خبریں

سی بی آئی کی پوچھ گچھ کے بعد ستیہ پال ملک نے کہا — پلوامہ پر جو  کچھ کہا، اسی کے لیے انہیں ہراساں کیا گیا ہے

سی بی آئی نے جموں و کشمیر میں مبینہ انشورنس گھوٹالہ کیس کے سلسلے میں سابق گورنر ستیہ پال ملک سے نئی دہلی میں ان کی رہائش گاہ پرپوچھ گچھ کی۔ ملک نے کہا کہ وہ اس معاملے میں شکایت گزار ہیں ۔ سی بی آئی کو شکایت کرنے والے سے ایسے سوال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ستیہ پال ملک۔ (تصویر: دی وائر)

ستیہ پال ملک۔ (تصویر: دی وائر)

نئی دہلی: مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے جمعہ (28 اپریل) کو جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک سے نئی دہلی واقع ان  کی رہائش گاہ پر پوچھ گچھ کی۔

ملک نے کہا کہ 2019 کے پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے دوران نریندر مودی حکومت کے رول پر دی وائر کو دیے انٹرویو کے دوران انہوں نے جو  کچھ کہا،اسی کے لیے ان کو  ہراساں کیا گیا۔

پتہ چلا ہے کہ جمعہ کو سی بی آئی نے ملک سے ریلائنس جنرل انشورنس اسکیم اور رام مادھو کو لے کر چار گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔

ملک نے کہا، ‘میں اس معاملے میں شکایت گزار ہوں۔ سی بی آئی کو شکایت کرنے والے سے ایسے سوال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں نے پلوامہ پر جو کچھ  کہا ہے،یہ ہراسانی صرف اس  کی وجہ سے ہے ۔

فروری 2019 میں جموں و کشمیر کے پلوامہ میں سیکورٹی کی گاڑیوں کے قافلے پر دہشت گردانہ حملے میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے 40 اہلکار  شہید ہوگئے تھے۔

ملک نے کہا کہ وہ ان انکشافات کو دہرانے سے نہیں ہچکچائیں گے۔

انہوں نے کہا، ‘میں یہ کہتا رہوں گا۔ میں پورے شمالی ہند اور جنوبی ہند کا دورہ کروں گا۔ میں اسے انتخابات تک جاری رکھوں گا، میں اس ایشو کو بوفورس کی طرح زندہ رکھوں گا۔ پلوامہ اور اس سب نے واقعی لوگوں کے دل و دماغ میں گھر کر لیا ہے۔ آئندہ الیکشن میں انہیں اکھاڑ پھینکا جائے گا۔

ملک نے کہا کہ سی بی آئی نے انہیں مستقبل میں پوچھ گچھ کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی ہے۔

واضح ہوکہ ستیہ پال ملک نے دی وائر کو دیے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ فروری 2019 میں پلوامہ دہشت گردانہ حملے کو روکا جا سکتا تھا، اگر مرکز نے سی آر پی ایف اہلکاروں کو منتقل کرنے کے لیے ہوائی جہاز کی ان کی درخواست کو ٹھکرا نہ دیا ہوتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر حکومت کی غفلت اور نااہلی نہ ہوتی تو اس واقعہ کو روکا جا سکتا تھا۔

ملک نے کہا تھا کہ جب انہوں نے یہ مسئلہ اٹھایا تووزیر اعظم نریندر مودی اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے انہیں ‘چپ رہنے’ کو کہا تھا۔

اس کےتقریباً ایک ہفتہ بعد 21 اپریل کو سی بی آئی نے جموں و کشمیر میں ایک انشورنس اسکیم سے متعلق مبینہ بدعنوانی کے معاملے میں پوچھ گچھ کے لیے ستیہ پال ملک کو بلایا تھا۔

بدعنوانی کا یہ معاملہ جموں و کشمیر میں انل امبانی کی سربراہی  والی ریلائنس جنرل انشورنس سے منسلک انشورنس اسکیم میں بے ضابطگیوں کے الزامات سے متعلق ہے۔ اس سلسلے میں اس وقت مقدمہ درج کیا گیا تھا جب ملک نے الزام لگایا کہ انہیں اس معاملے میں رشوت دینے کی کوشش کی گئی تھی۔

معلوم ہوکہ اکتوبر 2021 میں پہلی بار ملک نے الزام لگایا تھا کہ جموں و کشمیر کے گورنر کی حیثیت سے ان کے دور میں انہیں کہا گیا تھا کہ اگر وہ امبانی اور آر ایس ایس سے وابستہ ایک شخص کی دو فائلیں کلیئر کریں گے تو انہیں 300 کروڑ روپے ملیں گے، لیکن انہوں  نے سودوں کورد کر دیا تھا۔

ملک نے دی وائر کے انٹرویو سے پہلے صحافی پرشانت ٹنڈن کو دیے گئے انٹرویو میں بھی اس واقعے کا ذکر کیا تھا۔ انٹرویو میں انہوں نے بتایا تھا کہ سودے میں زیادہ دلچسپی رکھنے والے ‘آر ایس ایس کے عہدیدار’ رام مادھو  تھے۔ اس انٹرویوکے نشر ہونے کے بعد مادھو نے ملک کو ہتک عزت کا نوٹس بھیجا تھا۔

مارچ 2022 میں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنرمنوج سنہا نے کہا تھا کہ ملک کی طرف سے لگائے گئے الزامات سنگین ہیں اور انتظامیہ نے اس معاملے کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سی بی آئی نے اس سلسلے میں دو کیس درج کیے تھے۔

ستیہ پال ملک بی جے پی کے رہنما ہیں اور نہ صرف جموں و کشمیر بلکہ چار دیگر ریاستوں کے گورنر رہ چکے ہیں۔

اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔