فکر و نظر

پریس فریڈم انڈیکس میں ہندوستان کی گراوٹ شرم کی بات ہے، مگر ان کے لیے جن میں شرم ہو: پی سائی ناتھ

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے جاری کردہ ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس2023 میں ہندوستان 11 رینک نیچے آگیا ہے۔ پچھلے سال یہ 180 ممالک میں 150 ویں نمبر پر تھا، اس سال یہ 161 ویں نمبر پر آ گیا ہے ۔

کرن تھاپر اور پی سائی ناتھ۔ (تصویر: دی وائر)

کرن تھاپر اور پی سائی ناتھ۔ (تصویر: دی وائر)

نئی دہلی: رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے جاری کردہ ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس2023 میں ہندوستان 11 رینک  نیچے آگیا ہے۔ پچھلے سال یہ 180 ممالک میں 150 ویں نمبر پر تھا جبکہ اس سال یہ 161 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔

دی وائر کے لیے کرن تھاپر سے بات کرتے ہوئے میگسیسے ایوارڈ یافتہ سینئر صحافی پی سائی ناتھ نے کہا کہ ‘پریس انڈیکس میں یہ گراوٹ انتہائی شرم کی بات ہے، لیکن صرف ان لوگوں کے لیے جو شرم رکھتے ہیں۔’

قابل ذکر ہے کہ جنوبی ایشیا میں بھی ہندوستان  اس انڈیکس میں بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں میں شامل ہے۔ حالاں کہ بنگلہ دیش 163ویں نمبر پر ہے، لیکن پاکستان ہندوستان  سے کئی رینک آگے ہے۔ یہاں تک کہ افغانستان، جہاں، طالبان کی حکومت کو آزاد صحافیوں کا دوست نہیں سمجھا جاتا، نے بھی 152 کے رینک کے ساتھ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ بھوٹان 90 ویں اور سری لنکا 135 ویں نمبر پر ہے۔

تاہم افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ اس انڈیکس میں ہندوستان کی درجہ بندی2005 سے مسلسل گر رہی ہے۔ اس سال یہ 106 تھی۔ یو پی اے کی حکومت ختم ہونے تک یہ پہلے سے ہی 140 پر تھا۔ اب، نریندر مودی کی قیادت والی حکومت میں نہ صرف ہندوستان  کی پوزیشن مسلسل چار سالوں سے گر رہی ہے، بلکہ یہ 21 درجے گر کر 161 پر آ گئی ہے۔ اس طرح واضح طور پر ہندوستان میں پریس کی آزادی مسلسل 20 سال سے کم ہوتی  جا رہی ہے۔

سائی ناتھ نے اپنی بات چیت  میں اس بارے میں تفصیل سے بتایا ہے۔ پوری بات چیت  نیچے دیے گئے لنک پر سنی جا سکتی ہے۔