اردو خبر

روہت ویمولا اور پائل تڑوی (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

تعلیمی اداروں میں ذات پات کی تفریق کی جانچ کے لیے بنائی گئی یو جی سی کمیٹی کے پاس کوئی حل نہیں

مبینہ ادارہ جاتی امتیازی سلوک اور تفریق کے سبب روہت ویمولا اور پائل تڑوی کی خودکشی کے معاملے میں ان کی ماؤں کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی عرضی پر یو جی سی نے اس معاملے کی جانچ کے لیے 9 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اگرچہ کمیٹی کے ارکان کے پاس امتیازی سلوک اور ذات پات کی تفریق سے نمٹنے کا کوئی ٹریک ریکارڈ نہیں ہے، اور وہ بی جے پی کے قریبی ہیں۔

صحافی ضیاء السلام اور ان کی کتاب، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

ہندو بھارت میں مسلمان: صحافی ضیاء سلام کی کتاب

مصنف ہندوستان کے ایک نامور صحافی ہیں، جو انگریزی کے مؤقر اخبار دی ہندو کے ساتھ پچھلی دو دہائی سے وابستہ ہیں۔ ہندوستان میں مسلمانوں کے حوالے سے ان کی کئی کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ پیش نظر کتاب میں تقریباً تمام موضوعات، جن میں لو جہاد، ہجومی تشدد، مساجد پر نشانہ، حجاب اور ہندوتوا وغیرہ شامل ہیں، پر بحث کی گئی ہے۔

شرجیل امام، فوٹو بہ شکریہ ، فیس بک

شرجیل امام کیس: بے گناہی کے چار سال، پھر بھی نہیں کوئی پرسان حال

آئی آئی ٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد جے این یو سے پی ایچ ڈی کر رہے شرجیل امام جنوری 2020 سے جیل میں ہیں۔ ان کے بھائی کا کہنا ہے کہ شرجیل کو سول سوسائٹی گروپس اور سرکردہ سیاسی کارکنوں کی حمایت نہیں ملی ہے۔

یو ایس سی آئی آر ایف کا لوگو۔ (بہ شکریہ: متعلقہ ویب سائٹ)

امریکی کمیشن نے ہندوستان کے ذریعے اقلیتوں کو بیرون ملک نشانہ بنانے پر تشویش کا اظہار کیا

یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیرون ملک کارکنوں، صحافیوں اور وکلاء کو خاموش کرانے کی ہندوستانی حکومت کی حالیہ کوششیں مذہبی آزادی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ کمیشن نے امریکی محکمہ خارجہ سے ہندوستان کو خصوصی تشویش والے ملک میں ڈالنے کی درخواست کی ہے۔

ہندوستان پہنچی رافیل جیٹ کی چوتھی کھیپ۔ (تصویر بہ شکریہ: Twitter/@IAF_MCC)

مودی حکومت نے فرانسیسی ججوں کے ذریعے رافیل سودے میں جاری بدعنوانی کی تحقیقات میں رکاوٹ پیدا کی: رپورٹ

فرانسیسی ویب سائٹ میدیا پار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی 2023 میں ہندوستان میں فرانسیسی سفیر ایمانوئل لینین نے مجرمانہ معاملات پر ہندوستان کے ساتھ تعاون میں درپیش مسائل کا ذکر کیا تھا۔ ان کا کہنا تھاکہ ہندوستان کے ذریعے کئی معاملوں کو بہت تاخیر سے اور اکثر آدھے ادھورے انداز میں نمٹایا جا رہا ہے۔

(فائل فوٹو: رائٹرس)

آرٹیکل 370: سپریم کورٹ نے مرکز کے ہاتھ میں صوبائی حکومتوں کو معزول کرنے کا ایک اور ہتھیار دے دیا ہے؟

ہندوستان میں مرکزی حکومتوں نے مختلف وجوہات کی بنا پر 115 بار آئین کی دفعہ 356 کا استعمال کرتے ہوئے صوبائی حکومتوں کو معزول کیا ہے۔ اب مرکزی حکومت کو ایک اور ہتھیار مل گیا ہے۔ اپوزیشن کے زیر اقتدار کسی بھی صوبائی حکومت کو نہ صرف اب معزول کیا جا سکے گا، بلکہ اس ریاست کو پارلیامنٹ کی عددی قوت کے بل پر براہ راست مرکزی علاقے میں تبدیل کیا جاسکے گا اور صوبائی اسمبلی کے مشورہ کے بغیر ہی دولخت بھی کیا جا سکے گا۔

کانگریس لیڈر پون کھیڑا، پی چدمبرم اور ابھیشیک منو سنگھوی 11 دسمبر 2023 کو نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس)

جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کے حوالے سے سپریم کورٹ کی خاموشی پر اپوزیشن نے تشویش کا اظہار کیا

اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وہ اس بات سے مایوس ہے کہ سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر ریاست کو تقسیم کرنے اور اس کی حیثیت کو کم کرکے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں کرنے کے سوال پر فیصلہ نہیں دیا۔ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے فیصلے کو برقرار رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر کانگریس نے کہا کہ وہ ‘احترام کے ساتھ اس فیصلے سےمتفق نہیں’ ہے۔

 (تصویر بہ شکریہ: فائل/انج گپتا/فلکر CC BY-NC 2.0 DEED)

کشمیر کو خصوصی آئینی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے برقرار رکھا، کہا- یہ عارضی شق تھی

سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے اور جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کا آئینی فیصلہ پوری طرح سے جائز ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس نے ریاست میں 30 ستمبر 2024 سے پہلے اسمبلی انتخابات کرانے کی ہدایت بھی دی۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Alisdare Hickson/Flickr CC BY SA 2.0)

ہندوستان کی زوال پذیر جمہوریت کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوں گے

جو لوگ یقین کرتے ہیں کہ ہندوستان اب بھی ایک جمہوریت ہے، انہیں گزشتہ چند مہینوں میں منی پور سے مظفر نگر تک رونما ہونے والے واقعات پر نگاہ کرنی چاہیے۔ وارننگ کا وقت ختم ہو چکا ہے اور ہم اپنے عوام الناس کے ایک حصے سے اتنے ہی خوفزدہ ہیں جتنے اپنے رہنماؤں سے۔

سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ۔ (اسکرین گریب بہ شکریہ: یوٹیوب)

آرٹیکل 370 پر شنوائی کے دوران سی جے آئی نے کہا – بریگزٹ جیسا ریفرنڈم ہندوستان میں ممکن نہیں

جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں جاری سماعت میں عرضی گزاروں کے وکیل کپل سبل نے مرکز پر صوبے کے لوگوں کی خواہش کو سمجھنے کی کوشش کیے بغیر ہی ‘یکطرفہ’ فیصلہ لینے کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب آپ جموں و کشمیر سے اس طرح کے خصوصی تعلقات کو توڑنا چاہتے ہیں تو لوگوں کی رائے لینی ہوگی۔

جموں و کشمیر(فوٹو: پی ٹی آئی)

ہندوستان کے فکرمند شہریوں کی کشمیر پر ایک نئی رپورٹ

فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں وکشمیر سے وابستہ اس غیر رسمی گروپ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومتی دعووں کے برعکس کشمیر کے زمینی حقائق کچھ اور ہی کہانی بیان کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کا امن و امان و سلامتی کا دعویٰ صحیح ہے، تو یہ خطہ پچھلے پانچ سالوں سے منتخب اسمبلی کے بغیر کیوں ہے؟

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

غیر مسلم بھی یکساں سول کوڈ کے مخالف …

عوام کی غالب اکثریت یکساں سول کوڈ کو مسلمانوں کے نظریے سے دیکھتی ہے۔ ان کو نہیں معلوم کہ دیگر فرقے بھی اس کے مخالف ہیں۔ یہ خدشہ بھی سر اٹھا رہا ہے کہ کہیں اس کی آڑ میں ہندو کوڈ یا ہندو رسوم و رواج کو دیگر اقوام پر تو نہیں تھوپا جائے گا۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

آرٹیکل 370: کیا سپریم کورٹ تاریخ رقم کرنے کو ہے؟

کشمیر کے معاملے پر چاہے سپریم کورٹ ہو یا قومی انسانی حقوق کمیشن، ہندوستان کے کسی بھی مؤقر ادارے کا ریکارڈ کچھ زیادہ اچھا نہیں رہا ہے، مگر چونکہ اس مقدمہ کے ہندوستان کے عمومی وفاقی ڈھانچہ پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے، اس لیے شاید سپریم کورٹ کو اس کو صرف کشمیر کی عینک سے دیکھنے کے بجائے وفاقی ڈھانچہ اور دیگر ریاستوں پر اس کے اثرات کو بھی دیکھنا پڑے گا۔ امید ہے کہ وہ ایک معروضی نتیجے پر پہنچ کر کشمیری عوام کی کچھ داد رسی کا انتظام کر پائےگی۔

کرناٹک کے بیدر میں شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشن۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

وزیر اعظم کے خلاف نازبیا الفاظ استعمال کرنا توہین آمیز ہے، سیڈیشن نہیں: کرناٹک ہائی کورٹ

سیڈیشن کا معاملہ رد کرتے ہوئے کرناٹک ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ بچوں کو حکومت کی پالیسیوں کی تنقید کرنا نہ سکھائیں۔ معاملہ کرناٹک کے بیدر میں واقع شاہین اسکول سے متعلق ہے۔ سال 2020 میں یہاں طالبعلموں کی طرف سےسی اے اے اور این آر سی کے خلاف ڈرامہ اسٹیج کرنے پر تنازعہ ہوگیا تھا۔

تبریز انصاری (فوٹو بہ شکریہ : فیس بک)

جھارکھنڈ: عدالت نے تبریز انصاری لنچنگ کیس میں قصورواروں کو 10سال قید کی سزا سنائی

جھارکھنڈ کے سرائے کیلا کھرساواں ضلع کے ایک گاؤں میں 18 جون 2019 کو چوری کے الزام میں تبریز انصاری نامی نو جوان کو بھیڑ نے ایک کھمبے سے باندھ‌کر بےرحمی سے کئی گھنٹوں تک پیٹا تھا، جس کے کچھ دنوں بعد حراست میں ان کی موت ہو گئی تھی۔

(امرتیہ سین۔ فوٹو بہ شکریہ: amazon.in)

یونیفارم سول کوڈ متعارف کرانے کا قدم ایک دھوکہ ہے، جو ہندو راشٹر سے جڑا ہوا ہے: امرتیہ سین

یونیفارم سول کوڈ کے بارے میں نوبل انعام یافتہ ماہراقتصادیات امرتیہ سین نے سوال اٹھایا اور پوچھا کہ اس طرح کی قواعدسےکس کو فائدہ ہوگا۔ یہ عمل یقینی طور پر ‘ہندو راشٹر’ کے خیال سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ،’ہندو راشٹر’ ہی واحد راستہ نہیں ہو سکتا، جس کے ذریعے ملک ترقی کر سکتا ہے۔

Arfa-ji-UCCthumb

کیا 2024 کی جیت کے لیے یونیفارم سول کوڈ بی جے پی کا آخری ہتھیار ہے؟

ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ دنوں یکساں سول کوڈ کی پرزور وکالت کی تھی۔ کیا یہ اگلے عام انتخابات سے پہلے بی جے پی کی طرف سے کوئی انتخابی چال ہے؟ اس بارے میں بتا رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔

علامتی تصویر(فوٹو : پی ٹی آئی)

آرٹیکل 370 کی منسوخی کے تقریباً چار سال بعد اس کو چیلنج دینے والی عرضیوں پر شنوائی ہوگی

اگست 2019 میں جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی بیشتر دفعات کو منسوخ کرنے اور صوبے کو دو یونین ٹریٹری میں تقسیم کرنے کے مودی حکومت کےفیصلے کے خلاف بیس سے زیادہ عرضیاں عدالت میں زیر التوا ہیں۔ سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی پانچ ججوں کی بنچ اگلے ہفتے ان کی سماعت کرے گی۔

نریندر مودی، فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@narendramodi

مودی کا دورہ امریکہ اور ہتھیارو ں کی دوڑ

اپنے امریکی دورے کے دوران کہیں کوئی ہندوستان کے اندر رونما ہونے والے ایشو نہ اٹھائے وزیر اعظم نریندر مودی اپنے ساتھ اربوں ڈالر کے دفاعی سودوں کی ایک طویل فہرست اپنے ساتھ لے کر گئے ہیں۔ اب اگر کوئی یہ ایشو اٹھانا بھی چاہے، تو ہندوستان سے پہلے ہتھیار بنانے والے کمپنیاں اس سے خود ہی نپٹ لیں گی۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ امریکی صدر جو بائیڈن۔ (فائل فوٹو: امریکی محکمہ خارجہ)

مودی کا دورہ امریکہ: چین بمقابلہ ہندوستان

بڑا سوال یہ ہے کہ کیا بائیڈن انتظامیہ کے لیے ایسی جمہوریت کے ساتھ اتحاد کرنا جائز ہے، جو ملکی سیاست اور خارجہ پالیسی میں چین کے آمرانہ نظام کی عکاسی کرتی ہو؟ شیطان کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک عفریت کی سرپرستی کرنا ماضی میں امریکہ کے لیے مہنگا ثابت ہوا ہے۔

(فوٹو بہ شکریہ : ریزرو بینک آف انڈیا/اگستیہ چندرکانت/CC BY-SA 4.0)

دو ہزار روپے کے نوٹوں کو واپس لینے کے پیچیدہ عمل کے پس پردہ اصلی نشانہ کون ہے؟

دو ہزار روپے کے نوٹ رکھنے والوں کے لیے اب ایک واضح ترغیب ہے کہ وہ بینک میں رقم جمع کرنے کے بجائے صرف ایکسچینج کے لیے جائیں اور انکم ٹیکس کے مقاصد کے لیے جانچ پڑتال کی جائے۔ تاہم، نوٹوں کی تبدیلی کو بہت مشکل بنا دیا گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں صرف 20000 روپے ہی بدلے جا سکتے ہیں۔

Religious-Freedom-Religion-India-Aakar-Patel

’ہندوستان میں مذہبی آزادی کی صورتحال تشویشناک‘

ویڈیو: امریکی محکمہ خارجہ نے گزشتہ دنوں ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف ‘نشانہ بنا کر کیے جا رہے مسلسل حملوں’ کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ہولو کاسٹ میوزیم ہندوستان کو ’نسل کشی کے امکانات والے ممالک’ کے طور پر دیکھتا ہے۔ اس موضوع پر صحافی،رائٹر اور ایمنیسٹی انڈیا کے سربراہ آکار پٹیل سے بات چیت۔

سینئر صحافی شیتلا سنگھ۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

شیتلا سنگھ: ’مجھے اس بات کا اطمینان ہے کہ میں ساری عمر عوامی حقوق کی نگہبانی کرتا رہا‘

وفاتیہ: بزرگ صحافی شیتلا سنگھ نہیں رہے۔صحافت میں سات دہائیوں تک سرگرم رہتے ہوئے انہوں نے ملک اور بیرون ملک راست گفتارکی سی امیج اور شہرت حاصل کی اور اپنی صحافت کو اس قدرمعروضی بنائے رکھا کہ مخالفین بھی ان کے پیش کردہ حقائق پر شک و شبہ کی جرأت نہیں کرتے تھے۔

انتھونی بلنکن۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

 مودی کے دورہ سے قبل امریکی محکمہ خارجہ نے ہندوستان میں اقلیتوں پر ہونے والے حملوں کو اجاگر کیا

وزیر اعظم نریندر مودی آئندہ ماہ واشنگٹن کے دورے پر جانے والے ہیں،اس سے پہلے امریکی محکمہ خارجہ نے ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف ہدف بناکر کیے جانے والےمسلسل حملوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ہولوکاسٹ میوزیم ہندوستان کو’نسل کشی کے امکانات والے ممالک’ کے طور پر دیکھتا ہے۔

بی جے پی کی سابق وزیر مایا کوڈنانی اور بجرنگ دل کے سابق لیڈر بابو بجرنگی بھی فسادات کے ملزمان میں شامل تھے۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نرودا گام فسادات معاملہ: عدالتی فیصلے میں ملزمین کے بری ہونے کے لیے ایس آئی ٹی جانچ کو ذمہ دار بتایا گیا

احمد آباد کے نرودا گام میں 2002 کے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران 11 افراد مارے گئے تھے، جس کے تمام ملزمین کو گزشتہ ماہ بری کر دیا گیا۔اب منظر عام پر آئے 1728 صفحات کے عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحقیقاتی ایجنسی نے گواہوں کے بیانات کی تصدیق نہیں کی تھی۔

یو ایس سی آئی آر ایف کا لوگو۔ (بہ شکریہ: متعلقہ ویب سائٹ)

امریکی کمیشن نے چوتھی بار ہندوستان کو ’خصوصی تشویش والے ممالک‘ کی فہرست میں رکھنے کی سفارش کی

یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2022 میں ہندوستان میں مذہبی آزادی کی صورتحال بدتر ہوتی چلی گئی۔ ریاستی اور مقامی سطحوں پر مذہبی طور پرامتیازی پالیسیوں کو فروغ دیا گیا۔

(علامتی تصویر، کریڈٹ: Lawmin.gov.in)

نرودا گام فسادات معاملہ: 67 ملزمان کو بری کیے جانے کے فیصلے کو چیلنج کرے گی جانچ ٹیم

قابل ذکر ہے کہ 28 فروری 2002 کو احمد آباد کے نرودا گام میں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران 11 افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں 86 ملزمان میں سےگزشتہ دنوں گجرات کی سابق وزیر مایا کوڈنانی اور بجرنگ دل کے سابق لیڈر بابو بجرنگی سمیت67 لوگوں کو بری کر دیا گیا۔

ارنب گوسوامی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فسن بک/ری پبلک)

ارنب گوسوامی نے آر کے پچوری ہتک عزت کیس میں ہائی کورٹ سے کہا، غیر مشروط معافی مانگوں گا

دی انرجی اینڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ کے سابق ایگزیکٹو وائس چیئرمین آر کے پچوری نےیہ دعویٰ کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیاتھا کہ میڈیا گھرانوں نے جان بوجھ کر اور توہین آمیز طریقے سے عدالت کے سابقہ احکامات کی خلاف ورزی کی ، جس میں ان کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات سے متعلق دعووں کی اشاعت پر روک لگائی گئی تھی۔

بی جے پی کی سابق وزیر مایا کوڈنانی اور بجرنگ دل کے سابق لیڈر بابو بجرنگی بھی فسادات کے ملزمان میں شامل تھے۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

گجرات فسادات: نرودا گام میں دنگا معاملے میں بی جے پی کی سابق وزیر مایا کوڈنانی سمیت تمام ملزمین بری

گجرات میں احمد آباد کے نرودا گام میں 28 فروری 2002 کوفرقہ وارانہ فسادات کے دوران 11 افرادکو قتل کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں 86 افراد ملزم بنائے گئے تھے، جن میں گجرات حکومت کی سابق وزیر مایا کوڈنانی اور بجرنگ دل کے سابق لیڈر بابو بجرنگی بھی شامل تھے۔ نرودا گام میں قتل عام کا یہ واقعہ اس سال کے نو بڑے فرقہ وارانہ فسادات میں سے ایک تھا۔

سال 2019 کی ایک تصویر میں سکم کے وزیر اعلیٰ گولے وزیر اعظم مودی کے ساتھ۔ (فوٹو: www.sikkim.gov.in)

راہل گاندھی جیسے ہی ایک معاملے میں الیکشن کمیشن اور مودی سرکار نے اپنے سزا یافتہ اتحادی  کو نا اہلی سے تحفظ فراہم کیا تھا

سکم کے وزیر اعلیٰ پریم سنگھ تمانگ گولے کو 2016 میں بدعنوانی کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔ وہ 2018 میں جیل سے باہر آئے۔ اس کے بعد انہیں چھ سال کے لیے الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دیا جانا چاہیے تھا، لیکن مرکز نے عوامی نمائندگی ایکٹ کی ایک کلیدی شق کو منسوخ کر دیا، جس کے باعث بی جے پی کے اتحادی تمانگ وزیر اعلیٰ بن سکے۔

بائیں سے دائیں: ایڈورڈا سنوڈین، ولادیمیر پوتن، ارندھتی رائے، نریندر مودی اور تیستا سیتلواڑ۔ فوٹو: رائٹرس، پی ٹی آئی۔

ارندھتی را ئے کی خصوصی تحریر — آج کے وقت میں دوسروں کے لیے بولنا اور بھی ضروری ہے

سخن ہائے گفتنی: ایک مسلمان وہ نہیں کہہ سکتا جو ایک ہندو کہہ سکتا ہے؟ ایک کشمیری وہ نہیں کہہ سکتاہے جو دوسرے لوگ کہہ سکتے ہیں۔آج یکجہتی، بھائی چارہ اور دوسروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہوگیا ہے ،لیکن ایسا کرنا نہایت خطرناک اور جان جوکھم میں ڈالنے کی طرح ہے ۔

SV-Prof

کیوں بی بی سی پر انکم ٹیکس کا چھاپہ ہندوستانی میڈیا کے لیے سنگین خطرے کا اشارہ ہے

ویڈیو: گزشتہ دنوں بی بی سی ڈاکیومنٹری کی نشریات کے بعد ادارے کے دفتر پہنچے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ اور صنعتکار گوتم اڈانی کے کاروبارکے سلسلے میں سوال اٹھانے والی ہنڈن برگ رپورٹ سے متعلق تنازعہ پردہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کی بات چیت۔

(فوٹو بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

بی بی سی پر انکم ٹیکس چھاپے سے سمجھا جا سکتا ہے کہ مودی راج میں کس طرح جمہوریت کا جنازہ نکالا جا رہا ہے

مودی حکومت کی جانب سے پریس کی آزادی اور جمہوریت پر جاری حملوں کے بارے میں بہت کچھ لکھا اور کہا جا چکا ہے، لیکن تازہ ترین حملے سے پتہ چلتا ہے کہ پریس کی آزادی ‘مودی سینا’ کی مرضی کی غلام بن ہو چکی ہے۔

فوٹو بہ شکریہ : پی ٹی آئی / فیس بک

مودی-اڈانی ماڈل: خون اور دولت کے دلدل میں کھل رہا ہے کمل — ارندھتی را ئے کی خصوصی تحریر

بی بی سی ہنڈن برگ معاملے کو ہندوستانی میڈیا اس طرح پیش کر رہا ہے کہ یہ ہندوستان کےٹوین ٹاورز پر کسی حملے سے کم نہیں ہے۔ یہ ٹوین ٹاور ہیں، وزیر اعظم نریندر مودی اور ہندوستان کے سب سے بڑے صنعت کار گوتم اڈانی۔ ان دونوں پر لگائے گئے الزامات ہلکے نہیں ہیں۔

علامتی تصویر، وکی میڈیا کامنس

میڈیا تنظیموں نے بی بی سی پر انکم ٹیکس سروے کی مذمت کرتے ہوئے اسے انتقامی کارروائی قرار دیا

بی بی سی کے دہلی اور ممبئی کے دفاتر میں محکمہ انکم ٹیکس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کئی میڈیا اداروں نے اسے صحافتی اداروں کو ڈرانے اور دھمکانے کے لیے سرکاری ایجنسیوں کا غلط استعمال قرار دیا ہے۔

(تصویربہ شکریہ: Tim Loudon/Flickr, CC BY 2.0)

ڈاکیومنٹری تنازعہ کے بعد بی بی سی کے دفتر پہنچا محکمہ انکم ٹیکس، کہا – ’سروے کے لیے آئے ہیں‘

بی بی سی کے دہلی اورممبئی واقع دفاتر میں یہ کارروائی 2002 کے گجرات فسادات میں نریندر مودی کے کردار اور ہندوستان میں اقلیتوں کی صورتحال پر دو حصوں پر مشتمل ڈاکیومنٹری ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کے نشر ہونے کے چند ہفتوں بعد ہوئی ہے۔ اس ڈاکیومنٹری پر حکومت ہند نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔