خبریں

سپریم کورٹ نے بی جے پی ترجمان سے تمل ناڈو میں مزدوروں پر حملے سے متعلق ٹوئٹ کے لیے معافی مانگنے کو کہا

اتر پردیش بی جے پی کے ترجمان اور وکیل پرشانت پٹیل امراؤ نے 23 فروری کو ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ تمل ناڈو میں 15 مہاجر مزدوروں کو ہندی بولنے کی وجہ سے مارا پیٹا گیا، جن میں سے 12 کی موت ہو گئی۔ اس دعوے کو فرضی قرار دیتے ہوئے تمل ناڈو پولیس نے ان کے خلاف غلط جانکاری  پھیلانے کا مقدمہ درج کیا تھا۔

بی جے پی لیڈر پرشانت پٹیل امراؤ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/پرشانت پٹیل امراؤ)

بی جے پی لیڈر پرشانت پٹیل امراؤ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/پرشانت پٹیل امراؤ)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو اتر پردیش بی جے پی کے ترجمان اور وکیل پرشانت پٹیل امراؤ کو تمل ناڈو میں بہار کے مزدوروں پر حملوں کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے پر معافی مانگنے کو کہا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، سپریم کورٹ نے مدراس ہائی کورٹ کی طرف سے رکھی گئی شرط میں ترمیم کی ہے، جس میں انہیں 15 دنوں تک ہر روز صبح 10.30 بجے اور شام 5.30 بجے پولیس اسٹیشن میں حاضر ہونا تھا۔

ترمیم شدہ حکم کے مطابق اب امراؤ کو 10 اپریل کو ہی تمل ناڈو پولیس اسٹیشن میں حاضر ہونا پڑے گا۔

سپریم کورٹ نے تمل ناڈو میں بہاری مزدوروں کے خلاف مبینہ حملوں کے بارے میں ٹوئٹر پر غلط معلومات شیئر کرنے پر امراؤ  کے خلاف ناراضگی کا اظہار کیا اور ان سے کہا کہ وہ مبینہ طور پر حملے کے بارے میں فرضی ویڈیو پوسٹ کرنے کے لیے غیر مشروط معافی مانگیں۔

عدالت عظمیٰ نے مزید ایک عبوری حکم جاری کیا کہ ہائی کورٹ کی طرف سے دی جانے والی پیشگی ضمانت ریاست تمل ناڈو میں اسی کارروائی کے سلسلے میں درج کسی بھی دوسری ایف آئی آر پر لاگو ہوگی۔

جسٹس بی آر گوئی اور پنکج متل کی بنچ نے ایڈوکیٹ اور بی جے پی لیڈرامراؤ کی طرف سے دائر دو درخواستوں – ٹوئٹ کو لے کران کے خلاف مختلف تھانوں میں درج ایف آئی آرکو ایک ساتھ جوڑنے کے لیے ایک رٹ پٹیشن اور مدراس ہائی کورٹ کی طرف سے ان کو پیشگی ضمانت دیتے ہوئے عائد کردہ شرط کے خلاف خصوصی درخواست کی سماعت کر رہا تھا۔

پرشانت پٹیل امراؤ نے 23 فروری کو ایک ٹوئٹ کیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ تمل ناڈو میں ہندی بولنے پر 15 مزدوروں  کو مارا پیٹا گیا، جن میں سے 12 کی موت ہوگئی۔ تفتیش کاروں اور ریاستی پولیس نے آخر کاراس کو فرضی بتاکر مسترد کر دیا تھا،لیکن تب تک بڑے پیمانے پر دہشت پھیل چکی تھی۔

اس کے بعد، توتوکڑی سینٹرل پولیس نے مبینہ طور پر غلط معلومات پھیلانے کے لیے پرشانت پٹیل امراؤ کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153 (فساد پیدا کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر اکسانا)، 153اے (مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 504 (امن وامان کو  کو خراب کرنے کے لیے جان بوجھ کر توہین کرنا) اور 505 (عوامی پریشانی کا باعث بننے والے بیانات) کے تحت مقدمہ  درج کیا گیا تھا۔

تمل ناڈو پولیس کے ذریعے ان کے خلاف درج ایف آئی آر میں ٹرانزٹ پیشگی ضمانت کے لیے انہوں نے پچھلے مہینے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ درخواست میں امراؤ نے کہا کہ ان کے خلاف توتوکڑی سینٹرل پولیس اسٹیشن میں غلط طریقےسے ایف آئی آر درج کی گئی ہے، جبکہ امراؤ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ‘قومی خبر رساں ایجنسیوں کی جانب سے چھپی خبروں کی بنیاد پر’ پوسٹ کیا تھا۔