مودی سرکار کی جانب سے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے سے ایک دن قبل سرکردہ ریاستی رہنماؤں کو نظر بند کر دیا گیا تھا، جن میں حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق بھی تھے۔ حریت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ریاستی حکام نے میر واعظ پر لگائے گئے الزامات کی تفصیلات بتانے سے انکار کردیا ہے۔
تیستا سیتلواڑ کے این جی او نے گجرات فسادات کے دوران گلبرگ سوسائٹی قتل عام میں مارے گئے کانگریس ایم پی احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری کی قانونی لڑائی کے دوران حمایت کی تھی۔ احمد آباد پولیس کی کرائم برانچ کی جانب سے درج معاملے میں تیستا کے علاوہ آئی پی ایس افسرسنجیو بھٹ اور آر بی سری کمار کو بھی ملزم بنایا گیا ہے۔
بی جے پی لیڈروں کی جانب سے پیغمبر اسلام پر تبصرہ کرنے کے بعد منعقد مظاہرے کے دوران سہارنپور میں پیش آنے والے تشدد کے واقعات میں ملزم بنائے گئے افراد کے اہل خانہ کو گھر توڑے جانے سے متعلق نوٹس مل رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نوٹس کا 10 جون یعنی تشدد کے دن ہی جاری ہونا ان پر سوال کھڑے کرتا ہے۔
‘ایک بھارت-شریشٹھ بھارت’ اور ‘سب کا ساتھ-سب کا وکاس’ جیسا نعرہ دینے والے وزیر اعظم نریندر مودی اپنی حکومت میں اس پر عمل پیرا نظر نہیں آتے۔
سنگاپور کی انفو کام میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ثقافت، کمیونٹی اور نوجوانوں کی وزارت اور وزارت داخلہ کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ یہ فلم سنگاپور کی فلم کی درجہ بندی کے رہنما خطوط کے معیار کے مطابق نہیں ہے۔
ملک میں جہاں ایک طرف نفرت کے علمبردار فرقہ واریت کی خلیج کو مزید گہرا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہیں دوسری طرف ان کی بھڑکانے اور اکسانے کی تمام تر کوششوں کے باوجود عام لوگ فرقہ وارانہ خطوط پر ایک دوسرے کے خون کے پیاسے نہیں ہو رہے بلکہ ان کے منصوبوں کو سمجھ کرزندگی کی نئی سطحوں کوتلاش کرنے کی سمت میں بڑھن رہے ہیں۔
سچر کمیٹی کی رپورٹ آنے کے پندرہ سال بعد کے ‘نیو انڈیا’ میں اقلیتی برادریوں بالخصوص مسلمانوں کے مسائل یا حقوق کے بارے میں بات کرنے کو اکثریت کے مفادات پر ‘حملہ’ سمجھا جاتا ہے۔ خود مسلمانوں کے لیے اب سب سے بڑا مسئلہ ان کی جان و مال کی حفاظت کا بن چکا ہے۔
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے مشرا ‘ٹینی’ اور دیگر کے خلاف لکھیم پور کھیری ضلع کے تکونیہ پولیس اسٹیشن میں ایک 24 سالہ نوجوان کے قتل کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ وہیں مرکزی وزیر کے بیٹے آشیش مشرا پر گزشتہ سال ضلع میں تشدد کے دوران چار کسانوں اور ایک صحافی کو ایس یو وی سے کچل کر ہلاک کردینے کا الزام ہے۔
وویک رنجن اگنی ہوتری بی جے پی کے پسندیدہ فلمساز کے طور پرابھر رہے ہیں اور انہیں پارٹی کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔
جے این یو کے سابق طالبعلم عمر خالد کو دہلی پولیس نے ستمبر 2020 میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دورہ ہندوستان کے دوران دہلی میں فرقہ وارانہ تشدد کی منصوبہ بندی کے الزام میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا تھا۔
کپواڑہ ضلع سے نقل مکانی کرنے والے ایک ممتاز کشمیری پنڈت کارکن سنیل پنڈتا نے فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان خلیج کو بڑھانا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ 20 مارچ کو فلم کی حمایت میں نکالی گئی ریلی کے دوران بی جے پی کارکنوں نے انہیں ہراساں کیا اور دھمکیاں دیں۔
آر ٹی آئی کارکن پی پی کپور نے جموں و کشمیر پولیس اور لیفٹیننٹ گورنر کے پاس دائر ایک درخواست میں کشمیری پنڈتوں کے خلاف تشدد، ان کی نقل مکانی اور بازآبادی سے متعلق جانکاری مانگی تھی ۔ اس کے جواب میں بتایا گیا ہے کہ تشدد یا تشدد کی دھمکیوں کی وجہ سے وادی چھوڑکر نقل مکانی کرنے والے 1.54 لاکھ افراد میں سے 88 فیصد ہندو تھے، لیکن 1990 کے بعد سے تشدد میں مرنے والے زیادہ تر لوگ دوسرے مذاہب سے تھے۔
کرناٹک کےشیوموگامیں ‘کوٹے مری کمبا جاترا’ کی آرگنائزنگ کمیٹی نے بی جے پی، بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے دباؤ میں دکانیں الاٹ کرنے کے لیے ایک ہندوتوا گروپ کو ٹھیکہ دیا ہے ۔ اس سے پہلے دکانیں مسلمانوں کو بھی دی جاتی تھیں، لیکن ہندوتوا تنظیموں نے اس کے خلاف مورچہ کھول دیا تھا۔
احمد آباد میں منعقدہ آر ایس ایس کی میٹنگ میں پیش کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک میں تفرقہ انگیز عناصر کے بڑھنے کا چیلنج بھی خطرناک ہے۔ ہندو سماج میں ہی طرح طرح سے تفرقہ انگیز رجحانات کو ابھار کر سماج کو کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
مدھیہ پردیش کے گوالیار ضلع کے برہی گرام پنچایت کا معاملہ۔ شدید طور پر زخمی 33 سالہ دلت آر ٹی آئی کارکن کو دہلی کے ایمس ریفر کیا گیا ہے۔ پولیس نے سات ملزمین کی شناخت کی ہے اور ان کے خلاف قتل کی کوشش، اغوا اورایس ایس ٹی سےمتعلق ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
شیوموگا میں 28 سالہ بجرنگ دل کارکن کی ہلاکت کے بعد آخری رسومات کے دوران تشدد بھڑک اٹھا اور پتھراؤ اور آتش زنی کے واقعات پیش آئے، جس میں ایک فوٹو جرنلسٹ اور ایک خاتون پولیس اہلکار سمیت تین افراد زخمی ہوگئے۔ ریاستی بی جے پی لیڈروں نے اس معاملے کی این آئی اے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ پانچ سالوں میں یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی بی جے پی حکومت نے خواتین، اقلیتوں اور اختلاف رائے کا اظہار کرنے والوں پر ہوئے جبر واستبدادکو نظر انداز کیا ہے یا اس عمل میں خود اس کا رول رہا ہے۔ اس صورتحال میں بھی ستم ظریفی یہ ہے کہ بی جے پی ریاست میں امن و امان کے خودساختہ ریکارڈ کو کامیابی کےطور پر پیش کر رہی ہے۔
جے این یو کی نئی وائس چانسلر شانتی سری پنڈت کی تقرری کے بعد ان کے کچھ پرانے ٹوئٹس تنازعہ میں ہیں۔ اب ڈیلیٹ کردیے گئے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے بارے میں پنڈت نے کہا کہ جے این یو سے کسی شخص نے سازش کے تحت اس کو بنایا تھا۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ جے این یو کےکسی شخص کو یہ کیسے پتہ رہا ہوگا کہ انہیں یہاں کا وائس چانسلر بنایا جائے گا اور کیسے ان کی تقرری سے پہلے ٹوئٹر اکاؤنٹ بنا ہوگا۔
جے این یو کی نئی وائس چانسلر شانتی سری پنڈت نے کئی موقع پر بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اپنے ہندوتوا اور دائیں بازو کے نظریات کی تشہیر کی ہے۔ تقرری کے بعد ان کے پرانے ٹوئٹ شیئرکیے جانے کا سلسلہ بڑھنے کے بعد ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے۔
لکھیم پورکھیری تشدد معاملےمیں درج دوسری ایف آئی آر کے تحت گرفتار کیے گئے سات کسانوں میں سے پولیس نے چار- وچتر سنگھ، گرویندر سنگھ، کمل جیت سنگھ اور گرپریت سنگھ کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔ چار کسانوں پر الزام ہے کہ انہوں نے بی جے پی کے دو مقامی لیڈروں اور وزیر مملکت اجئے مشرا کی گاڑی کے ڈرائیور کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا۔
پانچ جنوری کی رات ویب پورٹل ‘دی کشمیر والا’سے وابستہ ٹرینی صحافی اورطالبعلم سجاد گل کو مجرمانہ طور پر سازش کرنے کے الزام میں ضلع باندی پورہ میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں ضمانت ملنے کے بعد پولیس نےانہیں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کرکے جیل بھیج دیا ہے۔
گزشتہ21 دسمبر کو کسان اور آر ٹی آئی کارکن امرارام گودارا کو باڑمیر سے اغوا کیا گیا اور بے رحمی سے پیٹنے کے بعدقریب قریب موت کے گھاٹ اتار کران کے گھر کےپاس پھینک دیا گیا۔ لگاتارآر ٹی آئی اور انسانی حقوق کے کارکنوں پر بڑھتے ہوئے حملے احتسابی قانون سازی کی ضرورت کو نشان زدکرتےہیں۔
سال 2018میں اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن نے پایا کہ 1990سے کشمیر میں 506مجسٹریل انکوائریا ں تشکیل دی گئی تھیں، ان میں 108انکوائیریوں میں خاطیوں کی نشاندہی بھی کی گئی تھی۔ مگر کسی کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکی۔ایک جائزے کے مطابق 2011میں گیارہ، 2012میں آٹھ، 2013میں سات، 2014میں سات، 2015میں دس، 2016میں آٹھ، 2017میں سات اور 2018میں انکوائریوں کا حکم دیا گیا تھا۔ مگر ان سبھی انکوائریوں کا حال ابھی تک پس پردہ ہے۔
اس ایف آئی آر میں دھرم سنسد کے منتظمین یتی نرسنہانند گیری، جتیندر نارائن تیاگی ( وسیم رضوی)، ساگر سندھوراج مہاراج، دھرم داس، پرمانند، سادھوی اناپورنا، آنند سوروپ، اشونی اپادھیائے ، سریش چوہان اور پربودھانند گیری کو نامزد کیا گیا ہے۔ 17-19 دسمبر 2021 کو ہری دوار میں ہوئے دھرم سنسد میں مبینہ طور پر مسلمانوں کے خلاف تشدد اور قتل عام کی اپیل کی گئی تھی۔
اتر پردیش پولیس کی ایس آئی ٹی نے لکھیم پور کھیری تشدد کےکیس میں مرکزی وزیر اجئے کمار مشرا ‘ٹینی’کے بیٹےآشیش سمیت تمام 14 ملزمان کے خلاف عدالت میں5000 صفحات کی چارج شیٹ داخل کی ہے۔ یہ چارج شیٹ پچھلے سال 3 اکتوبر کو گاڑیوں سے کچل کر چار کسانوں اور ایک صحافی کے مبینہ قتل کے معاملے سے متعلق ہے۔
یوم وفات پر خاص: اہم بات یہ ہے کہ صفدر کی آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد جن ناٹیہ نے ان پر حملہ ہونے والی جگہ پر دوسرے دن ہلہ بول ناٹک ہزاروں لوگوں کے درمیان جوش سے کیا تھا۔
چھتیس گڑھ کی راجدھانی رائے پور میں دو روزہ ‘دھرم سنسد’پروگرام میں مہاتما گاندھی کے بارے میں مبینہ طور پر توہین آمیز تبصرہ کرنے پر ہندو مذہبی رہنما کالی چرن مہاراج کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد انہوں نے کہا ہے کہ وہ گاندھی کو بابائے قوم نہیں مانتے اور اگر سچ بولنے کی سزا موت ہے تو وہ انہیں قبول ہے۔
چھتیس گڑھ حکومت نے رائے پور ضلع کے اسسٹنٹ فوڈ آفیسر سنجے دوبے کو معطل کر دیاہے۔اس سے قبل رائے پور میں دو روزہ ‘دھرم سنسد’پروگرام کے دوران ہندو مذہبی رہنما کالی چرن مہاراج نے مبینہ طور پر مہاتما گاندھی کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کیا تھا۔رائے پور میں مقدمہ درج ہونے کے بعد مہاراشٹر پولیس نےبھی کالی چرن کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔
اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری ضلع میں گزشتہ3 اکتوبر کو ہوئے تشدد میں الزام ہے کہ مرکزی وزیر کے بیٹے آشیش مشرا نے کسانوں کو اپنی کار سے کچل دیا تھا، جس کی وجہ سے ان کی موت ہوگئی تھی۔معاملےکی جانچ کررہی ایس آئی ٹی نے آشیش مشرا سمیت 13ملزمین کے خلاف قتل کی کوشش اور آرمس ایکٹ کے تحت اور چار مزید مجرمانہ الزامات عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عدالت میں ایک عرضی دائر کی ہے۔
اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری میں کسانوں کےمظاہرہ کےدوران ہوئےتشددمیں مارے گئے آٹھ لوگوں میں35سالہ صحافی رمن کشیپ بھی شامل ہیں۔اہل خانہ کا الزام ہے کہ ابتدائی طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سےصحافی کی موت ہوئی ہے۔انہوں نے 50 لاکھ روپےمعاوضے اور ایک فردکو سرکاری نوکری دینے کی مانگ کی ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلم ارباب علی نے الزام لگایا ہے کہ دہلی کےجنتر منتر پر مسلم مخالف نعرے بازی کے سلسلے میں بی جے پی رہنما اشونی اپادھیائے اور ہندوتوا کارکن اتم اپادھیائے کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کرنے پر انہیں حراست میں لیا گیا اور دھمکایا گیا۔ الزام ہے کہ اشونی اپادھیائے کی قیادت میں گزشتہ آٹھ اگست کو جنتر منتر پر ایک پروگرام کے دوران اشتعال انگیز اور مسلم مخالف نعرے بازی کی گئی تھی۔
پیگاسس پروجیکٹ: ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکیورٹی لیب میں کیے گئے فارنسک ٹسیٹ میں ترن تارن کے وکیل جگدیپ سنگھ رندھاوا کے فون میں پیگاسس سرگرمی کے شواہد ملے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی لدھیانہ کے ایک وکیل جسپال سنگھ منجھ پور کا نام سرولانس کے ممکنہ ٹارگیٹ کی فہرست میں ملا ہے۔
امریکہ کے میساچوسیٹس کی ڈیجیٹل فارنسک کمپنی آرسینل کنسلٹنگ کی جانچ رپورٹ بتاتی ہے کہ ایلگار پریشد معاملے میں حراست میں لیے گئے 16لوگوں میں سے ایک وکیل سریندر گاڈلنگ کے کمپیوٹر کو 16فروری 2016 سے ہیک کیا جا رہا تھا۔ دو سال بعد انہیں چھ اپریل 2018 کو گرفتار کیا گیا تھا۔
فروری2020 میں موج پور میں سی اے اےکی حمایت میں بی جے پی رہنما کپل مشرانے متنازعہ بیان دیا تھا۔ اس دوران شمال-مشرقی دہلی کےاس وقت کے ڈی ایس پی وید پرکاش سوریہ ان کے ساتھ اسٹیج پر موجود تھے۔ اب سوریہ اور ان کے ساتھ تقریباً 25 پولیس افسروں نے دہلی فسادات میں اپنی غیرمعمولی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے میڈل کے لیےاپنے نام بھیجےہیں۔
نوال السعدوی جدوجہد کے لیے لکھائی کو سب سے بڑا ہتھیار تصور کرتی تھیں۔شاید اسی لیے اُنھوں نے کہا تھا کہ،موت کی طرح لکھائی کو بھی کوئی ہرا نہیں سکتا۔انہوں نے پوری زندگی موت کی دھمکیوں کا سامنا کیا۔
خصوصی سیریز: سال 2020 کے دہلی فسادات کو لےکر دی وائر کےخصوصی سلسلہ کے دوسرے حصہ میں جانیےشدت پسند ہندوتوادی رہنمایتی نرسنہانند کو، جن کی نفرت اور اشتعال انگیزی نے ان شرپسندوں کے اندرشدت پسندی کا بیج بویا، جنہوں نے فروری 2020 کے آخری ہفتے میں شمال-مشرقی دہلی میں قہر برپاکیا۔
گزشتہ سوموار کو مرکزی حکومت کی درخواست پر ٹوئٹر نے کئی اکاؤنٹس پر روک لگا دی تھی۔ حالانکہ اسی دن دیر رات تک یہ روک ہٹا دی گئی۔ اب سرکار کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر ہیش ٹیگ مودی پلاننگ فارمر جینوسائیڈ لکھنے والے اکاؤنٹ ہٹانے سے متعلق اس کے آرڈر مانے یا پھر اس کا نتیجہ بھگتنے کو تیار رہے۔
ہاتھرس گینگ ریپ کو لےکراحتجاجی مظاہرہ کرنے کے لیے پی ایف آئی کے ذریعے فنڈنگ کیے جانے کے دعوے کیے گئے تھے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ای ڈی نے کہا ہے کہ تنظیم کی جانب سے100 کروڑ روپے کی فنڈنگ کیے جانے کی بات سچ نہیں ہے۔
دہلی فسادات کے معاملے میں دائر ایک چارج شیٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 8 جنوری کو منعقد ایک میٹنگ میں ٹرمپ کے ہندوستان دورے کےوقت تشدد کامنصوبہ بنایا گیاتھا۔ پچھلے دنوں ایک دوسری چارج شیٹ میں پولیس نے اس کو ہٹاتے ہوئے کہا ہے کہ سی اے اےمخالف مظاہرہ2019کے عام انتخابات میں بی جے پی کی جیت سے کھوئی زمین پانے کے لیے بڑے پیمانےپرفسادات کروانے کی‘دہشت گردانہ سازش’کا حصہ تھے۔
فوج نے جموں وکشمیر کے شوپیاں علاقے میں گزشتہ18 جولائی کو تین دہشت گردوں کے انکاؤنٹر میں مارے جانے کا دعویٰ کیا تھا۔ وہیں راجوری کے متاثرہ خاندانوں کا کہنا تھا کہ انکاؤنٹر میں مارے گئے لوگ دہشت گرد نہیں، بلکہ مزدور تھے۔