ویڈیو: مبینہ ماؤنواز لنک معاملے میں سزا کاٹ رہے پروفیسر جی این سائی بابا حال ہی میں کورونا سے متاثر پائے گئے ہیں، جس کے بعد ان کی اہلیہ نے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دہلی فسادات سے متعلق معاملوں میں گرفتار ایک اور سیاسی قیدی خالدسیفی کی اہلیہ نرگس نےبھی جیل کے ناقص انتظامات پر سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کے ساتھ بات چیت۔
ویڈیو: کووڈ-19 سے پہلے ڈی ڈی نیوز اورآل انڈیا ریڈیو، دونوں سے اردو کے دس بلیٹن نشر ہو رہے تھے۔ 2020 میں مہاماری کی پہلی لہر کے دوران کووڈ پروٹوکول کی وجہ سے ہندی، انگریزی، اردو ڈیسک پر بلیٹن کی تعداد کم کردی گئی تھی۔ بعد میں تمام زبانوں میں پروگرام بحال کر دیے گئے، لیکن ڈی ڈی نیوز پر اردو کے صرف دو اور آل انڈیا ریڈیو پر تین بلیٹن شروع کیے گئے۔
ویڈیو: اتر پردیش میں بی جے پی کی قیادت والی حکومت کے کئی وزراء کےاسمبلی انتخاب سے قبل استعفیٰ دینے کے معاملے پرسینئر صحافی برجیش شکلا، منوج سنگھ اور دی وائر کے اجئے آشیرواد کے ساتھ عارفہ خانم شیروانی نےکی بات چیت۔
ویڈیو: اتر پردیش میں اسمبلی انتخاب سے قبل اچانک ایک بڑا انتظامی ردوبدل کیا گیا ہے۔ چیف سکریٹری آر کےتیواری کو ہٹانےکے بعد سینٹرل ڈیپوٹیشن پر ہاؤسنگ اور شہری ترقی کی وزارت میں سکریٹری کے طور پرتعینات درگاشنکرمشرا کو یہ ذمہ داری سونپی گئی۔کیایہ مانا جائے کہ نریندر مودی نے انتخاب کی کمان اپنے ہاتھ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے،سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
ویڈیو: پنجاب میں اسمبلی انتخاب کےقریب آتے ہی کانگریس کے ریاستی صدر نوجوت سنگھ سدھو نے کانگریس کے پرانے ‘پنجاب ماڈل’اروند کیجریوال اور وزیر اعظم مودی کی ریلی سمیت مختلف موضوعات پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی سے بات چیت کی۔
سیاست، ثقافت اور معاشرت ہر موضوع پر کمال باتیں کرتے تو اپنا الگ نقش چھوڑ جاتے۔ ان کی قصہ گوئی کا اندازمسحور کن تھا اور ان میں خبروں کو سونگھنے کی فطری صلاحیت تھی۔
سماجی و معاشی ترقی کے ایجنڈہ کو آگے بڑھانے کے بجائے یوگی آدتیہ ناتھ نے کھلے طور پر اپنی پوری طاقت مسلمانوں کو کٹہرے میں کھڑا کرنے اور مندر بنوانے میں صرف کی ہے۔
ویڈیو: زرعی قانون کو واپس لینےکے بعدبھی کسانوں میں ناراضگی ہے۔کیا جاٹ اور مسلمان متحد ہو کر ووٹوں سے یوگی حکومت کو نقصان پہنچا پائیں گے؟ مظفر نگر فسادات کے بعدکیا صورتحال ہے ؟ انڈین فارمریونین کےصدر نریش ٹکیت نےعارفہ خانم شیروانی کو دیے گئے انٹرویو میں ان تمام سوالوں کے جواب دیے۔
ویڈیو: اتر پردیش کا مغربی جاٹ اکثریتی حصہ کسانوں کے احتجاجی تحریک کے بعد سے سرخیوں میں ہے۔ جاٹ اور مسلمانوں کی یکجہتی نے مغربی اتر پردیش میں آر ایل ڈی کے دعوے کو مضبوط کیا ہے۔ دی وائر کی عارفہ خانم شیروانی نے شاملی میں رہنماؤں سے یہاں کے سیاسی اور اہم زمینی مسائل کے بارے میں جاننے کی کوشش کی۔
مسلم خواتین کو نشانہ بنانے کے پس پردہ ، اس سازش کا مقصد یہ ہے کہ اس قوم کو اس قدر ذلت دی جائے، ان کےعزت نفس کو اتنی ٹھیس پہنچائی جائے کہ تھک ہارکر وہ ایک ایسی’شکست خوردہ قوم’کے طور پر اپنے وجود کو قبول کر لیں، جوصرف اکثریت کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے کو مجبور ہے۔
پنجاب میں مبینہ سکیورٹی کوتاہی کی ضرور جانچ ہونی چاہیے،لیکن یہ وزیراعظم کے حفاظتی پروٹوکول کی خلاف ورزی کا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ایس پی جی کے سابق عہدیداروں کا کہنا ہےکہ حتمی فیصلہ صرف نریندر مودی ہی لیتے ہیں اور اکثر طے شدہ امورکو انگوٹھا دکھاتےدیتے ہیں۔
گزشتہ دنوں گوا میں ایک بیان میں وزیر اعظم مودی نے پرتگالی راج سےمتعلق غلط تاریخی حقائق پیش کیے تھے۔ ان کے اس بیان کی صداقت پر سوال اٹھنا لازمی تھا، لیکن لگتا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ وزیر اعظم کے منہ سے نکلی بات کی کوئی تحقیق نہیں کرتا۔
وزیر اعظم کی خوبی یہ ہے کہ وہ جب بھی کسی ناخوشگوار صورتحال کا سامناکرتے ہیں تو کسی نہ کسی طرح ان کی جان خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ جب سے وہ وزیر اعلیٰ ہوئےتب سے اب تک کچھ وقت کے بعد ان کے قتل کی سازش کی کہانی کہی جانے لگتی ہے۔ لوگوں کو گرفتار کیا جاتا ہے، لیکن کچھ ثابت نہیں ہوتا۔ پھر ایک دن ایک نئے خطرے کی کہانی سامنے آجاتی ہے۔
جس طرح سے وزیر اعظم خود اور ان کی پارٹی سکیورٹی میں کوتاہی کو اسی لمحے سےسنسنی خیز بنا کر سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس سے صاف ہے کہ وہ اس واقعہ کی سنگینی کے بارے میں کم اور ممکنہ انتخابی فائدے کے بارے میں زیادہ سنجیدہ ہیں۔
سال 2014 کےبعدتشددجیسےاس معاشرے کےپور پورسے پھوٹ کر بہہ رہا ہے۔ یہ کہنا پڑے گا کہ ہندوستان کی ہندو برادری میں تشدد اور دوسری برادریوں کے تئیں نفرت کا احساس بڑھ گیا ہے۔غیر ہندو برادریوں میں ہندو مخالف نفرت کےپروپیگنڈے کی کوئی مثال نہیں ملتی۔یہ نفرت اور تشددیکطرفہ ہے۔
اتر پردیش میں وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامانی حلقہ وارانسی کے مختلف گھاٹوں پران پوسٹروں کو دیکھا جا سکتا ہے،جن میں پنچ گنگا گھاٹ، رام گھاٹ، دشاسوامیدھ گھاٹ، اسی گھاٹ اور منی کرنیکا گھاٹ شامل ہیں۔پوسٹروں میں لکھا ہے کہ ‘یہ درخواست نہیں، وارننگ ہے’۔
وزیراعظم کی سکیورٹی میں کوتاہی ہوئی ہے۔اس سوال پر زیادہ بحث کی ضرورت نہیں ہےکہ جلسے میں کتنے لوگ آئے، کتنے نہیں آئے۔ سکیورٹی انتظامات میں پنجاب حکومت کا رول ہوسکتا ہے لیکن یہ ایس پی جی کے ماتحت ہے۔ وزیر اعظم کہاں جائیں گے اور ان کے قریب کون بیٹھے گا یہ سب ایس پی جی طے کرتی ہے۔ اس لیےسب سے پہلے کارروائی مرکزی حکومت کی طرف سے ہونی چاہیے۔
گزشتہ21 دسمبر کو کسان اور آر ٹی آئی کارکن امرارام گودارا کو باڑمیر سے اغوا کیا گیا اور بے رحمی سے پیٹنے کے بعدقریب قریب موت کے گھاٹ اتار کران کے گھر کےپاس پھینک دیا گیا۔ لگاتارآر ٹی آئی اور انسانی حقوق کے کارکنوں پر بڑھتے ہوئے حملے احتسابی قانون سازی کی ضرورت کو نشان زدکرتےہیں۔
سال 2018میں اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن نے پایا کہ 1990سے کشمیر میں 506مجسٹریل انکوائریا ں تشکیل دی گئی تھیں، ان میں 108انکوائیریوں میں خاطیوں کی نشاندہی بھی کی گئی تھی۔ مگر کسی کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکی۔ایک جائزے کے مطابق 2011میں گیارہ، 2012میں آٹھ، 2013میں سات، 2014میں سات، 2015میں دس، 2016میں آٹھ، 2017میں سات اور 2018میں انکوائریوں کا حکم دیا گیا تھا۔ مگر ان سبھی انکوائریوں کا حال ابھی تک پس پردہ ہے۔
ویڈیو: مظفر نگر کے جولا گاؤں کے رہنے والے غلام محمد80 کی دہائی میں بھارتیہ کسان یونین کے قیام کے وقت مہندر سنگھ ٹکیت کے ساتھ تھے۔سال 2013 میں مظفر نگر فسادات نے جاٹوں اور مسلمانوں کے درمیان ایک گہری خلیج پیدا کر دی تھی جو اب سات سال گزرنے کے بعد بھی نظر آ رہی ہے۔ یوپی انتخابات سے قبل ان مسائل پر 85 سالہ غلام محمد سے دی وائر کی عارفہ خانم شیروانی نے کی بات چیت۔
یتی نرسنہانند نے بتایا ہےکہ نام نہاد دھرم سنسد ہر چھ ماہ پر ہوتے رہے ہیں ۔تو پھر آئندہ ایک مہینے میں تین ‘دھرم سنسدوں’کے انعقاد کے پیچھے کیا راز ہے، وہ بھی دو بار اتر پردیش میں، جہاں اسمبلی انتخابات قریب ہیں؟
ویڈیو: اتر پردیش کے الہ آباد واقع گووند بلبھ پنت سوشل سائنس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں ہوئی پروفیسر، اسسٹنٹ پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسرز کی تقرریوں میں او بی سی کی مخصوص نشستوں کے لیے’مستحق امیدوار’نہ ملنے پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی جے این یو میں وائیوااسکیم کی باتیں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ان معاملوں پر دی وائر کے مکل سنگھ چوہان نے دہلی یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر لکشمن یادو سے بات کی۔
دی وائر کےلیے کرن تھاپرکو دیے گئے ایک انٹرویو میں اداکار نصیر الدین شاہ نے حال ہی میں ہری دوار میں ہوئے ‘دھرم سنسد’میں مسلمانوں کےقتل عام کی کال پر کہا کہ اگر مسلمانوں کو کچلنے کی بات آتی ہے تو ہم لڑیں گے۔ ہم یہیں کے ہیں،یہ ملک ہمارابھی ہے۔ ہم یہیں پیدا ہوئے، یہیں رہیں گے۔
کمیشن نے اسمبلی حلقوں کی نئی حد بندی میں آبادی کے بجائے رقبہ کو معیار بنایا ہے۔ اس کا استدلال ہے کہ چونکہ جموں کا رقبہ26293مربع کلومیٹر، کشمیر کے رقبہ 15940مربع کلومیٹر سے زیادہ ہے، اس لیے اس کی سیٹیں بڑھائی گئیں ہیں۔ اگر یہ معیار واقعی افادیت اور معتبریت رکھتا ہے، تو اس کو پورے ہندوستان میں بھی نافذ کردینا چاہیے۔
سکھوں کی مذہبی علامتوں کی مبینہ بے حرمتی کے الزام کے سلسلے میں گزشتہ دنوں پنجاب میں میں دو افراد کو بھیڑ نے قتل کر دیا۔عوامی جذبات لنچنگ کے ان واقعات کے حق میں کھڑےنظر آتے ہیں اور مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتیں اور سکھ دانشور، ان جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچاناچاہتے۔
ہری دوار میں ہوئے نام نہاد دھرم سنسد میں کہی گئی زیادہ تر باتیں ہندوستانی قانون کے تحت سنگین جرم کے زمرے میں آتی ہیں، لیکن اب تک اس کولے کر کی گئی اتراکھنڈ پولیس کی کارروائی یہ ظاہر کرتی ہے کہ وہ قانون یا آئین کے لیے نہیں، بلکہ مقتدرہ جماعت کے لیے کام کر رہی ہے۔
چونکہ حکومت نے کوئی ایسااہلکار فراہم نہیں کیا ہے جو مرکز کے فیصلے پر پریس کے سوالوں کا جواب دے سکے، اس لیےیہاں وہ دس سوال ہیں جن کا جواب وزارت صحت اور وزیر اعظم نریندر مودی کو دینا چاہیے۔
سی جے آئی کےطور پرجسٹس رنجن گگوئی کے زمانے میں تین گناہ ہوئے۔ریٹائر ہونے کے بعد انہوں نے اس میں ایک چوتھائی کا مزید اضافہ بھی کیا۔ دراصل حال ہی میں منظر عام پر آئی ان کی کتاب کا مقصد ان گناہوں کا دفاع کرنا ہے،لیکن ہر معاملے میں یہ کتاب بدتر ہی ثابت ہوئی ہے۔
ویڈیو: ہری دوار میں گزشتہ17 سے 19 دسمبر تک ہوئے’دھرم سنسد’میں مبینہ طور پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیز بیان بازی کی گئی۔ اس موضوع پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کانظریہ۔
ویڈیو: اتر پردیش کے الہ آباد شہر میں واقع گووند بلبھ پنت سوشل سائنس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں اساتذہ کی تقرری تنازعہ کے مرکز میں ہے۔تنازعہ او بی سی کی مخصوص نشستوں کے لیے’مستحق امیدوار ‘ نہ ملنے کا ہے۔ اس معاملے کی شکایت نیشنل کمیشن فار بیک وارڈکلاسز سےکرنے والےدہلی یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسرلکشمن یادو، ویر کنور سنگھ یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر چنٹو کماری اور مینک سے بات چیت۔
گزشتہ دنوں ہری دوار میں منعقدایک’دھرم سنسد’ میں شدت پسند ہندوتوا لیڈروں نے مسلمانوں کے لیےانتہائی نازیبالفظوں کااستعمال کرتے ہوئےان کا’صفایا’کرنےکی بات کہی تھی۔ابھی تک پولیس نے اس سلسلے میں نہ تو مقدمہ درج کیا ہے اور نہ ہی کوئی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔
اتر پردیش کی آگرہ یونیورسٹی سے منسلک ایک پرائیویٹ کالج کےتین طالبعلموں کو 24 اکتوبر کو پاکستان کےٹی -20کرکٹ ورلڈ کپ میں ہندوستان کو شکست دینے کے چار دن بعد جیل بھیج دیا گیا تھا ان کی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت نہ ہونے سے ان کے گھر والے مایوس ہیں۔
ویڈیو: 2017میں گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں پیش آئے آکسیجن سانحہ پر ڈاکٹر کفیل خان کی کتاب ‘دی گورکھپور ہاسپٹل ٹریجڈی:اے ڈاکٹرز میموئیر آف اے ڈیڈلی میڈیکل کرائسس’نے اس سانحہ کو ایک بار پھر سے سرخیوں میں لا دیا ہے۔ ڈاکٹر کفیل سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ایک سروے کے مطابق افغانستان کے غزنی، ہرات اور نمروز میں تین ٹریلین مالیت کے لیتھیم کے ذخائر موجود ہیں۔ ایسا مانا جارہا ہے کہ اگر افغانستان کو چند سال ہی امن و امان کے ملتے ہیں تو یہ جلد ہی دنیا کے امیر ترین ممالک کی صف میں شامل ہو جائےگا۔ ایک امریکی جریدہ نے تو اس کو لیتھیم کا سعودی عرب بھی قرار دیا ہے۔
ویڈیو: حال ہی میں دال مل مالکان کے 4600 کروڑ روپے کے گھپلے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ انکشاف دو صحافیوں نتن سیٹھی اور شری گیریش نے کیا ہے۔ ان کی رپورٹ کے مطابق مل مالکان حکومت کو ناقص معیارکی دالوں کی فراہمی کے لیےذمہ دار تھے۔اس معاملے پر دونوں صحافیوں سےدی وائر کے اندر شیکھر سنگھ کی بات چیت۔
انگریزی کے اہم اخباروں نے پنجاب میں ‘بے ادبی’کے واقعات پراپنےاداریوں کو مرکوز کرتے ہوئےسخت لفظوں میں اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ آخر سیاست داں ماب لنچنگ کی مذمت کیوں نہیں کرتے ۔ان اداریوں میں کہا گیا ہےکہ ان کی خاموشی کا مقصدانتخابات سےقبل رائے دہندگان کے ایک طبقے کو ناراض نہیں کرنا ہے۔
روزگار کی شرح یالیبر فورس کی شرکت کا تناسب اس بات کا ایک پیمانہ ہے کہ معیشت میں کتنے روزگار کے اہل لوگ اصل میں نوکری کی تلاش میں ہیں۔سی ایم آئی ای کےمطابق،ہندوستان کے لیبر فورس کی شرکت کا تناسب مارچ 2021 میں41.38 فیصدی تھا (جو کہ بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن کے بالکل قریب ہے)لیکن گزشتہ ماہ یہ گر کر 40.15 فیصدی رہ گیا۔
موجودہ ہندوستانی سیاست میں ہر پارٹی اپنا کامیاب فارمولہ ایجاد کرنے کی کوشش میں دوسری پارٹی سے کچھ نہ کچھ مستعار لینے کی کوشش کر رہی ہے۔ آج ہندوستانی جمہوریت کم ہوتےسیاسی متبادل اور ان متبادل کی عدم موجودگی میں اپنے آپ کو ہی متبادل خیال کرنے والوں سے بھری پڑی ہے ۔
خصوصی رپورٹ: آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما کی بیوی رینیکی بھویاں شرما کی جانب سے شروع کی گئی کمپنی آر بی ایس رئیلٹرزکےذریعے’سیلنگ سرپلس’زمین کا حصول زمین سے متعلق ریاستی حکومت کی الاٹمنٹ پالیسی پر سوال قائم کرتا ہے۔
ویڈیو: ’ان دنوں‘کےاس ایپی سوڈمیں ملاحظہ کیجیے-ہندوستان کی سیاسی اور سماجی صورتحال پر رام جنم بھومی اور ایودھیا تحریک کےاثرات کےسلسلے میں سینئر صحافی اور قلمکار نیلانجن مُکھو پادھیائے سے مہتاب عالم کی بات چیت۔دراصل نیلانجن نےاپنی تازہ ترین کتاب’دی ڈیمولیشن اینڈ دی ورڈکٹ:ایودھیا اینڈ دی پروجیکٹ ٹو ری کنفیگر انڈیا(اسپیکنگ ٹائیگر:2021)میں اس بات کا مفصل جائزہ پیش کیا ہے کہ کس طرح رام مندر کی سیاست اور بابری مسجدانہدام نے عسکریت پسند ہندو قوم پرستی کے خیال اور رام مندر کی تعمیر کے لیےطویل مدتی حمایت حاصل کی۔