خبریں

برتھ اینڈ ڈیتھ رجسٹر کو ووٹر لسٹ سے لنک کرنے والا بل لائیں گے: وزیر داخلہ

دہلی میں مردم شماری کی نئی عمارت کے افتتاح کے موقع پر  وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ سٹیزن رجسٹر، ووٹر لسٹ اور فلاحی اسکیموں سے فائدہ اٹھانے والے لوگوں  کی فہرست کو اپ ڈیٹ کرنے  کے لیے پیدائش اور موت کا رجسٹریشن ضروری  ہے۔

وزیر داخلہ امت شاہ۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@HMOfficeIndia)

وزیر داخلہ امت شاہ۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@HMOfficeIndia)

نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے سوموار کو کہا کہ پارلیامنٹ کے اگلے اجلاس میں برتھ اینڈ ڈیتھ رجسٹرکو ووٹر لسٹ سے جوڑنے کے لیے ایک بل پیش کیا جائے گا۔

دی ہندو کے مطابق، شاہ دہلی میں مردم شماری کی نئی عمارت  (سینسس بلڈنگ)کے افتتاح کے موقع پر اظہار خیال کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیزن رجسٹر، ووٹر لسٹ اور فلاحی اسکیموں سے فائدہ اٹھانے والے لوگوں کی فہرست کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے پیدائش اور اموات کا رجسٹریشن ضروری ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 2021 میں پوری  ہونے والی دس سالہ مردم شماری، جو اس سے پہلے2011 میں ہوئی تھی، کوشروعات میں کووڈ کی وبا کی وجہ سے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ حکومت نے اسے ملتوی کرنے کی کوئی خاص وجہ نہیں بتائی ہے۔

شاہ نے یہاں بولتے ہوئےیہ ذکرنہیں کیا کہ اگلی مردم شماری کب کی جائے گی، لیکن یہ ضرور کہا کہ پیدائش اور اموات کے اندراج سے دونوں مردم شماریوں کے درمیان ترقیاتی منصوبوں کی منصوبہ بندی میں مدد ملتی ہے۔

اس سے پہلے 28 اکتوبر 2021 کو دی ہندو کی ایک رپورٹ میں بتایا تھاگیا کہ وزارت داخلہ نے برتھ اینڈ ڈیتھ رجسٹریشن ایکٹ 1969 میں ترمیم کرنے اور ایک قومی سطح کا ڈیٹا بیس بنائے  رکھنے کی تجویز دی ہے جو رجسٹرار جنرل آف انڈیا (آر جی آئی ) کے پاس دستیاب ہوگا اور پاپولیشن رجسٹر، الیکشن  رجسٹر اور آدھار، راشن کارڈ، پاسپورٹ اور ڈرائیونگ لائسنس کے ڈیٹا بیس کو اپ ڈیٹ کرنے کے  کام آئے گا۔

شاہ نے سوموار کو کہا، ‘وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت ایسا نظام بنانے جا رہی ہے کہ جیسے ہی کوئی شخص 18 سال کا ہوگا، الیکشن کمیشن اسے مطلع کرے گا اور اس کا ووٹر کارڈ بنا دے گا۔ کسی کی موت کی صورت میں سینسس رجسٹرار خاندان کو نوٹس بھیجے گا کہ انہیں اس شخص کی موت کی اطلاع مل گئی ہے اور لواحقین کے پاس اعتراض داخل کرنے کے لیے 15 دن ہیں، جس کے بعد الیکشن کمیشن ووٹر لسٹ سے اس کا نام ہٹا دے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سیمپل رجسٹریشن سسٹم (ایس آر ایس) کے تحت کور کیے جانے والے بلاکوں کی جیو فینسنگ کی جا رہی ہے تاکہ ڈیٹا میں ہیرا پھیری  نہ کر سکے اور جوابدہی طے ہو۔

شاہ نے ایک جدید ایس آر ایس موبائل ایپلی کیشن سسٹم بھی لانچ کیا۔ ایس آر ایس شرح پیدائش، شرح اموات کے ساتھ ساتھ دیگرفرٹیلیٹی ریٹ اور مورٹیلیٹی ریٹ انڈیکس  کا اندازہ لگانے کے لیےآر جی آئی  آفس کی طرف سے ہر سال  بڑے پیمانے پرایک آبادیاتی سروے کیا جاتا ہے۔

شاہ نے کہا، اگر کوئی افسر دھوکہ دہی کرتا ہے، توسسٹم قومی اور ریاستی سطح پر الرٹ بھیجے گا۔ اگر کوئی شخص کسی اور جگہ سے سروے کرنے کی کوشش کرتا ہے تو پتہ  چل جائےگا کہ وہ بلاک میں موجود نہیں ہے۔ یہاں تک کہ چھوٹی غلطی بھی پورے ڈیٹا پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مردم شماری ٹھیک سےنہیں  ہوتی تھی۔ حکومت اب مردم شماری الکٹرانک طریقے سے کرے گی جہاں ہر شخص کو ڈیٹا بھرنے کا حق ہوگا جس کی تصدیق  کی جائےاور آڈٹ کیا جائے گا۔ اس میں سماجی و اقتصادی حیثیت کے 35 سے زیادہ پیرامیٹرز شامل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والا ڈیٹا پہلے کی مردم شماری میں موجود نہیں تھا اور نہ ہی ایسے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کا کوئی سسٹم موجود تھا۔