سال 2017 میں گئو تسکری کے الزام میں 55 سالہ پہلو خان کو راجستھان کے الور میں بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر مار دیا تھا ۔ اس سال اگست مہینے میں نچلی عدالت نے معاملے میں تمام 6 ملزمین کو بری کر دیا ہے۔
گئو تسکری کے شک میں اکبر خان کے ساتھ بھیڑ کے ذریعے مارپیٹ کے معاملے میں میو پنچایت نے دعویٰ کیا کہ ایم ایل اے آہوجا نے واقعہ کے بعد اشتعال انگیز بیان دئے اور ملزمین کی حمایت کی، اس لئے ان کو سازش کرنے کے الزام میں گرفتار کیا جانا چاہیے۔
گزشتہ ہفتے الور گئو رکشکوں کے ذریعے مبینہ پٹائی کے بعد ہوئی اکبر خان کی موت پر از خود نوٹس لیتے ہوئے کمیشن نے حکومت کو دو ہفتے کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔
سوموار کو سپریم کورٹ نے الور لنچنگ معاملے میں وہ عرضی منظو رکر لی ہے جس میں راجستھان حکومت اورانتظامیہ پر عدلیہ کی ہدایتوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔
راجستھان کے الور ضلع میں20 اور 21 جولائی2018 کی درمیانی شب کو مبینہ طور پر گئو رکشکوں کے حملے میں31 سالہ رکبر خان کی موت ہو گئی تھی۔ واقعہ کے وقت رکبر ایک اور شخص اسلم خان کے ہمراہ گائے لے کرجا رہے تھے۔
کورٹ کے فیصلے پر پہلو خان کے بیٹے ارشاد نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے سے خوش نہیں ہے اور آگے اس معاملے میں اپیل کریں گے۔
راجستھان کے الور میں ماب لنچنگ کی یہ واردات اسی سال 21 جولائی کو ہوئی تھی۔
اس معاملے میں راکیش اپنی صرف ایک غلطی قبول کرتا ہے کہ لڑکوں نے موبائل پر اس کا ویڈیو بنالیا۔ اس نے بتایا کہ اس بار پولیس ان کے ساتھ ہے پچھلی حکومتوں میں ایسا نہیں ہوتا تھا ۔
الور قتل معاملے میں تو ایک نیا پینترا بھی سامنے آیا۔ وہ یہ کہ گاؤں والوں نے پولیس کو اور پولیس نے گاؤں والوں کو موردِ الزام ٹھہرانا شروع کر دیا۔ درحقیقت یہ پورا کھیل کیس کو قانونی طور پر کمزور کرنے کا ہے۔
الور معاملے میں پوسٹ مارٹم رپورٹ آئی ،مارپیٹ کے دوران لگی چوٹ کے صدمے سے ہوئی اکبر کی موت۔
گزشتہ شب مبینہ طور پربھیڑ نے اکبر نام کے ایک آدمی کوگائے اسمگلنگ کے شک میں پیٹ پیٹ کر مارڈالا۔پولیس جائے واردات پر پہنچ کر معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔سراغ کے لیے پولیس کھوجی کتوں کا بھی سہارا لے رہی ہے۔
راجستھان کی الور پولیس کے مطابق، یہ مقدمہ بی جے پی کے سابق ایم ایل اے گیان دیو آہوجہ کے ضلع کے گووند گڑھ میں چرنجی لال سینی کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد وائرل ہونے والے ویڈیو کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے۔ سینی کو مبینہ طور پر میو مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے ٹریکٹر چوری کے شبہ میں مارا پیٹاتھا، جس کے بعد اس کی موت ہوگئی تھی۔
راجستھان کے الور ضلع کاواقعہ۔ 20 جولائی2018 کو رکبر خان اور ان کے ایک ساتھی پر گائے کی اسمگلنگ کے شک میں گئورکشکوں کی بھیڑ نے حملہ کر دیا تھا۔ بے رحمی سے پٹائی کے بعد رکبر کی موت ہو گئی تھی جبکہ ان کے ساتھی بچ کر بھاگ نکلنے میں کامیاب رہے تھے۔
راجستھان کے الور میں پہلو خان کا پیٹ پیٹ کر قتل کرنے کے معاملے کے جانچ افسروں نے کہا کہ جب جرم ہوا اس وقت دونوں مجرم نابالغ تھے۔ اب وہ 18-21 سال کے ہیں، اس لئے ان کو جووینائل ہوم بھیجنے کی سزا سنائی گئی ہے۔
سال 2017 میں پہلو خان کا بھیڑ کے ذریعے پیٹ-پیٹکر قتل کرنے کے معاملے میں یہ پہلی سزا ہے۔ گزشتہ سال اگست میں الور کی نچلی عدالت نے معاملے کے 6 دیگر ملزمین کو بری کر دیا تھا۔
مذہبی آزادی سے متعلق کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف نےگزشتہ21 جون کو جاری کی گئی رپورٹ میں کہا تھا کہ ہندوستان میں 2018 میں گائے کے کاروبار یا گئو کشی کی افواہ پر اقلیتی کمیونٹی، خاص طو رپر، مسلمانوں کے خلاف انتہاپسند ہندو گروہوں نے تشدد کیا ہے۔
الور ضلع کے کشن گڑھب اس تھانہ حلقہ کے بگھیری کھرد گاؤں میں گزشتہ اتوار کی صبح محمد صغیر کو مبینہ گئورکشکوں نے بےرحمی سے پیٹا۔ شدیدطور پر زخمی صغیر ضلع ہاسپٹل کے آئی سی یو میں زندگی اور موت کے درمیان جدو جہد کر رہے ہیں۔
گزشتہ ایک سال میں 9ریاستوں میں تقریباً 40لوگوں کو بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر مار دیا ہے۔ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو اس پر قانون بنانے کی ہدایت دی تھی۔
ملک میں ہورہی لنچنگ پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کانگریس ماب لنچنگ کے واقعات کو لے کر تل کا تاڑ بنا رہی ہے۔
آر ایس ایس رہنما اندریش کمار نے رانچی میں سوموار کو ایک پروگرام میں کہا کہ’ماب لنچنگ کو صحیح نہیں ٹھہرایا جا سکتا لیکن اگر لوگ بیف کھانا چھوڑ دیں تو ‘شیطانوں’کے ذریعے کیے جانے والے اس طرح کے جرائم کو روکا جا سکتاہے۔’
بھارت جوڑو یاترا ایک ایسی کوشش ہے،جس کے اثرات مستقبل قریب میں مرتب ہوں گے یا نہیں اور اگر مرتب ہوں گے تو کس قدر، یہ کہنا مشکل ہے۔اسے صرف انتخابی نتائج کے ساتھ جوڑ کر دیکھنا غلط ہوگا۔ اس کی وجہ سے ملک میں بات چیت کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوا ہے جو اب تک کے نفرت، تشدد اور انسانیت میں دراڑ پیدا کرنے والے ماحول کے برعکس ہے۔
راجستھان حکومت نے کہا کہ وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے معاملے کی جانچ میں ہوئی خامیوں اور عدالت کے فیصلے کے تجزیہ کے لئے بلائی گئی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا۔
ضیاء السلام نے محض وقتی اور ہنگامی مسئلے کو موضوع بحث نہیں بنایا ہے بلکہ انہوں نے اپنی اس کتاب کے توسط سے انسانی سرشت میں مضمر تشدد سے گہری دلچسپی کی روش کو بھی گرفت میں لینے کی کوشش کی ہے اور اس نوع کے واقعات کے تاریخی پس منظر کو بھی موضوع بحث بنایا ہے۔
حیدر آباد کے ’ نیشنل ریسرچ سینٹر آن میٹ ‘کے ریسرچ میں پتا چلا ہے کہ 2014 سے 2017 کے بیچ پولیس اور Department of Animal Husbandry کے افسروں کے ذریعے پکڑے گئے گوشت میں سے صرف 7 فیصد ہی گائے کا گوشت تھا۔
الور ماب لنچنگ معاملے میں پولیس کی طرف سے داخل ادھوری چارج شیٹ نہ صرف جیل میں بند ملزمین کے لئے قانونی طور پر مفید ہے، بلکہ اس سے یہ بھی صاف ہوتا ہے کہ پولیس کا باقی ملزمین کو پکڑنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں ہے۔
اکبر خان اپنے گھر کے اکیلے کمانے والے تھے، اب ان کے 60 سال کے والد پر بیمار بہو، بزرگ بیوی، 7 پوتے پوتیوں اور 5 گایوں کی ذمہ داری ہے۔ بیٹے کی موت نے ان کو اتنا ڈرا دیا ہے کہ وہ کسی پر یقین نہیں کر پا رہے ہیں۔ ہر ملنے آنے والے سے بس یہی پوچھ رہے ہیں کہ کہیں کوئی جگہ ہے جہاں انصاف کی فریاد کی جا سکے۔
اکبر کا نام ‘ رکبر ‘ نہیں، اکبر ہی ہے۔ جب وہ اپنا آدھار بنوانے گئے تھے، تو بنانے والا میواتی سمجھ نہیں پایا اور ان کا نام ‘ رکبر ‘ لکھ دیا۔ چچا زاد بھائی نے بتایا کہ اس کو آدھار میں نام ٹھیک کروانے کا کبھی خیال ہی نہیں آیا۔ 7 بچّوں کا پیٹ پالنے والے آدمی نے سسٹم کا دیا نام قبول کر لیا۔
ایک طرف ہندتوا کے علمبردارگائے کو بچانے کے نام پر کسی بھی حد تک جانے کی بات کرتے ہیں اور دوسر طرف بارہا بیف کو مہیا کرنے کا وعدہ کرتے ہیں اور گئوکشی کو جاری رکھنے کی حمایت میں کھل کر بیانات بھی دیتے ہیں۔