ہندوستان جیسے ملک میں، جہاں ریپ کے معاملوں میں عدالت کی شنوائی ملزم کے بجائے متاثرہ خاتون کے لئے زیادہ مشکلوں بھری ہوتی ہے، وہیں کچھ نمایاں معاملوں میں سزاسخت کر دینے سے کسی اور کو ایسا کرنے سے روکنا مشکل ہے۔ ایسے زیادہ تر معاملے یاتو عدالتوں کی فائلوں میں دبے پڑے ہیں یا شواہد کے فقدان میں خارج کر دیے جاتےہیں۔
ویڈیو: بجاج گروپ کے چیئر مین راہل بجاج نے ایک پروگرام میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے کہا کہ جب یو پی اے حکومت اقتدار میں تھی،تو ہم کسی کی بھی تنقید کر سکتے تھے۔ اب ہم اگر آپ کی کھلے طور پر تنقید کریں تو اتنا یقین نہیں ہے کہ آپ اس کو پسند کریں گے۔اس بارے میں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
شوکت کیفی جہاں اپنے اندر کے انسان اور فنکار کو ایک دقیانوسی سماج میں اس عورت کے طور پر تیار کر رہی تھیں جس کا اپنا سرمایہ ہوجس کا اپنا جیتا-جاگتا وجود ہو، وہیں اپنے پورے وجود کو تلاش کرنے والی شوکت ایک ایسے آدمی سے عشق کرنے کا جرم کر رہی تھیں، اوربعد میں اس کو مثال بنا دینے کی راہ میں قدم اٹھا رہی تھیں-جو ان کے عقیدے کا آدمی تھا ہی نہیں۔
ہندی سے فارسی یاعربی کے الفاظ کو چھانٹکر باہر نکال دینا ناممکن ہے۔ایک ہندی داں روزانہ نادانستہ طورپر ہی کتنی فارسی، عربی یا ترکی کے لفظ بولتا ہے، جن کے بنا کسی جملےکی ساخت تک ناممکن ہے۔
ویڈیو: بھوپال سے بی جے پی ایم پی پرگیہ ٹھاکر کے لوک سبھا میں ناتھو رام گوڈسے کو ایک بار پھر سے دیش بھکت کہنے پر تنازعہ ہوا ہے۔ اس تنازعہ پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
جے این یو کوئی جزیرہ نہیں ہے، وہاں ہمارے ہی سماج سے لوگ پڑھنے جاتے ہیں۔جو بات اسے خاص بناتی ہے، وہ ہے اس کی جمہوری قدریں جن کی تعمیر کسی ایک شخص،پارٹی یا تنظیم نے نہیں، بلکہ الگ الگ فطرت اور نظریے کے لوگوں نے کی ہے۔ اگر ایسانہیں ہوتا، تب کسی بھی حکومت کے لئے اس کو ختم کرنا بہت آسان ہوتا۔
صدر گوٹا بایا کے بھائی اور وزیر اعظم مہندا راجا پکشا نے کہا تھا کہ ہندوستان نے جموں و کشمیر میں جو اقدامات کیے ہیں، سر ی لنکا ان کو نظر انداز نہیں کر سکتا ہے۔ جو حکومت خود اپنے ملک میں اقلیتوں کے حقوق غصب کرکے ایک ریاست کو تحلیل کرسکتی ہے وہ ایک پڑوسی ملک کو کس طرح اقلیتوں کو حقوق دینے کے لیے مجبور کرسکتی ہے۔
بی جے پی کے لوگ چاہے جو دکھاوا کریں، لیکن پرگیہ ٹھاکر ہندوستان کے لئےشرمندگی کا سبب ہیں۔ وہ پارلیامنٹ اور اس کے دفاعی امورکی کمیٹی کے لئے باعث شرمندگی ہیں۔ اور یقینی طور پر وہ اپنے سیاسی آقاؤں کے لئے بھی شرمندگی کا باعث ہیں۔لیکن شاید ان کو اس لفظ کا مطلب نہیں پتہ۔
ویڈیو: گزشتہ سنیچر مہاراشٹر سے صدر راج ہٹا لیا گیا اور بی جے پی رہنما دیویندر فڈنویس نے ریاست کے وزیراعلیٰ اور این سی پی رہنما اجیت پوار نے نائب وزیراعلیٰ عہدے کا حلف لیا تھا۔ اس کے بعد این سی پی میں ایم ایل اے کی کھیچ تان کے حالات سامنے آئے۔ میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں ارملیش مہاراشٹر کی سیاسی اٹھاپٹک پر سینئر صحافی وینکٹیش کیسری، بزنس اسٹینڈرڈ کی پالیٹیکل ایڈیٹر ادیتی اور دی وائر کے ڈپٹی ایڈیٹر اجئے آشیرواد سے بات چیت کر رہے ہیں۔
جموں و کشمیر پولیس کے ذریعے انجانے میں صحافیوں کو بھیجے گئے ای میل میں ’ ڈی این اے فائل ‘نام سے ایک فائل تھی، جس میں ایسے سوشل میڈیا پوسٹس کے اسکرین شاٹ تھے، جو کہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بارے میں لکھے گئے تھے۔
ایودھیا کے فیصلے کے بعد ‘امن ‘ اور معاملے کے آخرکار ‘ختم ‘ ہونے کی باتوں کے درمیان ان ہزاروں لوگوں کو بھلا دیا گیا ہے، جن کی زندگی بابری مسجد کےانہدام کے بعد برباد ہو گئی۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: جے این یواحتجاج کے خلاف فیک نیوز اور پروپیگنڈہ کی ایک مہم مین اسٹریم میڈیا سے لےکرسوشل میڈیا میں بہت منظم طریقے سے چلائی جا رہی ہے۔اس مہم میں زی نیوز کے سدھیر چودھری سے لےکر بی جے پی آئی ٹی سیل کے معمولی ٹرولز بھی بڑے خلوص سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں! عمر دراز لوگوں کی تصویریں جےاین یو طلبا کے طور پر عام کیے جانے یا نوجوان طلبا کی عمر غلط بتاکر تصویریں عام کرنے کا مقصد یہی نظر آتا ہے کہ عوام کے درمیان یہ پروپیگنڈہ بالکل پختہ ہو جاۓکہ جولوگ فیس میں اضافےپرہنگامہ کررہےہیں دراصل ان کوعیش پرستی کی عادت ہوگئی ہےاوریہ لوگ پچاس سال کی عمرتک جے این یو میں پڑے رہتے ہیں!
ہندوستان میں بھی بابری مسجد گرانے والے لوگ شاید اس وقت اپنے آپ کو ونر محسوس کر رہے ہیں۔ ایک طرف 27 سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بابری مسجدگرانے اور اس معاملے میں مسلمانوں کا قتل کرنے والے لوگوں کو اب تک کوئی سزا نہیں ہو سکی ہے اوردوسری طرف سپریم کورٹ کے ذریعہ انہی لوگوں کو بابری مسجد کی متنازعہ جگہ پر مندر بنانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ان دونوں وجہوں سے ہندوستان میں بابری مسجد گرانے میں شامل تنظیموں اور اس سے جڑے لوگوں کا حوصلہ کافی بڑھا ہے اورنتیجتاً ہندو مہاسبھا جیسی ہندو نظریاتی تنظیم ان لوگوں کو ہیروبنا کر پیش کر رہی ہے۔
بک ریویو: شیتلا سنگھ کی یہ کتاب ایودھیا تنازعے کے ہر پہلو کا احاطہ کرتی ہے ، فرقہ پرستی کے عروج اور اس کے عروج میں کانگریس کے کردار کو اجاگر کرتی ہے اور6دسمبر1992 کو بابری مسجد کی شہادت کی مکمل تفصیلات اور اڈوانی ، اومابھارتی اینڈ کمپنی کے ہر ’قصور‘ کو ہم تک پہنچادیتی ہے… یہ کتاب پڑھنی چاہئے ، سب کو پڑھنی چاہئے تاکہ وہ رام جنم بھومی بابری مسجد کا ’سچ‘ جان سکیں…
ویڈیو: 2008 کے مالیگاؤں بم بلاسٹ کی ملزم اور بھوپال سے ایم پی پرگیہ ٹھاکرکو وزارت دفاع کی پارلیامانی صلاح کار کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔21 ممبروں والی کمیٹی کی صدارت وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کریں گے۔موجودہ وقت میں پرگیہ ضمانت پر باہر ہیں۔ دہشت گردی کے الزامات کی ملزم پرگیہ سنگھ ٹھاکرکو وزارت دفاع کی کمیٹی میں شامل کرنے کے کیا معنی ہیں، بتا رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن۔
ویڈیو: بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو)میں طلبا کا ایک گروپ سنسکرت پڑھانے کے لیے ایک مسلم ٹیچر کی تقرری کے خلاف مظاہرہ کر رہا ہے۔اس مدعے پر بی ایچ یو کے افلاطون اور دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر کوشل پوار سے بات کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
دی وائر کی خصوصی رپورٹ:الیکشن کمیشن کو ملی جانکاری کے مطابق آر کے ڈبلیو ڈیولپرس نامی کمپنی نے چندے کے طور پر بی جے پی کو بڑی رقم دی ۔ 1993 ممبئی بم دھماکوں میں ملزم اقبال میمن عرف اقبال مرچی سے جائیداد خریدنے اور لین دین کے معاملے میں ای ڈی اس کمپنی کی جانچ کر رہی ہے
ویڈیو: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بدھ کو کہا کہ این آر سی پروسیس کو پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا۔اس دوران انھوں نے دعویٰ کیا کہ مذہب کی بنیاد پر کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوگا۔ اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی دی وائر کے اجئے آشیرواد اور سنگیتا بروآ سے بات چیت۔
ویڈیو: سپریم کورٹ کے حکم کے 4 سال بعد پہلی بار آر بی آئی نے آر ٹی آئی کے تحت ٹاپ ول فل ڈیفالٹرس کی فہرست جاری کی ہے۔ اس مدعے پر دی وائر کے صحافی کبیر اگروال اور دھیرج مشرا کی بات چیت۔
اب جب ‘ قانون کے ہتھوڑے ‘سے مسجد کو گرایا جائےگا، اور اس کی تصویریں میڈیا چینلوں اور اخباروں میں پوری کمنٹری کے ساتھ نشر کریںگے، تب کیاہوگا؟ کئی چینل ہیں، جو اس کو ‘حملہ آوروں ‘ کی پوری تاریخ کے ساتھ پیش کریں گے۔تب کیا اس کا جشن نہیں منےگا؟ کیا تب یہ سب وہاٹس ایپ پر نہیں چلےگا؟
ویڈیو: ہریانہ کے مانیسر میں ہونڈا موٹر سائیکل اینڈ اسکوٹر انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ (ایچ ایم ایس آئی)نے مندی کا حوالہ دیتے ہوئے 200 سے زیادہ مزدروں کو نوکری سے ہٹا دیا ۔ اس کو لے کر تقریباً2500 کانٹریکٹ مزدور پچھلے 15 دنوں سے آندولن کر رہے ہیں۔
عجیب بات ہے کہ ملک کے وزیر اعظم لگاتار 5 ٹریلین ڈالر کی اکانومی بنانے کی بات کہہ رہے ہیں لیکن 5000ہزار بچوں کو پڑھانے کےلیے ملک کی حکومت کے پاس پیسہ نہیں ہے۔
آخر کون امن نہیں چاہتا؟ اس کی سب سے زیادہ ضرورت تو کشمیریوں کو ہی ہے۔ اشرف جہانگیر قاضی صاحب سے بس یہی گزارش ہے کہ امن، قدر و منزلت، انصاف و وقار کا دوسرا نام ہے، ورنہ امن تو قبرستان میں بھی ہوتا ہے۔ جن تجاویز پر آپ امن کے خواہاں ہیں، وہ صرف قبرستان والا امن ہی فراہم کر سکتے ہیں۔
ویڈیو: جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں گزشتہ 3 ہفتوں سے فیس میں اضافے کو لے کر طلبا تنظیموں کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی ، دی وائر کے صحافی اویچل دوبے، اے آئی ایس اے کے قومی صدر این سائی بالاجی اور جے این یو کے اسٹوڈنٹ انیکیت سنگھ کے ساتھ بات کر رہی ہیں۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں فیس میں اضافے کے خلاف چل رہے مظاہرے اور آر بی آئی کے ذریعے الیکٹورل بانڈ کی مخالفت سے متعلق خبر پر سی پی آئی (ایم ایل)کی پولت بیورو ممبر کویتا کرشنن، قلمکار سہیل ہاشمی اور سینئر صحافی نتن سیٹھی سے سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
ہندوستان کا اپوزیشن آوارہ ہو گیا ہے۔ عوام پکار رہی ہے مگر وہ ڈرا سہما دبکا ہے۔نوجوانوں کو لاٹھیاں کھاتا دیکھ دل بھر آیا ہے۔ یہ اپنا مستقبل داؤپر لگا کر آنے والی نسلوں کا مستقبل بچا رہے ہیں۔ کون ہے جو اتنا ادھ مرا ہو چکا ہے جس کو اس بات میں کچھ غلط نظر نہیں آتا کہ سستی اور اچھی تعلیم سب کا حق ہے۔ ساڑھے پانچ سال ہو گئے اور تعلیم پر چرچہ تک نہیں ہے۔
اندرا گاندھی کے دورِ اقتدار میں وہ ایسی شخصیت تھے، جس کا سامنا کیے بنا اندرا گاندھی تک کسی کی رسائی ممکن نہ تھی۔اندرا گاندھی پر دھون کا کتنا اثر تھا، یہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ 1980 کے نصف اواخر میں انہوں نے وزیر اعظم کو نماز تک پڑھوا دی۔
ویڈیو: قلمکارشبھا میمن سے ان کی تازہ ترین کتاب اور کارکن فریدہ خان سے مسلم خواتین کی جدوجہد اور مسلم لڑکیوں کی تعلیم کے موضوع پر یاسمین رشیدی کی بات چیت
سپریم کورٹ نے بھی متنازعہ زمین رام للا کو دیتے ہوئے یہ نہیں سوچا کہ اس کافیصلہ نہ صرف 6 دسمبر، 1992 کی توڑپھوڑبلکہ 22-23 دسمبر، 1949 کی رات مسجدمیں مورتیاں رکھنے والوں کی بھی جیت ہوگی۔ ایسے میں عدالت کا ان دونوں کارناموں کوغیر-قانونی ماننے کا کیا حاصل ہے؟
کیمپوں میں ایک ساتھ رہنے سے افغانی، پاکستانی اور بنگلہ دیشی کے لئے اردو خود بخود مُشترکہ زبان بَن گئی ہے۔ دراصل جِن کی مادری زبان اردو نہیں ہے، وہ سب کسی نہ کسی طرح اردو یا ہندی سےوابستہ ہیں۔ شمالی پاکستان اور پنجاب کے علاقوں میں اردو اگر ٹی وی چینلوں یا ریڈیو یا درسگاہوں میں غالب ہے تو افغانستان اور بنگلہ دیش میں بالی ووڈکی ہندی فلمیں یا انڈین ڈرامے کافی مقبول ہیں۔
بابری مسجد-رام جنم بھومی زمینی تنازعہ میں’امن اور ہم آہنگی’بنائےرکھنے کے لئے متنازعہ زمین کو نہ بانٹنے کا ججوں کا فیصلہ اکثریتی دباؤ سے متاثرلگتا ہے، جس میں مسلم فریقوں کے قانونی دعویٰ کو نظرانداز کر دیا گیا۔
ہندوستانی صحافت کی تاریخ میں شایدوہ پہلےمدیرتھے،جن کوہندوستان،ہندوستانیت اور قومی یکجہتی کے لیے اپنی جان دینی پڑی۔
ویڈیو: گزشتہ 9 نومبر کو سپریم کورٹ نے ایودھیا معاملے میں ان لوگوں کے حق میں فیصلہ دیا ، جو براہ راست بابری مسجد کو گرانے کے کلیدی ملزمین سے جڑے ہوئے ہیں یہ ملک کے لیے ٹھیک نہیں ہے ۔ اس موضوع پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ ۔
جبار بھائی کی تنظیم فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی بہترین مثال ہے، جس میں ہندو و مسلم کاندھے سے کاندھا ملا کر کام کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک سب سے قیمتی انسانی جان تھی جس کو بچانے کے لیے وہ زندگی بھر کوشاں رہے، یہاں تک کی اپنے جان کی پروا نہیں کی۔ ان کی مقبولت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ بھوپال میں مشہور تھا کہ جس گیس متاثر کا کوئی نہیں ہے اس کے جبار بھائی ہیں۔
مودی کے انتخاب جیتنے کے بعد یا پھر اس سے کچھ پہلے ہی میڈیا نے اپنا غیر جانبدارانہ رویہ طاق پر رکھنا شروع کر دیا تھا۔ ایسا تب ہے جب حکومت اور وزیر اعظم نے میڈیا کو پوری طرح سے نظرانداز کیا ہے۔ میڈیا اہلکاروں کی جتنی زیادہ توہین کی گئی ہے، وہ اتنا ہی زیادہ اپنی وفاداری دکھانے کے لئے بےتاب نظر آ رہے ہیں۔
امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ مسلسل پریس پر حملہ کرتے رہتے ہیں۔ امریکی پریس نے اس کے خلاف جمکر لوہا لیا ہے۔ اخبار بوسٹن گلوب کی قیادت میں 300 سے زیادہ اخباروں نے ایک ہی دن پریس کی آزادی کو لےکر اداریہ شائع کئے ہیں۔
جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹنے کے 100 دن مکمل ہوگئے ہیں ۔ اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ
رام چندر گہا کا کالم: مکیش امبانی کشمیر میں سرمایہ کاری سے متعلق بالکل خاموش ہیں؛ جبکہ سرکار نے سرمایہ کاری میلے کو غیر معینہ مدت کے لیے آگے بڑھا دیا ہے۔ وعدے تو مزید نوکری، مزید فیکٹریز کے کیے گئے تھے، مگر 5اگست کے بعد سے کشمیریوں نے پایا کیا ہے؛ مزید افواج، مزید پابندیاں۔ اس نے ان میں گہرا غصہ پیدا کر دیا ہے۔
یہ سوچنا بیوقوفی ہے کہ ایودھیا سے متعلق فیصلہ سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی آئے گی۔
ویڈیو: سپریم کورٹ کے متنازعہ زمین پر مسلم فریق کا دعویٰ خارج کرتے ہوئے ہندو فریق کو زمین دینے کو کہا ہے ، سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ہندوستان کی سیاست اور سما ج میں کیا تبدیلی آئے گی ۔ اس بارے میں اپنا نظریہ پیش کر رہے ہیں پروفیسر اپوروانند۔