حیدر آباد کے ’ نیشنل ریسرچ سینٹر آن میٹ ‘کے ریسرچ میں پتا چلا ہے کہ 2014 سے 2017 کے بیچ پولیس اور Department of Animal Husbandry کے افسروں کے ذریعے پکڑے گئے گوشت میں سے صرف 7 فیصد ہی گائے کا گوشت تھا۔
کے سی آر کی شاندار واپسی کی ایک وجہ مسلمانوں کا ٹی آر ایس کے حق میں ووٹنگ کرنا ہے۔ ایسا مانا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت نے ٹی آر ایس کے حق میں ووٹنگ کی ہے۔
گزشتہ 25 سالوں میں پہلی بار ہوگا کہ راجستھان اسمبلی میں بی جے پی کا کوئی مسلم ایم ایل اے نہیں ہے۔ وسندھرا راجے حکومت میں وزیر یونس خان جن کو ٹونک سے ٹکٹ دیا گیا وہ بھی کانگریس کے سچن پائلٹ سے ہار گئے ہیں۔
آج ہونے والے انتخابات کا نتیجہ 11 دسمبر کو آئے گا۔اس وقت راجستھان میں بی جے پی اور تلنگانہ میں ٹی آر ایس کی حکومت ہے۔
ریاست میں مسلمانوں کی آبادی کل آبادی کی 12.7 فیصد ہے اور آئندہ انتخابات میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق ریاست کے مسلمان کل 119 سیٹوں میں 30 سیٹوں پر فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں۔ مسلم ووٹ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ بی جے پی کو چھوڑ کر تمام تر سیاسی پارٹیاں اپنے حق میں ووٹ ڈلوانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔
تلنگانہ کے انتخابات میں بی جے پی کے کوئی اثر پیدا کر پانے کا امکان کم ہے، لیکن یہ صاف ہے کہ پارٹی کا مقصد موجودہ انتخابی تشہیر کے سہارے ریاست میں اپنا مینڈیٹ بڑھانا ہے۔
الور قتل معاملے میں تو ایک نیا پینترا بھی سامنے آیا۔ وہ یہ کہ گاؤں والوں نے پولیس کو اور پولیس نے گاؤں والوں کو موردِ الزام ٹھہرانا شروع کر دیا۔ درحقیقت یہ پورا کھیل کیس کو قانونی طور پر کمزور کرنے کا ہے۔
گزشتہ ہفتے الور گئو رکشکوں کے ذریعے مبینہ پٹائی کے بعد ہوئی اکبر خان کی موت پر از خود نوٹس لیتے ہوئے کمیشن نے حکومت کو دو ہفتے کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔
ملک میں ہورہی لنچنگ پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کانگریس ماب لنچنگ کے واقعات کو لے کر تل کا تاڑ بنا رہی ہے۔
الور معاملے میں پوسٹ مارٹم رپورٹ آئی ،مارپیٹ کے دوران لگی چوٹ کے صدمے سے ہوئی اکبر کی موت۔
سوموار کو سپریم کورٹ نے الور لنچنگ معاملے میں وہ عرضی منظو رکر لی ہے جس میں راجستھان حکومت اورانتظامیہ پر عدلیہ کی ہدایتوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔
گزشتہ شب مبینہ طور پربھیڑ نے اکبر نام کے ایک آدمی کوگائے اسمگلنگ کے شک میں پیٹ پیٹ کر مارڈالا۔پولیس جائے واردات پر پہنچ کر معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔سراغ کے لیے پولیس کھوجی کتوں کا بھی سہارا لے رہی ہے۔
ویڈیو:ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات اور بیان بازی پر پروفیسر اپوروانند سے برجیش سنگھ کی بات چیت
مرکزی حکومت سے اس بارے میں قانون بنانے کی گزارش کرتے ہوئے حیدر آباد سے رکن پارلیامنٹ اویسی نے کہا کہ ایسا کہنے والے شخص کو تین سال کی جیل ہونی چاہیے۔
دینِک بھارت نے ایک تصویر اپنے پورٹل پر شائع کی جس میں پردہ نشین خواتین کے بیچ ایک پولیس افسر کھڑا ہے ۔ہندوستانی ریاست کیرل کی یہ تصویر اس سے پہلے ہی ٹوئٹر پر کافی گشت کر چکی تھی، دینک بھارت نے اس تصویر کو اپنے پورٹل پر […]