سیاست

WhatsApp Image 2021-03-01 at 21.10.15 (1)

دہلی فسادات کے ایک سال: خوف میں جینے کو مجبور شیو وہار کے مسلمان

ویڈیو: دہلی فسادات کے ایک سال بعد بھی لوگ خوف میں جی رہے ہیں۔ فسادات میں ہوئے جان ومال کے نقصان کی بھرپائی ہو پانا ناممکن ہے۔ د ی وائر نے شیو وہار کے لوگوں سے بات کر کے ان کی پریشانی کو جاننے کی کوشش کی ۔

کپل مشرا،فوٹو: پی ٹی آئی

دہلی فسادات: عدالت نے کپل مشرا کے خلاف شکایت پر پولیس سے کارروائی رپورٹ مانگی

دہلی کی ایک عدالت نے سماجی کارکن ہرش مندر کی جانب سے دائر اس شکایت پر دہلی پولیس کو کارروائی رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے جس میں پچھلے سال فروری میں لوگوں کو دنگے کے لیےمبینہ طو رپر اکسانے کے الزام میں بی جے پی رہنما کپل مشرا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔

عمر خالد، ٖفوٹو بہ شکریہ: فیس بک

دہلی فسادات: کورٹ نے کہا-میڈیا ٹرائل سے بے قصور ہو نے کے امکان کو ختم نہیں کیا جانا چاہیے

جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ لیڈرعمر خالدنےالزام لگایا ہے کہ شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے دنگوں میں ان کے خلاف بدنیتی کے ساتھ میڈیا مہم چلائی گئی۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ میڈیا رپورٹس میں ان کے ایک مبینہ بیان سے یہ بتانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ انہوں نے دنگوں میں اپنی شمولیت کی بات قبول کر لی ہے۔ یہ غیرجانبدارانہ شنوائی کے ان کے حق کے تئیں تعصب ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادت: ملزمین نے عدالت سے کہا، چارج شیٹ پڑھنے کے لیےزیادہ وقت نہیں دیا گیا

شمال-مشرقی دہلی فسادات معاملوں میں یو اے پی اےکے تحت مقدمے کا سامنا کر رہے کئی ملزمین نے دعویٰ کیا کہ آرڈر کے باوجود جیل میں انہیں چارج شیٹ تک رسائی نہیں دی گئی۔ کچھ ملزمین نے دعویٰ کیا کہ اسے پڑھنے کے لیے انہیں مناسب وقت نہیں دیا گیا۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات: گواہوں کی صداقت پر شکوک و شبہات کا اظہار کر تے ہو ئے عدالت نے تین لوگوں کو ضمانت دی

گزشتہ سال فروری میں شمال-مشرقی دہلی میں ہوئےتشددکے دوران گوکل پوری اوردیال پوری علاقوں میں آگ زنی اور توڑ پھوڑ کے معاملوں کے تین ملزمین کو ضمانت دیتے ہوئے مقامی عدالت نے کہا کہ ان کے نام نہ ایف آئی آر میں ہیں اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی خصوصی الزام ہیں۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات: عدالت نے دو ملزمین کو ضمانت دی، کہا-پولیس اہلکاروں کی گواہی پر شک

ملزمین کو ضمانت دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کے ذریعے کی گئی شناخت کا بہ مشکل کوئی مطلب ہے، کیونکہ بھلے ہی وہ واقعہ کے وقت علاقے میں تعینات تھے، پر انہوں نے ملزمین کا نام لینے کے لیے اپریل تک کا انتظار کیا، جبکہ انہوں نے صاف طور پر کہا ہے کہ انہوں نے ملزمین کو 25 فروری 2020 کو دنگے میں مبینہ طور پر شامل دیکھا تھا۔

عمر خالد، ٖفوٹو بہ شکریہ: فیس بک

جو عوام  آج عمر کو دہشت گرد کہہ ر ہی ہے، وہ انہی  کے لیے کام کرنا چاہتا تھا…

دہلی پولیس نے لکھا ہے کہ عمر خالد سیکولرازم کا نقاب اوڑھ کر شدت پسندی کو بڑھاوا دیتا ہے۔آپ کو بھی یہی لگتا ہے تو کم سے کم یہ مطالبہ تو کر ہی سکتے ہیں کہ دہلی پولیس کے افسروں کو فلم ہدایت کار بن جانا چاہیے کیونکہ وہ لوگوں کے اندر چھپے اداکار کو پہچان لیتے ہیں۔

عمر خالد (فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات: جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ عمر خالد نے جیل میں طبی سہولیات نہیں ملنے کا الزام لگایا

جے این یواسٹوڈنٹ یونین کے سابق رہنما عمر خالد کو شمال-مشرقی دہلی فسادات معاملے میں گزشتہ ستمبر میں گرفتار کیا تھا۔انہوں نے الزام لگایا کہ پچھلے تین دن سے دانت درد کی شکایت کے بعد بھی تہاڑ جیل انتظامیہ نے کوئی علاج مہیا نہیں کرایا ہے۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات : پولیس کے انکار کے بعد کورٹ نے ایف آئی آر درج کر کے غیر جانبدارانہ جانچ کر نے کا حکم دیا

دہلی فسادات میں ملزم ایک شخص نے اپنے پڑوسیوں کے ذریعے ان کے گھر پر حملہ کرنے کاالزام لگایا تھا۔ پولیس نے ایسا کوئی جرم ہونے سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ خود کو بچانے کے لیےملزم یہ الزام لگا رہا ہے۔

عمر خالد۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک@MuhammedSalih)

عمر خالد ’دہشت گرد‘ ہے کہ نہیں؟

جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ اگر بے قصور ہوگا تو اپنے آپ باہر آ جائےگا، ان کو میں کہہ دوں، کیوں نہ آپ کو سال بھر کے لیے جیل میں بند کر دیا جائے؟ کیوں نہ ملک کے ہر شہری کو 18سال کا ہوتے ہی سال بھر کے لیے جیل میں بند کر دیا جائے۔ ہم سب بے قصور ہیں، باہر آ ہی جائیں گے۔

جسٹس مدن لوکر، جسٹس اےپی شاہ، آر ایس سوڈھی، جسٹس انجنا پرکاش، جی کے پلئی اور میران چڈھا بورونکر۔

دہلی فسادات کی آزادانہ جانچ کے لیے سابق ججوں، سینئر آئی اے ایس-آئی پی ایس افسروں کی کمیٹی بنی

مرکز اورریاستی سرکاروں میں کام کر چکےسابق ملازمین کے ایک گروپ‘کانسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ گروپ’کے زیر اہتمام بنی اس کمیٹی کےصدر سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مدن لوکر ہیں۔ یہ دہلی فسادات کے سلسلے میں سرکار، پولیس اور میڈیا کے رول کی بھی کی جانچ کرےگی۔

بہار کے سابق وزیر اعلیٰ  لالو پرساد یادو(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

چارہ گھوٹالے سے جڑے معاملے میں لالو پرساد یادو کو ملی ضمانت، فی الحال جیل میں ہی رہیں گے

جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے چائیباسا ٹریزری غبن معاملے میں سزا کی آدھی مدت مکمل کرنےکی بنیاد پر بہار کےسابق وزیر اعلیٰ اورراشٹریہ جنتا دل کےصدر لالو پرساد یادو کو ضمانت دے دی ہے، حالانکہ دمکا ٹریزری غبن معاملے میں ضمانت نہ ملنے کی وجہ سے انہیں عدالتی حراست میں رہنا ہوگا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

دہلی فسادات: دہلی سرکار نے سات ویڈیو سونپے، دنگائیوں کے ساتھ پتھراؤ کرتی نظر آئی پولیس

دہلی سرکار کےمحکمہ داخلہ نے پانچ اکتوبر کو ایسے سات ویڈیو کلپ دہلی پولیس کو سونپے ہیں، جس میں سے کچھ میں دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران دو پولیس اہلکارمبینہ طور پر دنگائیوں کے ساتھ مل کر اینٹ اور انڈے پھینک رہے ہیں۔

دہلی پولیس اہلکاروں  کے ساتھ پولیس کمشنر ایس این شریواستو۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات: پولیس نے جن ’سیکریٹ‘ گواہوں کی پہچان چھپانے کی بات کہی، چارج شیٹ میں دیے ان کے نام

دہلی پولیس نے کہا تھا کہ دہلی فسادات معاملے میں گواہی دینے والے 15گواہوں نے اپنی جان کو خطرہ بتایا ہے، جس کی وجہ سے عرفی ناموں کا استعمال کر کےان کی پہچان پوشیدہ رکھی گئی ہے۔ حالاں کہ پچھلے دنوں دائر پولیس کی 17000صفحات کی چارج شیٹ میں ان سب کے نام پتے سمیت مکمل پہچان ظاہر کر دی گئی ہے۔

جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے نیچے سی اے اے مخالف مظاہرہ۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نفرت بنام امن: دہلی فسادات کے متعلق دو وہاٹس ایپ گروپ کی کہانی

دہلی فسادات معاملے میں سامنے آئے دو وہاٹس ایپ گروپ میں سے ایک‘ہندو کٹر ایکتا گروپ’ہے، جہاں‘ملوں کو مارنے’کے دعوے کیے گئے ہیں۔ دوسری جانب دہلی پروٹیسٹ سپورٹ گروپ میں سی اےاےمظاہرہ،تشدد نہ کرنے اورآئین میں بھروسہ رکھنے کی باتیں ہوئی ہیں۔ دہلی پولیس نے دوسرے گروپ کے کئی ممبروں کو فسادات کی سازش میں ملوث بتایا ہے۔

2307-Gondi.00_38_40_09.Still094

مذہب کی بنیاد پر شہریت قانون بنانا جائز نہیں

ویڈیو: پچھلے کچھ وقتوں سے اپوزیشن کی آواز کو پارلیامنٹ اورپارلیامنٹ سے باہر دبانے کی کوشش ہو رہی ہے۔سی اے اےمخالف مظاہروں میں حصہ لینے والوں کو جیل میں ڈالا جا رہا ہے۔ انہیں دہلی فسادات میں پھنسایا جا رہا ہے۔ ان مدعوں پرسابق نائب صدر جمہوریہ محمد حامد انصاری سے د ی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

الیاس اور مرسلین(فوٹو: تاروشی اسوانی)

دہلی فسادات: نوجوان کا دعویٰ-پولیس نے کہا تھا کہ 10 مسلمانوں کا نام لے لے تو رہا کر دیں گے

اٹھائیس سالہ الیاس کو پانچ مہینے سے زیادہ جیل میں رہنے کے بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ شمال -مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران دو اسکولوں کی ملکیت کوتباہ کرنے کے الزام میں ان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کا الزام ہے کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے انہیں نشانہ بنایا گیا۔

نتاشا نروال(فوٹوبہ شکریہ : سوشل میڈیا)

دہلی فسادات: پنجڑہ توڑ ممبر نتاشا نروال کو ملی ضمانت، یو اے پی اے معاملے میں رہنا ہوگا جیل میں

نتاشا نروال کی ضمانت منظور کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ پولیس کی جانب سے دکھائے گئے ویڈیو میں وہ نظر تو آ رہی ہیں، لیکن اس میں ایسا کچھ نہیں دکھ رہا ہے، جو یہ اشارہ دیتا ہو کہ وہ تشدد میں شامل تھیں یا انہوں نے تشدد بھڑکایا ہو۔

(فوٹو: رائٹرس)

دہلی فسادات: نو سابق آئی پی ایس افسروں نے پولیس کی جانچ پر اٹھائے سوال

آئی پی ایس افسروں نے دہلی پولیس کمشنر کو خط لکھ کر فسادات سےمتعلق تمام معاملوں کی غیرجانبداری سےدوبارہ جانچ کرانے کی گزارش کی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ شہریت قانون کی مخالفت کر رہے لوگوں کو اس میں پھنسانا افسوس ناک ہے۔ بنا کسی ٹھوس ثبوت کے ان پر الزام لگاناغیرجانبدارانہ جانچ کے تمام ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔

جیتی گھوش، اپوروانند، سیتارام یچوری، راہل رائے اور یوگیندریادو۔

دہلی فسادات: پولیس نے ’سازش‘ کا دائرہ بڑھایا، کارکنوں اور ماہرین تعلیم کا نام گھسیٹا

دہلی پولیس نے تین ملزم طالبعلموں کے بیانات کےسہارے دعویٰ کیا ہے کہ یوگیندریادو، سیتارام یچوری،جیتی گھوش،پروفیسراپوروانندجیسےلوگوں نےسی اے اےکی مخالفت کر رہے مظاہرین کو‘کسی بھی حد تک جانے کو کہا تھا’اور سی اے اے-این آرسی کو مسلمان مخالف بتاکر کمیونٹی میں ناراضگی بڑھائی۔ حالانکہ پولیس کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کے نام بطور ملزم شامل نہیں ہیں۔

دیوانگنا کلیتا(فوٹو: اکھل کمار)

دہلی فسادات: جے این یو اسٹوڈنٹ اور پنجرہ توڑ ممبر دیوانگنا کلیتا کو ہائی کورٹ سے ضمانت ملی

پنجرہ توڑ کی ممبر دیوانگنا کلیتا کو دہلی فسادات کےسلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ضمانت ملنے کے بعد بھی انہیں رہا نہیں کیا جائےگا کیونکہ ان پر یواے پی اے کے تحت بھی ایک معاملہ درج ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات: جانچ سے متعلق  جانکاری میڈیا میں لیک کر نے پر پولیس کو ہائی کورٹ کا نوٹس

دہلی فسادات سے متعلق معاملے میں گرفتار ہوئے جامعہ کے ایک اسٹوڈنٹ نے الزام لگایا ہے کہ پولیس حساس جانکاری میڈیا کو لیک کر رہی ہے۔ ان کی عرضی پر ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کے ساتھ کچھ میڈیااداروں کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے۔

فوٹو : پی ٹی آئی

دہلی فسادات: الیکشن کمیشن پر پولیس سے ووٹر لسٹ شیئر کر نے کا الزام، کمیشن نے کیا انکار

الیکشن کمیشن نے وضاحت جاری کرکے کہا کہ اس نے دیگر سرکاری محکموں کے ساتھ ووٹر لسٹ اور فوٹو شناختی کارڈ شیئر کرنے کے سال 2008 کے اپنے گائیڈ لائن سے کسی بھی طرح انحراف نہیں کیا ہے۔

دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند(فوٹو بہ شکریہ: یوٹیوب/Bytes Today)

دہلی فسادات: سازش کے جال میں پروفیسر اپوروانند کو پھنسانے کی کوشش

دہلی فسادات کےمعاملے میں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے پوچھ تاچھ کے بعد کئی میڈیا رپورٹس میں دہلی پولیس کی جانب سے لیک جانکاری کی بنیاد پر انہیں‘فسادات کا ماسٹرمائنڈ’ کہا گیا۔ مصدقہ حقائق کے بغیر آ رہی ایسی خبروں کا مقصد صرف ان کی امیج کو خراب کرکے ان کے خلاف ماحول بنانا لگتا ہے۔

طاہر حسین۔ (فوٹو: دی وائر/ویڈیوگریب)

دہلی پولیس کے پاس طاہر حسین کو فسادات سے جوڑ نے کا کوئی ثبوت نہیں: وکیل

گزشتہ دنوں دہلی پولیس نے دعویٰ کیا کہ عآپ کےسابق کونسلر طاہرحسین نے شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات میں شامل ہونے کی بات قبول کرلی ہے۔حسین کے وکیل جاوید علی کا کہنا ہے کہ ان کے موکل نے کبھی اس طرح کا کوئی بیان نہیں دیا۔ پولیس کے پاس اپنے دعووں کی تصدیق کے لیے کوئی ثبوت نہیں ہے۔

پروفیسر اپوروانند(فوٹو:دی وائر)

دہلی فسادات: پروفیسر اپوروانند سے پولیس نے پانچ گھنٹے تک پوچھ تاچھ کی، موبائل ضبط

دہلی یونیورسٹی کےپروفیسر اپوروانند نے بتایا کہ دہلی فسادات کے معاملے میں ان سے پوچھ تاچھ کی گئی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ پریشان کن بات ہے کہ ایک ایسااصول بنایا جا رہا ہے جہاں مظاہرین کو ہی تشدد کا ذریعہ بتایا جا رہا ہے ۔ امید کرتا ہوں کہ جانچ پوری طرح سے غیرجانبدارانہ اور منصفانہ ہو۔

عمر خالد۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک@MuhammedSalih)

دہلی فسادات: عمر خالد سے پوچھ تاچھ، موبائل ضبط

دہلی پولیس نے فروری میں دہلی میں ہوئے فسادات کی مبینہ سازش کو لےکر عمر خالد پر سنگین الزام لگائے ہیں۔ خالد نے تمام الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ فسادات کے لیےاصل میں ذمہ دار لوگوں کو پکڑنے کے بجائے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور افراد کو پھنسایا جا رہا ہے۔

(فائل فوٹو: رائٹرس)

دہلی فسادات: ایل جی کے آرڈر پر پیروی کے لیے سالیسیٹر جنرل تشار مہتہ سمیت چھ وکیلوں کی تقرری

دہلی سرکار نے اس سے پہلے دہلی پولیس کی جانب سے بتائے گئے وکیلوں کے ناموں کوقبول کرنے سے منع کر دیا تھا۔ایل جی انل بیجل نے سرکار کے آرڈر کو خارج کرتے ہوئے پولیس کی جانب سے بھیجے گئے وکیلوں کے نام کو قبول کرنے کو کہا۔

فوٹو: رائٹرس

دہلی فسادات: جب راجدھانی تشدد کی آگ میں جل رہی تھی، تب وزیر داخلہ اور وزارت کیا کر رہے تھے؟

خصوصی مضمون: فروری کےآخری ہفتے میں شمال مشرقی دہلی میں جو کچھ بھی ہوا اس کی اہم وجہوں میں سے ایک سینٹرل فورسز کو تعینات کرنے میں ہوئی تاخیرہے۔ ساتھ ہی وزیر داخلہ کا یہ دعویٰ کہ تشدد25 فروری کو رات 11 بجے تک ختم ہو گیا تھا،سچ کی کسوٹی پر کھرا نہیں اترتا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

دہلی فسادات : وکیلوں کی تقرری کے سلسلے میں دہلی سرکار نے پولیس کی تجویز کو خارج کیا

دہلی کابینہ کی میٹنگ میں وکیلوں کی تقرری کے سلسلےمیں دہلی پولیس کی تجویز کو نامنظور کرتے ہوئے کہا گیا کہ دنگا معاملے میں پولیس کی جانچ کو عدالت نے غیرجانبدارنہیں پایا ہے، اس لیے پولیس کے پینل کو منظوری دی گئی، تو معاملوں کی غیرجانبدارشنوائی نہیں ہو پائےگی۔

Nargis 2

دہلی فسادات: کتابیں جلیں، پڑھنے کا جذبہ نہیں…

ویڈیو: شمال-مشرقی دہلی کے ایک سرکاری اسکول کی اسٹوڈنٹ نرگس نسرین نے فروری کے فسادات میں اپنا گھر اور اپنی کتابیں کھونے کے باوجود اچھےنمبرات کے ساتھ 12ویں بورڈ کا امتحان پاس کیا ہے۔ وہ کیسے اس دور سے گزریں اور کیسے گھروالوں کو سنبھالا، انہی کی زبانی۔

دیوانگنا کلیتا(فوٹو: اکھل کمار)

پنجرہ توڑ کارکن پر الزام طے ہو نے تک ان کے بارے میں جانکاری نشر نہ کرے پولیس: دہلی ہائی کورٹ

سی اے اے مظاہرہ سے متعلق معاملے میں گرفتار جے این یواسٹوڈنٹ اور پنجرہ توڑ کارکن دیوانگنا کلیتا نے ایک عرضی میں کہا تھا کہ کرائم برانچ ان پر لگے الزامات کے سلسلے میں چنندہ طریقے سے جانکاریاں عوام کر رہی ہے اور گمراہ کن جانکاری پھیلا رہی ہے، جس کی وجہ سے ان کی اور ان کے اہل خانہ کی جان کو خطرہ ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات: ویڈیو فوٹیج نکالنے میں تاخیر پر ناراض عدالت نے دہلی پولیس کی سرزنش کی

ایک مقامی عدالت کو بتایا گیا کہ دہلی تشدد کے معاملے میں پولیس نے اب تک جعفرآباد اور موج پور میٹرو اسٹیشن کے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج اور فوٹو قبضہ میں نہیں لی ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ پولیس کو یہ بتانا کہ کب اور کون سے ثبوت اکٹھے کرنے ہیں، کورٹ کا کام نہیں ہے۔