الیکشن نامہ

کرناٹک اسمبلی انتخابات: کس کو ملے گی اکثریت؟

کرناٹک اسمبلی کی 224 سیٹوں پر 10 مئی کوپولنگ ہوئی تھی، جس میں73.19 فیصد ووٹنگ درج  کی گئی تھی۔مقابلہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس کے درمیان ہے، جبکہ جنتا دل (سیکولر) ہنگ اسمبلی  کی امیدیں لگائے بیٹھا ہے۔

ڈی کے شیوکمار، ایچ ڈی کمارسوامی، ایچ ڈی دیوے گوڑا اور سدارمیا۔

ڈی کے شیوکمار، ایچ ڈی کمارسوامی، ایچ ڈی دیوے گوڑا اور سدارمیا۔

نئی دہلی: کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے پولنگ  10 مئی کو ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی سنیچر کی صبح 8 بجے سےشروع ہوگی، جو ریاست کے 36 مراکز پر منعقد ہوگی۔ 224 رکنی کرناٹک اسمبلی کے لیے 73.19 فیصد ووٹ ڈالے گئے تھے۔

انتخابی مہم کے دوران حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، اپوزیشن کانگریس اور جنتا دل (سیکولر) کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو ملا تھا۔ تاہم، زیادہ تر ایگزٹ پول کانگریس کو برتری حاصل کرتے ہوئے دکھا رہے ہیں، کئی میں کانگریس کی حکومت کی قیاس آرائیاں  ہیں۔

انتخابی عہدیداروں کو امید ہے کہ سنیچر کی دوپہر تک ریاست کے مستقبل کے سیاسی منظر نامے کی تصویر واضح ہوجائے گی۔ بتایا گیا ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے ریاست بھر میں کاؤنٹنگ سینٹر کے اندر اور اس کے آس پاس وسیع حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔

کانگریس اور بی جے پی کے درمیان اہم مقابلے میں ہنگ  اسمبلی  کا بھی امکان ہے، جس کو لے کر جے ڈی (ایس) امید لگا رہا ہے کہ وہ کنگ میکر کا کردار ادا کرے گایاپچھلے اسمبلی انتخابات کی طرح خود اقتدار کی چوٹی تک پہنچےگا۔

تاہم، اس وقت ریاست میں برسراقتدار بی جے پی کرناٹک میں بتدریج تبدیلی کی38 سالہ روایت کو توڑنے کی امید کر رہی ہے۔ پارٹی کو وزیر اعظم مودی کی انتخابی مہم سے مثبت نتائج  کی امید ہے۔

دونوں قومی پارٹیاں اس الیکشن کو اگلے سال 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کی تیاری کے طور پر بھی دیکھ رہی ہیں۔

وہیں، دہلی اور پنجاب کی حکمراں جماعت عام آدمی پارٹی (عآپ) نے بھی اس اسمبلی انتخاب میں اپنے امیدوار اتارے تھے۔ کچھ انتخابی حلقوں میں کچھ چھوٹی جماعتیں بھی میدان میں تھیں۔

کرناٹک ریاستی کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار نے کاؤنٹنگ سے پہلے جمعہ کو ان ایگزٹ پولز کو مسترد کر دیا جو کانگریس کو سب سے بڑی پارٹی کے طور پر تو دکھا رہے تھے، لیکن یہ کہہ رہے تھے کہ اسمبلی میں کسی کو اکثریت نہیں ملے گی۔

شیوکمار نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی پارٹی کم از کم 141 سیٹیں جیت کر اکثریت حاصل کرے گی۔

وہیں، جمعہ کو نتائج سے پہلے وزیر اعلیٰ بسواراج بومئی نے بھی بی جے پی کو واضح اکثریت ملنے کا دعویٰ کیا اور کہا کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کی نوبت نہیں آئے گی۔ انہوں نے سابق چیف منسٹر بی ایس یدی یورپا کی رہائش گاہ پر پارٹی لیڈروں کے ساتھ میٹنگ بھی کی۔

انتخابات میں مسلم ووٹروں کا رجحان کانگریس کی طرف دیکھا گیا۔ وہیں، ووکلیگا اور لنگایت برادریوں کے پھر سے فیصلہ کن کردار ادا کرنے کی امید ہے۔

انتخابات میں کانگریس کی طرف سے بجرنگ دل پر پابندی لگانے، بڑھتی فرقہ واریت،کٹر ہندوتوا، مسلم کوٹہ ختم کرنے جیسے مسائل سرخیوں میں رہے تھے۔