خبریں

حجاب اورحلال گوشت تنازعہ غیر ضروری تھا، میں ان کی حمایت نہیں کروں گا: یدی یورپا

کرناٹک میں گزشتہ سال مسلم طالبات کے حجاب پہننے اور حلال گوشت کی فروخت پر بڑا تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔ ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اور سینئر بی جے پی لیڈر بی ایس یدی یورپا نے اس سلسلے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں  کہا کہ یہ ایسے مسائل تھے، جن کی ضرورت نہیں تھی۔ ہندو اور مسلمانوں کو بھائی بہن کی طرح رہنا چاہیے۔

بی ایس یدی یورپا (تصویر: پی ٹی آئی)

بی ایس یدی یورپا (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ اور سینئر بی جے پی لیڈر بی ایس یدیورپا نے جمعہ کو کہا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کو’بھائیوں اوربہنوں’ کی طرح  رہنا چاہیے اور حجاب اور حلال سے وابستہ  تنازعہ – جس نے حال ہی میں کرناٹک کو ہلا کر رکھ دیا تھا – ‘غیر ضروری’ تھے۔

انڈین ایکسپریس کے ساتھ ایک انٹرویو میں جب ان سے پوچھا گیا کہ پارٹی نے حجاب اور حلال کے معاملے کو کس طرح سنبھالاتھا، یدی یورپا نے کہا، میں ایسی چیزوں کی حمایت نہیں کرنے جا رہا ہوں۔ میرےحسا ب سے ہندوؤں اور مسلمانوں کو بھائی بہن کی طرح رہنا چاہیے۔ میں نے شروع سے یہی موقف اختیار کیا ہے۔ یہ ایسے مسائل تھے، جن کی ضرورت نہیں تھی۔ میں ایسی باتوں کی حمایت نہیں کروں گا۔

یدی یورپا کا یہ تبصرہ 10 مئی کو ہونے والے ریاستی اسمبلی انتخابات سے پہلے آیا ہے۔ بی جے پی نے یشپال سوورنا کو میدان میں اتارا ہے، جو کرناٹک میں کالج کیمپس میں حجاب پہننے کا مطالبہ کرنے والی طالبات کے خلاف  اٹھیں اورسب سے بولڈآوازوں میں سے ایک ہیں۔ اس تنازعہ کی وجہ سے ریاست میں دو کمیونٹی کے درمیان تناؤ کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔

وہیں، پچھلے سال دائیں بازو کے گروپوں نے مندروں کے تہواروں میں مسلمان دکانداروں کی شرکت کے خلاف مہم بھی چلائی تھی اور کرناٹک میں نئے سال اُگادی کے بعد ہندوؤں کی طرف سے حلال گوشت کے بائیکاٹ کی بھی اپیل کی گئی  تھی۔

بی جے پی کے جنرل سکریٹری سی ٹی روی سمیت پارٹی اور عہدیداروں میں بھی اس کو لے کرشدت دیکھی گئی تھی۔ روی نے اسے ‘اقتصادی جہاد’ قرار دے کر اس سے نمٹنے کے لیے قدم اٹھانے کی بات کہی تھی۔

اپوزیشن نے کہا تھا کہ بی جے پی کی جانب سے تفرقہ انگیز  سیاست کرکے ووٹروں کو پولرائز کرنے کی یہ ایک اور کوشش ہے۔

رپورٹ کے مطابق،مدعو کیے جانے کے باوجود وزیر اعلیٰ بسواراج بومئی کے چرچ کی تقریبات میں شرکت نہ کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر  یدی یورپا نے کہا، میں عیسائیوں اور مسلمانوں کے پروگراموں میں شرکت کرتا تھا۔ یہاں تک کہ دوسری کمیونٹی کےپروگراموں  میں بھی۔ بومئی بھی جایا کرتے تھے۔ اگر انہوں نے انہیں مدعو کیا تھا تو انہیں جانا چاہیے تھا۔ ہمیں ایسے پروگراموں کو زیادہ اہمیت دینی چاہیے۔ انہیں ایسے پروگراموں میں جانا چاہیے۔

بی جے پی کے پارلیامانی بورڈ کے رکن 80 سالہ یدی یورپا نے ریاستی اکائی میں جاری بغاوت کو زیادہ اہمیت نہیں دی۔ انہوں نے کہا، ‘باغی بی جے پی کو متاثر کرنے والے نہیں ہیں۔ وہ کچھ انتخابی حلقوں میں تھوڑا سا فرق ڈال سکتے ہیں، لیکن پارٹی اس سے متاثر نہیں ہوگی۔

چار بار کے وزیر اعلیٰ یدیورپا نے کہا کہ وہ یقینی طور پر چاہتے ہیں کہ ان کے بیٹے بی وائی وجیندر، شکاری پورہ سے بی جے پی امیدوار، ان کے جانشین ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی مقبولیت، ان کی فلاحی اسکیموں اور چیف منسٹر کے طور پر میرے دور میں اٹھائے گئے سماجی بہبود کے اقدامات کے ساتھ ساتھ بومئی حکومت کی کوششوں سے بی جے پی کو یقینی  اکثریت ملے گی۔