آدھار

علامتی تصویر / پی ٹی آئی

’آدھار‘ کی فوٹو کاپی کے غلط استعمال کے بارے میں انتباہ کے دو دن بعد حکومت نے ایڈوائزری واپس لی

گزشتہ 27 مئی کو یو آئی ڈی اے آئی کے بنگلورو ریجنل آفس نے ایک پریس ریلیز میں آدھار ہولڈرز کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنے کارڈ کی فوٹو کاپی کسی بھی ادارے کے ساتھ شیئر نہ کریں، کیونکہ اس کے غلط استعمال کا امکان ہے۔ اب اسے واپس لیتے ہوئے الکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت نے کہا کہ آدھار آئی ڈی کی تصدیق کے نظام نے آدھار ہولڈرز کی شناخت اور رازداری کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ بندوبست کیے ہیں۔

فلم‘آدھار’کا پوسٹر۔

سال 2019 میں گرین سگنل ملنے کے بعدبھی ’فلم آدھار‘ نہیں ہو سکی ریلیز، اب یو آئی ڈی اے آئی نے 28 ترمیم بتائے

فلم کے ڈائریکٹرسمن گھوش نے بتایا کہ آدھارنمبر جاری کرنے والی سرکاری ایجنسی یو آئی ڈی اے آئی کے عہدیداروں نے جنوری میں فلم دکھانے کو کہا تھا۔ اسے پانچ فروری کو ہی ریلیز ہونا تھا، لیکن ایک ہفتہ پہلے ہی اچانک اسے روک دیا گیا۔سنیٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن نے فلم کو 2019 میں ہری جھنڈی دے دی تھی۔

 (فوٹو : پی ٹی آئی)

آدھار میں درج  نام پتہ پختہ ثبوت نہیں: الہ آباد ہائی کورٹ

الٰہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ آدھار کارڈ سے متعلق اس کے سامنے بڑی تعداد میں ایسے معاملے سامنے آتے ہیں جن میں کسی خاص سال کے ساتھ تاریخ پیدائش1 جنوری بتائی گئی ہوتی ہے جبکہ کچھ معاملوں میں تو صرف تاریخ پیدائش کے سال کی جانکاری درج رہتی ہے۔

فوٹو: رائٹرس

نیوز پورٹل ہف پوسٹ کا دعویٰ ، آدھار ڈیٹا بیس میں لگائی جارہی ہے سیندھ

پیچ سے آدھار کے Enrollment Software میں جزوی تبدیلی کرکے اس کے سیکورٹی فیچر کو بند کردیا جاتا ہے اور آسانی سے اس کو ہیک کرلیا جاتا ہے۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ پیچ آسانی سے 2500روپے میں دستیاب ہے۔

علامتی تصویر (فوٹو : پی ٹی آئی)

آدھار نمبر عام کرکے کسی کو چیلنج نہ دیں : یو آئی ڈی اے آئی

ٹی آر اے آئی چیئر مین آر ایس شرما نے ٹوئٹر پر اپنا آدھار نمبر ڈال کر چیلنج دیا تھا کہ صرف اس نمبر کی بنیاد پر کوئی ان کونقصان پہنچا کر دکھائے ۔کچھ وقت کے بعد فرانسیسی ماہرین نے آدھار کے ذریعے ان کا ذاتی پتہ ،یوم پیدائش ،فون نمبر سمیت کئی ساری جانکاری ڈھونڈ نکالیں۔

فوٹو : پی ٹی آئی    

وزیر اعظم مودی کے آدھار کارڈ اور الیکشن شناختی کارڈ کی تفصیل نہیں دی جا سکتی : انفارمیشن کمیشن

آر ٹی آئی کی دفعہ 8(1) (جے) کے تحت ذاتی اطلاعات سے جڑی ایسی جانکاریاں نہیں دینے کی چھوٹ ہے جن کا وسیع پیمانے پر مفاد عامہ سے کوئی تعلق نہیں ہے یا جس سے کسی شخص کی رازداری میں بلاضرورت دخل ہوتا ہو۔