اینٹی نیشنل

علامتی تصویر،(فوٹو: پی ٹی آئی)

ایم پی: اے بی وی پی کی مخالفت اور پولیس کی وارننگ  کے بعد ویبی نار کے انعقاد سے پیچھے ہٹی یونیورسٹی

مدھیہ پردیش کے ساگر شہر واقع ڈاکٹر ہرسنگھ گور یونیورسٹی کا معاملہ۔ یونیورسٹی کاشعبہ بشریات، امریکہ کی ایک یونیورسٹی کے ساتھ 30 اور 31 جولائی کو ایک ویبی نار کی میزبانی کرنے والا تھا۔ اے بی وی پی نے ویبی نار میں مقررین کے طور پر سابق سائنسدان گوہر رضا اور پروفیسر اپوروانند کو شامل کیے جانے کی مخالفت کی تھی، جس کے بعد پولیس نے یونیورسٹی کو ایک خط لکھا تھا۔

جموں و کشمیر(فوٹو: پی ٹی آئی)

یقینی بنائیں کہ ’اینٹی نیشنل‘ روابط رکھنے والے افراد کو سرکاری ٹھیکہ نہ ملے: جموں و کشمیر انتظامیہ

جموں وکشمیر انتظامیہ نے ٹاپ بیوروکریٹس کو یہ یقینی بنانے کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کو کہا ہے کہ ‘مشتبہ افراد اور ملک دشمن عناصر’کے ساتھ براہ راست اور بالواسطہ روابط رکھنے والے افراد اور فرموں کو کوئی سرکاری ٹھیکہ نہ ملے۔

عللامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

ہندوستان اور پاکستان فائر بندی: توقعات اور اندیشے

کیا کشمیر میں ہندوستان اور پاکستان کی سرحدوں میں بٹے عوام یکجا نہیں ہوسکتے؟کیا یہ خونی لکیرمٹ نہیں سکتی؟ کیا یہ فوجیوں کے جماؤ اور فائرنگ کے تبادلوں کے بدلے امن اور استحکام کی گزرگاہ نہیں بن سکتی؟ جب برطانیہ اور آئر لینڈسات سو سالہ دشمنی دفن کرسکتے ہیں، توہندوستان اور پاکستان بنیادی مسائل پر توجہ مرکوز کرکے ان کوعوام کی خواہشات کی بنا پر حل کرکے کیوں امن کی راہیں تلاش نہیں کرسکتے؟

لال کرشن اڈوانی(فوٹو بہ شکریہ: یوٹیوب)

کیا اڈوانی نے موجودہ بی جے پی کا موازنہ ایمرجنسی والی کانگریس سے کیا ہے؟

بی جے پی کے بانی نے مخالفین کو اینٹی نیشنل کہنے پر اعتراض کیا ہے، جو مودی-شاہ کی حکمت عملی اور مہم کا اہم حصہ رہا ہے۔ ایسا ہی کچھ لال کرشن اڈوانی نے 1970 کی دہائی کے وسط میں ایمرجنسی کے وقت جیل میں بند ہونے کے دوران بھی لکھا تھا۔

فوٹو : رائٹرس

یہ چپی میڈیا نہیں،پپی میڈیا ہے، جو حکومت کے پھینکےگئے ٹکڑوں پر پل رہا ہے

ایک وقت ایسا آتا ہے جب ہمیں بولنا پڑتا ہے۔ چپی توڑنی پڑتی ہے۔ ٹوکنا پڑتا ہے ان کو بھی جو جھوٹ بول رہے ہیں اور ساتھ دینا پڑتا ہے ان کا جو سچ بول رہے ہیں۔ اب وقت ہے ان کو ٹوکنے کا، جنہوں نے کروڑوں روپیوں میں ہمارا اعتماد بیچ دیا ہے۔ کوبراپوسٹ نے یہ ثابت کر دیا ہے، یہ چپی میڈیا نہیں ہے ‘ پپی میڈیا ‘ ہے، جو حکومت کے پھینکے گئے ٹکڑوں پر پل رہا ہے۔

16 مارچ کو زی ہندوستان نے ' جیتا مسلمان…اب ارریہ آتنکستان 'کے نام سے ایک پروگرام نشر کیا تھا/فوٹو :زی ہندوستان /ویڈیو اسکرین شاٹ

فرقہ پرستی پھیلانے کے الزام میں زی ہندوستان کے خلاف شکایت درج

ارریہ ضمنی انتخاب کے بعد وائرل ہوئے مبینہ ‘ ملک مخالف ‘ ویڈیو کی صداقت کی وضاحت کے بغیر اس پر فرقہ پرستی بھڑکانے والا پروگرام کرنے کے الزام میں ایک سابق بیوروکریٹ نے زی گروپ کے ایک چینل کے خلاف News Broadcasting Standards Authority (این بی ایس اے)میں شکایت درج کروائی ہے۔

Photo : Reuters

کیاسپریم کورٹ حکومت کے دباؤ میں ہے؟

پریس کانفرنس کے بعد پورے ملک میں ہلچل مچ گئی ہے ،آزادی اور جمہوریت کی بقا پر بحث چھڑی ہوئی ہے ،ملک کے بیشتر ماہرین قانون عدلیہ پر حکومت کے بڑھتے دباوٗکو بے نقاب کرنے والے چاروں ججز کے اس اقدام کی تعریف کررہے ہیں اور ان کو سلام کررہے ہیں۔