یوم پیدائش پر خاص: پڑھیے، معروف اداکار پران کی ایک نایاب تحریر
آج میں آپ سے اپنے ایسے کچھ دوستوں کی باتیں کروں گا جو اب اس دنیا میں نہیں ہیں، لیکن جن کے نام فلم کی تاریخ میں امر ہو چکے ہیں۔
آج میں آپ سے اپنے ایسے کچھ دوستوں کی باتیں کروں گا جو اب اس دنیا میں نہیں ہیں، لیکن جن کے نام فلم کی تاریخ میں امر ہو چکے ہیں۔
عبد المعز شمس کی کتاب آنکھ اور اردو شاعری-آنکھ سے متعلق طبی اورپیشہ ورانہ معلومات کو ادبی ذریعہ اظہار کی مختلف صورتوں سے آمیز کرکے آنکھ اور اس کے متعلقات سے متعلق ایک نیا مخاطبہ (Discourse)قائم کرتی ہے۔
غضنفر کا 20 خاکوں پر مشتمل یہ مجموعہ خوش رنگ چہرے معاصر ادبی منظر نامہ کے نادیدہ پہلوؤں سے قاری کو واقف کراتا ہے گو کہ ’’مسلسل ذکر خیر‘‘ عام قاری کو کم ہی خوش آتا ہے۔
گزشتہ دنوں گیان پیٹھ ایوارڈیافتہ ادیبہ کرشنا سوبتی کا انتقال ہو گیا۔ ان کا مشہور ناول ‘مترو مرجانی’کے پچاس سال پورے ہونے پر سال 2016 میں ان سے ہوئی بات چیت۔
ایسا عام طور پر کہا جا تا ہے کہ گاندھی جی جب آ خری سانس لے رہے تھے تو انہوں نے ’’ہے رام‘‘ پکارا۔مگر سچ یہ ہے کہ جب گاندھی جی کو گولی لگی، تب ان کی زبان سے ایک لفظ کا ادا ہونا بھی ممکن نہیں تھا۔یہ فرضی بات کسی منچلے رپورٹر نے لکھ دی اور دیکھتے دیکھتے پوری دنیا نے اس کو سچ مان لیا۔
سرود نواز استاد امجد علی خان نے کہا کہ 21 ویں صدی انسانیت کے لیے بدترین دور ہے ۔ ہر انسان کو اخوت اور بھائی چارگی کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔
یہ کتاب تحقیقی دقت نظری کے نئے باب وا کرتی ہے اور حکیم احسن اللہ خاں کو ایک نئے تاریخی تناظر میں پیش کرتی ہے جہاں حکیم صاحب مغلیہ سلطنت کے سچے بہی خواہ اور انگریزوں کے مخالف کے طور پر ہمارے سامنے آتے ہیں۔ یہ پہلی ایسی کتاب ہے جو حکیم صاحب پر لگائے گئے الزامات کا پوری معروضیت کے ساتھ جائزہ لیتی ہے اور الزام تراشی کے مسلسل عمل پر فل اسٹاپ لگاتی ہے۔
ہندوستان کو 15 اگست 1947 کو آزادی ملی، جس کے بعد 26 جنوری1950کو ہندوستان جمہوری ملک میں بدلا اور ملک میں آئین نافذ ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ ہرسال 26 جنوری کو یوم جمہوریہ منایا جاتا ہے۔
کرشنا سوبتی کو 2017 میں ادب کے لیےدیے جانے والے ملک کے اعلیٰ ترین اعزاز گیان پیٹھ سے نوازا جا چکا ہے۔ 2015 میں ملک میں عدم رواداری سے ناراض ہو کر انھوں نے اپنا ساہتیہ اکادمی ایوارڈ واپس کر دیا تھا۔
مجلس فروغ اردو ادب، دوحہ قطر کے ایوارڈ کو ادبی خدمات کے مستند اورباوقار اعتراف کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔امسال ہندوستان کے ممتاز فکشن نگار سید محمد اشرف اور پاکستان کے ممتاز محقق اور عالم ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی کو اس ایوارڈ سے نوازا گیا۔
جو ملک اور معاشرہ اپنے ادیب کو نہ بچا سکے، وہ قاتل ہوتا ہے۔ ترقی پسندوں نے اسے بہت زچ کیا۔ اس کو کبھی فحش نگار، جنس پرست، تلذد پسند، لذتیت کا شکار قرار دیا تو کبھی اس کے کردار کی نکتہ چینی کی۔
ویڈیو: داستان گوئی کا فن اور ہندوستان میں سال 2005 کے بعد اس کے احیاء پر داستان گوہمانشو باجپئی سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
پٹنہ بیٹس کے بانی بشار حبیب اللہ سے بہار کی امیج اور’بہاریت‘کے موضوع پر فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
ایک مسجد میں امامت کرنے والے باپ کے بیٹے قادر خان نے چٹائی پر بیٹھکر تعلیم حاصل کی تھی اور بعد میں جھگی میں پرورش پانے والا یہی بچہ منٹو سے بھی متاثر ہوا تھا۔اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا، منٹو نے مجھے سکھایا کہ آئیڈیاز بڑے ہونے چاہیے لفظ نہیں۔
شمس بدایونی کی یہ کتاب سرسید فہمی کے تحقیقی تناظر کو خاطر نشاں کرتی ہے اور جدید طریقۂ تحقیق کے اصولوں یعنی مکمل حوالوں، کتابیات، اشاریوں اور عکسی نوادر کی شمولیت سے عبارت ہے جس کی پذیرائی ضروری ہے۔
سال 2018گزرچکا ہے اور ہم ایک نئے سال میں داخل ہورہے ہیں۔گزشتہ ایک سال میں دی وائر اردو نے 2ہزار 600سے زائد اسٹوریز شائع کی ۔ان تما م اسٹوریز کو آپ کے سامنے پھر سے پیش کرنا محال ہےلیکن یہاں 12 ایسی اسٹوریز جو کہ دی وائر اردو ٹیم کو پسند آئیں وہ مع اقتباسات قارئین کے لیے پیش کی جارہی ہیں ۔ہماری ٹیم کی طرف سے آپ کو نئے سال کی مبارباد۔
ہندی کے معروف کرائم فکشن رائٹر سریندر موہن پاٹھک سے کرائم فکشن اوران کی زندگی میں اردو ادب کی اہمیت پر فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
یہ کتاب اردو کی ایک علاقائی اکائی میتھلی اردو کے امتیازات کو لسانی اور علمی نقطہ نظر سے پیش کرتی ہے اور اردو میں لسانی جغرافیہ مرتب کرنے کی اولین کوششوں میں سے ایک ہے اوراس کی پذیرائی لازم ہے۔
ویڈیو: سینماٹوگرافراور مترجم یاسر عباسی سے ان کی تازہ ترین کتاب (Yeh Un Dinon Ki Baat Hai: Urdu Memoirs of Cinema Legends) کے تناظر میں سنیما رائٹنگ اور سنیما لیجنڈزکے بارے میں فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت
پانچ ابواب پر مشتمل 267 صفحات کو محیط اس کتاب کا بنیادی مقصد شاہ بانو کیس سے متعلق ضیاء الرحمان انصاری کے نقطہ نظر کی معروضی وضاحت ہے تاکہ مصنف کے بقول غلط تعبیر ، غلط فہمی اورحقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی روش کا محاسبہ کیا جا سکے۔
ویڈیو: ینگستان، لال رنگ اور بارات کمپنی جیسی فلموں کے اسکرپٹ رائٹر-ڈائریکٹر سید احمد افضال سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
محمد سجاد کی کتاب ہندوستانی مسلمان: مسائل و امکانات؛نہ صرف موضوعاتی تنوع کا احساس کراتی ہے بلکہ یہ باور کراتی ہے کہ معاصر سیاسی اور معاشرتی مسائل پر بھی تنقیدی دقت نظری اور تجزیاتی ژرف نگاہی کے ساتھ لکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو: لائف آف پائی، انگلش ونگلش، عشقیہ، مکتی بھون اور وہاٹ ول پیپل سے جیسی فلموں میں کام کر چکے اداکار عادل حسین سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت
پروفیسر ریاض الرحمن شیروانی یوں تو عربی زبان و ادب کے پروفیسر رہے ہیں لیکن ان کی اردو نثر مفرس اور معرب نہیں ہے بلکہ سادگی اور برجستگی کا خاص خیال رکھا ہے۔ آج کے خبر نویسوں اور کالم نویسوں کو اس کتاب کامطالعہ لازمی طور پر کرنا چاہیے۔
محمد عزیز کے کئی گانوں میں امیری اور غریبی کا فرق نظر آئے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ گلوکار کو گانے اتفاق سے ہی ملتے ہیں پھر بھی عزیز ان کے گلوکار بن گئے جن کو کہنا نہیں آیا، جن کو لوگوں نے نہیں سنا۔
اپٹا کی بناوٹ اور آرائش و زیبائش ہی ایسی تھی کہ اس کے سوشل ڈسکورس میں سیاسی سمجھ کی تہیں ملی ہوئی نظر آتی ہیں۔ اس لئے اپٹا نے کئی سطحوں پر کامیابی حاصل کی لیکن اس کے 75سالہ سفر میں ایسے موڑ بھی آئے جب اس کو اپنے وجود تک کے لئے جدو جہد کرنی پڑی۔
دہلی کی بھولی ہوئی کہانیاں ،آثار قدیمہ اور دہلی کی تہذیب و ثقافت پر مصنف اور مترجم رعناصفوی سے ان کی تازہ ترین کتابوں کے تناظر میں مہتاب عالم کی بات چیت
ویڈیو: جنگ آزادی میں روزنامہ ملاپ کی خدمات ،فکر تونسوی کا کالم پیاز کے چھلکے،اردو رسم الخط میں ہندی کا استعمال اور اردو صحافت کے مستقبل پر ملاپ کے مدیر نوین سوری سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
ویڈیو: فلمی ستاروں کے سیاسی سفر پر سینئر صحافی رشید قدوائی سے ان کی تازہ ترین کتاب Neta–Abhineta: Bollywood Star Power in Indian Politicsکے تناظر میں مہتاب عالم کی بات چیت۔
ویڈیو:کلکتہ کی اردو صحافت، ایمرجنسی، اردو اخبار، مسلمانوں کی گرفتاری اور اردو صحافت کے مستقبل پر سینئر صحافی رضوان اللہ سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
فلم میں منٹو کی کہانیوں کے کردار بھی پیش ہوۓ ہیں-یہ بھی اپنا اثر چھوڑنے میں ناکام ہیں- انہیں دیکھتے ہوۓ کئی بار ایسا لگا کہ ہم فلم کی بجائے اسٹیج پلے دیکھ رہے ہیں-
خواجہ احمد عباس نے انہیں نکسلی تحریک پر مبنی فلم ‘دی نکسلائٹ’ (1980) ہی آفر کر دی۔ متھن کو یہ پیشکش قبول کرنے میں ہچکچاہٹ تھی کہ اس سے ان کے ماضی کی یادیں تازہ ہو رہی تھیں۔ انہیں وہ دن یاد آ رہے تھے کہ کیسے ہمیشہ ایک دوڑ سی لگی رہتی تھی۔
ویڈیو: اُردو کو عوام تک پہنچانے میں دیو ناگری کا کردار،ہندی میں نقطے کا چلن اور اُردو کے مستقبل پر ونود دوا سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
تھیٹر میں عورتوں کی موجودگی اور ان کے مسائل پر تھیٹر آرٹسٹ اور ہدایت کار پرینکا شرما سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
مجھے یقین ہے کہ 21 ستمبر کو “منٹو”کے پریمیئر پر لاہور کے قبرستان سے بھاگ کر ممبئی پُہنچ جائیں گے اور پھر نندتا داس اُن کو پوری دنیا میں لئے پھر ے گی!
مجھے نہیں لگتا ہے کہ مرکزی کردار کے لئے منوج واجپئی سے بہتر کوئی آپشن ہوتا۔ وہ چہرے پر درد بھری ایک گانٹھ کو جس طرح سے پوری فلم میں لےکر چلتے ہیں، ناظرین کو اپنے اثر سے باہر نہیں آنے دیتے۔
دی وائر اُردو کی پہلی سالگرہ پر دہلی میں محفل شعروسخن کا انعقاد کیا گیا تھا ،جس میں معروف شاعرات نے اپنے کلام پیش کیے ۔اس محفل کی نظامت دی وائر اردو کی یاسمین رشیدی نے کی تھی۔
اُردو کے معروف شاعر اور دانشور تلک چند محروم اور جگن ناتھ آزاد کے بارے میں ان کی پوتی اور صاحبزادی مکتا لال سے فیاض احمدوجیہہ کی بات چیت۔
ویڈیو:دی وائر اُردو کی پہلی سالگرہ کے موقع پر گزشتہ 18اگست کو ممبئی میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا جہاں اردو میں ترقی پسند ادب کی موجودہ صورت حال پر نندتا داس،رخشندہ جلیل،جاوید آننداور مہتاب عالم سے دانش حسین کی بات چیت ۔
فخرالدین نے پوری زندگی سوشل ازم، گاندھی ازم اور بائیں بازو کے نظریات کو آگے لےکر جانے کا کام کیا۔ وہ اس نظریہ کے اندھے بھکت نہیں تھے، بلکہ انہوں نے اس کا سخت تجزیہ بھی کیا۔