سپریم کورٹ

فائل فوٹو: سندیپ شنکر

بابری مسجد؛ جہاں انصاف کو دفن کر دیا گیا

نریندر مودی کی آمد تو 2014میں ہوئی، اس سے قبل سیکولر جماعتوں سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی، جن کی سانسیں ہی مسلمانوں کے دم سے ٹکی ہوئی تھیں، بابری مسجد کی مسماری کے ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔

آنند پٹوردھن، بابری مسجد، رام کے نام کو لےکر چھپا ایک ریویو۔(بہ شکریہ:فیس بک/http://patwardhan.com)

بابری مسجد مذہب کے لیے نہیں، اقتدار حاصل کر نے کے لیے مسمار کی گئی تھی: آنند پٹوردھن

انٹرویو: ملک کے نامور ڈاکیومنٹری فلمسازآنند پٹوردھن نے 90 کی دہائی میں شروع ہوئی رام مندرتحریک کو اپنی ڈاکیومنٹری‘رام کے نام’میں درج کیا ہے۔ بابری انہدام معاملے میں خصوصی سی بی آئی عدالت کے فیصلے کے مدنظر ان سے بات چیت۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

بابری انہدام کی سازش کو لےکر سپریم کورٹ میں آئی بی رپورٹ پیش کی گئی تھی: سابق داخلہ سکریٹری

بابری مسجد انہدام کے وقت مرکزی داخلہ سکریٹری رہے مادھو گوڈبولے نے کہا ہے کہ مسجد گرانے کی سازش کی گئی تھی اور اسی بنیاد پر انہوں نے اس وقت کی اتر پردیش سرکار کو برخاست کرنے کی سفارش کی تھی۔

فوٹو: پی ٹی آئی

بابری مسجد انہدام معاملہ: دو ایف آئی آر کی کہانی

بابری مسجد انہدام معاملے کی شروعات اس بارے میں درج دو ایف آئی آر 197 اور 198 سے ہوئی تھی۔ پہلی ایف آئی آر انہدام کے ٹھیک بعد ایودھیا تھانے میں لاکھوں نامعلوم کارسیوکوں کے خلاف درج ہوئی تھی اور دوسری جس میں بی جے پی، سنگھ اور باقی تنظیموں کے رہنما نامزد تھے۔

جسٹس ایم ایس لبراہن، 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد پر جمع کارسیوک اور معاملے میں ملزم رہے بی جے پی رہنما۔ (فوٹو: پی ٹی آئی/رائٹرس)

بابری انہدام کا منصوبہ باریکی سے بنایا گیا تھا، اوما بھارتی نے خود ذمہ داری لی تھی: جسٹس لبراہن

بابری مسجد انہدام کی جانچ کے لیے1992 میں جسٹس ایم ایس لبراہن کی قیادت میں لبراہن کمیشن کا قیام عمل میں آیاتھا، جس نے سال 2009 میں اپنی رپورٹ سونپی تھی۔ کمیشن نے کہا تھا کہ کارسیوکوں کا اجتماع اچانک یا رضاکارانہ نہیں تھا، بلکہ منصوبہ بند تھا۔

(فائل فوٹو: رائٹرس)

’سی بی آئی عدالت کو بابری انہدام منصوبہ بند نہیں لگا، لیکن  ان کا فیصلہ پہلے سے طےشدہ  لگتا ہے‘

بابری مسجد انہدام معاملے میں بدھ کو فیصلہ سناتے ہوئے خصوصی سی بی آئی عدالت نے کہا کہ مسجد انہدام منصوبہ بند نہیں حادثاتی تھا،غیرسماجی عناصرگنبد پر چڑھے اور اس کوگرا دیا۔ عدالت کے فیصلے پر اس معاملے کےگواہوں میں سے ایک رہے سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔

2005 میں لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، ونئے کٹیار اور اشوک سنگھل۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

بابری انہدام فیصلہ: ملزم رہنما بو لے-سچ کی جیت، اپوزیشن نے کہا-وہی قاتل، وہی منصف، عدالت اس کی

بابری مسجد انہدام معاملے میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے ذریعے تمام ملزمین کو بری کرنے کے بعد بی جے پی کےسینئررہنما مرلی منوہر جوشی نے کہا کہ اب یہ تنازعہ ختم ہونا چاہیے اور سارے ملک کو عظیم الشان رام مندر کی تعمیر کے لیےتیاررہنا چاہیے۔اپوزیشن نے اس فیصلہ کوغیرمعقول بتایا ہے۔

جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے نیچے سی اے اے مخالف مظاہرہ۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نفرت بنام امن: دہلی فسادات کے متعلق دو وہاٹس ایپ گروپ کی کہانی

دہلی فسادات معاملے میں سامنے آئے دو وہاٹس ایپ گروپ میں سے ایک‘ہندو کٹر ایکتا گروپ’ہے، جہاں‘ملوں کو مارنے’کے دعوے کیے گئے ہیں۔ دوسری جانب دہلی پروٹیسٹ سپورٹ گروپ میں سی اےاےمظاہرہ،تشدد نہ کرنے اورآئین میں بھروسہ رکھنے کی باتیں ہوئی ہیں۔ دہلی پولیس نے دوسرے گروپ کے کئی ممبروں کو فسادات کی سازش میں ملوث بتایا ہے۔

فاروق عبداللہ اور کرن تھاپر (فوٹو: دیوی دت)

کشمیری آج خود کو ہندوستانی نہیں مانتے، وہ چین کے زیر اقتدار رہنے کو تیار ہیں: فاروق عبداللہ

نیشنل کانفرنس کےصدراور جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ وہ آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 اے کودوبارہ نافذ کروانے اور جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ دلوانے کے لیےپرعزم ہیں اور اس کے لیے آخری سانس تک پرامن ڈھنگ سے لڑیں گے۔

2307-Gondi.00_38_40_09.Still094

مذہب کی بنیاد پر شہریت قانون بنانا جائز نہیں

ویڈیو: پچھلے کچھ وقتوں سے اپوزیشن کی آواز کو پارلیامنٹ اورپارلیامنٹ سے باہر دبانے کی کوشش ہو رہی ہے۔سی اے اےمخالف مظاہروں میں حصہ لینے والوں کو جیل میں ڈالا جا رہا ہے۔ انہیں دہلی فسادات میں پھنسایا جا رہا ہے۔ ان مدعوں پرسابق نائب صدر جمہوریہ محمد حامد انصاری سے د ی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

گل فشاں  فاطمہ(فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

دہلی فسادات: گرفتار جامعہ اسٹوڈنٹ نے تہاڑ جیل کے اہلکاروں پرذہنی ہراسانی کے الزام لگائے

دہلی تشددسے جڑے معاملے میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار اسٹوڈنٹ گل فشا ں فاطمہ نے مقامی عدالت کی شنوائی میں الزام لگایا کہ جیل میں ان کے ساتھ امتیازی سلوک ہوتا ہے، فرقہ وارانہ تبصرےکیے جاتے ہیں۔ ایسے میں اگر وہ خود کو کوئی نقصان پہنچاتی ہیں، تو جیل انتظامیہ اس کی ذمہ دار ہوگی۔

الیاس اور مرسلین(فوٹو: تاروشی اسوانی)

دہلی فسادات: نوجوان کا دعویٰ-پولیس نے کہا تھا کہ 10 مسلمانوں کا نام لے لے تو رہا کر دیں گے

اٹھائیس سالہ الیاس کو پانچ مہینے سے زیادہ جیل میں رہنے کے بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ شمال -مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران دو اسکولوں کی ملکیت کوتباہ کرنے کے الزام میں ان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کا الزام ہے کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے انہیں نشانہ بنایا گیا۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

انکار کے بعد اب مرکزی حکومت  نے مانا، شرمک ٹرینوں میں97 لوگوں کی موت ہوئی

گزشتہ14 ستمبر کو شروع ہوئےپارلیامنٹ کی کارر وائی کے دوران لوک سبھا میں کل 10رکن پارلیامان نے مزدوروں کی موت سے متعلق سوال پوچھے تھے، لیکن سرکار نے یہ جانکاری عوامی کرنے سے انکار کر دیا۔مرکزی وزیرسنتوش گنگوار نے کہا تھا کہ ایسا کوئی ریکارڈ نہیں رکھا جاتا ہے۔

نتاشا نروال(فوٹوبہ شکریہ : سوشل میڈیا)

دہلی فسادات: پنجڑہ توڑ ممبر نتاشا نروال کو ملی ضمانت، یو اے پی اے معاملے میں رہنا ہوگا جیل میں

نتاشا نروال کی ضمانت منظور کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ پولیس کی جانب سے دکھائے گئے ویڈیو میں وہ نظر تو آ رہی ہیں، لیکن اس میں ایسا کچھ نہیں دکھ رہا ہے، جو یہ اشارہ دیتا ہو کہ وہ تشدد میں شامل تھیں یا انہوں نے تشدد بھڑکایا ہو۔

علامتی تصویر: پی ٹی آئی

لاک ڈاؤن میں مزدوروں کی موت کا اعداد و شمار سرکار نے اکٹھا کیا، پھر بھی پارلیامنٹ کو بتانے سے انکار

دی وائر کےذریعےانڈین ریل کے 18زون میں دائر آر ٹی آئی درخواست کے تحت پتہ چلا ہے کہ شرمک ٹرینوں سے سفرکرنے والے کم سے کم 80 مزدوروں کی موت ہوئی ہے۔مرکزی حکومت کے ریکارڈ میں یہ جانکاری دستیاب ہونے کے باوجود اس نے پارلیامنٹ میں اس کو عوامی کرنے سے منع کر دیا۔

فارنرس ٹربیونل، دھبری۔ (فوٹو: مسعود زمان)

آسام: سرحدی اضلاع کے فارنرس ٹربیونل میں مسلمان وکلاء کو ہٹا کر ہندوؤں کی تقرری کی گئی

مذہب کی بنیادپر فارنرس ٹربیونل کےسرکاری وکلاءکی تقرری سے پہلے ریاستی حکومت سرحدی اضلاع میں این آرسی سے باہر رہنے والے لوگوں کی شرح کو لےکر کئی بار اپنی تشویش کا اظہار کر چکی ہے۔

(فوٹو: رائٹرس)

دہلی فسادات: نو سابق آئی پی ایس افسروں نے پولیس کی جانچ پر اٹھائے سوال

آئی پی ایس افسروں نے دہلی پولیس کمشنر کو خط لکھ کر فسادات سےمتعلق تمام معاملوں کی غیرجانبداری سےدوبارہ جانچ کرانے کی گزارش کی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ شہریت قانون کی مخالفت کر رہے لوگوں کو اس میں پھنسانا افسوس ناک ہے۔ بنا کسی ٹھوس ثبوت کے ان پر الزام لگاناغیرجانبدارانہ جانچ کے تمام ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔

جیتی گھوش، اپوروانند، سیتارام یچوری، راہل رائے اور یوگیندریادو۔

دہلی فسادات: پولیس نے ’سازش‘ کا دائرہ بڑھایا، کارکنوں اور ماہرین تعلیم کا نام گھسیٹا

دہلی پولیس نے تین ملزم طالبعلموں کے بیانات کےسہارے دعویٰ کیا ہے کہ یوگیندریادو، سیتارام یچوری،جیتی گھوش،پروفیسراپوروانندجیسےلوگوں نےسی اے اےکی مخالفت کر رہے مظاہرین کو‘کسی بھی حد تک جانے کو کہا تھا’اور سی اے اے-این آرسی کو مسلمان مخالف بتاکر کمیونٹی میں ناراضگی بڑھائی۔ حالانکہ پولیس کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کے نام بطور ملزم شامل نہیں ہیں۔

دہلی کے سرائے روہیلا ریلوے اسٹیشن کے پاس بسی ایک بستی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

کورونا کے دور میں گھروں کے اندر رہنے کی ہدایتوں کے بیچ 48 ہزار گھروں کو توڑنے کا حکم

گزشتہ31 اگست کو سپریم کورٹ نے دہلی میں ریلوے ٹریک کے کنارے بسی 48 ہزار جھگیوں کو تین مہینے کے اندر ہٹانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت کی اس ہدایت میں کئی ضروری پہلوؤں پر ٹھیک سےتوجہ نہیں دی گئی ہے، لیکن ان میں سب سے اہم رہائشی حقوق کو نظرانداز کرنا ہے۔

کامروپ ضلع یں این آر سی کی حتمی فہرست کی  اشاعت کے بعد اپنا نام چیک کرتے مقامی  لوگ۔ (فوٹو پی ٹی آئی)

آسام این آر سی کا ایک سال: حتمی فہرست سے باہر ہو ئے 19 لاکھ لوگوں کا کیا ہوا

این آر سی کی حتمی فہرست کی اشاعت کے ایک سال بعد بھی اس میں شامل نہ ہونے والےلوگوں کو آگے کی کارروائی کے لیے ضروری ریجیکشن سلپ کا انتظار ہے۔ کارروائی میں ہوئی تاخیر کے لیے تکنیکی خامیوں سے لےکر کورونا جیسے کئی اسباب بتائے جا رہے ہیں، لیکن جانکاروں کی مانیں تو بات صرف یہ نہیں ہے۔

فوٹو: دی وائر

کشمیر کا مواصلاتی محاصرہ: عصبیت کی بدترین مثال

جے کے سی سی ایس نے اپنی ایک جامع رپورٹ میں بتایا ہے کہ مواصلاتی رابطوں کو بند کرنے میں کشمیر دنیا کی تاریخ میں پہلی مثال ہے۔ رپورٹ کے مطابق سال رواں کے ماہ جنوری میں جب ٹو جی موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال کی گئیں، تب سے بھی 70 بار عارضی طور پر اس کو معطل کرنے کے احکامات صادر کیے گئے ہیں۔

دیوانگنا کلیتا(فوٹو: اکھل کمار)

دہلی فسادات: جے این یو اسٹوڈنٹ اور پنجرہ توڑ ممبر دیوانگنا کلیتا کو ہائی کورٹ سے ضمانت ملی

پنجرہ توڑ کی ممبر دیوانگنا کلیتا کو دہلی فسادات کےسلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ضمانت ملنے کے بعد بھی انہیں رہا نہیں کیا جائےگا کیونکہ ان پر یواے پی اے کے تحت بھی ایک معاملہ درج ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

توہین عدالت معاملے میں سپریم کورٹ نے وکیل پرشانت بھوشن پر ایک روپے کا جرمانہ لگایا

ٹوئٹر پر کیے گئے دو تبصروں کے لیے توہین عدالت کے مجرم ٹھہرائے گئے سینئر وکیل پرشانت بھوشن کو سزا سناتے ہوئے جسٹس ارون مشرا کی بنچ نے ہدایت دی کہ 15 ستمبر تک جرمانہ نہ دینے پر انہیں تین مہینے جیل ہوگی اور تین سال تک وکالت کرنے سے روک دیا جائےگا۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

توہین عدالت معاملہ: سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھا، پوچھا-معافی مانگنے میں غلط کیا ہے

دو ٹوئٹ کے لیےتوہین عدالت کےقصوروار ٹھہرائے گئے سینئر وکیل پرشانت بھوشن کی جانب سے معافی مانگنے سے انکار کے بعد ان کی سزا کو لےکر ہوئی شنوائی میں جسٹس ارون مشرا نے کہا کہ اگر آپ معافی مانگتے ہیں تو گاندھی جی کی صف میں آئیں گے۔ ایسا کرنے میں چھوٹا محسوس کرنے جیسا کچھ نہیں ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات: جانچ سے متعلق  جانکاری میڈیا میں لیک کر نے پر پولیس کو ہائی کورٹ کا نوٹس

دہلی فسادات سے متعلق معاملے میں گرفتار ہوئے جامعہ کے ایک اسٹوڈنٹ نے الزام لگایا ہے کہ پولیس حساس جانکاری میڈیا کو لیک کر رہی ہے۔ ان کی عرضی پر ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کے ساتھ کچھ میڈیااداروں کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے۔

فوٹو : پی ٹی آئی

دہلی فسادات: الیکشن کمیشن پر پولیس سے ووٹر لسٹ شیئر کر نے کا الزام، کمیشن نے کیا انکار

الیکشن کمیشن نے وضاحت جاری کرکے کہا کہ اس نے دیگر سرکاری محکموں کے ساتھ ووٹر لسٹ اور فوٹو شناختی کارڈ شیئر کرنے کے سال 2008 کے اپنے گائیڈ لائن سے کسی بھی طرح انحراف نہیں کیا ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

سی اے جی کے دفاعی آڈٹ میں رافیل ڈیل کی جانچ شامل نہیں: میڈیا رپورٹ

ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دسمبر 2019 میں کامپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل(سی اے جی) کے ذریعے سونپی گئی پرفارمنس آڈٹ رپورٹ میں سی اے جی نے صرف بارہ دفاعی آفسیٹ سودوں کا تجزیہ کیا ہے۔وزارت دفاع نے آڈیٹر کورافیل آفسیٹ سودے سے متعلق کوئی جانکاری ہونے سے انکار کیا ہے۔

سابق مرکزی وزیر ارون شوری۔ (فوٹو: دی  وائر)

عدالت کی توقیر ٹوئٹ سے نہیں، ججوں کے کام اور ان کے فیصلوں سے کم ہوتی ہے:ارون شوری

سینئر وکیل پرشانت بھوشن کوتوہین عدالت کاقصوروار ٹھہرانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پرسابق مرکزی وزیر ارون شوری نے کہا کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ جمہوریت کا یہ ستون اتنا کھوکھلا ہو چکا ہے کہ محض دو ٹوئٹ سے اس کی بنیاد ہل سکتی ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

توہین عدالت معاملہ: پرشانت بھوشن نے کہا-معافی نہیں مانگوں گا، جو بھی سزا ملے قبول ہے

گزشتہ14اگست کو قصوروار ٹھہرائے گئے پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ میں اپنا بیان دائر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں افسوس ہے کہ جس عدالت کی عظمت کو قائم رکھنے کے لیے وہ پچھلی تین دہائی سے کام کرتے آ رہے ہیں، اسی کورٹ کی ہتک کا مجرم ٹھہرایا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ بھوشن اپنے بیان پر 2-3 دن نظرثانی کرکے جواب دیں۔

دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند(فوٹو بہ شکریہ: یوٹیوب/Bytes Today)

دہلی فسادات: سازش کے جال میں پروفیسر اپوروانند کو پھنسانے کی کوشش

دہلی فسادات کےمعاملے میں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے پوچھ تاچھ کے بعد کئی میڈیا رپورٹس میں دہلی پولیس کی جانب سے لیک جانکاری کی بنیاد پر انہیں‘فسادات کا ماسٹرمائنڈ’ کہا گیا۔ مصدقہ حقائق کے بغیر آ رہی ایسی خبروں کا مقصد صرف ان کی امیج کو خراب کرکے ان کے خلاف ماحول بنانا لگتا ہے۔

پرشانت بھوشن، فوٹو: پی ٹی آئی

توہین عدالت کے معاملے میں پرشانت بھوشن کا معافی سے انکار، کہا-افسوس ہے کہ بیان کو غلط سمجھا گیا

سینئر وکیل پرشانت بھوشن کی جانب سے2009 میں تہلکہ میگزین کو دیےانٹرویو میں سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف غلط تبصرہ کرنے کاالزام ہے، جس کے لیے سپریم کورٹ نے انہیں اور میگزین کے سابق مدیرترون تیج پال کو معافی نامہ جاری کرنے کو کہا تھا۔

فوٹو: رائٹرس

کیا ہندو اکثریتی ہندوستان میں کشمیر کی مسلم شناخت قائم رہے گی؟

گر چہ لگتا تھا کہ آبادی کے تناسب کو بگاڑنے میں کئی سال لگ جائیں گے اور امید تھی کی اس دوران تاریخ کا پہیہ پلٹ کر شاید کشمیری عوام کی مدد کو آئےگا، مگر باہری افراد کی اتنی بڑی تعداد کو اگر یک مشت شہریت دی جاتی ہے تو آباد ی کا تناسب راتوں رات بگڑنے کا اندیشہ ہے۔

پروفیسر اپوروانند(فوٹو:دی وائر)

دہلی فسادات: پروفیسر اپوروانند سے پولیس نے پانچ گھنٹے تک پوچھ تاچھ کی، موبائل ضبط

دہلی یونیورسٹی کےپروفیسر اپوروانند نے بتایا کہ دہلی فسادات کے معاملے میں ان سے پوچھ تاچھ کی گئی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ پریشان کن بات ہے کہ ایک ایسااصول بنایا جا رہا ہے جہاں مظاہرین کو ہی تشدد کا ذریعہ بتایا جا رہا ہے ۔ امید کرتا ہوں کہ جانچ پوری طرح سے غیرجانبدارانہ اور منصفانہ ہو۔