این آئی اے

(علامتی تصویر، بہ شکریہ: Ahdieh Ashrafi/Flickr CC BY-NC-ND 2.0)

سیڈیشن پر پابندی بجا ہے، لیکن عدالتوں کو حکومت کے جابرانہ رویوں کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے

اس بات کا امکان ہے کہ سیڈیشن کے جلد خاتمہ کے بعد صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں ،حزب اختلاف کے رہنماؤں کو چپ کرانے اور ناقدین کو ڈرانے کے لیے ملک بھر کی پولیس (اور ان کے آقا) دوسرے قوانین کے استعمال کی طرف قدم بڑھائے گی۔

(تصویر: دی وائر)

سپریم کورٹ نے قانون پر نظر ثانی تک سیڈیشن معاملوں کی کارروائی پر روک لگائی

سپریم کورٹ کی ایک خصوصی بنچ نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ مرکز اور ریاستی حکومتیں کسی بھی ایف آئی آر کو درج کرنے، جانچ جاری رکھنے یا آئی پی سی کی دفعہ 124 اے (سیڈیشن) کے تحت زبردستی قدم اٹھانے سے تب تک گریز کریں گی، جب تک کہ اس پر نظر ثانی نہیں کر لی جاتی ۔ یہ مناسب ہوگا کہ اس پر نظرثانی ہونے تک قانون کی اس شق کااستعمال نہ کیا جائے۔

جموں و کشمیر کے فوٹو جرنسلٹ کامران یوسف۔  (فوٹو بشکریہ : فیس بک)

ٹیرر فنڈنگ: عدالت نے کشمیری فوٹو جرنلسٹ کو بری کرتے ہوئے کہا – ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں

این آئی اے نے 2017 میں ٹیرر فنڈنگ ​​کا یہ معاملہ درج کرکے کشمیر کے 17 لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ عدالت نے کشمیری صحافی کامران یوسف، وینڈر جاوید احمد اور علیحدگی پسند رہنما آسیہ اندرابی کو بری کر دیا ہے۔ باقی 14 ملزمان کے خلاف آئی پی سی اور یو اے پی اے کے تحت الزامات طے کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔

 جسٹس آر ایف نریمن(فوٹو : یوٹیوب)

مقتدرہ جماعت نہ صرف ہیٹ اسپیچ پر خاموش ہیں، بلکہ اس کو بڑھاوا بھی دے رہے ہیں: جسٹس نریمن

سپریم کورٹ کے سابق جج روہنٹن نریمن نے لاء کالج کے ایک پروگرام میں کہا کہ اظہار رائے کی آزادی سب سے اہم انسانی حق ہے، لیکن بدقسمتی سے آج کل اس ملک میں نوجوان، طالبعلم، کامیڈین جیسےکئی لوگوں کی جانب سےحکومت کی تنقیدکیے جانے پر نوآبادیاتی سیڈیشن قانون کے تحت معاملہ درج کیا جا رہا ہے۔

جسٹس روہنٹن نریمن۔ (السٹریشن: دی وائر)

لوگ آزادی سے سانس لے سکیں، اس لیے یو اے پی اے اور سیڈیشن قانون کو رد کرنا چاہیے: جسٹس نریمن

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس روہنٹن نریمن نے کہا کہ شاید یہی وجہ ہے کہ ان جابرانہ قوانین کی وجہ سےبولنے کی آزادی پر بہت برا اثر پڑ رہا ہے۔اگرآپ ان قوانین کے تحت صحافیوں سمیت تمام لوگوں کو گرفتار کر رہے ہیں، تو لوگ اپنے دل کی بات نہیں کہہ پائیں گے۔

آسام کے شیوساگر سےایم ایل اے اکھل گگوئی (فوٹو: پی ٹی آئی)

سی اے اے مخالف تحریک کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا: اکھل گگوئی

آسام کے شیوساگر سےایم ایل اے اکھل گگوئی نےجیل سے رہا ہونے کے بعد پہلی بار اپنے انتخابی حلقے کا دورہ کیا۔ گگوئی نے این آئی اے کی خصوصی عدالت کے ذریعےجانچ ایجنسی کی جانب سے لگائے گئےتمام الزامات سے انہیں بری کرنے کو ‘تاریخی’قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا معاملہ ثبوت ہے کہ یو اے پی اے اور این آئی اے ایکٹ کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔

اکھل گگوئی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

آسام: این آئی اے عدالت نے اکھل گگوئی کو یو اے پی اے کے تحت تمام الزامات سے بری کیا

آسام کے شیوساگر سے ایم ایل اے اکھل گگوئی اور ان کے تین ساتھیوں کو این آئی اے عدالت نے چاند ماری معاملے میں بری کر دیا۔ اس معاملے میں ان پر ماؤ نوازوں سے تعلق رکھنے کا الزام تھا۔ گگوئی نے اس فیصلے کو ہندوستان کے قانون کی جیت بتایا ہے۔

اکھل گگوئی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

حراست میں اذیت، این آئی اے نے سنگھ-بی جے پی میں شامل ہو نے پر ضمانت کی پیش کش کی: اکھل گگوئی

سی اے اے مخالف مظاہرو ں کےمعاملے میں 2019 سے جیل میں بند کرشک مکتی سنگرام سمیتی کے رہنمااور سماجی کارکن اکھل گگوئی نےایک خط میں این آئی اے پر ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہیں آسام میں تبدیلی مذہب کے خلاف کام کرنے پر ایک این جی او شروع کرنے کے لیے 20 کروڑ روپے دینے کی پیش کش کی گئی۔

(فوٹوبہ شکریہ : ٹوئٹر/کے ایم ایس ایس)

آسام: اکھل گگوئی کی رہائی اور سی اے اے واپس لینے کی مانگ کو لے کر پوری ریاست میں مظاہرہ

گزشتہ سال ہوئےسی اے اےمخالف مظاہروں کے معاملے میں گرفتار ہوئے کرشک مکتی سنگرام سمیتی کے رہنما اکھل گگوئی گوہاٹی جیل میں کوروناپازیٹو پائے گئے ہیں۔منگل کو کے ایم ایس ایس نے ان کی رہائی اورسی اے اے کو واپس لینے کے لیے پورے آسام میں مظاہرہ کیا ہے۔

مرکزی وزیر جی کشن ریڈی، فوٹو: پی ٹی آئی

’لو جہاد‘ کا کوئی معاملہ سینٹرل ایجنسیوں کی جانکاری میں نہیں آیا: وزارت داخلہ

مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے لوک سبھا میں بتایا کہ لو جہاد لفظ کی تعریف موجودہ قوانین کے تحت نہیں کی گئی ہے۔ آئین کاآرٹیکل25 کسی بھی مذہب کو قبول کرنے، اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کی آزادی دیتا ہے۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

این آئی اے ایکٹ کے خلاف چھتیس گڑھ حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر کی عرضی

چھتیس گڑھ حکومت نے دیوانی مقدمہ دائر کرتے ہوئے 2008 کے این آئی اے ایکٹ کو غیر آئینی قرار دینے کی مانگ کی ہے۔ وکیل جنرل ستیش ورما نے کہا کہ این آئی اے کے ذریعے سیاسی طور پر منتخب معاملوں کی تفتیش کرنے کی وجہ سے ان کو عرضی داخل کرنی پڑی۔

فوٹو: پی ٹی آئی

شہریت قانون: آسام کے سماجی کارکن اکھل گگوئی کی رہائش پر این آئی اے نے کی چھاپےماری

آسام میں شہریت قانون کو لےکر ہو رہے مظاہروں کے بیچ سماجی کارکن اکھل گگوئی کویواے پی اے کے تحت معاملہ درج کرکے12 دسمبرکو گرفتار کیا گیا تھا۔ آسام کی ایک عدالت نے انہیں 17دسمبر کو10 دن کی این آئی اے کی حراست میں بھیج دیا تھا۔

وزیر داخلہ امت شاہ، فوٹو بہ شکریہ، ٹوئٹر

یو اے پی اے کی ترمیم سے متعلق دستاویز قومی سلامتی کی وجہ سے نہیں دیے جاسکتے: وزارت داخلہ

خصوصی رپورٹ : آرٹیکل 370 کے زیادہ تراہتماموں کو ہٹاکر جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے سےمتعلق آر ٹی آئی کےتحت دی وائر کی طرف سے مانگی گئی جانکاری دینے سے بھی وزارت داخلہ نے منع کر دیاہے۔

داؤد ابراہیم، مسعود اظہر اور حافظ سعید(فائل فوٹو )

داؤد ابراہیم، مسعود اظہر، حافظ سعید اور ذکی الرحمان لکھوی نئے قانون کے تحت دہشت گردقرار دیے گئے

مرکزی حکومت کے ذریعےیو اے پی اے 1967 میں ترمیم کو منظوری دیے جانے کے تقریباً ایک مہینے بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ نیا قانون مرکزی حکومت کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی آدمی کو دہشت گرد قرار دے سکتا ہے، اگر وہ دہشت گرد سرگرمیوں کو انجام دیتا ہے یا اس میں شامل ہوتا ہے یا اس کو بڑھاوا دیتا ہے۔

ایم ایم کلبرگی،فوٹو بہ شکریہ:فیس بک

چارج شیٹ کے مطابق،اوہام پرستی پر دیا گیا بیان تھا کلبرگی کے قتل کی وجہ

ایم ایم کلبرگی کے قتل کی جانچ‌کر رہی ایس آئی ٹی نے کرناٹک کی مقامی عدالت میں داخل چارج شیٹ میں کہا ہے کہ کلبرگی کا قتل کرنے والے مبینہ طور پر ہندو انتہا پسند تنظیم سناتن سنستھا کی کتاب سے متاثر تھے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

کسی شخص کو دہشت گرد قرار دینے سے متعلق یو اے پی اے ترمیم بل کو پارلیامنٹ نے دی منظوری

یو اے پی اے ترمیم بل کو راجیہ سبھا نے 42 کے مقابلے 147 ووٹ سے منظوری دی۔ کانگریسی رہنما پی چدمبرم نے کہا کہ اس ترمیم بل کے ذریعے این آئی اے کو اور زیادہ طاقتور بنانے کی بات کہی گئی ہے، لیکن سچ یہ ہے کہ اس کے ذریعے زیادہ طاقتیں مرکزی حکومت کو مل رہی ہیں۔

وزیر داخلہ امت شاہ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سمجھوتہ ایکسپریس بلاسٹ معاملے کو لے کر کیے گئے امت شاہ کے دعووں میں کتنی سچائی ہے؟

وزیر داخلہ امت شاہ کا دعویٰ ہے کہ پچھلی حکومت نے ہندو مذہب کو دہشت گردی سے جوڑنے کے لئے اصلی مجرموں کو چھوڑ دیا تھا، اگر ایسا ہے تو این آئی اے ان کو پکڑنے کی سمت میں کوئی قدم کیوں نہیں اٹھا رہی ہے؟

Samjhauta-Express-Blast-Reuters-File

سمجھوتہ ایکسپریس بلاسٹ: اسیمانند اور دیگر 3 ملزمین کو بری کرنے کے فیصلے کو پاکستانی خاتون نے کیا جیلنچ

دہلی -لاہور سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین میں 18 فروری 2007کو پانی پت کے قریب 2 بم بلاسٹ ہوئے تھے جن میں 68 لوگ مارے گئے تھے،ان میں زیادہ تر پاکستانی تھےاور 12 دیگر زخمی ہوگئے تھے۔

ایم ایم کلبرگی/ فوٹو:ٹوئٹر/@Prajavani

ایم ایم کلبرگی پر گولی چلانے والے کو ان کی بیوی نے پہچانا

اگست 2015 میں کرناٹک کے دھارواڑ میں ایم ایم کلبرگی کو ان کے گھر کے دروازے پر گولی مار‌کر قتل کر دیا گیا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ پولیس کی شناخت پریڈ میں ان کی بیوی نے سناتن سنستھا سے جڑے ایک ملزم کو پہچان لیا ہے۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

لشکر طیبہ سے جڑے ہونے کے الزام میں بند شخص  نے رہا ہونے کے بعد کہا؛ این آئی اے کے مشورہ پر الزام قبول‌ کر لیا تھا

سال 2012 میں پانچ لوگوں کو لشکر طیبہ سے جڑے ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ 7 سال بعد اس ہفتے بامبے ہائی کورٹ سے ضمانت پر رہا ہونے والے ان میں سے ایک محمد عرفان غوث نے دعویٰ کیا ہے کہ ہ وہ بےقصور تھے اور لمبی سماعت سے بچنے اور اپنی فیملی کو بگڑتے اقتصادی حالات سے بچانے کے لئے انہوں نے جرم قبول‌کر لیا تھا۔

وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ، دھماکے کے بعد سمجھوتہ ایکسپریس اور سوامی اسیمانند۔ (فوٹو : پی ٹی آئی/ رائٹرس)

جب مقدمہ چلانے والے این آئی اے جیسے ہوں، تو بچاؤ میں وکیل رکھنے کی کیا ضرورت ہے

سمجھوتہ ایکسپریس معاملے کی سماعت کر رہے جج نے کہا کہ استغاثہ کئی گواہوں سے پوچھ تاچھ اور مناسب ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا اس لئے مجبوراً ملزمین کو بری کرنا پڑا۔ جب این آئی اے جیسی اعلیٰ جانچ ایجنسی ایک خوفناک دہشت گرد حملے کے ہائی پروفائل معاملے میں اس طرح برتاؤ کرتی ہے، تو ملک کی جانچ اور استغاثہ نظام کی کیا عزت رہ جاتی ہے؟

سوامی اسیمانند (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

سمجھوتہ ایکسپریس بلاسٹ: عدالت نے کہا، ثبوتوں کے فقدان میں گناہ گاروں کو سزا نہیں مل پائی

این آئی اے عدالت کے جج جگدیپ سنگھ نے اپنے فیصلے میں کہا، ’مجھے شدید رنج اور تکلیف کے ساتھ فیصلے کا خاتمہ کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ قابل اعتماد اور قابل قبول ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے اس گھناؤنے جرم میں کسی کو گناہ گار نہیں ٹھہرایا جا سکا۔‘

فوٹو: پی ٹی آئی

سمجھوتہ بلاسٹ کیس: اگر بری ہوئے لوگ بے گناہ ہیں تو ذمہ دارکون ہے؟

وزیر اعظم نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد جس طرح عدالت میں اس کیس کی پیروی ہورہی تھی، یہ فیصلہ توقع کے عین مطابق ہی تھا۔ملزمیں کا دفاع کوئی اور نہیں بلکہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی )کے لیگل سیل کے سربراہ ستیہ پال جین کر رہے تھے۔

NIA

ہندوستان میں ISIS : کتنی حقیقت،کتنا فسانہ؟

کچھ عرصہ سے داعش کے حوالے سے ملک میں کچھ ایسے واقعات پیش آرہے ہیں کہ لگتا ہے مسلم نوجوانوں کو ایک بار پھر پھنسانے کیلئے کوئی جال بچھ رہا ہے۔آسام پولیس نے مئی میں ایسے ہی ایک معاملے پوچھ تاچھ کے لئے6 افراد کو حراست میں لیا۔بعد میں معلوم ہوا وہ سبھی بی جے پی سے جڑے تھے۔