خبریں

ہم ہندوتوا نہیں، سناتن دھرم کی پیروی کرتے ہیں، بجرنگ دل غنڈوں کی ایک جماعت ہے: دگوجئے سنگھ

کانگریس کےسینئر لیڈر اور راجیہ سبھا ممبردگوجئے سنگھ نے ایک پروگرام کے دوران کہا کہ یہ تکلیف دہ ہے کہ بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی بجرنگ دل کا موازنہ بجرنگ بلی سے کر رہے ہیں۔ یہ  دیوتا کی توہین کے مترادف ہے۔ اس کے لیے انہیں معافی مانگنی چاہیے۔

دگوجئے سنگھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

دگوجئے سنگھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: کانگریس کےسینئر لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن دگوجئے سنگھ نے سوموار کو دعویٰ کیا کہ ‘ہندوتوا’ ‘دھرم’ نہیں ہے کیونکہ اس میں ان لوگوں پر حملہ کرنا شامل ہے جو اس سے متفق نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سناتن دھرم میں یقین رکھتے ہیں جو ہم آہنگی اور سب کی فلاح و بہبود کی بات کرتا ہے۔

مدھیہ پردیش کے جبل پور شہر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی یوتھ ونگ بجرنگ دل کو ‘غنڈوں کی جماعت’ قرار دیا۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ‘ہمارا دھرم سناتن دھرم ہے۔ ہم ہندوتوا کو دھرم نہیں مانتے۔ سناتن دھرم کی جئے ہو،ادھرم کا ناش (تباہ)ہو، لوگوں  کے درمیان ہم آہنگی ہو، دنیا کی فلاح ہو’جیسے نعرے سناتن دھرم کی نشاندہی کرتے ہیں۔ یہ سناتن دھرم ہے۔

انہوں نے الزام لگایا،لیکن ہندوتوا کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔ ہندوتوا کا مطلب ہے، جو متفق نہیں ہیں انہیں ڈنڈےسے مارو، ان کے گھر توڑ دو، بے ایمانی سے پیسے لے لو۔

سنگھ نے کہا کہ یہ تکلیف دہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور وزیر اعظم نریندر مودی بجرنگ دل کا موازنہ بجرنگ بلی (بھگوان ہنومان)سےکر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ‘غنڈوں کی جماعت’ نے جبل پور کانگریس کمیٹی کے دفتر پر (4 مئی کو) توڑ پھوڑ کرنے کے لیے حملہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ 4 مئی کو بجرنگ دل کے کارکنوں نے جبل پور شہر میں کانگریس کے دفتر میں مبینہ طور پر توڑ پھوڑ کی تھی۔ بجرنگ دل نے مبینہ طور پر کرناٹک میں اقتدار میں آنے کے بعد تنظیم کے خلاف کارروائی کی بات پراس  حرکت کو انجام دیا تھا۔

دگوجئے سنگھ نے کہا کہ بجرنگ دل کا موازنہ بجرنگ بلی سےکرنا دیوتا کی توہین کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا، ‘آپ کو معافی مانگنی چاہیے۔’

مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ سنگھ نے کہا کہ کانگریس آئین، اصول اور قانون کی پیروی کرتی ہے۔

کرناٹک میں بجرنگ دل پر پابندی لگانے کے کانگریس کے انتخابی وعدے کے بارے میں پوچھے جانے پر سنگھ نے کہا، سپریم کورٹ نے نفرت انگیز بیانات دینے والے کسی بھی مذہب کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ہم اس کی پیروی کریں گے۔

کانگریس نے حال ہی میں ہوئے کرناٹک انتخابات کے لیے اپنے منشور میں کہا تھا کہ پارٹی ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر برادریوں کے درمیان ‘نفرت پھیلانے’ والے بجرنگ دل اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) جیسے افراد اور تنظیموں کے خلاف مضبوطی سے کھڑی رہے گی اور  فیصلہ کن اقدام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

کرناٹک انتخابی مہم کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس کے اپنے منشور میں بجرنگ دل پر پابندی لگانے کے وعدے پر طنز کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ پارٹی (کانگریس) نے پہلے بھگوان رام کو بند کر دیا تھا اور اب وہ جئے بجرنگ بلی کا نعرہ لگانے والوں پر پابندی لگانا چاہتی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے 3 مئی کوکرناٹک کے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ ووٹ ڈالتے وقت ‘جئے بجرنگ بلی’ کہیں تاکہ کانگریس کو اس کے ‘غلط استعمال کے کلچر’ کی ‘سزا’ دی جاسکے۔

وہیں، کانگریس نے وزیر اعظم پر ووٹروں کو پولرائز کرنے کی کوشش میں بجرنگ دل کو بھگوان ہنومان کے ساتھ جوڑنے کا الزام لگایا ہے۔

تاہم، کانگریس کے خلاف بی جے پی کرناٹک میں ہار کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتائج کا اعلان 13 مئی کو ہوا تھا۔