اس سے پہلے ہندورائٹ ونگ اور سکھ تنظیموں کے ذریعے‘حلال’لفظ پر اعتراض کے بعدمرکزی حکومت کے ادارے اگریکلچر اینڈپروسیسڈ فوڈ پروڈکٹ ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے‘حلال’ لفظ کو ‘ریڈ میٹ ضابطۂ عمل’ سے ہٹا دیا تھا۔
سال2021 میں جاتے ہوئے کیا ان سب سے نجات پانا ممکن ہوگا، جن میں ہم نے سال 2020 بتایا ہے؟
دہلی ہائی کورٹ نے دہلی دنگے کے دوران 23 سالہ فیضان کی موت کے معاملے میں عدالت کی نگرانی میں جانچ کی مانگ سےمتعلق عرضی پر دہلی سرکار اور کرائم برانچ کو نوٹس جاری کیا ہے۔ دنگوں کے دوران ایک ویڈیو میں کچھ پولیس اہلکار زمین پر فیضان سمیت کچھ زخمی نوجوانوں سے قومی ترانہ گانے کو کہتے دکھ رہے تھے۔ فیضان کی اسپتال میں موت ہو گئی تھی۔
ویڈیو: اتر پردیش میں بھی 19 دسمبر 2019 کو شہریت قانون یعنی سی اے اے کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں اور شہری حقوق کی تنظیموں نے احتجاج کیا تھا۔پرتشدد مظاہروں سے ریاست بھر میں 20 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے خلاف لکھنؤ کے گھنٹا گھر (حسین آباد)میں خواتین نے دھرنا شروع کر دیا۔ ان سے بات چیت۔
ویڈیو: حکومت ہند کی جانب سے لائے گئے شہریت قانون کی مخالفت11دسمبر 2019 سے دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے شروع ہوئی تھی۔ اس قانون کے پاس کیے جانے اور اس کی مخالفت کے ایک سال مکمل ہونے پر تحریک کی ضرورت اوراہمیت پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
ویڈیو:گزشتہ سال دسمبر میں شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے بعد دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں گھس کر لاٹھی چارج کیا تھا، جس میں تقریباً 100 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ وہیں ، ایک اسٹوڈنٹ کے ایک آنکھ کی روشنی چلی گئی تھی۔
گزشتہ سال دسمبر میں شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے بعد دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں گھس کر لاٹھی چارج کیا تھا، جس میں تقریباً 100 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ وہیں، ایک اسٹوڈنٹ کے ایک آنکھ کی روشنی چلی گئی تھی۔
تلنگانہ کی رہنے والی دہلی کے لیڈی شری رام کالج کی ایک اسٹوڈنٹ نے تین نومبر کو حیدرآباد کےاپنے گھر میں خودکشی کر لی تھی۔ کمزوراقتصادی پس منظر سے آنے والی اسٹوڈنٹ نے اپنے سوسائیڈ نوٹ میں لکھا کہ وہ اپنی فیملی پر بوجھ نہیں بننا چاہتی تھیں اورتعلیم کے بغیرزندگی انہیں منظور نہیں تھی۔
معاملہ جنوب-مشرقی دہلی کا ہے، جہاں ایک کشمیری خاتون نے الزام لگایا ہے کہ ان کی غیرموجودگی میں مکان مالکن نے گھر میں گھس کر فرنیچر ہٹائے، پیسے اورسامان چوری کیا۔ساتھ ہی پولیس اہلکار کی موجودگی میں ان کے ساتھ بدتمیزی کی گئی۔ معاملے میں دہلی ویمن کمیشن نے پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔
دہلی فسادات کے معاملے میں دائر ایک چارج شیٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 8 جنوری کو منعقد ایک میٹنگ میں ٹرمپ کے ہندوستان دورے کےوقت تشدد کامنصوبہ بنایا گیاتھا۔ پچھلے دنوں ایک دوسری چارج شیٹ میں پولیس نے اس کو ہٹاتے ہوئے کہا ہے کہ سی اے اےمخالف مظاہرہ2019کے عام انتخابات میں بی جے پی کی جیت سے کھوئی زمین پانے کے لیے بڑے پیمانےپرفسادات کروانے کی‘دہشت گردانہ سازش’کا حصہ تھے۔
دہلی تشددسے جڑے معاملے میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار اسٹوڈنٹ گل فشا ں فاطمہ نے مقامی عدالت کی شنوائی میں الزام لگایا کہ جیل میں ان کے ساتھ امتیازی سلوک ہوتا ہے، فرقہ وارانہ تبصرےکیے جاتے ہیں۔ ایسے میں اگر وہ خود کو کوئی نقصان پہنچاتی ہیں، تو جیل انتظامیہ اس کی ذمہ دار ہوگی۔
بی جے پی رہنما کپل مشرا کا دہلی فسادات سے ایک دن پہلے کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا، جس میں وہ ایک ڈی ایس پی کے بغل میں کھڑے ہوکر دہلی پولیس کو الٹی میٹم دیتے ہوئے تین دنوں کے اندرجعفرآباد اور چاندباغ کی سڑکیں خالی کرانےکو کہہ رہے تھے۔ ایسا نہیں ہونے پر سڑکوں پر اترنے کی بات کہی تھی۔
وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن کےپارلیامنٹ میں دیےگئے بیان میں کام کے دوران کورونا سے جان گنوانے والےڈاکٹروں کا ذکر نہ ہونے سے ناخوش انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے ایسے 382 ڈاکٹروں کی فہرست جاری کرتے ہوئے انہیں شہید کا درجہ ینے کا مطالبہ کیا ہے۔
سینئر وکیل پرشانت بھوشن انڈیا اگینسٹ کرپشن کے کورممبر تھے،جنہیں سال 2015 میں مبینہ طور پرتنظیم مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے یوگیندریادو کے ساتھ پارٹی سے باہرکر دیا گیا تھا۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے عرضی خارج کرتے ہوئے کہا کہ اس وبا کے بیچ جب کورٹ محدودا سٹاف کے ساتھ کام کر رہی ہے تو اس طرح کی عرضی دائر کرکے کورٹ کا قیمتی وقت ضائع کیا جا رہا ہے۔
دہلی کے چاندباغ علاقے کی رہنے والی فساد متاثرہ خاتون کا الزام ہے کہ انہوں نے دہلی پولیس کے خلاف شکایت درج کروائی تھی، اس لیےپولیس اب انتقام کے جذبے سے کارروائی کر رہی ہے۔
ویڈیو: گزشتہ24 مارچ کوکورونا وائرس کی وجہ سےملک گیر لاک ڈاؤن کے بعدپورے ملک سے مزدور اپنی آبائی ریاستوں کو لوٹ گئے تھے۔حالانکہ وہاں کوئی کام نہ ملنے کے بعد اب مزدوروں نے واپس بڑے شہروں کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ دہلی لوٹے مزدوروں سے بات چیت۔
گزشتہ دنوں دہلی پولیس نے دعویٰ کیا کہ عآپ کےسابق کونسلر طاہرحسین نے شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات میں شامل ہونے کی بات قبول کرلی ہے۔حسین کے وکیل جاوید علی کا کہنا ہے کہ ان کے موکل نے کبھی اس طرح کا کوئی بیان نہیں دیا۔ پولیس کے پاس اپنے دعووں کی تصدیق کے لیے کوئی ثبوت نہیں ہے۔
دہلی پولیس نے عام آدمی پارٹی کے سابق کونسلر طاہرحسین کو دہلی فسادات کے ماسٹر مائنڈ کے طور پر پیش کیاہے۔ حالانکہ اس پورے معاملے میں حسین کے رول سے وابستہ حقائق کسی اورجانب اشارہ کرتے ہیں۔
دہلی سرکار نے اس سے پہلے دہلی پولیس کی جانب سے بتائے گئے وکیلوں کے ناموں کوقبول کرنے سے منع کر دیا تھا۔ایل جی انل بیجل نے سرکار کے آرڈر کو خارج کرتے ہوئے پولیس کی جانب سے بھیجے گئے وکیلوں کے نام کو قبول کرنے کو کہا۔
خصوصی مضمون: فروری کےآخری ہفتے میں شمال مشرقی دہلی میں جو کچھ بھی ہوا اس کی اہم وجہوں میں سے ایک سینٹرل فورسز کو تعینات کرنے میں ہوئی تاخیرہے۔ ساتھ ہی وزیر داخلہ کا یہ دعویٰ کہ تشدد25 فروری کو رات 11 بجے تک ختم ہو گیا تھا،سچ کی کسوٹی پر کھرا نہیں اترتا۔
دہلی کابینہ کی میٹنگ میں وکیلوں کی تقرری کے سلسلےمیں دہلی پولیس کی تجویز کو نامنظور کرتے ہوئے کہا گیا کہ دنگا معاملے میں پولیس کی جانچ کو عدالت نے غیرجانبدارنہیں پایا ہے، اس لیے پولیس کے پینل کو منظوری دی گئی، تو معاملوں کی غیرجانبدارشنوائی نہیں ہو پائےگی۔
خصوصی مضمون: شمال مشرقی دہلی میں فروری میں ہوئےفرقہ وارانہ تشدد کو ‘لیفٹ جہادی نیٹ ورک’کے ذریعےکروایا‘ہندو مخالف’فساد بتاکر پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ لیکن سچائی کیا ہے؟
دہلی فسادات کےسلسلےمیں گرفتار گل فشاں فاطمہ سو دن سے زیادہ عرصے سے تہاڑ جیل میں ہیں۔سول سوسائٹی کے ممبروں، ماہرین تعلیم اور قلمکاروں سمیت450 سے زیادہ لوگوں نے ان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دہلی پولیس وباکا فائدہ اٹھاکر مظاہرین کو غیر قانونی طریقےسے گرفتار کر رہی ہے۔
گجرات فسادات کے بعد کی گئی کچھ ریکارڈنگس بتاتی ہیں کہ کس طرح سنگھ پریوار کے ممبروں کی پبلک پراسیکیوٹر کے طور پرتقرری کی گئی، جنہوں نے ان معاملوں کو ‘سیٹل’ کرنے میں مدد کی، جن میں ملزم ہندو تھے۔ اب دہلی فسادات کے معاملے میں مرکزی حکومت اپنی پسند کے پبلک پراسیکیوٹر چننا چاہتی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے ایک ہی معاملے میں الگ الگ عرضیاں دائر کرنے کے لیے دہلی پولیس پر ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالتی نظام کاغلط استعمال کر رہی ہےاور سسٹم کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے۔
ویڈیو: شمال مشرقی دہلی میں فروری میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں 53 لوگ مارے گئے تھے۔ دہلی پولیس نے جون میں عدالت میں دائر کئی چارج شیٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ یہ فرقہ وارانہ تشدد نریندرمودی سرکار کو بدنام کرنے کی سازش کا نتیجہ تھا۔ اس مدعے پر سپریم کورٹ کے وکیل ایم آر شمشاد سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: فروری میں ہوئے دہلی فسادات سے متعلق تقریباً50 کیس وکیل عبدالغفار اکیلے لڑ رہے ہیں۔ ان میں سے لگ بھگ آدھے کے لیے وہ فیس بھی نہیں لے رہے۔ دہلی فسادات میں ہو رہی جانچ اور گرفتاریوں پر لگاتار سوال اٹھ رہے ہیں۔ عبدالغفار کا بھی ماننا ہے کہ جانچ میں شواہد سے پہلے ایک نیریٹو سیٹ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
فروری2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات پر دہلی اقلیتی کمیشن کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی رہنما کپل مشراکی تقریر کے بعد فسادات شروع ہوئے تھے لیکن اب تک ان کے خلاف کوئی کیس درج نہیں کیا گیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ 35سالہ راج منی ستار مدھیہ پردیش کے ستنا کے رہنے والے تھے۔ پانچ چھ مہینے پہلے ان کی آنت کا آپریشن ہوا تھا۔ اس کے بعد سے ہی وہ ایمس میں بھرتی تھے۔ پچھلے دو ہفتوں میں ایمس میں مبینہ طور پر خودکشی کایہ تیسرامعاملہ ہے۔
کووڈانفیکشن کےخطرے کے بیچ بھی ملک بھر کےمیڈیااہلکار لگاتار کام کر رہے ہیں، لیکن میڈیااداروں کی بے حسی کا عالم یہ ہے کہ جوکھم اٹھاکر کام کررہے ان صحافیوں کو کسی طرح کا بیمہ یا اقتصادی تحفظ دینا تو دور، انہیں بناوجہ بتائے نوکری سے نکالا جا رہا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ کے سامنے دہلی پولیس نے یہ جواب ان پی آئی ایل عرضیوں کے جواب میں دیا ہے، جن میں کپل مشرا سمیت بی جےپی، کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے کچھ رہنماؤں پر ہیٹ اسپیچ کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔
دہلی فسادات کے سلسلے میں دہلی پولیس کی جانب سے کی جا رہی جانچ اورگرفتاریوں کے بیچ اسپیشل پولیس کمشنر پرویر رنجن نے ایک آرڈر میں خفیہ ان پٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شمال مشرقی دہلی کے فسادات متاثرہ علاقوں میں کچھ ہندو نوجوانوں کوحراست میں لیے جانے سے کمیونٹی کے لوگوں میں غصہ ہے۔
ویڈیو: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ شرجیل عثمانی کو پچھلے سال دسمبر میں ہوئے سی اے اے مخالف مظاہرےکے سلسلے میں گزشتہ آٹھ جولائی کو اعظم گڑھ واقع ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا ہے۔
ویڈیو: راجدھانی دہلی میں کورونا وائرس سے متاثر ایک37سالہ صحافی نے ایمس کی چوتھی منزل سے کود کر مبینہ طور پر خودکشی کر لی ہے۔ ان کی موت کے بعد وزیر صحت نے جانچ کے آرڈر دیےہیں۔ اس مدعے پر سینئر صحافی ارملیش کا نظریہ۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ شرجیل عثمانی کے اہل خانہ نے کہا کہ اعظم گڑھ میں ان کے گھر سے انہیں گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے اس بارے میں کوئی رسمی اعلان نہیں کیا، لیکن اے ایس پی(کرائم)نے ایک اخبار کو بتایا کہ یہ گرفتاری لکھنؤ اے ٹی ایس نے پچھلے سال دسمبر میں درج ہوئے ایک معاملے میں کی ہے۔
پولیس نے چارج شیٹ میں کہا ہے کہ پنجرہ توڑ اور اس کے ممبر ہمدردی اوراپنی حمایت میں رائے عامہ بنانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں۔
دہلی کے ایمس ٹراما سینٹر میں کووڈ 19 کا علاج کرا رہے دینک بھاسکر سے وابستہ صحافی ترون سسودیا کی گزشتہ چھ جولائی کو موت ہو گئی۔ ایمس انتظامیہ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ہاسپٹل کی چوتھی منزل سے کود کر جان دے دی۔ موت کی جانچ کیے جانے کے مطالبے کے بعد وزیر صحت نے ایک جانچ کمیٹی بنائی ہے۔
صحافی ترون سسودیا کی موت کے بعد وزیر صحت ہرش وردھن نے معاملے کی جانچ کا آرڈر دیتے ہوئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی ہے۔ ترون دینک بھاسکر میں کام کر رہے تھے۔
اورنگ آباد ضلع کے والج میں واقع بجاج آٹو پلانٹ کا معاملہ۔ اس پلانٹ کے دو اسٹاف کی انفیکشن سے موت ہو چکی ہے۔ کمپنی کی جانب سے مبینہ طور پر کہا گیا ہے یہاں پر کام نہیں رکےگا کیونکہ کمپنی چاہتی ہے کہ لوگ ‘وائرس کے ساتھ جینا’ سیکھ لیں۔