خبریں

سائنسی دریافتیں ویدوں میں تھیں، بعد میں مغربی تصورات کے طور پر انہیں پیش کیا گیا: اسرو چیف

انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے چیئرمین ایس سومناتھ نے کہا کہ الجبرا، وقت کا تصور، کائنات کی ساخت، دھات کاری اور ہوا بازی جیسے سائنسی تصورات سب سے پہلے ویدوں میں پائے گئے تھے۔ یہ ہندوستانی ایجادات عرب ممالک سے ہوتی ہوئیں یورپ پہنچیں اور پھر مغربی تصورات کی شکل میں سامنے آئیں۔

انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے چیئرمین ایس سومناتھ۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)

انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے چیئرمین ایس سومناتھ۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے چیئرمین ایس سومناتھ کا کہنا ہے کہ سائنسی تصورات مثلاً الجبرا، جذر المربع، وقت کا تصور، فن تعمیر، کائنات کی ساخت، دھات کاری اور یہاں تک کہ ہوا بازی سب سے پہلے ویدوں میں پائے گئے تھے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق،مدھیہ پردیش کے اجین واقع سومناتھ مہارشی پانینی سنسکرت اور ویدک یونیورسٹی کے طالبعلموں سے ان کے کانووکیشن میں خطاب کر رہے تھے، جب انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستانی دریافتیں عرب ممالک سے ہوتی ہوئیں یورپ پہنچیں اور پھر مغربی تصورات کے  طور پر سامنے آئیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسا اس لیے ہوا کیونکہ اس وقت سنسکرت بولی جانے والی  زبان تھی اور بعد میں لوگوں نے اس کے لیے دیوناگری رسم الخط کا استعمال شروع کیا۔

سومناتھ نے کہا کہ مہارشی پانینی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے سنسکرت گرامر کے اصول لکھے تھے اور زبان کی نحو اور ساخت نے اسے ‘سائنسی نظریات اور عمل کے اظہار’ کے لیے مثالی بنایا تھا۔

مصنوعی ذہانت (اے آئی ) کے لیے سنسکرت کے موزوں ہونے اور دیگر قسم کے کوڈ لکھنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، کئی انجینئروں اور سائنسدانوں کو سنسکرت بہت پسند ہے۔ یہ کمپیوٹر کی زبان کوسوٹ کرتا ہے اور مصنوعی ذہانت سیکھنے والے اسے سیکھتے ہیں۔سنسکرت کو حساب کے لیے کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے اس پر کافی تحقیق کی جا رہی ہے۔

سومناتھ نے کہا کہ سنسکرت کے اور بھی فائدے ہیں اور یہ سائنس سے پرے ہیں۔

انہوں نے کہا،’سنسکرت میں لکھا جانے والا ہندوستانی ادب اپنی اصل اور فلسفیانہ شکل میں بے حد مالامال ہے۔ یہ سائنسی طور پر بھی اہم ہے۔ سنسکرت میں ثقافتی، روحانی اور سائنسی علوم کی کوئی علیحدگی نہیں ہے۔

سومناتھ نے کہا کہ سنسکرت میں سائنسدانوں کی خدمات کےنقش ہندوستانی ثقافت کے ہزاروں سال کے سفر میں دیکھے  جا سکتے ہیں۔

انھوں نے کہا، ‘فلکیات، طب، سائنس، فزکس، کیمسٹری اور ایروناٹیکل سائنس میں نتائج سنسکرت میں لکھے گئے تھے، لیکن ان پر مکمل تحقیق نہیں کی گئی۔’

انہوں نے سوریہ سدھانت کی مثال دی، جو کہ فلکیات پر ایک کتاب ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ آٹھویں صدی کا ڈیٹا ہے۔

انہوں نے کہا، ایک راکٹ سائنٹسٹ ہونے کے ناطے میں سنسکرت کی اس کتاب سے متاثر ہوا، جس میں نظام شمسی، وقت کے پیمانے اور زمین کے سائز اور طواف کے بارے میں بات کی گئی ہے۔

محقق ریک بریگز کے 1985 کے ایک تحقیقی مقالے کی تشریحات کی وجہ سے’پروگرامنگ کے لیے سب سنسکرت سب سے موزوں زبان ہے’کا دعویٰ  عام طور پر ناسا سے غلط طریقے سےمنسوب ہے، جبکہ بریگز نے ابتدائی اے آئی  تحقیق میں سنسکرت کے استعمال کا حوالہ دیا، وہ کبھی بھی یہ  دعویٰ نہیں کرتے کہ یہ سب سے بہتر ہے۔

اسرو چندریان-3 اور سورج  کا مطالعہ کرنے کے لیے آدتیہ-1 مشن سمیت کئی بڑے خلائی مشنوں پر کام کر رہا ہے۔

اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔