حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل معاملے میں میڈیااداروں کے ذریعے متاثرہ کی پہچان اجاگر کرنے کو لےکر دہلی کے ایک وکیل نے عرضی دائر کی ہے۔ وزارت داخلہ کی ہدایت ہے کہ بنا عدالت کی اجازت کے کسی بھی حالت میں متاثرہ کا نام ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔
جس کو ہم ’ایمرجنسی‘ کہتے ہیں اس زمانے میں گجرال نے اندرا گاندھی کے سامنے یہ تجویز پیش کی تھی کہ میڈیا کو آزادی دینی چاہیے اور اس سلسلے میں کچھ اقدامات ضروری ہیں ،انہو ں نے دستاویز بھی تیار کیے ،لیکن جب جے پی تحریک سامنے آئی تو اندرا پیچھے ہٹ گئیں ،گجرال کہتے ہیں؛’اقتدار کے قلعے کی فصیلوں پر جئے پرکاش نرائن کی تحریک کی یلغار شروع ہوگئی ۔مسز اندرا گاندھی نے محاصرے کی اس حالت میں یہ محسوس کیا کہ میڈیا ان کے لیے صحافتی ڈھال بن سکتی ہے ،اس طرح وہ میڈیا کو آزادی دینے کی بات سے پیچھے ہٹ گئیں ۔
مودی کے انتخاب جیتنے کے بعد یا پھر اس سے کچھ پہلے ہی میڈیا نے اپنا غیر جانبدارانہ رویہ طاق پر رکھنا شروع کر دیا تھا۔ ایسا تب ہے جب حکومت اور وزیر اعظم نے میڈیا کو پوری طرح سے نظرانداز کیا ہے۔ میڈیا اہلکاروں کی جتنی زیادہ توہین کی گئی ہے، وہ اتنا ہی زیادہ اپنی وفاداری دکھانے کے لئے بےتاب نظر آ رہے ہیں۔
کٹھوعہ گینگ ریپ اور قتل معاملے کی تفتیش کرنے والی ایس آئی ٹی کے ان ممبروں پر فرضی گواہ تیار کرنے، ان کو غیر قانونی طریقے سے حراست میں رکھنےاور جھوٹے بیان دینے کے لئے مبینہ طور پر ان کو ذہنی اور جسمانی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے۔
2005 میں شروع ہوئے زی گروپ کے اس اخبار نے کہا کہ وہ اب ڈیجیٹل ایڈیشن میں ہی دستیاب رہے گا۔بتایا جا رہا ہے کہ اس تبدیلی کی وجہ سے 100 سے زائد ملازمین کی نوکری جا سکتی ہے۔
سپریم کورٹ نے مظفر پور شیلٹرہوم معاملے کی متاثرہ لڑکیوں میں سے 8 کو ان کے والدین کو سونپنے کے حکم دیے ہیں۔ کل 44 لڑکیوں میں سے 28 کے بارے میں ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل اسٹڈیز نے اپنی تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ کو سونپی تھی۔
ویڈیو: کشمیر مدعے پر ہو رہی پروپیگنڈہ رپورٹنگ پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
لبرل دانشور جماعت کے لئے ہندوستان بھلےہی اب تک ہندو راشٹر نہ بنا ہو، لیکن گلیوں میں گھومنے والے ہندتووادیوں کے لئے یہ ایک ہندو راشٹر ہے۔ اس کی علامت بھلے چھپی ہوئی ہوں، لیکن اس کے حمایتی اور متاثرین، دونوں ہی بہت واضح طور پر اس کا تجربہ کر سکتے ہیں۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں وزارت خزانہ میں صحافیوں پر روک اور اداکارہ کنگنا رناوت کے صحافیوں سے تنازعے پر ہندوستان ٹائمس کے پالیٹیکل ایڈیٹر ونود شرما ،سینئر صحافی ٹی کے راج لکشمی اور فلم کرٹک پردیپ سردانہ سے سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
نیوز چینل ترنگا ٹی وی کی کنسلٹنگ ایڈیٹر برکھا دت نے کہا کہ چینل کے پرموٹر اور کانگریسی رہنما کپل سبل نے جنوری 2019 میں چینل کے ملازمین کی تقرری کرتے وقت کم از کم دو سال کی مدت کار دینے کی بات کہی تھی، اب وہ اس سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
جموں وکشمیر پولیس نے مدیر غلام جیلانی قادری کو سوموار کی رات کو گرفتار کیا تھا۔قادری کو منگل کی دوپہر کو ضمانت دیتے ہوئے سرینگر کےچیف جسٹس مجسٹریٹ نے جموں و کشمیر پولیس کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ آپ 26 سالوں سے کیا کر رہے تھے۔
سرینگر سے نکلنے والے اردو روزنامہ آفاق کے مدیر اور مالک غلام جیلانی قادری کو سوموار دیر رات ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ 1992 میں ہوئے ایک معاملے میں ٹاڈا کورٹ کے سمن پر ایسا کیا گیا، وہیں قادری کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد ان کو پریشان کرنا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس قتل کے حوالے سے ایسے شواہد ملے ہیں، جن کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ محمد بن سلمان کے ساتھ ساتھ دیگر سعودی اہلکار اس میں ملوث ہیں۔ اقوام متحدہ کی جانب سے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے […]
ویڈیو:میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے یوپی پولیس کےذریعے یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف مبینہ قابل اعتراض مواد نشر کرنے کو لے کر تین صحافیوں کی گرفتاری پر وکیل وراگ گپتا اور پریس کلب آف انڈیا کے صدر اننت باگائیتکر سے ارملیش کی بات چیت۔
انوپم کھیر جیسے کچھ فنکار تختی لےکر میڈیا کو مدعا دیتے ہیں۔ ان کی تصویر اسکرین پر دکھاکر گھر بیٹھے لوگوں کے ذہن میں زہر بھرا جاتا ہے۔ اس عمل میں مسلمان کو دوئم درجے کا شہری بنایا جاتا ہے۔ لیکن اس سے پہلے جن کے ذہن میں یہ کچرا بھرا جاتا ہے ان کو دوئم درجے کا شہری بنایا جا چکا ہوتا ہے۔ اس لئے وسیع ہندو مفاد میں یہ ضروری ہے کہ تمام نیوز چینل دیکھنا بند کر دیں۔ کیونکہ چینلوں میں مذہب کے نام پر ہندوؤں سے جھوٹ بولا جا رہا ہے۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سینئر صحافی آسوتوش ، دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو اور سینئر صحافی آرتی جئے رتھ سے ارملیش کی بات چیت۔
ای ڈی کے ڈائریکٹر سنجےکمار مشرا کے ذریعے منگل کو جاری حکم میں کہا گیا کہ اس سے پہلے ایسا ہی ایک حکم 30 نومبر، 2018 میں بھی جاری کیا گیا تھا، لیکن اس پر پوری طرح سے عمل نہیں ہوا۔
کرناٹک کے وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی خود ایک کنڑ نیوز چینل’کستوری نیوز’کے مالک ہیں، جو ان کی بیوی اور ایم ایل اے انیتا کمارسوامی کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔
نیوز چینل پر ایک پروگرام نشر ہوا تھا، جس میں ایک اسٹنگ آپریشن کے ذریعے دکھایا گیا تھا کہ ایک کمپنی مغربی اتر پردیش میں مبینہ طور پر ملاوٹی یا سنتھیٹک دودھ بیچ رہی ہے۔
خصوصی رپورٹ : آرٹی آئی کے تحت ملی جانکاری کے مطابق بہار میں رابڑی دیوی حکومت نے سال 2000 سے 2005 کے دوران 23 کروڑ 48 لاکھ روپے اشتہار پر خرچ کئے تھے۔ وہیں نتیش کمار حکومت نے پچھلے پانچ سال میں اشتہار پر 4.98 ارب روپے خرچ کئے ہیں۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے لوک سبھا انتخابات کے دوران مختلف ٹی وی چینلز کو نریندر مودی کے دئے گئے انٹرویو پر سینئر صحافی پرشانت ٹنڈن اور سوراج انڈیا کے صدریوگیندر یادو کے ساتھ ارملیش کی بات چیت۔
منی پور کے صحافی کشورچندر وانگ کھیم کو سوشل میڈیا پر وائرل ایک یوٹیوب ویڈیو میں وزیر اعظم مودی، ریاست کے وزیراعلیٰ این بیرین سنگھ اور آر ایس ایس کو تنقیدکا نشانہ بنانے کے لئے نومبر 2018 میں این ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
می ٹو : کیژول اسٹاف یونین نے کہا کہ وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ منسٹر مینکا گاندھی اور نیشنل کمیشن فار وومین کے جانچکا حکم دینے کے پانچ مہینے بعد بھی آکاش وانی نے کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ ایک شکایت گزار کا کہنا ہے کہ اگر آکاش وانی نے اس معاملے کو حل نہیں کیا تو وہ 15 اپریل سے بھوک ہڑتال پر بیٹھیںگی۔
انتخابات کے دور میں فیک نیوز کی اشاعت میں اضافہ ہونا سوشل میڈیا کا فطری تقاضا ہے اور اس کی دلیل اس رپورٹ میں موجود ہے جو یہ بتاتی ہے کہ کس طرح سیاسی پارٹیاں فیک نیوز کی اشاعت میں کروڑوں روپے خرچ کر رہی ہیں۔
14 مارچ کو ایک پریس کانفرنس میں مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کانگریس صدر راہل گاندھی پر بالاکوٹ ایئراسٹرائک پر حکومت کی حمایت نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایئر فورس کی کارروائی کے ثبوت کے طور پر ایک ویڈیو کا حوالہ دیا تھا۔ آلٹ نیوز کی جانچکے مطابق یہ ویڈیو بالاکوٹ سے متعلق نہیں ہے۔
میڈیا کا ایک بڑا طبقہ، جس کا مذہب اقتدار میں بیٹھے لوگوں سے سوال پوچھنا ہونا چاہیے، گھٹنے ٹیک چکا ہے اور ملک کے کچھ سب سے طاقتور لوگوں نے خاموشی اختیار کرلی ہے، لیکن عام لوگ ایسا نہیں کرنے والے ہیں۔ ان کی آواز اونچے تختوں پر بیٹھے لوگوں کو سنائی نہیں دیتی، لیکن جب وقت آتا ہے وہ اپنا فیصلہ سناتے ہیں۔
گزشتہ دنوں آئی آئی ٹی روڑکی کے ایک پروگرام میں ڈسلیکسیا کو لےکر وزیر اعظم نریندر مودی کی ہنسی قومی غصے کا سبب بنی۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے یہاں وہاں کیے گئے مذاق اور طنز سے اگلی قطار میں بیٹھنے والوں کو ہنسایا تو جاسکتا ہے ، لیکن انتخابات میں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہونے والا۔
ویڈیو: ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ہندو پاک کے درمیان موجودہ حالات پر سیاسی تجزیہ کار پریم شنکر جھا اور سینئر صحافی سمتا گپتا سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: آج کی ماسٹر کلاس میں اپوروانند ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھ رہی کشیدگی پر بات کر رہے ہیں۔
ویڈیو: پلواما حملے کے بعد کس طرح میڈیا اصل مدعے سے ہٹ کر سیاست کرنے پر زیادہ دھیان دے رہا ہے،میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں وکیل ایم ایم انصاری اور سینئر صحافی ونود شرما سے ارملیش کی بات چیت۔
ویڈیو: دی وائر ہندی کے 2 سال پورے ہونے پر منعقد دی وائر ڈائیلاگس میں سینئر صحافی رویش کمار سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے رافیل تنازعہ اور مایاوتی بنام میڈیا پر کامن کاز کے ڈائریکٹر وپل مریدول، صحافی اسمتا گپتااور اجئے آشیرواد سے ارملیش کی بات چیت۔
اخبار نے وزیر اعظم کی تقریر کو اتنے ادب سے چھاپا ہے جیسے پورا اخبار ان کا ٹائپسٹ ہو گیا ہو۔2019 میں 2030 کی ہیڈلائن لگ رہی ہے۔ آخر کیوں اخبار چھپکر آتا ہے، خبر چھپی ہوئی نہیں دکھتی ہے۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ آپ نے عدالت سے کھلواڑ کیا ہے ۔ آپ کو بھگوان ہی بچائیں گے ۔
سپریم کورٹ نے مظفرپور شیلٹر ہوم معاملے کی شنوائی پٹنہ سے دہلی منتقل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے حکومت سے کہا ہمیں یہ جاننے کا حق ہے کہ آپ حکومت کیسے چلا رہے ہیں۔
وزارت داخلہ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ میڈیا میں جنسی استحصال کے معاملے میں متاثرین کے نام شائع نہیں کیے جا سکتے ہیں۔ رشتہ داروں کی اجازت کے بعد بھی ایسا نہیں کیا جا سکتا ہے۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے مودی کے انٹرویو، منی پور کے صحافی کی گرفتاری اور سبری مالا مندر میں ہڑتال کور کرنے آئی شاذلہ عبدالرحمٰن کے ساتھ بدتمیزی پر ہندوستان ٹائمز کے پالیٹیکل ایڈیٹر ونود شرما، دی ٹریبون کی ڈپٹی ایڈیٹر اسمتا شرما اور سنیئر صحافی آلوک مہتہ سے ارملیش کی بات چیت
میڈیا اداروں اور صحافیوں کی کچھ ذمہ داری بنتی تھی لیکن عوام کو وہاں بھی مایوسی حاصل ہوئی۔ میڈیا فیک نیوز عام کرنے والے افراد، اداروں اور پورٹلوں کے شانہ بشانہ کھڑا رہا۔
یو پی اے حکومت کے دس سال میں کل ملاکر 5040 کروڑ روپے کی رقم اشتہار پر خرچ کی گئی تھی۔ وہیں مودی حکومت پانچ سال سے کم مدت میں ہی 5245.73 کروڑ روپے خرچ کر چکی ہے۔