ای ڈی کے ذریعےاکاؤنٹ فریز کیے جانے کے بعد گزشتہ سال ستمبر مہینے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ہندوستان میں اپنا کام بند کر دیاتھا اور اس کے لیے مرکزی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
عوام کی ہر مخالفت کو جرم ٹھہرایا جا رہا ہے۔ وہ دن دور نہیں ہے جب حکومت ہندوستانیوں کو یہ بتائےگی کہ ان کا بےروزگاری کے خلاف بولنا، کسانوں کا حکومت کے خلاف کھڑا ہونا، سب کچھ بین الاقوامی سازش ہے۔ ہندوستان میں پیدا ہونے کوبھی ایک سازش قراردیا جا سکتا ہے۔
سرکار کے ذریعے نشانہ بنائے جانے کاالزام لگاتے ہوئے منگل کو ہندوستان میں اپنا کام روکنے کے ایمنسٹی انٹرنیشنل کےاعلان کے بعد وزارت داخلہ نے کہا کہ ہیومن رائٹس ملک کے قانون کو توڑنے کا بہانہ نہیں ہو سکتا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے ملک میں اپنا کام بند کرنے کا یہ قدم ای ڈی کی جانب سے اس کے اکاؤنٹ کو فریز کیے جانے کے بعد اٹھایا ہے۔تنظیم کے اس قدم سے تقریباً 150ملازمین کی نوکری چلی جائےگی۔
رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ بیشتر ان سیاست دانوں کو نشانے پر لیا گیا جن کا تعلق حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی سے نہیں تھا۔
یو این ہیومن رائٹس چیف نے کہا، مجھے ڈر ہے کہ تقسیم کی پالیسی نہ صرف کئی لوگوں کو نقصان پہنچائے گی بلکہ ہندوستان کی اقتصادی ترقی میں رکاوٹ بھی پیدا کرے گی ۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انڈیا کے مطابق، ستمبر 2015 سے اب تک مبینہ طور پرہیٹ کرائم کے کل 721 معاملے سامنے آئے ہیں، جن میں ایک بڑی تعداد دلتوں اور مسلمانوں کے خلاف ہوئے جرائم کی ہے۔
ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کر رہی ہے مرکزی حکومت : ایمنسٹی
لکھنؤ میں پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے،ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا اور بھیم آرمی کے ذمہ داران نے کہا کہ کئی مہینوں سے چندرشیکھر آزاد کو غیر جانبدارانہ عدالتی کاروائی سے محروم کیا جا رہا ہے۔
ایمنسٹی کا ماننا ہے کہ ہندوستان میں ہیٹ کرائم کی سطح ابھی تک معلوم نہیں ہے کیونکہ عام طور پر قانون ہیٹ کرائم کو خاص جرم کی شکل میں تسلیم نہیں کرتا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے مطابق” حال کے سالوں میں تشدد اور جانبداری کو چیلنج دینے اور اپنے آئینی حقوق کو حاصل کرنے کے لئے جد وجہد کرنے والی دلت خواتین اور مردوں کی آوازوں کو بلندی سے سنا گیا ہے جس کا استقبال کرنا چاہئے۔ لیکن ان کے اٹھائے گئے مدعوں کو خطاب کرنے کے بجائے، حکومت نے یا تو تحریکوں کو دبانے کی کوشش کی ہے یا دلت مظاہرین پر حملہ ہونے پر آنکھیں موند لی ۔
واضح ہو کہ پیلیٹ فائرنگ کی وجہ سے جہاں بہت سارے لوگ جاں بحق ہوچکےہیں ،وہیں کئی لوگوں کی بینائی چلی گئی ہے۔ بہت سے لوگ اب تک اس کے خوف میں زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ نئی دہلی : عالمی حقوق انسانی کے لیے کام کرنے […]