تبدیل کرانے کا الزام لگاتے ہوئے ان پر حملہ کرنے کی اپیل کی تھی۔ الیکشن افسران  کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

کرناٹک کے بی جے پی ایم ایل اے اور وزیر منی رتن۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

کرناٹک کے بی جے پی ایم ایل اے اور وزیر منی رتن۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: کرناٹک کے باغبانی کے وزیر منی کے خلاف  دارالحکومت بنگلورو کے راج راجیشوری نگر پولیس اسٹیشن میں عیسائی برادری کو نشانہ بناتے ہوئے نفرت انگیز تقریر کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

دی ہندو کے مطابق، منی رتن نے آر آر نگر میں ایک انتخابی مہم کے  پروگرام میں اور بعد میں ایک پرائیویٹ کنڑ نیوز چینل پر بات کرتے ہوئے الزام لگایا تھاکہ ‘جھگیوں  میں تبدیلی مذہب  کی سرگرمیاں چل رہی ہیں’۔ انہوں  نے لوگوں سے’انہیں مار نے اور انہیں واپس بھیجنے’ کی اپیل کی تھی۔

گریٹر بنگلورو میونسپل کارپوریشن کے الیکشن فلائنگ اسکواڈ-11 کے ٹیم لیڈر منوج کمار نے وزیر کے خلاف شکایت درج کرائی تھی، جس کی بنیاد پر راج راجیشوری میونسپل پولیس نے ان کے خلاف عوامی نمائندگی ایکٹ، 1950 کی مختلف دفعات اور مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو بڑھاوا دینے کے لیے تعزیرات ہند کی دفعہ 153اےکے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

کرناٹک اسمبلی انتخابات 10 مئی کو ہوں گے اور ووٹوں کی گنتی 13 مئی کو ہوگی۔ کرناٹک قانون ساز اسمبلی کی موجودہ میعاد اس سال 24 مئی کو ختم ہوگی۔

سال 2018 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی۔ پارٹی نے 224 رکنی اسمبلی میں 104 نشستیں حاصل کی تھیں، جبکہ کانگریس کو 80 نشستیں اور جنتا دل (سیکولر) کو 37 نشستیں حاصل ہوئی تھیں۔

معلوم ہو کہ انتخابات کے اعلان سے چار دن قبل بسواراج بومئی کی زیرقیادت حکومت نے متنازعہ طور پر ریاست میں مسلمانوں کے لیے اب تک کے 4 فیصد ریزرویشن کو ختم کر دیا اور اسے ریاست کی بااثر برادریوں – لنگایت اور ووکلیگا میں مساوی طور پر تقسیم کر دیاہے ۔

ووکلیگا کے لیے  کوٹہ 5 فیصد سے بڑھا کر 7 فیصد کردیا گیا ہے۔ پنچم سالیوں، ویراشیو وں اور لنگایتوں سمیت دیگر زمروں کا کوٹہ بھی 5 فیصد سے بڑھا کر 7 فیصد کردیا گیا ہے۔

مسلمانوں کوای ڈبلیو ایس (معاشی طور پر کمزور طبقہ) کے زمرے میں شامل کیا گیا ہے، جو کل کا 10 فیصد بنتا ہے اور اس میں برہمن، جین، آریہ ویشیہ ، ناگرتھ اور مودالیار شامل ہیں۔

چیف منسٹر بسوراج بومئی نے کہا تھا کہ مذہبی اقلیتوں ریزرویشن کے لیے آئین کےتحت کوئی اہتمام  نہیں ہے۔ اگرچہ حکومت نے مسلمانوں کو اہلیت سے خارج کر دیا ہے، لیکن جین (دگمبر) اوراس  عیسائی ریزرویشن کے اہل ہیں۔