خبریں

فیکٹ –چیک: امت شاہ کا یہ کہنا غلط ہے کہ ستیہ پال ملک گورنر رہتے ہوئے خاموش تھے

جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کی جانب  سے مرکز اور وزیر اعظم نریندر مودی پر لگائے گئے سنگین الزامات کے حوالے سے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا ہےکہ ملک کا ضمیر گورنر کے طور پر ان کی میعاد ختم ہونے کے بعد ہی کیوں بیدار ہوا۔

ستیہ پال ملک اور امت شاہ۔ (فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی/پی ٹی آئی)

ستیہ پال ملک اور امت شاہ۔ (فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی/پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نےگزشتہ سنیچر  کی رات کو جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کی جانب سے سے اپنی حکومت پر لگائے گئے سنگین الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ گورنر کے طور پر ان کی میعاد ختم ہونے کے بعد ہی ملک کا ضمیر کیوں بیدار ہوا۔

شاہ کا یہ الزام کہ ستیہ پال ملک ‘گورنر رہتے ہوئے’ خاموش رہے، انڈیا ٹوڈے ٹی وی کے اینکر سدھیر چودھری نے اس کی تردید نہیں کی، جبکہ پلوامہ اور زرعی  قوانین جیسے دیگر ایشوز پر مودی حکومت کے خلاف ملک کے تنقیدی تبصروں کو میڈیا نے بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا تھا–جس میں ایک  ‘ایکسکلوسیو مواد’ چوہدری جس چینل کے لیے کام کرتے ہیں، ا س نے بھی شائع کیا تھا۔

تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پبلک ڈومین  میں  موجود حقائق امت شاہ کے دعوے کی صداقت کے بارے میں کیا اشارہ  کرتے ہیں؟

§§§

شاہ کے اس دعوے کے برعکس کہ ستیہ پال ملک گورنر رہتے ہوئے خاموش تھے، انہوں نے گورنر رہتے ہوئے بھی بار بار بی جے پی حکومت کو نشانہ بنایا تھا۔

15 فروری 2019

پلوامہ میں دہشت گردانہ حملے،جس میں سی آر پی ایف کے  40 اہلکار شہید ہو گئے تھے، کے ایک دن بعد ہی ملک نے انڈین ایکسپریس کو ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ یہ حملہ جزوی طور پر انٹلی جنس کی ناکامی کا نتیجہ تھا، خاص طور پر اس حقیقت کی وجہ سے کہ سیکورٹی فورسز دھماکہ خیز مود سے لدی گاڑی کے لوڈنگ اور موومنٹ کا پتہ نہیں لگا سکے۔

انہوں نے کہا تھا، ہم اسے (انٹلی جنس کی ناکامی) قبول نہیں کر سکتے۔ ہم ہائی وے پر چل رہی  بارود سے بھری گاڑی کا پتہ نہیں لگا سکے اور نہ ہی اس  کی تفتیش کر سکے۔ ہمیں مان لینا چاہیے کہ غلطی  ہماری بھی ہے۔

غور طلب ہے کہ 26 فروری 2019 کو ہندوستانی فضائیہ کے بالاکوٹ حملے اور اس کے بعد کی میڈیا کوریج نے سیکورٹی کی خامیوں کے بارے میں سوالوں کو پس پشت ڈال دیا، جس کی وجہ سے سی آر پی ایف اہلکاروں کی موت ہوئی تھی۔ اس طرح وزیر اعظم مودی نے خود کو راشٹر واد (قوم پرستی) کے جھنڈے میں لپیٹ لیا تھا۔

انہوں نے متنازعہ طور پر پلوامہ ہلاکت اور بالاکوٹ حملے کے نام پر لاتور میں ایک اجلاس  میں ‘پہلی بار  کے ووٹروں’ سے ووٹ مانگے تھے۔

جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے چند ماہ بعد نومبر 2019 میں ستیہ پال ملک کو گوا کا گورنر بنایا گیا تھا۔ اگست 2020 میں انہیں گورنر بنا کر میگھالیہ بھیج دیا گیا تھا۔

اکتوبر 2021

دی وائر کے لیے کرن تھاپر کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں انہوں نے جو بدعنوانی کے الزامات دہرائے ، یہ بھی انہوں نے  اس سے قبل لگائے تھے – جب وہ اکتوبر 2021 میں میگھالیہ کے گورنر تھے۔

ملک نے اس وقت کہا تھا کہ انہیں دو فائلوں کو منظورکرنے کے لیے 300 کروڑ روپے کی رشوت کی پیشکش کی گئی تھی، جن میں سے ایک فائل آر ایس ایس لیڈر سے متعلق تھی۔

انہوں نے یہ دعویٰ راجستھان میں ایک عوامی تقریر میں کیا  تھااور ان کےاس  بیان کو خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی سمیت بڑے پیمانے پر کوریج ملی تھی۔

اس کے بعد سی بی آئی نے اس معاملے میں دو کیس درج کیے اور اپریل 2022 میں 14 مقامات پر تلاشی لی۔ ایجنسی نے انل امبانی کی ریلائنس جنرل انشورنس کمپنی (آر جی آئی سی) اور چناب ویلی پاور پروجیکٹس پرائیویٹ لمیٹڈ (سی وی پی پی پی ایل) کے عہدیداروں اور دیگر کے خلاف دو کیس درج کیے تھے۔

اس سلسلے میں سی بی آئی نے ستیہ پال ملک کو 28 اپریل کو پوچھ گچھ کے لیے سمن بھیجا ہے۔ یہ دوسری بار ہے  جب سی بی آئی ان سے پوچھ گچھ کرے گی، پہلی بار اکتوبر 2022 میں ان سے پوچھ گچھ کی گئی تھی۔

سی بی آئی کا یہ اقدام ملک کے دی وائر کو انٹرویو دینے کے ایک ہفتہ بعد آیا ہے، جس میں انہوں نے  بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والی مرکز کی  مودی حکومت کے بارے میں  تنقیدی تبصرہ کیا تھا۔

خاص طور پر انہوں نے جموں و کشمیر کے بارے میں بات کی تھی۔ اس وقت کی ریاست جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے اور اس کی تقسیم کے دوران ملک نے یہاں آخری گورنر کے طور پر خدمات انجام دی تھیں۔

ستیہ پال ملک نے کہا تھا کہ پلوامہ دہشت گردانہ حملہ سرکاری کی  غفلت کا نتیجہ تھا، لیکن اس وقت وزیر اعظم نریندر مودی نے انہیں خاموش رہنے کو کہا تھا۔

جنوری 2022

جنوری 2022 میں، ستیہ پال ملک نے ہریانہ کے  دادری میں ایک اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا  تھاکہ جب وہ کسانوں کی تحریک پر بات کرنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملے تو ان کا رویہ متکبرانہ تھا اس پر  ان کی  بحث ہوگئی تھی۔

ملک نے کہا تھا، ‘وہ بہت گھمنڈی  تھے۔ جب میں نے ان سے کہا کہ ہمارے اپنے 500 کسان مر گئے ہیں اور جب ایک کتا بھی مر جاتا ہے تو آپ تعزیتی خطوط بھیجتے ہیں تو انہوں نے پوچھا، ‘کیا وہ میرے لیے مرگئے؟’ میں نے اس سے ہاں کہا، کیونکہ آپ ہی راجا ہو۔ خیر،  میری ان  سے لڑائی ہوگئی تھی۔ انہوں نے مجھے امت شاہ سے ملنے کو کہا اور میں نے ملابھی۔

یہ بات انہوں نے میگھالیہ کے گورنر کی حیثیت سے کہی تھی۔

ستمبر 2022

قابل ذکر ہے کہ 15 ستمبر 2022 کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں ستیہ پال ملک نےپھر سے میگھالیہ کے گورنر کے طور پر دی وائر کو بتایا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی گھمنڈی  ہیں، ‘جو ایک بیماری ہے’۔

انہوں نے کہا تھا کہ امت شاہ ‘ ایک عملی آدمی ہیں، لیکن مودی انہیں فری ہینڈ نہیں دیتے’۔

انہوں نے حکومت کے سینٹرلائزڈ مزاج کے بارے میں بھی بات کی، جہاں نتن گڈکری کا’ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احترام کیا جاتا ہے لیکن نہ تو انہیں اور نہ ہی راج ناتھ سنگھ کو کوئی کریڈٹ ملتا ہے’۔ سارا کریڈٹ صرف مودی کو  ملتا ہے۔

معلوم ہو کہ 6 اکتوبر 2022 کو گورنر کے عہدے سےہٹنے کے دو دن بعد ستیہ پال ملک سے سی بی آئی نے کشمیر میں بدعنوانی کے دو معاملات میں پوچھ گچھ کی تھی۔

اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔