خبریں

الور ماب لنچنگ کیس: چار ملزم مجرم قرار، وی ایچ پی لیڈر ’شواہد کے فقدان‘ میں بری

راجستھان کے الور ضلع میں20 اور 21 جولائی2018 کی درمیانی شب کو مبینہ طور پر  گئو رکشکوں کے حملے میں31 سالہ رکبر خان کی موت ہو گئی تھی۔ واقعہ کے وقت رکبر ایک اور شخص اسلم خان کے  ہمراہ  گائے لے  کرجا رہے تھے۔

رکبر خان۔ (فائل فوٹو)

رکبر خان۔ (فائل فوٹو)

نئی دہلی: راجستھان کے الور کی ایک ضلعی عدالت نے جمعرات (25 مئی)کو 2018 میں رکبر خان کی مبینہ طور پر  گئو رکشکوں کے ذریعے پیٹ پیٹ کر جان لینے کےکیس میں پانچ میں سے چار کو قصوروار پایا۔ پانچویں ملزم کو بری کر دیا گیا۔

الور کے لال ونڈی میں20 اور 21 جولائی2018کی درمیانی شب کو بھیڑ کے ذریعے حملہ کیے جانے کے بعد 31 سالہ رکبر خان کی موت  ہو گئی تھی، اس وقت  وہ اور ایک اور شخص،اسلم خان گائے لے جا رہے تھے۔

اس جرم کے قصوروار چار افراد – دھرمیندر یادو، پرمجیت، وجئےکمار اور نریش کمار – کو غیر ارادتاًقتل (دفعہ 304) اور غلط طریقے سے روک تھام (دفعہ 341) کا مجرم پایا  گیا اور انہیں سات سال قید کی سزا سنائی گئی۔

پانچویں ملزم نول کشور کو شواہد کے فقدان میں  بری کر دیا گیا۔ نول وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے مقامی رہنما ہیں۔ نول کشور پر بھیڑ کی قیادت کا الزام تھا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سنیل کمار گوئل نے فیصلہ سناتے ہوئے غیرارادتاً قتل کے جرم میں7 سال قید اور دس دس  ہزار روپے جرمانہ اور غلط طریقے سے روک تھام کے الزام میں  ایک–ایک ماہ قید اور 500-500 روپےجرمانے کی سزا سنائی ہے۔ وکیلوں  نے کہا  ہےکہ سزائیں ساتھ–ساتھ چلیں گی۔

سزا سنائے جانے کے بعد، جو کہ استغاثہ کی توقع کے مطابق نہیں تھا، کچھ لوگوں نے عدالت کے احاطے میں ‘جئے شری رام’ اور ‘ستیہ کی جئے ہو!’ جیسے نعرے لگائے۔

دی انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے رکبر کی اہلیہ اسمینہ نے فیصلے اور سزا پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ،’کلیدک ملزم کو بری کر دیا گیا ہے، جبکہ باقیوں کو صرف 7 سال کی سزا دی گئی ہے، اسے بڑھایا جانا چاہیے۔ یہ انصاف نہیں ہے۔ میرے شوہر کو انہی لوگوں نے قتل کیا تھا۔

اسپیشل پبلک پراسکیوٹر (ایس پی پی) اشوک شرما نے بھی کہا کہ وہ فیصلے سے خوش ہیں، لیکن سزا کافی نہیں ہے۔

نول کشور کے بری ہونے پرایس پی پی شرما نے کہا، ‘نول (کشور)کو دیگر ملزمین کے ساتھ ٹیلی فون پرہوئی  بات چیت کی بنیاد پر ملزم بنایا گیا تھا، لیکن عدالت نے اسے ‘ٹھوس ثبوت’ کے طور پر نہیں پایا اور انہیں شک کا فائدہ پہنچایا گیا۔

واقعے کے وقت نول نے پولیس کو مویشی لے جانے والے دو افراد کے بارے میں مطلع کیا تھا اور وہ اس معاملے کا ایک اہم گواہ تھا۔

اس کیس کے ایک اور اسپیشل پبلک پراسکیوٹر ناصر علی نقوی نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ وہ ہائی کورٹ میں اس کیس کی اپیل کرنے کے لیے حکومت کو لکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہیں آئی پی سی کی دفعہ 302 (قتل) کے تحت بھی مجرم قرار دیا جانا چاہیے تھا۔ اور بری ہونے والے شخص (نول کشور) کی شناخت دوسرے متاثرہ اسلم (جو رکبر کے ساتھ تھا جب ہجوم نے اسے روکاتھا، لیکن فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا) نے عدالت میں کی تھی۔ جب آپ دوسروں کے بارے میں ان کے (اسلم) کے بیان پر غور کر رہے ہیں (جس کی وجہ سے انہیں سزا ملی)، تو آپ اسے نول کے لیے کیسے مسترد کر سکتے ہیں؟

وہیں، راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا، ‘چاروں مجرموں کو سات سات سال کی سزا سنائی گئی ہے۔ ہم فیصلے کے جائزے کے بارے میں دیکھیں گے۔

بری ہونے کے بعد نول کشور نے مبینہ طور پر دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ باقی چار بھی بے قصور ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘باقی چار بھی بے قصور ہیں، ہمیں ہائی کورٹ پر پورا بھروسہ ہے۔ میں یہ نہیں کہوں گا کہ (ٹرائل کورٹ پر) سیاسی دباؤ ہے، انہوں نے اپنی سمجھ کے مطابق کام کیا ہوگا۔ ہمیں کچھ انصاف ملا ہے اور ہائی کورٹ سے اور انصاف ملے گا۔

کیا ہوا تھا

بتا دیں کہ 20 جولائی 2018 کو راجستھان کے الور ضلع کے رام گڑھ تھانہ حلقہ کے تحت آنے والے  لال ونڈی میں گائے کی اسمگلنگ کے شبہ میں رکبر خان اور اس کے دوست اسلم خان پر بھیڑ نے حملہ کر دیا تھا۔

رکبر اور اسلم پیدل ہی گایوں کو الور کے ایک گاؤں سے ہریانہ کے نوح ضلع کے کولگاؤں میں اپنے گھر لے جا رہے تھے۔ کولگاؤں لال ونڈی سے 12 کلومیٹر دور ہے۔

ہجوم کے حملے میں اسلم فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے، لیکن رکبر کو ہجوم نے بے رحمی  سے پیٹا تھا۔ اس کے بعد چند ہی گھنٹوں میں اس کی موت ہو گئی تھی۔

اس معاملے میں آئی پی سی کی دفعہ 143 (غیر قانونی اجتماع)، 341 (غلط طریقے سے روکنا)، 323 (ارادہ کرکے چوٹ پہنچانا)، 302 (قتل) اور 34 (مشترکہ ارادے سے متعدد افراد کے ذریعے حملہ) کے تھٹ ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

اس معاملے میں چار لوگوں پرمجیت سنگھ، دھرمیندر، نریش اور وجئے کو گرفتار کیا گیا تھا اور ان کے خلاف چارج شیٹ دائر کی گئی تھی۔

اس واقعہ کے تقریباً تین سال بعد جون 2021 میں مقامی وی ایچ پی لیڈر نول کشور کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ رکبر کے اہل خانہ نے الزام لگایا  تھاکہ الور کے رام گڑھ میں وی ایچ پی کے گئو رکشا سیل کے سربراہ نول کشور نے اس ہجوم کی قیادت کی تھی جس نے انہیں  پیٹ پیٹ کر مار ڈالا تھا۔

ملزم کشور کے مطابق جب یہ واقعہ پیش آیا، انہوں نے فوراً موقع پر پہنچ کر پولیس کو اطلاع دی تھی۔

ان کے بیان کے مطابق، کچھ مقامی نوجوانوں نے انہیں آدھی رات کے بعد فون کیا تھا۔ چونکہ ان کا فون سائلنٹ موڈ پر تھا، نوجوانوں نے ان کے بھتیجے کو فون کیا، جس نے انہیں جگایا اور بتایا کہ کچھ لوگوں نے ایک گائے کے اسمگلر کو پکڑا ہے اور پولیس کو کال کرنے کو کہا ہے۔ اس لیے انہوں نے 12:41 کے قریب پولیس کو فون کیا۔

چونکہ وہ تھانے کے قریب رہتے تھے، اس لیے انہیں وہاں پہنچنے میں مشکل سے پانچ منٹ لگے، اور  جائے وقوعہ پر جانے سے پہلے انہوں نے پانچ سے دس منٹ تک پولیس کی جیپ کا انتظار کیا تھا۔

جب وہ دیر رات قریب1:15-1:20بجے موقع پر پہنچے تو نول کشور نے کہا تھا کہ رکبر خان کیچڑ میں پڑے تھے۔پاس کے ایک پیڑ  سے ہی دو گائے بندھی ہوئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی جیپ کو دیکھ کر گاؤں کے کچھ لوگ بھاگ گئے تھے۔

اس سے پہلے رکبر کے اہل خانہ نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ملزم کو چھوڑ دیا جائے گا، جیسا کہ پہلو خان کے قتل جیسے دیگر لنچنگ کیسوں میں ہوا ہے۔

جس رات رکبر پر حملہ ہوا تھا، اس رات پولیس کے رول پر بھی سوال اٹھائے گئے تھے، خاص طور پر پولیس کی گاڑی میں بیٹھے رکبر کی تصویر وائرل ہونے کے بعد۔

اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔