مودی حکومت کا یہ غصہ کسی گھبراہٹ کا مظہر تو نہیں؟
کانگریس کو ابھی بھروسہ نہیں ہے کہ وہ لوک سبھا انتخاب میں 100 سیٹوں سے زیادہ لا پائے گی۔ ایسے میں امید کی کرن یہی ہے کہ رائے دہندگان پارلیامنٹ میں کی گئی مودی کی تقریر سے متاثر نہ ہوں۔
کانگریس کو ابھی بھروسہ نہیں ہے کہ وہ لوک سبھا انتخاب میں 100 سیٹوں سے زیادہ لا پائے گی۔ ایسے میں امید کی کرن یہی ہے کہ رائے دہندگان پارلیامنٹ میں کی گئی مودی کی تقریر سے متاثر نہ ہوں۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی اکانومک ایڈوائزری کاؤنسل کے چیف وویک دیورائے نے کہا کہ اصل مدعا روزگار کے اعدادو شمارکا نہیں بلکہ روزگار کے معیار اور تنخواہ کی شرحیں ہیں۔
ملک کے سرکاری اسکولوں میں دس لاکھ اساتذہ نہیں ہیں۔ کالجوں میں ایک لاکھ سے زیادہ اساتذہ کی کمی بتائی جاتی ہے۔ سرکاری اسکولوں میں آٹھویں کے بچّے تیسری کی کتاب نہیں پڑھ پاتے ہیں۔ ظاہر ہے وہ ڈپریشن سے گزریںگے کیونکہ اس کے ذمہ دار بچّے نہیں، وہ سسٹم ہے جس کو پڑھانے کا کام دیا گیا ہے۔
سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے مودی حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ،حکومت کی بد نیتی کی وجہ سے 29 جنوری 2019 کو ایک اور اہم ادارہ ختم ہوگیا۔
نیشنل سیمپل سروےآفس (این ایس ایس او)نے یہ اعداد و شمار جولائی 2017 سے جون 2018 کے درمیان جمع کیے ہیں ۔ نومبر 2016 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے نوٹ بندی کے بعد ملک میں روزگار کی صورت حال پر یہ پہلا سروے ہے۔
رپورٹ کے مطابق، خاتون اہلکاروں کی ایک ٹیم ریلوے بورڈ کے سابق چیئر مین سے ملی تھی جس کے مد نظر ایک خط ڈی او پی ٹی کو لکھا گیا ہے اور اس میں مشورہ دیا گیا ہے کہ عورتوں کو مشکل کام والی نوکریوں سے نکال دینا چاہیے ۔
وزیر اعظم مودی نے ٹوئٹ کیا ہے کہ 2014 سے پہلے ملک میں موبائل بنانے والی صرف 2 کمپنیاں تھیں، آج موبائل مینوفیکچرنگ کمپنیوں کی تعداد 120 ہو گئی ہے۔سوال ہے کہ کمپنیوں کی تعداد 2 سے 120 ہو جانے پر کتنے لوگوں کو روزگار ملا؟
اس بارے میں حج کمیٹی آف انڈیا کے ممبئی ہیڈ کوارٹر سے رابطہ کئے جانے پر یہ جانکاری ملی کہ اس طرح عام لوگوں کو حاجیوں کی خدمت کے لئے سعودی عرب نہیں بھیجا جاتا ہے۔
نوجوانوں کو ہندو مسلم ٹاپک کی گولی دے دو، وہ اپنی جوانی بنا کسی کہانی کے کاٹ دےگا۔
یہیں کا نوجوان ایسا ہے جس کو نوکری نہیں چاہیے، روز رات کو ٹی وی میں ہندو مسلم ٹاپک چاہیے۔