Author Archives

رام چندر گہا

Jawaharlal_Nehru_gives_his_-tryst_with_destiny-_speech_at_Parliament_House_in_New_Delhi_in_1947_02

پہلے عام انتخابات میں جواہر لعل نہرو نے ووٹ مانگتے ہوئے عوام سے کیا کہا تھا…

جواہر لعل نہر و نے کہا تھا کہ -اگر کوئی شخص مذہب کی بنیاد پر دوسروں کو نشانہ بنانے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو میں ملک کا سربراہ ہونے کے ناطے یا عام آدمی کی حیثیت سے اپنی آخری سانس تک اس سے لڑوں گا۔

جموں و کشمیر(فوٹو: پی ٹی آئی)

سو دنوں میں مزید نوکری -مزید فیکٹری کے وعدوں کے برعکس، کشمیریوں کو ملی مزید پابندیاں-مزید افواج

رام چندر گہا کا کالم: مکیش امبانی کشمیر میں سرمایہ کاری سے متعلق بالکل خاموش ہیں؛ جبکہ سرکار نے سرمایہ کاری میلے کو غیر معینہ مدت کے لیے آگے بڑھا دیا ہے۔ وعدے تو مزید نوکری، مزید فیکٹریز کے کیے گئے تھے، مگر 5اگست کے بعد سے کشمیریوں نے پایا کیا ہے؛ مزید افواج، مزید پابندیاں۔ اس نے ان میں گہرا غصہ پیدا کر دیا ہے۔

(فوٹو : وکی میڈیا کامنس)

رام چندر گہا کا کالم:کیا ہندوستانی کمیونسٹ پارٹیوں کا کوئی مستقبل ہے؟

لوک سبھا چناؤکے بعد مختلف کمیونسٹ پارٹیوں کو ‘متحد’ کرنے اور انہیں ایک پلیٹ فارم پر لانے کی بات ہو رہی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ایک نئی اور متحدہ پارٹی کے لیے ایک نئے نام کی ضرورت ہوگی۔ میرا مشورہ ہے کہ اس نئی پارٹی کے نام میں سے ‘کمیونسٹ’ کا لفظ ہٹا دیا جائے۔ اس کے بجائے اسے ‘ڈیموکریٹک سوشلسٹ’ سے منسوب کیا جائے۔ یہ لیفٹ کے دوبارہ اٹھ کھڑے ہونے کی جانب پہلا قدم ہوگا۔

Girish-Karnad-Twitter-1-e1560164919531

رام چندر گہا کا کالم: گریش کرناڈ کی یادیں

ہمیں گریش کرناڈ کو ایک عظیم ڈرامہ نگار، ایک زبردست اداکار کے ساتھ بے حد مہذب انسان کے طور پر یاد رکھنا چاہیے۔ ایک ایسا انسان جو ہندوستانی تہذیب کے بارے میں اتنا تو بھول ہی گیا تھا، جتنا آج بھارتیہ جنتا پارٹی کے حامیوں کو یاد ہے۔

فوٹو: بہ شکریہ ،وکی میڈیا کامنس

رام چندر گہا کا کالم: گاندھی کو دیس نکالا دے دیں گے گوڈسے بھکت

ہندوستان نے بدھ کو دیس نکالا دے دیا کیونکہ سماجی مساوات کی ان کی تعلیمات ہماری معاشرتی روایات سے میل نہیں کھاتی تھیں۔ اب بہت سے ہندوستانی مہاتما کو روانہ کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ وہ اپنی اکثریت پسندی کے آگے مہاتما کے مذہبی ہم آہنگی والی فکر کو اپنے موافق نہیں پاتے۔

علامتی تصویر،فوٹو: رائٹرس

رام چندر گہا کا کالم: کیا ہندوستان اب زیادہ ہندو راشٹر ہوتا جا رہا ہے؟

ہندوستان اب زیادہ ہندو راشٹر ہوتا جا رہا ہے۔ 2014 کے برخلاف اس بار بی جےپی نے واضح طور پر ہندوؤں کی پارٹی کے طور پر کام کیا۔مسلم مخالف بیانات، پرگیہ ٹھاکر جیسی سخت گیر ہندووادی کو ٹکٹ دینا اور وزیر اعظم کا عقیدت مند ہندو کے طور پر کیدارناتھ کے نزدیک غار میں دھیان کرنا اور اس کی تشہیر کرنا۔ زمینی حقائق سے روبرو ہونے والے صحافیوں کا کہنا تھا کہ کئی ووٹرس مودی کو اس لیے پسند کرتے ہیں کہ ان کی نظر میں وہ ہندوؤں کے تفاخر کی حفاظت کرنے والے ہیں، نیز مسلمانوں کو سبق سکھادیں گے۔

علامتی تصویر،فوٹو: رائٹرس

رام چندر گہا کا کالم : کیا ہندوستان ایک ہندو پاکستان بننے کی راہ پر گامزن ہے؟

2019 میں بی جے پی کی مہم خصوصی طور پر ہندو اکثریت کے لیے ہے۔ پارٹی ان کے خوف اور عدم تحفظ کے احساسات کو بنیاد بنا کر ووٹ مانگ رہی ہے۔ اسی لیے امت شاہ مسلمانوں کو ‘دیمک’ بتا چکے ہیں، آدتیہ ناتھ بجرنگ بلی کو علی کے بالمقابل کھڑا کر چکے ہیں اور مودی یہ الزام لگا چکے ہیں کہ مغربی بنگال میں ہندو ‘جئے شری رام‘ کا نعرہ بھی بلند نہیں کر سکتے۔

(علامتی فوٹو : پی ٹی آئی)

رام چندر گہا کا کالم: سچی حب الوطنی کو دکھاوے کی ضرورت کیا ہے؟

راقم کی کام کاجی زندگی کا بیشتر حصہ ایسے مرد و خواتین کے بارے میں لکھتے ہوئے گزرا، جنہوں نے اس ملک کی تعمیر کی۔ ایسے مرد و خواتین جنہیں اپنی خدمات کا مظاہرہ کرنے کے لیے کبھی ‘دیش بھکتی’ کا لبادہ اوڑھنے کی ضرورت نہیں پڑی۔یہ ان کے کام تھے، جنہوں نے ہمیں بتایا کہ وہ ہندوستان کے کیسے خدمت گزار سپوت تھے۔ اس کے لیے انہوں نے اپنے منہ سے کبھی کچھ نہیں کہا۔

فوٹو : رائٹرس

رام چندر گہا کا کالم: ’کانگریس کو ووٹ دینا ایک ہزار گایوں کی ہتیا کرنے جیسا…‘

کئی صوبوں میں کانگریس پارٹی گروہ بندی میں پھنسی ہوئی ہے، جہاں لیڈران انفرادی طور پر اپنا اثر و رسوخ جمائے بیٹھے ہیں۔ وہ پارٹی کے بجائے اپنے مفادات حاصل کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ وہیں دائیں بازو کی پارٹیاں آج بھی کانگریس اور اس کے لیڈران کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کرنے میں لگی ہیں۔

فوٹو بہ شکریہ:Wikimedia Commons

رام چندر گہا کا کالم: جلیاں والا باغ –جس نے انگریزی حکومت کے زوال کی کہانی لکھ دی …

جلیاں والا باغ : اس قتل عام کے بعد ہندوستانیوں کو بھلے برے کی تمیز ہونے لگی تھی اور وہ اب مزید جی حضوری نہیں کرنا چاہتے تھے۔ 13 اپریل 1919، یعنی آج سے ٹھیک سو سال پہلے، ‘ریجینل ڈائر’ نام کے برٹش بریگیڈیئر جنرل نے جلیاں والا باغ […]

The Rowlatt Satyagraha_BIC

رام چندر گہا کا کالم: ایکتا اور بھائی چارے کی’گاندھی والی‘قسم پھر سے کھانے کا وقت  

رولٹ کے سو سال بعد ہمیں اپنے لیڈران پر اس ماحول کو دوبارہ بنانے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے۔ اگر سیاستداں اپریل 1919 میں گاندھی کے ذریعے اٹھائی گئی قسم کو دوبارہ اٹھانے کی کوئی مہم چلاتے ہیں تو ہندوستان یقیناً ایک بہت محفوظ و مسرور ملک ہوگا۔

فوٹو : پی ٹی آئی

رام چندر گہا کا کالم: دلائی لاماکوبھارت رتن سے سرفراز کیا جانا چاہیے

ہندوستان کی عوام نے دلائی لاما سے محبت کی اور انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھا؛ بدلے میں یہی انہوں نے ہندوستانی عوام کو لوٹایا۔ دوسری طرف ہندوستان کی حالیہ حکومتوں نے، چین کے خوف سے انہیں لے کر محتاط رویہ اپنایا۔ جبکہ ہمیشہ سے ایسا نہیں تھا۔

فوٹو : سوشل میڈیا

رام چندر گہا کا کالم: کیکی تاراپور نے اچھے کرکٹرز کے ساتھ بہت اچھے انسان بھی بنائے 

کیکی تاراپور کی نگرانی میں آگے بڑھنے والے کھلاڑیوں میں سے کسی کو بھی وہ مقام حاصل نہ ہوا، جو راہل دراوڑ نے پایا۔یہ کہنا بھی ضروری ہے کہ جن نوجوانوں کی تربیت کیکی کے زیر نگرانی ہوئی، وہ نہ صرف اچھے کرکٹر بنے بلکہ وہ بہت اچھے انسان بھی بنے۔

مارٹن لوتھر کنگ، فوٹو: وکیپیڈیا

رام چندر گہا کا کالم: مارٹن لوتھر کنگ کے نام ایک دلت ہندوستانی کا خط

ہندوستان میں دلت طلبا کے لیے ریزرویشن کی سہولت ہے، لیکن جو ملک سے باہر پڑھائی کرنا چاہتے ہیں، ان کے لیے کوئی سہولت نہیں ہے۔ ہندوستانی سرکار ہر سال کچھ لوگوں کو پڑھائی کے لیے باہر بھیجتی ہے، لیکن اس میں پسماندہ طبقات کو کوئی خصوصی رعایت نہیں دی گئی ہے۔ اسکالرشپ عموماً سماج کے اونچے اور مالدار طبقے کے لوگ لے جاتے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی (فوٹو : پی ٹی آئی)

رام چندر گہا کا کالم: مودی جی، ہمارا ہندوستان اسٹالن کا روس نہیں ہے…

وزیر اعظم ملک کے مفادات کا خیال رکھنے کے بجائے پارٹی اور اپنی ذات کے لیے کام کرتے دکھ رہے ہوں، تو کیا ہمیں سرکار کی دروغ گوئی اور غلط بیانی کو ٹھکرا دینا چاہیے؟ کیا ہمیں اس پر اور توجہ مرکوز نہیں کرنی چاہیے کہ ہندوستان مستقبل قریب میں یا طویل مدت کے لیے دہشت گردی کے سائے سے کیسے محفوظ رہ سکتا ہے؟

فوٹو : سوشل میڈیا

رام چندر گہا کا کالم: نریندر مودی اور امت شاہ کی آمرانہ گرفت میں آنے سے قبل بھی ایک گجرات تھا…

آمر اور آمریت آنی جانی چیزیں ہیں؛ جبکہ جذبہ حریت و آزادی پائیدار اور مستحکم ہوتا ہے۔ نریندر مودی و امت شاہ کی آمرانہ گرفت میں آنے سے قبل ایک گجرات تھا۔ جیسے ہی یہ گرفت کمزور ہوگی؛ ایک نئے اور آزاد گجرات کا طلوع ہوگا۔ میں اسی گجرات کو دیکھنے اور (اس میں بولنے) کے انتظار میں ہوں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

رام چندر گہا کا کالم: جب ٹورنٹو میں میری ملاقات جارج فرنانڈیز کے ’ایرانی بیٹے‘ سے ہوئی…

عام مغالطہ یہ ہے کہ اقتدار کے لالچ میں جارج فرنانڈیز این ڈی اے سے چپکے رہے؛ لیکن اس معاملے میں اندرا گاندھی والی کانگریس سے ان کی دائمی مخاصمت کو بھی نظر میں رکھنا چاہیے۔

girish-karnad_LiveMint

گریش کرناڈ: 6 ہندوستانی زبانوں میں لکھنے پڑھنے والا فنکار

مجھے تو دوسرا کوئی نہیں دکھتا، جس کو شمال سے لےکر جنوبی ہندوستان تک کے آرٹ ، مثلاً موسیقی، ادب، رقص، عوامی ادب اور بصری آرٹ کے ساتھ ہی اپنی گہری کلاسیکی روایت کی بھی اتنی باریک سمجھ ہو۔ وہ کم سے کم 6ہندوستانی زبانوں میں لکھ، پڑھ اور بول سکتے ہیں۔

Photo : AnishRavee/Facebook

جیاں دریج : جھولا والے ماہر اقتصادیات

ہندوستان کے بےسہارا طالب علموں کو پڑھانا اور پچھڑے دیہی علاقوں میں کام کرنا بطور ماہر اقتصادیات ان کا مذہب بن چکا ہے۔  یہ ان کی راہبانہ فطرت اور سیرت کے مطابق ہی تھا۔ رانچی اگر معروف کرکٹر مہیندر سنگھ دھونی کے لئے مشہور ہے، تو جھارکھنڈ کی […]

Photo: Hero Honda YoutTube

رام چندر گہا کا مضمون : تحفظ ہر بچّے کا حق ہے

 ہندوستان میں بچّوں کے تحفظ کو لےکر بنے قانون عالمی سطح کے نہیں ہیں۔ مثلاً،امریکہ کے کوڈ آف فیڈرل ریگولیشن 49،اسٹینڈرڈ نمبر 213 میں ‘چائلڈ رسٹرینٹ سسٹم ‘ کی کمی، یعنی بچّوں کے تحفظ کے لئے گاڑیوں کی سیٹ یا بیٹھنے کا طریقہ ایسا ڈیزائن کیا جانا، جس […]

Photo : Telegraph

رام چندر گہا کا مضمون : ٹیگور نہیں ،دشرتھ دیب ہیں تریپورہ کے ہیرو

تریپورہ کی کہانی کچھ ایسی ہے، جیسے یہاں کے لوگوں کو بتایا جا رہا ہو کہ ان کے لئے سب سے زیادہ اہم اور لائق ستائش وہ شخص ہے، جو اپنی زندگی میں کبھی تریپورہ آیا ہی نہیں۔ کوئی دس سال پہلے شانتی نکیتن جانا ہوا۔ وہاں میری […]