امریکی صدر

 (فوٹو : پی ٹی آئی)

اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا، کشمیر پر ہماری تشویش قائم ہے

امریکہ میں’سینیٹ انڈیا کاکس’کے کو چیئرمین اور امریکی رکن پارلیامنٹ مارک وارنر نے کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت ہندسے اپیل کی ہے کہ وہ پریس، اطلاعات اور سیاسی شراکت داری کی آزادی دےکر جمہوری‎ اصولوں کی پابندی کرے۔

(فوٹو : رائٹرس)

امریکی کمیٹی نے کہا، وقت آگیا ہے کہ ہندوستان کشمیر سے پابندی ہٹالے

امریکی پارلیامنٹ کے خارجہ امور کی کمیٹی نے کہا کہ کشمیر میں مواصلاتی ذرائع پر پابندی کی وجہ سے کشمیریوں کی روزمرہ کی زندگی پر تباہ کن اثر پڑ رہا ہے۔ ہندوستان کے لئے ان پابندیوں کو اٹھانے اور کشمیریوں کو کسی بھی دیگر ہندوستانی شہری کی طرح یکساں حقوق اور خصوصی اختیارات دینے کا وقت ہے۔

مرکزی وزیر پرکاش جاویڈکر اور امریکی رکن پارلیامان کرس وان ہولن،فوٹو: ٹوئٹر

امریکی رکن پارلیامان کو حکومت سے نہیں ملی کشمیر جانے کی اجازت، اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتے تھے حالات

ہندوستانی حکومت سے جموں و کشمیر جانے کی اجازت نہ ملنے کے باوجود امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن پارلیامان کریس وان ہولن اس ہفتے ہندوستان آئے۔انہوں نے افسروں اور سول سوسائٹی کےلوگوں سے ملاقات کی۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

امریکی اراکین پارلیامان نے کشمیر میں مواصلاتی ذرائع کو فوراً بحال کرنے کی مانگ کی

کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کو لےکر امریکہ کے دو رکن پارلیامان نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر خارجہ مائک پومپیو سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیر میں مواصلاتی ذرائع کو فوراً بحال کرنے اور حراست میں لئے گئے تمام لوگوں کو آزاد کرنےکے لئے حکومت ہند پر دباؤ ڈالیں۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان (فوٹو بہ شکریہ : انفارمیشن منسٹری پاکستان)

ٹرمپ کی قلابازی اور مرگ مفاجات

کیا امریکہ ہماری موجودہ عالمی تنہائی میں کچھ ہاتھ بٹائے گا یا پھر سو پیاز اور سو جوتے ہی ہمارا مقدر رہیں گے؟ کیا اس سب کا ہماری مقتدرہ نے جائزہ لیا ہے؟ یا ہم فقط کوئلوں کی دلالی میں منہ کالا کرواتے رہیں گے اور عمران خان دوسرے ورلڈ کپ سے دل بہلاتے رہیں گے؟

2017 میں امریکہ کے دورے پر گئے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ (فوٹو بہ شکریہ : پی آئی بی)

ٹرمپ کے کشمیر پر ثالثی کے دعویٰ سے نریندر مودی کی سیاسی سمجھ پر سوال اٹھتے ہیں

جہاں ساری دنیا کو اس بات کا احساس جلدہی ہو گیا تھا کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ ایک قابل اعتماد ساتھی نہیں ہے، نریندر مودی نے اس کے باوجود ہندوستان کے واشنگٹن سے رشتے مضبوط کئے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس کی قیمت کیا ہوگی۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی (فائل فوٹو : رائٹرس)

ٹرمپ کے کشمیر مسئلے پر ثالثی سے متعلق بیان کے کیا معنی ہیں؟

ویڈیو: سوموار کو واشنگٹن میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی موجودگی میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے ان سے کشمیر مسئلے پر ثالثی کرنے کی گزارش کی تھی۔ ہندوستان نے ٹرمپ کے اس دعوے کو خارج کر دیا ہے۔ اس بارے میں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔

فوٹو: ٹوئٹر

ٹرمپ کا دعویٰ: کشمیر مدعے پر پی ایم مودی نے ثالثی کے لیے کہا؛ ہندوستان نے کی تردید

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے ان سے کہا تھا کہ وہ کشمیر مدعے کو حل کرنے میں ان کی مدد کریں اور ان کو ثالثی کا کردار ادا کرنے میں خوشی ہوگی۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی (فائل فوٹو : رائٹرس)

ٹرمپ نے جی-20 کانفرنس سے پہلے کہا، ہندوستان کی طرف سے لگایا گیا ٹیرف’ناقابل قبول ‘

ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب ایک دن پہلے ہی امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے کہا کہ ہندوستان امریکہ ایک اہم ساجھےدار ہے اور امریکی-ہندوستانی ساجھے داری نئی اونچائیوں پر پہنچنے لگی ہے۔