سچر کمیٹی کی رپورٹ آنے کے پندرہ سال بعد کے ‘نیو انڈیا’ میں اقلیتی برادریوں بالخصوص مسلمانوں کے مسائل یا حقوق کے بارے میں بات کرنے کو اکثریت کے مفادات پر ‘حملہ’ سمجھا جاتا ہے۔ خود مسلمانوں کے لیے اب سب سے بڑا مسئلہ ان کی جان و مال کی حفاظت کا بن چکا ہے۔
قومی راجدھانی میں ہوئے سلسلےوار بم دھماکوں کے چھ دن بعد 19 ستمبر 2008 کو دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کے انسپکٹر موہن چند شرما کی قیادت میں سات رکنی ٹیم نے جنوبی دہلی کے جامعہ نگر علاقے میں واقع بٹلہ ہاؤس میں انڈین مجاہدین کے مبینہ دہشت گردوں کی تلاش میں چھاپہ مارا تھا۔ اس دوران انسپکٹر شرما شہید ہو گئے تھے۔
کئی سال پہلےپاکستانی شاعرہ فہمیدہ ریاض نے لکھا تھا کہ ‘تم بالکل ہم جیسے نکلے،اب تک کہاں چھپے تھے بھائی۔ وہ مورکھتا وہ گھامڑ پن ، جس میں ہم نے صدی گنوائی، آخر پہنچی دوار تمہارے…ملک کے آج کے حالات میں یہ مصرعے سچ کے کافی قریب نظر آتے ہیں۔
ایک جمہوری معاشرہ کی بنیاد ہی اظہار رائے کی آزادی ہے، مگر کسی بھی مہذب سوسائٹی میں آزادی مطلق نہیں ہوسکتی ہے۔ اگر سوسائٹی میں کسی بھی طرح کا کنٹرول نہ ہو، تو کمزوروں کے حقوق پامال ہوں گے اور انارکی کی سی کیفیت پیدا ہوگی۔ ڈنمارک کے […]
مجھے پورا یقین ہے کہ شاہد یہ جان کر بہت خوش ہو ں گے کہ ان کی قربانی رائیگاں نہیں گئی ہے۔آج دس سال بعد بھی انہیں یاد رکھنے والوں کی تعداد میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ان سے متاثر ہوئے بنا رہنا ایک نہایت ہی مشکل کام تھا۔
مودی حکومت کشمیریوں کے خلاف ان سخت قوانین کا استعمال کر رہی ہے جو وہ عام ہندوستانی شہریوں پر نافذ کرنے کی ہمت بھی نہیں کر سکتی۔ سدھارتھ وردراجن بتا رہے ہیں کہ کیسے مودی حکومت کشمیر کے معاملے میں دستور ہند کی روح کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔
پروینہ آہنگر کا کہنا ہے کہ میڈیا ان کی دکھ بھری کہانیوں کو ‘فروخت’ کرتا ہے۔ ان کی دکھ بھری کہانی پڑھی بھی جاتی ہے لیکن کوئی ان کی مدد نہیں کرتا، کوئی ان کے بیٹے کو ڈھونڈھنے میں پہل نہیں کر تا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہےکہ ہندوستان میں پروینہ کی جد و جہد سے کو ئی متاثر ہوا ہو یا نہیں لیکن عالمی سطح پر پروینہ کی آواز ضرور سنی گئی۔
ایران کی اسلامی حکومت آ ئے دن حقوق انسانی اور آزادی کے لئے آ واز بلند کرنے والے دانشوروں اور طلباء کو ہراساں کرتی رہتی ہے، یہ خبر سب سے زیا دہ افسوس ناک ہے۔
یو این ہیومن رائٹس چیف نے کہا، مجھے ڈر ہے کہ تقسیم کی پالیسی نہ صرف کئی لوگوں کو نقصان پہنچائے گی بلکہ ہندوستان کی اقتصادی ترقی میں رکاوٹ بھی پیدا کرے گی ۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انڈیا کے مطابق، ستمبر 2015 سے اب تک مبینہ طور پرہیٹ کرائم کے کل 721 معاملے سامنے آئے ہیں، جن میں ایک بڑی تعداد دلتوں اور مسلمانوں کے خلاف ہوئے جرائم کی ہے۔
متنازعہ پولیس افسر آئی جی کلوری کو گزشتہ دنون اکانومک آفینس ونگ(ای او ڈبلیو)اور اینٹی کرپشن بیورو(اے سی بی)کی ذمہ داری دینے پر بھوپیش بگھیل حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ 15 ایم پی نے کلوری کے خلاف جانچ کے لیے سی ایم کو خط لکھا تھا۔
شاہد اعظمی کے ماضی کے بارے میں بہت کچھ لکھا پڑھا جاچکا ہے لیکن ان کی خدمات کی اصل اہمیت وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جن کے مقدمات انہوں نے اس وقت لڑنا شروع کئے تھے جب ان کے اہل خانہ اور دوست احباب بھی ان سے دور ہوگئے تھے۔
ایک پولیس افسرکے مطابق ،ملی ٹنٹ تنظیمیں اپنی حکمت عملی تبدیل کر رہی ہیں ۔ اس سے پہلے ملی ٹنسی میں شامل ہوئے ہر ایک ملی ٹنٹ کی تصویر جان بوجھ کر سوشل میڈیا پر وائرل کی جاتی تھی مگر اب سائیلنٹ یا چھپ کر ملی ٹنسی میں شمولیت کی حکمت عملی اپنائی جارہی ہے تاکہ نئے ملی ٹنٹ سیکورٹی راڈارسے محفوظ رہیں اور مختلف علاقوں میں نقل و حمل کرسکیں۔
سال 2018 کشمیر میں اس دہائی کا سب سے خونی اور تشدد آمیز سال ثابت ہوا ہے، جس میں کم سے250 ملیٹنٹ، 90 سکیورٹی اہلکار اور 50 سے زائد عام شہری ہلاک ہو گئے۔
جو عوام رام، گائے اور مندر کے جھانسے میں نہیں آئی وہ جنیو اور راہل کے گوتراور شیو پوجا کے جھانسے میں بھی نہیں آنے والی۔
ویڈیو: پاکستان کی مشہور شاعرہ اور قلم کار فہمیدہ ریاض کو یاد کر رہی ہیں یاسمین رشیدی۔
کشمیر تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔ اس دوران جو نسل تیار ہوئی ہے اس کے زخموں پر مرہم لگانا جوئے شیر لانے سے کم نہیں۔ کشمیر میں عسکریت دم توڑ رہی ہے مگر یہ خیال کرنا کہ وہاں امن و امان ہوگیا ہے خود کو دھوکہ دینے کے سوا کچھ نہیں۔
گزشتہ 10 سالوں میں پولیس کو کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔یہ ابھی تک ثابت ہونا باقی ہے کہ 13 ستمبر کے بلاسٹ میں ان ملزموں کا ہاتھ تھا،جن کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
کشمیر کے موجودہ حالات پر سینئر صحافی اور The Generation of Rage in Kashmir کے مصنف ڈیوڈ دیوداس کے ساتھ مہتاب عالم کی بات چیت۔
یوروپی یونین نے تو اپنے رکن ملکوں کے لئے باضابطہ ایک ہدایت نامہ ہی جاری کیا ہے کہ ہولوکاسٹ کو غلط قرار دینے والے ادیبوں یا مصنفین کو سخت سے سخت سزا دی جائے ۔ جس میں ایک سے تین سال قید بامشقت کی سزا بھی شامل ہے۔
کلدیپ نیئر نے اپنے کاموں سے ایک پوری نسل کی ذہن سازی کا کام کیا۔ نو واردان صحافت میں ان کی خاص دلچسپی تھی۔ اس کا ندازہ ذاتی طور پر مجھے علیگڑھ مسلم یونیورسیٹی میں اپنی طالب علمی کے زمانے میں ہوا۔
نجمہ کو راؤر کیلا جیل میں رکھا گیاتھا، جبکہ محبوب کو بھوپال سینٹرل جیل میں رکھا گیا جہاں 31 اکتوبر 2016 کو ایک انکاؤنٹر میں وہ بھوپال پولیس کےہاتھوں مارا گیا۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے متنازعہ علاقوں میں ماؤوادیوں کا قتل اور پریس فریڈم انڈیکس میں ہندوستان کے مقام میں آئی گراوٹ پر وکیل اور ہیومن رائٹس کارکن سدھا بھاردواج اور نیوز لانڈری کی کنسلٹنگ ایڈیٹر براج سوین کے ساتھ ارملیش کی بات چیت
جسٹس سچر اب ا س دنیا میں نہیں رہے مگر انصاف کے لیے جنگ اور بے باکی کے لیے دہلی میں لاہور کا دل رکھنے والا یہ شخص تاریخ میں امر رہےگا۔
ہیومین رائٹس کمیشن نے ایک جانچ میں بھوپال سینٹرل جیل میں سیمی سے جڑے زیر سماعت قیدیوں کے ساتھ زیادتی کی شکایتوں کو صحیح پایا ہے اور ا س کے لیے جیل اسٹاف کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی ہے۔
آرمس ٹریننگ اور ترشول دیکشا جیسے پروگرام پر حکومت فوری طور پر پابندی کے علاوہ اس کا نفرنس میں سچر کمیٹی کی سفارشات پر عمل، ریاستی مائنورٹی کمیشن کا قیام اور The Minorities (Prevention Of Atrocities) Act بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔
حقوق انسانی کے وکیل پرشانت بھوشن کا کہنا ہے کہ جب تک یہ مدعے سیاسی نہیں بنتے، حکومت کے کان نہیں کھلیںگے۔
ایمنسٹی کا ماننا ہے کہ ہندوستان میں ہیٹ کرائم کی سطح ابھی تک معلوم نہیں ہے کیونکہ عام طور پر قانون ہیٹ کرائم کو خاص جرم کی شکل میں تسلیم نہیں کرتا ہے۔
2010میں کمیشن نے تمام ریاستی حکومتوں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پولیس کارروائی میں کوئی مارا جائے تو انہیں فوری طور پر این ایچ آر سی کو رپورٹ کرنا ہوگا۔
جھارکھنڈ حکومت نے گزشتہ 20 فروری کو پی ایف آئی کا ISIS سے تعلق ہونے کا الزام لگاتے ہوئے اس پر پابندی عائد کر دی تھی۔
ایسا نہیں ہے کہ صرف کارڈ ہولڈرہی اس نئے نظام سے ناخوش ہیں۔ کٹرپا گاؤں میں مہیلا سمیتی کی ارکان، جو راشن ڈسٹری بیوشن کا کام کرتی ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ ان کا کام اب بہت زیادہ مشکل ہو گیا ہے۔
ویب سائٹ پر جون 2014 سے لیکر ابھی تک ملک بھر میں مذہب کی بنیاد پر ہونے والے معاملات کی تفصیل درج کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق جنگ زدہ شام کے دارالحکومت دمشق کے نواح میں مشرقی غوطہ کی موجودہ صورت حال ’قطعی ناقابل قبول‘ ہے، جہاں دو ہفتوں میں زمینی اور فضائی حملوں میں قریب چھ سو افراد ہلاک اور دو ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ ميں انسانی حقوق کے کمشنر نے کہا ہے کہ مشرقی غوطہ میں حملہ کرنے والوں کی نشاندہی ہو چکی ہے۔ انہوں نے تمام ملزمان کو انصاف کے کٹہرے ميں لانے کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔
آدیواسی اکثریتی چھتیس گڑھ میں پانی ، جنگل اور زمین پر قبضے کو لےکر کارپوریٹ-پرست سرکاری نظام اور آدیواسیوں کے درمیان جدو جہد جاری ہے۔ حالیہ دنوں میں آدیواسیوں کو فرضی معاملوں میں پھنسانے سے متعلق واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
کنن پوش پورہ واقعی میں ایک تلخ یاد ہے جو کشمیر کی تاریخ میں کبھی مسخ نہیں ہو سکتی ہے۔ آج 23 فروری ہے اور آج کا دن “یوم مزاحمت نسواں کشمیر” کے طور پر منایا جاتا ہے۔ در اصل 27 سال پہلے 1991 میں 23 -24 فروری […]
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے مطابق” حال کے سالوں میں تشدد اور جانبداری کو چیلنج دینے اور اپنے آئینی حقوق کو حاصل کرنے کے لئے جد وجہد کرنے والی دلت خواتین اور مردوں کی آوازوں کو بلندی سے سنا گیا ہے جس کا استقبال کرنا چاہئے۔ لیکن ان کے اٹھائے گئے مدعوں کو خطاب کرنے کے بجائے، حکومت نے یا تو تحریکوں کو دبانے کی کوشش کی ہے یا دلت مظاہرین پر حملہ ہونے پر آنکھیں موند لی ۔
عاصمہ جہانگیر کا پاکستانی فوج سے اختلاف شخصی یا جبلی نہیں تھا بلکہ مضبوط اصولوں پر استوار تھا۔وہ ایک ایسے پاکستان کی داعی تھیں جو وسیع المشرب اور متنوع قومی ریاست ہو، یعنی ایک ایسا وفاق جس کی بنیاد جمہوریت پر استوار ہو۔
یہ حقیقت ہے کہ شاہد جیسا بننا مشکل ہے کیونکہ شاہد نے جو کارنامہ صرف سات سال کی مدت میں انجام دیا وہ کسی معجزے سے کم نہیں تھا۔ شاہد نے محض سات سال کی مدت میں 17 بےگناہ مسلم نوجوانوں کو آزاد کروایا، جن میں سے زیادہ تر لوگوں کا کوئی پرسان حال نہ تھا۔
پہلو خان کے ساتھی عظمت کا کہنا ہے کہ یہ کس طرح کا انصاف ہے،ہم لوگوں پر حملہ ہوا اور اب ہمیں لوگوں کو مجرم قرار دیا جارہا ہے ۔