خبریں

جنتر منتر پر مظاہرہ کرنے والے پہلوانوں نے کہا- پولیس والوں نے ان کے ساتھ مارپیٹ اور بدسلوکی کی

جنوری میں پہلوانوں نے دہلی کے جنتر منتر پر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے احتجاج کیا تھا۔ان کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر پہلوان کچھ عرصے سے دوبارہ دھرنا دے رہے ہیں، جس کے بعد سنگھ کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

بدھ کی رات جنتر منتر پر پہلوان اور دہلی پولیس کے اہلکار۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

بدھ کی رات جنتر منتر پر پہلوان اور دہلی پولیس کے اہلکار۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: جنتر منتر پر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف مظاہرہ کرنے والے پہلوانوں نے الزام لگایا ہے کہ بدھ کی رات نشے میں دھت دہلی پولیس کے اہلکاروں نے ان کے ساتھ مارپیٹ  اور بدسلوکی کی۔ مبینہ طور پر یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پہلوانوں نے جنتر منتر  پرتخت  اور بستر لانے کی کوشش کی۔

بیڈ لانے کا فیصلہ دہلی میں گزشتہ چند دنوں میں بےموسم بارش کی وجہ سے کیا گیا تھا۔ اس تنازعہ کے بعد پہلوان وینیش پھوگاٹ نے دیر رات پریس کانفرنس میں کہا، ‘آپ اندر آکر دیکھ سکتے ہیں۔ ہر جگہ پانی بھر گیا ہے، سونے کے لیے کوئی  جگہ نہیں ہے۔

ان کے مطابق، جب وہ فولڈ ایبل بیڈ لائے تو نشے میں دھت ایک پولیس اہلکار ‘دھرمیندر’ بغیر کسی خاتون پولیس کے پہلوانوں کو ادھر ادھر دھکیلنے لگا۔

وینیش نے کہا، ‘جو کچھ اس نے کیا، اس کے بعد بھی برج بھوشن (شرن سنگھ)  گھر میں اپنے بستر پر خوشی خوشی سو رہاہے۔ ہمارے لیے تو لکڑی کے تختے  کو بھی بہت زیادہ لگژری کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اتنی کم عزت کیوں ملتی ہے؟ یہاں ہم اپنے وقار کے لیے لڑ رہے ہیں اور آپ ہمیں اس طرح دھکیلیں گے؟ اگر میں نے ایسے دن دیکھنے کے لیے اتنے تمغے جیتے ہیں تو مجھے امید ہے کہ کسی بھی ہندوستانی کھلاڑی کو پھر سے تمغہ جیتنے کی ضرورت نہیں۔

وینیش کا کہنا ہے کہ جس طرح انہوں نے ہمیں پریشان کیا ہے، میں نہیں چاہتی کہ کوئی کھلاڑی ملک کے لیے تمغہ جیتے۔

اولمپیئن اور کامن ویلتھ گیمز کی گولڈ میڈلسٹ ریسلر گیتا پھوگاٹ نے کہا کہ جنتر منتر پر پہلوانوں پر پولیس کا حملہ، جس میں میرے چھوٹے بھائی دشینت پھوگاٹ کا سر پھوڑ دیا گیا اور ایک دوسرے پہلوان کو بھی چوٹ آئی ہے، یہ بہت ہی شرمناک ہے۔

رات گئے ایک اور ٹوئٹ میں گیتا نے کہا، جنہوں نے ملک کا وقار بڑھایا آج وہی لاچار بیٹیاں سڑکوں پر رو رہی ہیں، لاچار اس لیے کیونکہ محافظ ہی شکاری بن گئے ہیں۔

جنتر منترپر مبینہ طور پر ایک شخص بے ہوش ہوگیا اور اسے اسپتال لے جانا پڑا۔

پہلوان بجرنگ پونیا نے بھی کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ حکومت ان کے تمام تمغے واپس لے لے،اگر وہ اس سلوک کے مستحق ہیں۔ بعد میں ایک ویڈیو پیغام میں پونیا نے کہا کہ وہ، وینیش اور ساکشی ملک (جو احتجاج میں سب سے آگی رہی ہیں) ٹھیک ہیں۔

انہوں نے اپنے تمام خیر خواہوں سے کہا کہ وہ پولیس کے ساتھ شائستگی سے پیش آئیں، جو جنتر منتر پر آنے والے کسی بھی شخص کو حراست میں لینے کی دھمکی دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘پولیس نے کہا ہے کہ رات میں یہاں کوئی نہیں آسکتا، وہ سب کو حراست میں لیں گے۔ وہ اس ایشو کو بھٹکانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم ایسا نہیں کریں گے۔

جمعرات کو پہلوان بجرنگ پونیا نے کہا، ‘اگر پہلوانوں کے ساتھ اس طرح  سلوک کیا جائے گا تو ہم تمغوں کا کیا کریں گے؟ اس سے بہتر ہے کہ ہم ایک عام زندگی گزاریں اور تمام تمغے اور ایوارڈ حکومت ہند کو واپس کر دیں۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، اس دوران عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے سومناتھ بھارتی اور دو دیگر کو حراست میں لیا گیا۔ پولیس نے الزام لگایا کہ بھارتی’اجازت کے بغیر’ وہاں  فولڈنگ بیڈ لائے تھے۔

پولیس نے کہا، بستروں کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کے لوگ جارحانہ ہو گئے اور ایک ٹرک سے بستر اتارنے کی کوشش کی۔ اس کے بعد معمولی جھگڑا ہوا، جس کے بعد بھارتی اور دو دیگر کو حراست میں لے لیا گیا۔

دہلی حکومت میں وزیر اور عآپ لیڈر سوربھ بھاردواج نے بدھ کی رات دیر گئے ایک ٹوئٹ میں لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ سے اس واقعہ کا نوٹس لینے کو کہا۔

انہوں نے کہا، ‘براہ کرم دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر  توجہ دیں۔ دہلی پولیس افسر نے جنتر منتر پر پہلوانوں پر حملہ کیا۔ الزام ہے کہ پولیس اہلکار نشے میں تھے۔ اس کا میڈیکل کروایا جائے، متاثرہ کا میڈیکو لیگل بھی کیا جائے۔

ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے کہا، ‘ہم بیٹیوں کی حمایت میں تقریباً 1:30 بجے  رات کوجنتر منتر پہنچے۔ دہلی پولیس نے ہمارے کچھ ساتھیوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ یہ نیا ہندوستان ہے، جہاں انصاف مانگنے والوں کو گرفتار کیا جاتا ہے اور جنسی استحصال کرنے والوں کو تحفظ حاصل ہے۔

انہوں نے پولیس پر لاٹھی چارج کا بھی الزام لگایا۔ این ڈی ٹی وی نے بتایاہے کہ پولیس نے اب جنتر منتر پر احتجاجی مقام کو سیل کر دیا ہے، جس سے احتجاج کرنے والے پہلوانوں سے ملنے آنے والے خیر خواہوں کی آمد و رفت کا سلسلہ رک گیا ہے۔

رات گئے سواتی مالیوال کو بھی حراست میں لے لیا گیا تھا۔ دہلی خواتین کمیشن نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اس کی صدر کو پولیس نے آدھی رات کو گرفتار کیا۔ آئینی عہدے پر بیٹھی خاتون کو زبردستی گاڑی میں اٹھا کر  ڈالاگیا۔

دہلی خواتین کمیشن کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے جمعرات کو ایک ٹوئٹ میں کہا، ‘جنتر منتر کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ان خواتین پہلوانوں سے ملنا میری آئینی ذمہ داری اور حق ہے لیکن مجھے اندر نہیں جانے دیا جا رہا ہے۔

بعد میں ایک ٹوئٹ میں این ڈی ٹی وی نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے حوالے سے بتایا کہ سواتی مالیوال احتجاج کرنے والے پہلوانوں کی حمایت میں جنتر منتر پہنچیں۔

انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں سواتی مالیوال نے کہا، ‘جیسے ہی مجھے مار پیٹ کے بارے میں معلوم ہوا، میں کل (بدھ) نصف شب کے قریب احتجاجی مقام پر پہنچ گئی۔ خواتین پہلوانوں نے مجھے بتایا کہ دہلی پولیس کے کچھ اہلکار نشے میں تھے اور ان کے ساتھ مار پیٹ کی۔ مجھے بتایا گیا کہ وہاں کوئی خاتون اہلکار موجود نہیں تھی لیکن جب میں موقع پر پہنچی تو  میں نے خواتین اہلکاروں کو وہاں  دیکھا۔

انہوں نے مزید کہا، ‘دہلی پولیس نے ابھی تک ان خواتین کا 164 کے تحت بیان ریکارڈ نہیں کیا ہے۔ اس معاملے میں ایف آئی آر چھ دنوں کے وقفے کے بعد درج کی گئی ہے۔ دہلی خواتین کمیشن نے خواتین کے بیانات قلمبند کر لیے ہیں اور جلد از جلد کارروائی کی جائے گی۔

مالیوال کے مطابق، دہلی پولیس کے سینئر افسران، خاص طور پر ڈی سی پی نئی دہلی اور ایس ایچ او سنسدیہ مارگ کے خلاف انکوائری ہونی چاہیے، کیونکہ وہی تھے جن سے خواتین نے سب سے پہلے شکایت کی اور انہوں نے ایف آئی آر درج نہیں کی۔

انہوں نے کہا، قانون کہتا ہے کہ اگر کوئی پولیس افسر جنسی ہراسانی کی شکایات کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتا ہے، تو افسر کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ وہ  جلد ہی سمن جاری کریں گی۔

احتجاج کرنے والے پہلوانوں کا الزام ہے کہ دہلی پولیس نے نہ تو برج بھوشن شرن سنگھ کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا ہے اور نہ ہی اس معاملے میں جنسی ہراسانی کی شکایت کرنے والی خواتین کو۔

دریں اثنا، برج بھوشن شرن سنگھ نے دعویٰ کیا کہ ان کے خلاف دہلی پولیس میں شکایت کرنے والی سات خواتین کو ‘پیسے’ دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق احتجاج کرنے والے پہلوان وہ تھے جو ‘شاہین باغ اور کسانوں کے احتجاج’ میں بھی شامل تھے۔

بتادیں کہ نئی دہلی میں بے موسم بارش کے باوجود پہلوان جنتر منتر میں پر ڈٹے ہوئے ہیں، جہاں انہیں پولیس تحفظ فراہم کرنے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے خواتین ریسلرز کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے جنسی ہراسانی کے الزام کوسب کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف مالی بے ضابطگیوں، زبانی بدسلوکی وغیرہ کے کئی الزام ہیں۔ پہلوانوں نے کہا ہے کہ وہ اپنا احتجاج اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک انہیں یقین نہیں ہو جاتا کہ حکام ان کے خلاف کارروائی کو لے کر گمبھیر ہیں۔

اس سے پہلے دی وائر نے رپورٹ کیا ہے کہ برج بھوشن شرن سنگھ کی مجرمانہ تاریخ  رہی ہے، لیکن شاید اپنے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے وہ لگاتا ر اس سے بچتے  رہے ہیں، ہے۔ انہوں نے خود دعویٰ کیا ہے کہ انہوں  نےایک  قتل کیا ہے۔

معلوم ہو کہ جنوری کے مہینے میں دہلی کے جنتر منتر پر پہلوانوں نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے مظاہرہ کیا تھا۔

کارروائی کی یقین دہانی کے بعد انہوں نے ہڑتال ختم کردی تھی۔ تاہم، اس کے بعد بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی، توپہلوانوں نے اپریل کے مہینے میں اپنا احتجاج دوبارہ شروع کیا، جس کے بعد سنگھ کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ (پاکسو) ایکٹ کے تحت ہے اور دوسری خاتون کے وقار کو مجروح کرنے کی کوشش سے متعلق ہے۔

اس سے قبل پہلوانوں نے الزام لگایا تھا کہ دہلی پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد وہ دھرنے پر بیٹھ گئے اور سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔