خبریں

جے ڈی یو نے ستیہ پال ملک کی حمایت کی، کہا – وہ سچائی کے محافظ ہیں

جے ڈی یو کے قومی صدر راجیو رنجن نے کہا کہ ملک صاحب، آپ لڑتے رہے ہیں، جو لوگ اپنے مخالفین کے خلاف اقتدار کا استعمال کرتے ہیں وہ بزدل ہیں۔ جس دن سے پلوامہ حملے سے متعلق حقائق سامنے آئے، اس دن سے آپ کے خلاف کارروائی کا اندیشہ تھا۔

ستیہ پال ملک۔ (تصویر: دی وائر)

ستیہ پال ملک۔ (تصویر: دی وائر)

نئی دہلی: سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی جانب سے جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک سے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں مبینہ انشورنس گھوٹالہ کے سلسلے میں کچھ سوالوں کے جواب طلب کیے جانے کے بعدبہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو ان کی حمایت میں کھل کر سامنے آگئی ہے۔

پارٹی کی جانب سے کہا گیا، ‘ملک صاحب  بہادر شخص(سچائی کے محافظ)  رہے ہیں۔’

سی بی آئی کی جانب سےملک کو طلب کیے جانے پر جے ڈی یو کے قومی صدر راجیو رنجن عرف للن سنگھ نے بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے مخالفین کے خلاف اقتدار کااستعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا، ‘ملک صاحب، آپ لڑتے  رہے ہیں، جو بزدل ہیں وہ اپنے مخالفین پر اقتدار کا استعمال کرتے ہیں۔ وہ نہیں جانتے کہ عوام سب کچھ دیکھ رہی ہے۔ آپ نے  جس دن انکشافات کیے اسی دن سے کارروائی کا اندیشہ تھا۔

اپنے ٹوئٹ میں للن نے بسمل عظیم آبادی کے شعر کا حوالہ بھی دیا کہ ‘سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے؛ دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے۔’

اپنے ٹوئٹ میں جے ڈی یو کے صدر نے بالواسطہ طور پر نیوز پورٹل دی وائر کو دیے گئے ستیہ پال ملک کے انٹرویو کا حوالہ دیا ہے، جس میں انہوں نے بی جے پی کی قیادت والی  مرکزی حکومت کے بارے میں تنقیدی تبصرہ کیا تھا۔

معلوم ہو کہ عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے ‘ڈر کے اس ماحول میں’ بڑی ہمت کا مظاہرہ کیا ہے اور پورا ملک ان کے ساتھ ہے۔

ملک نے پلوامہ میں دہشت گردانہ حملے اور جموں و کشمیر کی صورتحال پر مودی حکومت کو خاص طور پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ سال 2019 میں اس وقت کی ریاست کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے  اور آرٹیکل 370 کے تحت اس کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے  کے دوران وہ یہاں گورنر کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔

ستیہ پال ملک نے کہا تھا کہ پلوامہ دہشت گردانہ حملہ حکومت کی  غفلت کا نتیجہ تھا، لیکن اس وقت وزیر اعظم نریندر مودی نے انہیں خاموش رہنے کو کہا تھا۔

حکام نے 21 اپریل کو کہا تھا کہ سی بی آئی نے ستیہ پال ملک سے مرکز کے زیر انتظام علاقے  جموں و کشمیر میں مبینہ انشورنس گھوٹالہ کے سلسلے میں کچھ سوالات کے جواب دینے کو کہا ہے۔

ملک سے 28 اپریل کو سی بی آئی پوچھ گچھ کرنے والی ہے۔ یہ دوسری بار ہوگا جب سی بی آئی ان سے پوچھ گچھ کرے گی، پہلی بار اکتوبر 2022 میں ان سے پوچھ گچھ کی گئی تھی۔

معلوم ہوکہ اکتوبر 2021 میں پہلی بار ملک نے الزام لگایا تھا کہ جموں و کشمیر کے گورنر کی حیثیت سے ان کے دور میں انہیں کہا گیا تھا کہ اگر وہ امبانی اور آر ایس ایس سے وابستہ ایک شخص کی دو فائلوں کو منظوری دے دیں گے تو انہیں 300 کروڑ رشوت  کے طور پر ملیں گے، لیکن انہوں نے سودے کورد کر دیا تھا۔

ملک نے دی وائر کے انٹرویو سے پہلے صحافی پرشانت ٹنڈن کو دیے گئے انٹرویو میں بھی اس واقعے کا ذکر کیا تھا۔ انٹرویو میں، انہوں نے بتایا کہ ‘سودے میں زیادہ دلچسپی رکھنے والےآر ایس ایس لیڈر’ رام مادھو تھے۔ اس کے نشر ہونے کے بعد مادھو نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ملک کو ہتک عزت کا نوٹس بھیجا تھا۔

مارچ 2022 میں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا تھا کہ ملک کی طرف سے لگائے گئے الزامات سنگین ہیں اور انتظامیہ نے اس معاملے کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سی بی آئی نے اس سلسلے میں دو کیس درج کیے تھے اور اپریل 2022 میں 14 مقامات پر تلاشی لی تھی۔

دی وائر کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں ملک نے کہا تھا کہ انھوں نے شروعات میں ریلائنس جنرل انشورنس کو کشمیر میں انشورنس اسکیم شروع کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا، لیکن اس نے بہت سے سرکاری ملازمین  کوناخوش  کر دیا تھا۔