Author Archives

ہرش مندر

(بہ شکریہ: سدرشن نیوز/ویڈیوگریب)

مسلمانوں کے خلاف سدرشن ٹی وی کے زہریلے پروپیگنڈے کی مذمت کرنا ہی کافی نہیں ہے

رہنماؤں کی ہیٹ اسپیچ، سوشل میڈیا اور نیوز چینلوں کے ذریعے سماج میں شدت پسندی اور نفرت انگیز خیالات کو بالکل نارمل انداز میں پیش کیا جا رہا ہے اور ایسا کرنے والوں میں سریش چوہانکے اکیلے نہیں ہیں۔

دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند(فوٹو بہ شکریہ: یوٹیوب/Bytes Today)

دہلی فسادات: سازش کے جال میں پروفیسر اپوروانند کو پھنسانے کی کوشش

دہلی فسادات کےمعاملے میں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے پوچھ تاچھ کے بعد کئی میڈیا رپورٹس میں دہلی پولیس کی جانب سے لیک جانکاری کی بنیاد پر انہیں‘فسادات کا ماسٹرمائنڈ’ کہا گیا۔ مصدقہ حقائق کے بغیر آ رہی ایسی خبروں کا مقصد صرف ان کی امیج کو خراب کرکے ان کے خلاف ماحول بنانا لگتا ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

لاک ڈاؤن میں پھنسے مزدور نے کہا-مودی کی نظروں میں ہم کیڑے ہی ہیں نا، تو ویسی ہی موت مریں  گے

گزشتہ دنوں لاک ڈاؤن میں مہاجر مزدوروں کی صورتحال کو لےکر کچھ سماجی کارکنوں نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی اور ایک تنظیم کے مزدوروں سے متعلق سروے کے اعدادوشمار پیش کیے تھے۔ اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی نجی ادارےکے مطالعہ پر بھروسہ نہیں کرےگی کیونکہ سرکار کی رپورٹ اس سے الگ تصویر پیش کرتی ہے۔

PTI01-04-2020_000087B

ہندوستانی مسلمانوں کے لیے دوہری مار بن کر آیا ہے کورونا وائرس

سب جانتے ہیں کہ کووڈ 19 ایک مہلک وائرس کی وجہ سے پھیلا ہے، لیکن ہندوستان میں اس کو فرقہ وارانہ جامہ پہنا دیا گیا ہے۔ آنے والے وقت میں یہ یاد رکھا جائےگا کہ جب پورے ملک میں لاک ڈاؤن ہوا تھا، تب بھی مسلمان فرقہ وارانہ تشددکا شکار ہو رہے تھے۔

مصطفیٰ آباد میں فساد متاثرین کے لئے بنا راحت کیمپ۔(فوٹو : پی ٹی آئی)

دہلی فسادات کے بعد کیا تھی دہلی حکومت کی ذمہ داری اور اس نے کیا کیا؟

عوام کی طرف سے فساد متاثرین کے لئے جو بھی کوششیں کی جارہی ہیں وہ قابل تعریف ہے، لیکن یہ کوئی مستقل حل نہیں ہے۔ فسادات میں سب کچھ کھو دینے والے بے گناہ لوگوں کو حکومت کی طرف سے قابل احترام مدد ملنی چاہیے تھی کہ ان کو سماج کے عطیات پر انحصار نہ کرنا پڑے۔

لکھنؤ میں شہریت ترمیم قانون کےخلاف ہوا مظاہرہ(فوٹو : پی ٹی آئی)

ریاستی حکومتوں کو سی اے اے-این آر سی-این پی آر کا ہر حال میں بائیکاٹ کیوں کرنا چاہیے

غیر-بی جے پی مقتدرہ ریاستیں کو شہریت ترمیم قانون کابائیکاٹ کرتے ہوئے اس کو رد کرنے کے لئے سپریم کورٹ کا راستہ اختیار کرناچاہیے۔ ساتھ ہی اس مسئلہ کی جڑ 2003 والی شہریت ترمیم کو بھی رد کرنے کی مانگ کرنی چاہیے۔